وزیراعظم نواز شریف پر کشمیریوں کا اعتماد

آج وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں خطاب اور عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کرنے امریکہ روانہ ہو رہے ہیں۔ آج ہی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنی 65ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے وزیرخارجہ سشما سوراج خطاب کریں گی۔ جنرل اسمبلی کے 71ویں سیشن کے صدر پیٹر تھامسن نے سالانہ اجلاس سے نصف ما ہ قبل اگست کے آخری دنوں دہلی کا دورہ کیا تھا۔ ان کا تعلق فیجی سے ہے۔ اقوام متحدہ میں اصلاحات کے لئے وہ دنیا کو اعتماد میں لینا چاہتے ہیں۔ پاکستان اقوام متحدہ میں اصلاحات کی حمایت کرتا ہے۔ بھارت اصلاحات سے زیادہ سلامتی کونسل کی توسیع چاہتا ہے۔ وہ سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کے لئے سفارتی طور پر سرگرم ہے۔ اسے ویٹو پاور چاہیئے۔

بھارت نے جنوبی ایشیا میں اسلحہ کی دوڑ شروع کی۔ ایٹم بم کے سب سے پہلے دھماکے کئے۔ میزائل ، آبدوزیں، جنگی ساز و سامان ، تباہی پھیلانے والے اسلحہ کے ذخائر جمع کر لئے۔ اس وجہ سے اس خطہ میں طاقت کا توازن بگڑنے لگا۔ ایٹمی دھماکے کرنے کے فوری بعد بھارت طاقت کے نشہ میں مدہوش ہو گیا۔ اس نے اپنی فوج پاکستان کے ساتھ لگنے والی سرحدوں پر جمع کر لی۔ جنگی جہاز اور میزائل نصب کر لئے۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ بھارت کسی بھی وقت پاکستان پر حملہ کر دے گا۔ شاید دہلی کا گمان تھا کہ وہ حملہ کے بعد اپنی ایٹمی طاقت کی وجہ سے پاکستان کو سرینڈر پر مجبور کرے گا۔ جبکہ اس کے جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے بارے میں بھی عزائم جارحانہ تھے۔

بھارتی جارحیت کو روکنے کے لئے پاکستان ایٹمی دھماکے کرنے پر مجبور ہو گیا۔ میزائل ، جنگی جہاز اور دیگر اسلحہ بھی بھارتی جارحیت کو روکنے کے لئے خریداگیا۔ اس وجہ سے بھارت پاکستان پر لشکر کشی کے خواب دیکھتا رہ گیا۔ دنیا نے بھی بھارت کو نہ روکا۔ جب کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ڈیفالٹر ملک ہے۔ اس پر پابندیاں لگانے یا دباؤ ڈالنے کے بجائے اس کے ساتھ تجارت اور دوستی کی گئی۔ یہی نہیں بھارت نے جمون و کشمیر پر ناجائز قبضہ جاری رکھا۔ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرنے کے بجائے ان کی خلاف ورزیاں تیز کر دیں۔ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے کا مطالبہ کرنے پر کشمیریوں کا قتل عام تیز کیا گیا۔ جو آج 70سال بعد بھی جاری ہے۔ ہر روز نہتے اور معصوم لوگ، بچے، بوڑھے، خواتین کو قتل کیا جا رہا ہے۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی بڑھ رہی ہے۔ اس دورزن بھارت سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننا چاہتا ہے۔ دنیا کے بعض ممالک بھارت کی حمایت کرنا چاہتے ہیں۔ امریکہ کا موقف بھی جعلسازی پر مبنی ہے۔ امریکہ کی جنگ میں پاکستان نے بہت قربانیاں دیں۔ لیکن امریکہ ہر وقت پاکستان کو اکیلا چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ اس نے جارحیت پسند بھارت سے بھی ہاتھ ملا لیئے جبکہ وہ ریاستی دہشت گردی میں ملوث تھا۔ پاکستان آج بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دے رہا ہے۔ اسے بھارتی جارحیت کا بھی سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کا اجلاس شروع ہوتے ہی بھارت نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھل کر مداخلت کی اور بلوچستان میں دہشت گردی کی حمایت میں پے در پے بیانات دیئے۔ لیکن دنیا نے اس جانب کوئی توجہ نہ دی۔ کشمیر میں قتل عام کے خلاف آواز بلند کرنے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کو ریاستی تعصب اور تشدد کا نشانہ بنا کر بھارت بدر کر دیا گیا۔ پھر بھی امن پسند دنیا نے انسانی حقوق پامال کرنے ، قتل عام پر پردہ ڈالنے کے بھارتی اقدامات کی مخالفت نہ کی۔

