بھارت کا جنگی جنون، پاکستان برما نہیں۔۔۔۔۔1

جون 2015کو بھارتی فوج کے خصوصی کمانڈوز بین الاقوامی سرحد پار کر کے اچانک میانمار (برما)میں داخل ہو گئے۔ انہوں نے ناگا باغیوں کے دو کیمپوں پر حملہ کیا۔ بھارتی کمانڈوز جدید اسلحہ سے لیس تھے۔ یہ بھارت کا سرحد پر موجودہ دورہ میں پہلا آپریشن تھا۔ یہ گرم تعاقب تھا۔ کیوں کہ ناگا باغیوں نے منی پور میں گھات لگا کربھارتی فوج کی 6ڈوگرہ یونٹ کے18اہلکاروں کو ہلاک اور کئی کو زخمی کر دیا تھا۔ بھارت اس کا انتقام لینا چاہتا تھا۔ اس کے سپیشل فورس کے کمانڈوز نے تیاری کے ساتھ یہ حملہ کیا۔ باغیوں نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے یہ حملہ ناکام بناتے ہوئے کئی کمانڈوز کو ہلاک کر دیا۔ بھارت نے 7باغیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا۔ رواں سال بھی بھارتی فورسز نے یہاں ہی انٹرنیشنل سرحد پار کی اور باغیوں کے کیمپوں پر حملہ کیا جس میں بھارتی فوج کے کئی اہلکار مارے گئے۔ میانمار میں یہ آپریشن بھارتی کمانڈوز نے سرحد کے اندر سات کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے رات کے وقت کئے۔

اوڑی حملہ کے بعد بھارت میں آزاد کشمیر پر چھاتہ بردار فوج کا آپریشن، سرجیکل سٹرائیکس، ڈرون حملوں، جنگ بندی لائن پر محدود جنگ کے آپشن آزمانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ یہ واویلا بھارتی فوج اور میڈیا کا ہے۔ حکومت بھی صلاح و مشورے جاری رکھے ہوئے ہے۔ سیاستدان پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہے ہیں اور بڑھکیں مارنے میں مصروف ہیں۔

گرم تعاقب کے آپشن پر بھی انتہا پسندوں کی سوچ غالب ہے۔ وہ آزاد کشمیر میں بھی میانمار طرز کا آپریشن کرنے پر بضد ہیں۔ منی پور بھارت کا صوبہ ہے۔ یہاں علٰحیدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ باغیوں نے بھارتی فوج پر حملہ کیا اور میانمار میں داخل ہو گئے۔ اس وجہ سے بھارت نے ان کے گرم تعاقب کا جواز پیدا کیا۔ حملہ آوروں کے کیمپوں کو تباہ کرنے کے لئے میانمار کی اجازت کے بغیر بین الاقوامی سرحد غیر قانونی طور پر پار کی۔ میانمار کی سرزمین پر رات کو حملہ کیا۔ یہ چھوٹا سا ملک ہے۔ دفاعی طور پر کمزور ملک نے احتجاج یا جوابی کارروائی کے بجائے خاموشی میں ہی غنیمت سمجھی۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کو ایک بار پھر اسی گرم تعاقب کی آڑ میں میانمار کی سرحد روندھنے کی جراء ت ہوئی۔

بھارت نے شاید پاکستان کو بھی میانمار سمجھ رکھا ہے۔ جب کہ اس کے پاس اس طرح کے حملے کا کوئی جواز نہیں۔ اوڑی کیمپ پر حملہ آور کون تھے اور وہ کہاں سے آئے، اس بارے میں کوئی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔ لیکن بھارت کا دعویٰ ہے کہ وہ چار جنگجو تھے۔ جو کیمپ پر حملہ کے دوران ہی مارے گئے۔ اگر بھارت یہ دعویٰ کرتا کہ حملہ آورحملے کے بعد بھاگ کر آزاد کشمیر میں داخل ہو گئے ہیں تو گرم تعاقب کا جواز پیدا کر سکتا تھا۔لیکن اس کی سازش کامیاب نہ ہو سکی۔

منی پور میں باغیوں کے حملہ میں 6ڈوگرہ فوج کے 18اہلکار ہلاک ہوئے۔ اوڑی حملہ میں 10ڈوگرہ نشانہ بنی۔ بھارت گرم تعاقب یا اس طرح کے حملوں کے لئے ڈوگرہ فوج کو ہی کیوں آگے رکھتا ہے۔ ڈوگرہ فوج انفینٹری فوج ہے ۔ جس کی 20سے زیادہ بٹالینز ہیں۔ اس فوج میں مقبوضہ کشمیر، ہماچل پردیش اور پنجاب کے ڈوگروں کو شامل کیا جا تا ہے۔ اوڑی میں ڈوگرہ یونٹ جب چند گھنٹے بعد تبادلے کی وجہ سے علاقہ چھوڑ رہی تھی۔ اور بہار ریجمنٹ نے چارج سنبھال لیا تھا۔ اس پر حملہ ہو گیا۔ ہو سکتا ہے کہ بھارت نے جموں کے ڈوگروں کو موجودہ تحریک کے خلاف سامنے لانے کے لئے یہ منصوبہ بندی کی ہو۔ کیوں کہ جموں کے کئی ہندو ڈوگرہ نوجوان بھی مجاہدین کے صفوں میں شامل ہو کر بھارتی فورسز پر حملے کرتے رہے ہیں۔

اپریل 1998میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع اودھمپور میں ایک حملے میں 26ہندو شہری مارے گئے۔ بھارت کے خلاف بر سر پیکار مجاہدین صرف فورسز اور ان کی تنصیبات کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ نہتے افراد پر کبھی بھی حملہ نہیں کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس حملے کو بھارتی فوج کی منصوبہ بندی قرار دیا گیا۔ بعد ازاں یہ تاثر سچ ثابت ہو گیا۔ بھارتی فوج نے جنوبی کشمیر کے چھٹی سنگھ پورہ علاقہ میں مارچ 2000کو 34سکھ شہریوں کو بے درد ی سے ہلاک کیا اور الزام پاکستان پر لگا دیا۔ مگر بھارتی عدالتی کمیشن نے ثابت کیا کہ یہ حملہ خود بھارتی فوج نے کیا۔ اودھمپور میں ہندو شہریوں پر حملہ کر کے بھارتی فوج پہلے بھی یہ منصوبہ عملا چکی تھی۔

اودھمپور میں 26ہندؤں کی ہلاکت کے چند روز بعد ہی بھارتی فوج نے آزاد کشمیر کے ضلع بھمبرمیں جنگ بندی لائن پار کر کے بنڈالہ سیری گاؤں میں 21نہتے اور معصوم شہریوں کو رات کے وقت نیند میں شہید کر دیا۔ پاکستان نے بھارت کو اس کا ذمہ دار قرار دیا لیکن بھارت نے اس حملے کی تردید کی۔ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے آئی بی کے ایک عہدیدار نے اعتراف کیا کہ یہ حملہ بھارتی کمانڈوز نے کیا۔ اس نے تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔ جاری.......
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555496 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More