7ستمبرعقــیدہ ختــم نبــوت کے تحفظ کاایک تاریخی اوریادگاردن
(Hafiz Kareem Ullah, Mianwali)
نمازاچھی،حج اچھا،روزہ اچھا ،زکوٰۃ اچھی
مگرمیں باوجوداِس کے مسلماں ہونہیں سکتا
نہ جب تک کٹ مروں مَیں خواجہ بطحاؐکی حرمت پر
خداشاہدہے کامل میراایمان ہونہیں سکتا
عقیدہ ختم نبوت دین اِسلام کی بنیاد،ہمارے ایمان کی روح اور مسلمانوں کی
ایک بنیادی پہچان ہے ۔عقیدہ ختم نبوت کا مطلب ہے ۔حضرت سیدنا محمدرسول اﷲ
ﷺاﷲ کریم کے آخری نبی اورآخری رسول ہیں ۔عقیدہ ختم نبوت کوجاننااوراس
پرایمان ہرمسلمان پرفرض ہے ۔عقیدہ ختم نبوت کاتعلق اسلام کے بنیادی عقائدسے
ہے یعنی ایک مسلمان اس پرایمان رکھے کہ حضوراکرم حضرت محمدﷺاﷲ کے آخری نبی
ہیں۔آپﷺکے بعد اب قیامت تک کوئی نبی یارسول نہیں آئے گا۔آپﷺکادین اورآپﷺکی
شریعت تمام گزشتہ شریعتوں اورادیان کی ناسخ ہے۔تمام مفسرین کااس بات
پراتفاق ہے کہ ’’خاتم النبین‘‘کے معنی یہ ہیں کہ آپﷺآخری نبی ہیں ۔امام ابن
کثیر،امام قرطبی،امام غزالی نے اس پرسیرحاصل بحث فرمائی ہے کہ’’خاتم
النبین‘‘کے معنی یہ ہیں کہ اب آپ ﷺکے بعدکوئی نبی نہیں آئے گا۔اس بات پرامت
کااجماع ہوچکا۔پوری امت محمدیہ ﷺروزاوّل سے لیکرآج تک اس بات پرمتفق ہے کہ
حضرت سیدنامحمدﷺاﷲ کے آخری نبی اوررسول ہیں ۔تمام صحابہ کرام، اہل بیت
اطہار،آئمہ دین ،مفسرین ،محدثین،مؤرخین،مشائخ عظام اورعلمائے کرام
اوردیگرشعبہ زندگی کے تمام افرادکااجماعی عقیدہ کہ حضورنبی کریم
سیدنامحمدرسول اﷲﷺاﷲ کے آخری رسول اورنبی ہیں ۔جوشخص آپﷺکے زمانے میں
یاآپﷺکے بعدکسی کونبوت ملنامانے یاجائزجانے کافراورمرتدہے ۔کیونکہ ٓاپﷺکی
تشریف آوری کے بعدنبوت ورسالت کے دروازے بندکردیے گئے ۔جوسلسلہ حضرت آدم
علیہ السلام سے شروع ہواتھاوہ آپﷺکی ذات اقدس پرختم ہوگیا۔اب قیامت تک کوئی
نبی،رسول،کوئی شریعت اورکوئی کتا ب نازل نہ ہوگی ۔اگرکوئی شخص حضورﷺکے
بعدنبوت کادعویٰ کرے وہ جھوٹا،کذاب،دجال اورکافرہے ۔نبی کریمﷺکے بعدبہت سے
کذابوں نے نبوت کے دعوے کئے جن میں مسلیمہ کذا ب اوردیگرشامل تھے
۔امیرالمومنین سیدناحضرت ابوبکرصدیقؓ نے ان کے خلاف جنگ کی اوراسے واصل
جہنم کیا۔اس جنگ میں سینکڑوں حفاظ کرام ؓ نے جامِ شہادت نوش کیا۔المختصر
عقیدہ ختم نبوت کی حقانیت پر100سے زائد آیت قرآن مجیداور200سے زائداحادیث
مبارکہ دلالت کرتی ہیں ۔
آج کادن پاکستان کے مسلمانوں کے لئے خصوصی اوردنیابھرکے مسلمانوں کے لئے
عمومی طورپرایک یادگاراورتاریخی اہمیت کاحامل ہے ۔ کیونکہ اس دن یعنی
7ستمبر 1974کوپاکستان کی منتخب قومی اسمبلی نے مشترکہ