وزیراعظم نواز شریف ان حالات میں ایک بار پھر کشمیر میں قتل عام، بھارت کا ریفرنڈم کرانے سے انکار، سلامتی کونسل کی قراردادوں کو مسترد کرنے کا کیس دنیا کے سامنے رکھیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہیں جو کشمیریوں کو مسلسل اعتماد میں لے رہے ہیں۔ انھوں نے آزاد کشمیر کے اتنے دورے کئے جتنے آج تک کسی بھی وزیراعظم نے نہیں کئے ہوں گے۔ جب وہ اقتدار میں نہ تھے ، اس وقت بھی وہ آزاد کشمیر کے دورے کرتے رہے۔ شدید بیماری اور آپریشن کے بعد وہ سب سے پہلے مظفر آباد پہنچے۔ امریکہ روانگی سے پہلے بھی انہوں نیمظفر آباد پہنچ کر کشمیریو ں کو اعتماد میں لیا۔ حریت کانفرنس نمائیندگان کا موقف سنا۔ وہ منڈیٹ کے ساتھ نیویارک میں کشمیر کا کیس دنیا کے سامنے رکھیں گے۔ عالمی رہنماؤں کو حقائق سے آگاہ کریں گے۔

بی جے پی حکومت کی اتحادی حکومت کے اہم رکن پارلیمنٹ طارق حمید قرہ نے کشمیریوں کی نسل کشی کے خلاف بھارتی رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے اسی وجہ سے استعفیٰ دیا ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ بی جے پی اور پی ڈی پی اتحادی مل کر کشمیر میں نازیوں سے بھی بدترین حکومت کر رہے ہیں۔ کشمیر میں 70روز سے کرفیو نافذ ہے۔ ریاستی دہشت گردی ہو رہی ہے۔ قتل عام جاری ہے۔ معصوموں کو اندھا کیا جا رہا ہے۔ ہزاروں نوجوان، بچے اور خواتین معذور بنائی گئی ہیں۔ یہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ریفرنڈم کرانے کے مطالبے کی سزا ہے۔ بھارت یہ سزا کشمیریوں کو 70سال سے دے رہا ہے۔ اسے اپنی طاقت اور جارحیت کا غرور ہے۔ بندوق سے وہ مظلوم کی آواز بند کر رہا ہے۔ یہی بات وزیراعظم نواز شریف دنیا کو بتائیں گے۔ کیوں کہ پاکستان مسلہ کشمیر کا فریق ہے۔ وہ بھارت کی نسل کشی پالیسی اور اس کی وجہ سے خطے میں امن کو لاحق خطرات سے دنیا کو آگاہ رکھنے کا پابند ہے۔ کشمیریوں کا پاکستان پر اعتماد ہے کہ وہ انہیں بھارتی جارحیت اور غلامی سے نجات دلانے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ریفرنڈم کرانے میں سفارتی اور سیاسی کوششیں تیز کرے گا۔ توقع ہے 21ستمبر کو دنیا مظلوم کشمیریوں کا پیغام پاکستانی وزیراعظم کی زبانی سنے گی اور اس پر توجہ دے گی۔
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 485302 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More