افغان صدراشرف غنی ، مودی سرکار کے ساتھ
اپنے تعلقات اس لئے نہیں بڑھا رہے کہ انھیں افغانستان کی تعمیر و ترقی سے
کوئی دلچسپی ہے ، بلکہ بھارتی امداد و تعلقات کا واحد مقصد صرف پاکستان
دشمنی ہے ، ہندوانتہا پسندوں نے اپنی سازشوں سے باز نہ آنے کی قسم کھا ئی
ہوئی ہے، اکھنڈ بھارت کا خبط ابھی تک اس کے دماغ پر سوار ہے، اس لئے مشرقی
پاکستان کے سانحے میں’قاتل حسینہ‘ پیش روکے ساتھ اہم مرکزی کردار ادا کرنے
کے بعد اب شمالی مغربی سرحدوں پر اس کی چھیڑ چھاڑ اور مشرقی سرحدوں سمیت
کشمیر میں ظلم و ستم کی بر بریت ، پاکستانیوں کے جذبات اور افواج پاکستان
کے صبر و تحمل کو کمزوری سمجھ رہے ہیں۔افغانستان میں امارات اسلامیہ واضح
طور پر بھارت کو افغان عوام کا دشمن قرار دے چکی ہے ، بھارتی فوجی امداد سے
افغان عوام پر بمباریاں کی جاتی ہیں ، ان کی املاک کو مسمار کیا جاتا ہے
انھیں جانی و مالی نقصانات دیئے جاتے ہیں ، گذشتہ دنوں افغان طالبان نے
بھارت کی جانب سے کابل کٹھ پتلی انتظامیہ کی آپس میں ’غیر فطری تعلقات‘ پر
سخت ردعمل کا اظہار کیا ۔افغان صدر اشرف غنی نے ففٹی ففٹی امیدوار عبد اﷲ
عبداﷲ کو امریکہ کی ہدایت نے سائیڈ لائن رکھ دیا ہے ، جس پر افغان پارلیمنٹ
میں بھی سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا اور امریکہ پر سخت تنقید کی گئی کہ کیا
ہم امریکا کے غلام ہیں کہ اس کی جو مرضی ہوگی ہوہی کرے گا۔ لیکن یہاں اب
مسئلہ یہ نہیں رہا ، بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ افغان صدر ، مودی سرکار کی گود
میں بیٹھ گیا ہے۔ڈالرز کی چمک نے بڑوں بڑوں کی آنکھیں خیرہ کردیں ہیں ، ان
ہی ڈالرز نے افغانستان میں لگی آگ کو پاکستان میں لانے کیلئے روسی بھیڑیئے
سے ڈرا کر خوب ڈالرز امریکہ سے بٹورے،پھر روسی شکست کے بعد چند سال امن رہا
، لیکن امن کا قیام ، امریکہ کی اسلحہ ساز فیکڑیوں کیلئے موت کا پیغام ثابت
ہوتا ہے ، امریکہ نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی ہالی وڈ کہانی بنا کر عراق کی طرح
افغانستان پر بھی جارحیت کردی ۔ سابق صدر مشرف امریکہ کے ایک فون سے ڈر گئے
کہ پاکستان کو پتھروں کے دور میں پہنچا دیا جائے گا۔لیکن یہ نہیں سوچا گیا
کہ اگر پاکستان نیٹو امداد اور رسائی کے راستے فراہم نہیں کرتا تو جنگ کے
بھاری اخراجات امریکہ کی معیشت کو پانچ سالوں میں ہی تباہ کرڈالتی ، آج
15سال بعد بھی امریکہ نے افغانستان میں اپنے قدم جمانے میں ناکامی کا منہ
دیکھنا پڑ رہا ہے ، اس لئے داعش ، بھارتی ایجنٹس ، دوستم ملیشیا کے گروہ
بنا کر افغان عوام میں اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کیلئے ایک مرتبہ پھر اپنے
تلوے چاٹنے والے بھارتی سورماؤں کوجنوبی ایشیا کا ٹھیکدار بنانے کیلئے ہندو
انتہا پسندی کو اسلام کے خلاف فروغ دے رہا ہے۔بھارت سے اپنی باغی ریاستیں