طورپر(احمدیوں،مرزائیوں ، قادیانیوں ) کوغیرمسلم اقلیت قراردیا۔یہ
قراردادحضرت علامہ مولاناشاہ احمدنورانیؒ نے پیش کی تھی ۔جس کی رُوسے
مرزائیوں کومسلمان کہلانے سے روک دیاگیااورمسلمانوں کی مساجدمیں اپنی مخصوص
عبادت کرنے سے بھی روک دیاگیا۔
قرآن مجیدفرقان حمیدمیں ارشادباری تعالیٰ ہے ۔مَاکَانَ
مُحَمَّد’‘اَبَااَحَدٍمِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ
وَخَاتَمَ النَّبِیِّنَ وَکَانَ اللّٰہ بِکُلِ شَئٍی
عَلِیْمَا۔(پارہ22الاحزاب آیت 40)ترجمہ:محمدﷺتم مردوں میں سے کسی کے باپ
نہیں ہاں وہ اﷲ کے رسول ہیں اورآخری نبی ہیں اوراﷲ تعالیٰ تمام چیزوں
کوجاننے والاہے ۔
قُلْ یٰایُّھَاالنَّاسُ اِنِّی رَسُوْل ُ اللّٰہ اِلَیْکُمْ
جَمِیْعَاً۔(پارہ 9سورۃ الاعراف آیت 158)
ترجمہ:تم فرماؤاے لوگو!میں تم سب کی طرف اﷲ تعالیٰ کارسول ہوں۔
احادیث مبارکہ ختم نبوت
1۔ان الرسالۃ والنبوۃ قدالقطعت فلارسول بعدی ولانبی بعدی۔(جامع ترمذی شریف)
ترجمہ:بیشک رسالت اورنبوت منقطع ہوچکی ہے لہذامیرے بعدنہ کوئی رسول
ہوگااورنہ کوئی نبی۔
2۔انااٰخرالانبیاء وانتم اخرالاممترجمہ:میں آخری نبی ہوں اورتم آخری امت
ہو۔(سنن ابن ماجہ)
3۔لانبی بعدی ولاامۃ بعدکمترجمہ:میرے بعدکوئی نبی نہیں اورتمہارے بعدکوئی
امت نہیں ۔(طبرانی شریف)
4۔’’بنی اسرائیل کی قیادت انبیاء کیاکرتے تھے جب کوئی نبی فوت
ہوجاتاتودوسرانبی اس کاجانشین ہوتا،لیکن میرے بعدکوئی نبی نہ ہوگا۔(بخاری )
5۔’’میری اورمجھ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے
عمارت بنائی اورخوب حسین وجمیل بنائی لیکن ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ
چھوڑی ہوئی تھی ۔لوگ اس عمارت کے گردپھرتے اوراُس کی خوبی پراظہارحیرت کرتے
تھے اورکہتے تھے کہ اس جگہ اینٹ کیوں نہ رکھی گئی ۔تو(سنو)وہ اینٹ میں ہوں
اورمیں خاتم النبین ہوں (یعنی میرے آنے پرنبوت کی عمارت مکمل ہوگئی ہے اب
کوئی جگہ باقی نہیں ہے جسے پُرکرنے کے لئے کوئی نبی آئے ‘‘۔(بخاری شریف)
6۔’’میں پیدائش میں سب سے پہلے ہوں اوربعثت میں سب سے آخری ہوں‘‘
۔(کنزالعمال)
7۔’’میں اس شخص کابھی رسول ہوں جس کومیں زندگی میں پالوں اوراس شخص کابھی
جومیرے بعدپیداہوگا‘‘۔(کنزالعمال)
8۔’’میں آخرالانبیاء ہوں اورتم سب سے آخری امت ہو‘‘۔(ابن ماجہ)
9۔’’مجھے چھ باتوں میں انبیاء پرفضیلت دی گئی ہے ۔۱۔مجھے مختصراورجامع بات
کہنے کی خوبی عطاکی گئی ہے ۔۲۔رعب کے ذریعے مجھے نصرت بخشی گئی (یعنی بڑے
سے بڑاآدمی بھی مجھ سے مرعوب ہوجاتاہے )۳۔میری امت پرغنیمت کامال حلال
