کیا علامہ طاہرالقادری کاحصول انصاف کے لیئے جنیوا جانے کا فیصلہ درست ہے؟
(Prof Akbar Hashmi, Rawalpindi)
علامہ صاحب کے اس فیصلہ پر اعصاب پر شدید
دباؤ پڑا کہ وہ انصاف کے لیئے یورپی یونین اور عالمی عدالت انصاف کے پاس
آخر کیوں جارہے ہیں؟ یہ خبر ہمارے پاکستانی جج صاحبان نے بھی پڑھ لی ہوگی۔
انکی مایوسی میں حقیقت بھی جھلکتی ہے کہ اتنا عرصہ گذرنے کے باوجود ، جبکہ
نامزد پرچہ بھی درج ہے اور جوڈیشل انکوئری بھی زیر تالا ہے ، قانون پر
عملدرآمد کرنے والوں نے کوئی قابل ذکر کاروائی نہ کی تو اس کا نوٹس عدلیہ
نے بھی نہیں لیا۔ آئے دن احتجاج ہورہے ہیں کہ 14 افراد کیوں قتل کردیئے گئے،
ویڈیو شہادتیں صاف شفاف موجود ہیں۔ دریں حالات مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق
غیروں سے مدد طلب کرنے کی ضرورت انہوں نے محسوس کی۔ کیس تو بالکل واضح ہے ۔ملک
کا ہر طبقہ جانتا ہے کہ حکمرانوں کے اشارے پر سبھی کچھ ہوا۔ پرچہ بھی آرمی
چیف صاحب کے حکم پر درج ہوا۔ ورنہ پھلوں ٹھلوں(پولیس ) والوں کی کیا جرات
وہ نواز و شہباز کے خلاف پرچہ درج کریں؟ کاروائی تو انتظامیہ نے کرنی ہے
اور ملک کے منتظم اعلیٰ ہی نامزد ملزم ہیں، ہر محکمہ کا سربراہ خود منتظم
اعلیٰ نے ہی تو لگایاہے۔ لیکن اس وقت ملک اور قوم کے تحفظ کا حلف اٹھانے
والے جناب راحیل شریف صاحب بھی سرگرم ہیں لیکن کلبھوشن اور عباس شوگر ملز
سے پکڑے جانے والے را کے ایجنٹوں، پھر ریکارڈ تلف کرنے کے لیئے شوگر ملز
میں آتش زدنی، نندی پور کے ریکارڈ کے ضائع کرنے اور پانامہ لیکس میں لوٹ
مار کے معاملات پر عوام کے سامنے کچھ نہیں آیا۔ ہمیں یقین ہے کہ ضرور بہت
کچھ ہورہا ہوگا۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر بات عوام کو بتائی جائے لیکن جناب
جرنیل صاحب کچھ تسلی تو دیں۔ پنجاب کے چیف جسٹس صاحب بڑے فرض شناس ہیں لیکن
بنچ کیسز فائینل کرنے میں وہی پرانی رفتار سے چلی جارہی ہے۔ چیف جسٹس آف
پاکستان دیکھیں کہ علامہ صاحب کے یورپی یونین جانے سے پاکستانی عدلیہ کی
ساکھ تو خراب نہ ہوگی؟ اس لیئے کچھ کر لیں ۔انتظامیہ کی پہلے کونسی ساکھ ہے؟
کوئی مقدس گائے نہیں۔ ابھی بہت قربانیاں دیں اب بڑی گائیوں کی قربانی بھی
ہوجائے۔ تاکہ پاکستان ناانصافی کلنگ ٹیکہ سے بچ جائے۔ |
|