نہیں سنبھالی جا رہی ، جو بھارت سے علیحدگی چاہتی ہیں ، اور چلا ہے کہ خطے
میں امن لانے کو۔افغان طالبان کا بھارت کے خلاف ردعمل فطری ہے کیونکہ
2012سے اب تک بھارت ، افغانستان کوگیارہ ارب ڈالرز کی امداد دے چکا ہے ،
بھارت ، پاکستان دشمنی میں کابل دوہری انتظامیہ کی سیکورٹی فورسز کو
راجھستان کے کیمپوں میں ٹریننگ دے رہا ہے ، کابل میں پاکستان کے سفارت
خانوں اور سرحد پار دہشت گردی میں اشرف غنی کی حکومت ، مودی سرکار کے ساتھ
ملکر سافٹ ٹارگٹس پر دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہے ہیں ، مہمند ایجنسی کے
دور افتادہ علاقے میں جہاں امداد کی رسائی مشکل امر ہے ، افغان سرحد سے آنے
والے افغان ایجنسی ’ خاد ‘ اور بھارتی ایجنسی ’ را ‘ کے ایجنٹس نے نماز
جمعہ میں دھماکہ کرکے بے گناہ نمازیوں شہید کرکے خون سے نہلا دیا ۔بھارت،
افغان طالبان کو افغانستان میں اپنے لئے سب سے بڑی رکاؤٹ سمجھتا ہے ، اس
لئے بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ میں افغان طالبان پر پابندی اور امارات
اسلامیہ کے سربراہ ملا ہبت اﷲ اخند زدہ کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل
کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے کہ افغان طالبان کے سربراہ عالمی استعمار
کی بنائی گئی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔بھارت کی جانب سے یہ
مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے ، جب اشرف غنی، بھارت سے ایک ارب ڈالر کی بھیک
لیکر ، مزید دس ارب ڈالرز کے معاہدے بڑھانے پر اتفاق رائے کرکے آئے ، دوسری
جانب کشمیر میں بھارت کی جانب سے بربریت اقوام متحدہ کو نظر نہیں آتی ، کہ
کشمیر میں بھارت جس طرح سفاکیت کے ساتھ کشمیری مسلمانوں کے ساتھ رویہ
اختیار کئے ہوئے ہے اور ہزاروں کشمیریوں کو چھرے مار بندوق سے شدید زخمی
کرنے کے علاوہ مسلمانوں کے مذہبی تہوار میں کرفیو لگا کر انھیں بھارتی فوجی
بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے اور اقوام متحدہ خاموش فلموں کی طرح چارلی چپلن
کا کردار ادا کر رہی ہے۔ بھارت کو خطے میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں
کبھی پاکستان میں نظر آتی ہیں تو کبھی افغانستان میں نظر آتی ہیں ، لیکن
اپنی88ریاستوں میں ، مسلمانوں اورہندو دلت، تامل برداری پر ہونے والے ظلم
دنیا کے سامنے آنے کے باوجود شرم سے اس کا سر نہیں جھکتا۔ اقلیتوں کی
پامالی بھارتی سرکار کا اولین ایجنڈا بن چکا ہے ، انتہا پسند ہندو ، مسلمان
اقلیتوں کو زبردستی قرآن پاک اور حضرت نبی اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کے
علاوہ اﷲ تعالی کی ذات پر ناپاک جسارت کرتے ہیں ، لیکن اس پر اقوام متحدہ
کو تو چھوڑیں ، اس افغانستان کو کیا ہوا ، جس نے ہندو انتہا پسندوں کے خلاف
محمود غزنوی کے روپ میں 17حملے کئے تھے ، لودھی شاہسواروں کے اس افغانستان