کیاگیا۔۴۔میرے لئے تمام رُوئے زمین کو مسجدبنادیاگیا(یعنی میرے امتی ہرجگہ
نمازاداکرسکتے ہیں)۔۵۔مجھے تمام دنیاکے لئے رسولﷺبنایاگیا۔۶۔مجھ
پرانبیاء(کے آنے)کا سلسلہ ختم کردیاگیا‘‘۔(مسلم شریف،ترمذی،ابن ماجہ)
10۔ ’’قریب ہے میری امت میں تیس جھوٹے دجال پیداہوں گے جن میں سے ہرایک یہی
کہے گاکہ میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبین ہوں ۔ میرے بعدکوئی نبی نہیں
ہوسکتا‘‘۔(صحیح مسلم شریف،ابوداؤد)
11۔’’میں اﷲ تعالیٰ کے ہاں اُس وقت آخری نبی لکھاہواتھاجبکہ آدم علیہ
السلام گندھی ہوئی مٹی کی حالت میں تھے ‘‘۔(مشکوٰۃ شریف)
مــــــرزاقادیانی کون تھا؟
مرزاغلام احمد قادیانی نے سکھ عہدمیں ہندوستان کے صوبہ گورداسپورکے علاقہ
قادیان میں حکومتِ برطانیہ کے زرخریدغلام خاندان مُغل برلاس سے تعلق رکھنے
والے ایک شخص مرزاغلام مرتضیٰ کے گھرجنم لیا۔مرزاغلام احمدقادیانی 1839
عیسوی میں پیداہوا۔ انگریزکی سازش اوراسکے حکم پرایک نام نہادمسلمان
مرزاغلام احمد قادیانی نے نبوت کاجھوٹادعویٰ کردیا۔پہلے پہل اپنے آپ کومثلِ
مسیح کہاکہ میں عیسیٰ علیہ السلام کی مثل ہوں ۔پھرعیسٰی ابن مریم کہا۔حضرت
عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق جوقرآن پاک میں آیت ہیں یاان کے متعلق آسمان سے
اترنے کی احادیث ہیں ان کی عجیب اور مضحکہ خیز تشریحات کیں اس سلسلے میں
اگرمرزاکی کتابوں کامطالعہ کیاجائے تووہ اپنی زندگی اورذاتی کردارکے
اعتبارسے ایک ایسی شخصیت ہے کہ جس کونسل انسانی میں شمارکرنابھی انسانیت کی
توہین ہے وہ عملی اعتبارسے بداخلاق ،فحش گو،افیونی،شرابی،زانی،بدکار،انسان
نمابہروپیاتھا مرزاایسی باتوں سے نبی توکُجاایک شریف انسان بھی ثابت نہیں
ہوسکتا آہستہ آہستہ جھوٹ بولتے بولتے اس نے نبی ہونے کادعویٰ کردیا۔سب سے
پہلے اس کی شیطانی فریب کاریوں کانوٹس حضرت امام احمدرضاخان فاضل بریلوی ؒ
نے لیااوراس پرکفرکافتویٰ لگایا۔ اس کے مکروفریب سے مسلمان قوم کوبروقت
خبردارکیا۔اورپھرجب تمام بڑے بڑے مولوی ا سکے دامِ فریب میں پھنس چکے تھے
تومرزاکے مناظرے کاچیلنج قبول کرکے اس کولوگوں کے سامنے شرمندہ اورپوری
دنیامیں ذلیل وخوارکرنیوالے جناب حضرت پیرمہرعلی شاہ ؒ گولڑوی والئی گولڑہ
شریف تھے۔یادرہے علامہ شبیراحمدعثمانی قائداعظم محمدعلی جناحؒ کی نمازِ
جنازہ پڑھارہے تھے ۔ایک طرف غیرمسلم سفیربیٹھے ہوئے تھے ۔پاکستان کے وزیرِ
خارجہ سرظفراﷲ خان،جوقادیانی تھے ،وہ بھی اُن کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے
۔ایک غیرملکی اخبارکے نمائندے نے اُن سے سوال کیا۔آپ کے ملک کے بانی