کو کیا ہوا ، جس نے ہندو انتہا پسندوں کو عبرت کا نشانہ بنا دیا تھا ،
افغانستان کے ان غوریوں کو کیا ہوا ، جن کے قدموں دھمک سے ہندوستان کی سر
زمین دہل جاتی تھی، افغانستان کے وہ شیر شاہ سوری کہاں گئے ، جن کے قدموں
میں دہلی کا تخت آنکھ چھپکتے گر جاتا جاتا تھا ۔ افغانستان کے ان سپوتوں سے
ابھی افغانستان کی سر زمین خالی نہیں ہوئی ، غزوہ ہند ابھی باقی ہے ، بھارت
چاہے کتنی بھی کوشش کرلے ، ایک ارب کے بجائے ، سو ارب ڈالرز کی روز امداد
دے ڈالے ، لیکن اس بات کو یاد رکھے کہ پختون اپنی سر زمین اپنی ماں کا سودا
نہیں کرتا ، مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کو برداشت نہیں کرتا ، مظلوم کی
آواز پر لبیک کہتا ہوا ، پہاڑوں ، کہساروں کو چیرتا، دریاؤں پر دوڑتا اور
ریگستانوں کو روندتا ہوا ، ہندوستان سمیت کسی بھی اسلام دشمن ملک کو اس کی
نانی یاد دلا سکتا ہے۔ بھارت ، آج کے نہیں ، بلکہ مستقبل کے افغانستان ، جس
کا نام امارات اسلامیہ ہوگا ، اس سے خوف زدہ ہے ، اس کی دھوتی ابھی سے گیلی
ہو رہی ہے۔ افغانستان کو پاکستان کی بھی ضرورت نہیں ، وہ کشمیر میں ہونے
والی نا انصافیوں پر اپنے مسلمان بھائیوں کی امداد کیلئے ہر ممکن حد تک جا
سکتا ہے ، فلسطین کی آزادی ، شام میں امن ، یمن میں بغاوت کا خاتمہ، عراق ،
ترکی ، مصر میں امارات اسلامیہ کا سفید جھنڈا لہرانے کو ہے۔ امریکا کے خوف
کا بت جن کمزور غیر مسلم مملکتوں کو بھی ہے وہ بھی امارات اسلامیہ کو خراج
دیکر امن و خوشحالی کے خواہاں ہیں ، ورنہ کوئی یہ بتا دے کہ 35سالوں سے
مسلسل جارحیت کے خلاف صف آرابے سرو ساماں ، پھٹے پرانے، ٹوٹی چپلوں کے ساتھ
توانا قوت کی حامل افغان قوم کا سورج افغانستان کے 80فیصد رقبے پر بلند
ہوچکا ہے ۔ بھارت کو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ وہ قوم ہے جس کی تاریخ جنگ و
جدل و بہادری کے خون سے لکھی گئی ہے۔ غزوہ ہند کا علم افغانستان سے بلند
ہوگا اور دجالی قوتوں کو مسمار کرتا ہوا ، بحر احمر کی اسرائیلی بستیوں تک
جائے گا۔ امریکہ اسرائیل اور اس کے حواریوں کا مکہ و مدینہ کو ایٹم بم سے
مٹانے کا ناپاک منصوبہ ا( نعوذ باﷲ )ن کی درسی کتابوں سے آشکارہ ہوچکا ہے،
بھارت تاریخ سے سبق سیکھے ، افغانستان اشرف غنی کی جاگیر اور امریکہ کی نو
آبادی نہیں بلکہ ہزاروں سال پر محیط شجاعت و حکمرانی کی تاریخ رکھنے والی
پختون قوم کی سر زمین ہے۔بھارت ، غزوہ ہند سے خوف زدہ ہے ، ہندو انتہا پسند
، بھارت میں مسلم اقلیتوں پر جو ظلم کر رہے ہیں اس کا حساب ، ماضی کی طرح
بن قاسم ہی لے گا ۔ شیر شاہ سور ی ، محمود غزنوی،شہاب الدین غوری
اورابراہیم لودھی کی اولادیں امریکہ میں نہیں ، افغانستان میں آج بھی بستی
ہیں ، بھارت کی انتہا پسندی کا سومنات کو 17حملوں میں نہیں بلکہ ایک ہی
حملے میں مسمار کردیا جائیگا۔ |