اورگورنرجنرل وفات پاگئے ہیں ۔آپ نے ان کی نمازِ جنازہ کیوں نہیں پڑھی ہے
۔سرظفراﷲ نے جواب دیا’’مجھے مسلمان حکومت کاکافروزیر خارجہ سمجھ لیاجائے
یاکافرحکومت کامسلمان وریرخارجہ‘‘۔اس طرح سرظفراﷲ خان نے تاریخ میں پہلی
بارگواہی دی کہ قادیانی مسلمانوں سے الگ ایک فرقہ ہے ۔اس طرح قادیانیت
کااصل چہرہ بے نقاب ہوکرپوری قوم کے سامنے آگیااس قسم کے واقعات نے پورے
ملک میں آگ لگادی ۔چنانچہ واقعات کے تسلسل کے نتیجہ میں 1953ء میں
مسلمانوں کے تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علماء ومشائخ،سیاسی کارکنوں
اورعام لوگوں نے مل کر’’تحریک ختم نبوت ‘‘کاآغازکیاتوشمع ختم نبوت کے
پروانوں نے حضورختمی مرتبت نبی اکرمﷺکی ختمِ نبوت اورناموسِ رسالت کے تحفظ
کے لئے قربانیوں کی لازوال داستان رقم کی ۔تحریک’’تحفظ ختم نبوت‘‘سے
قادیانیوں اورقادیانیت نوازوں کوچھٹی کادودھ یادآگیاتھا۔ابتدائی طورپرتحریک
کاآغازاگرچہ کراچی سے کیاگیاتھامگراس تحریک کوعروج اُ س وقت ملاجب لاہورمیں
مجاہدملت حضرت مولانا عبدالستارخان نیازیؒ نے جامع مسجدوزیرخان کومرکزبناتے
ہوئے تحریک کی قیادت اپنے ہاتھوں میں لیکرحکومتی ایوانوں میں زلزلہ اورقصرِ
قادیانیت میں بھونچال واقع کردیا۔1953میں تحریک ختم نبوت میں آپؒ کوپھانسی
کی سزابھی ہوئی تھی۔سات دن اورآٹھ راتیں پھانسی کی کوٹھری میں رہے اور14مئی
1953ء کوآپ کی سزائے موت عمرقیدمیں تبدیل کردی گئی۔پھرمئی 1955ء میں آپؒ
کوباعزت بری کردیاگیا۔رہائی کے بعدپریس والوں نے ایک دفعہ آپ کی عمرپوچھی
توفرمایا’’میری عمروہ سات دن اورآٹھ راتیں ہیں جومیں نے ناموسِ مصطفیﷺکی
خاطرپھانسی کی کوٹھڑی میں گزاردی کیونکہ یہی میری زندگی ہے اورباقی شرمندگی
مجھے اپنی اس زندگی پرنازہے‘‘۔یہاں یہ حقیقت بھی ریکارڈپررہنی چاہیے کہ
عوامی سطح پرمرزائیت کے خلاف سب سے پہلی اورزوردارآوازحکیم الامت
ڈاکٹرمحمداقبالؒ نے اُٹھائی تھی۔جبکہ اُس وقت کے علماء قادیانیت اوراُس کے
عقائدپرفتویٰ کفرلگاچکے تھے مگراُن کواقلیت قراردینے کامطالبہ علماء کے
طبقے کی طرف سے ابھی تک نہیں کیاگیاتھا۔بالآخر علماء اہلسنت خصوصاًعلامہ
شاہ احمدنورانیؒ صدیقی صاحب ،علامہ عبدالمصطفیٰ الازہریؒ،مجاہدملت علامہ
عبدالستارخان نیازی ودیگرمشائخ عظام وعلمائے کرام کی دن رات محنتوں سے
حکومتِ پاکستان نے7ستمبر1974ء کے مبارک دن قادیانیوں کوغیرمُسلم اقلیت
قراردیا۔
مرزاقادیانی کی چندکفریات
1۔مرزاغلام احمدقادیانی لکھتاہے کہ میں نے کشف میں دیکھاکہ میں خودخداہوں
اوریقین کیاکہ وہی ہوں سومیں نے پہلے توآسمان اورزمین کواجمالی صورت میں
پیداکیاپھرمیں نے آسمانِ دنیاکوپیداکیا۔(کتاب البریہ،آئینہ کمالاتِ
اسلام)معاذاﷲ
2 ۔مرزاکہتاہے کہ یہ(قرآن مجید)قادیان کے قریب نازل ہوا۔یہ خداکی کتاب
اورمیرے منہ کی باتیں ہیں۔(حقیقۃ الوحی)
3۔مرزاقادیانی کہتاہے کہ واقعی قادیان کانام قرآن شریف میں درج ہے اورمیں
نے کہاکہ تین شہروں کانام اعزازکے ساتھ قرآ ن مجیدمیں درج کیاگیاہے ۔مکۃ
المکرمہ ،مدینۃ المنورہ اورقادیان۔
4۔مرزالکھتاہے کہ میں نبی بھی ہوں اوررسول بھی ہوں اورخداسے غیب کی خبرپانے
والابھی ہوں۔مجھے اﷲ نے وحی کی ہم نے تجھ کو(اے مرزا)تمام دنیاپررحمت کرنے
کے لئے بھیجاہے ۔(حقیقۃ الوحی)
5۔مرزالکھتاہے کہ خدانے مجھ سے کہاآسمان سے کئی تخت (نبوت کے)اُترے
پَرتیراتخت سب سے اُوپربچھایاگیا۔(حقیقۃ الوحی)
6 ۔مرزالکھتاہے کہ جوشخص مجھ پرایمان نہیں رکھتاوہ مسلمان نہیں کافرہے
۔(حقیقۃ الوحی)(معاذاﷲ)
1906میں آخرکارمرزا 26مئی کوصبح سوادس بجے ممتازعالم دین پیرجماعت علی شاہ
صاحبؒ کی پیشن گوئی کے مطابق ہیضے کی بیماری میں مبتلاہوکراحمدیہ بلڈنگ میں
بیت الخلاء کے اندرہی مَرااورقادیان میں دفن ہوا۔
پیـــــغام ختــــــم نبــــــوت
اہل اسلام کے نزدیک تمام حسنات سے بڑھ کرنیکی ذکرمصطفی اورتحفظ ناموس
مصطفیﷺہے ۔ہرمسلمان اپنے پیارے نبی سیدنامحمدرسول اﷲﷺ کی اطاعت کرتاہے
آپﷺپردرودوسلام کاتحفہ بھیجتاہے ۔دیگرافعال ِشرعیہ پرعمل کرکے محبت رسول
کریمﷺکامظاہرہ کرتاہے ۔درج بالاتحریر میں آپ احباب نے قرآن مجیداوراحادیث
ختم نبوت کامطالعہ کرکے عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت سے آگاہ ہوچکے ہیں ۔اسکے
علاوہ مرزائیوں کے کفریات اورنظریات کوپڑھ کرا س باطل گروہ سے بھی آگاہ
ہوچکے ہیں ۔حضورﷺکی ناموس ِ رسالت اورآپﷺکی ناموس عظمت ِ ختم نبوت کاتحفظ
ہم سب کااوّلین فرض ہے آپ سب سے گزارش ہے کہ آپ ختم نبوت کاکام کیجیے چاہے
آپ زندگی کے کسی شعبے میں بھی ہوں اس میں رہتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کوکوتحفظ
ختمِ نبوت کے لئے صرف کیجئے۔یادرکھیے !شیزان(Shezan)قادیانیوں کی کمپنی ہے
جومشروبات اوربہت سی دیگرمصنوعات بناتی ہے ۔شیزان کی مصنوعات کابائیکاٹ
کیجئے۔ورنہ ہم بروزقیامت اﷲ کے رسولﷺکوکیامنہ دکھائیں گے؟؟؟۔۔۔۔
فرمُودۂ اقبالؒ
پس خدابرماشریعت ختم کرد
بررسولؐ مارسالت ختم کرد
رونق ازمامحفلِ ایّام را
اُورُسل راختم ومااقوام را
خدمتِ ساقی گری باماگذاشت
دادماراآخریں جامے کہ داشت
’’لانبی بعدی‘‘زِاحسانِ خدااست
بردۂ نامُوسِ دینِ مُصطفیٰؐ است |
|