میں نے چپ چاپ وہ تکیہ لے کر اپنے زانوں
تلے دبا لیا – اور میری آنکھوں کے سامنے وہ تمام لڑکیاں گھوم گئیں جنھوں نے
میری زندگی میں اپنے اپنے مقام پر مجھے تکیے دیے تھے–
عورت کی محبّت کا سب سے بڑا مظہر مرد کو تکیہ دینا ہے –
وہ کیسے بھی آرام سے کیوں نہ بیٹھا ہو ، عورت اسے سہارا ضرور دے گی –
چاہے وہ سہارا کتنا ہی وقتی کیوں نہ ہو –
چاہے وہ عورت کیسی بھی کاروباری کیوں نہ ہو –
چاہے وہ قیام کتنا ہی مختصر کیوں نہ ہو –
طوائف ہو یا ائر ہوسٹس تکیہ ضرور پیش کرے گی –
مرد کو اپنی ذاتی استعمال کے سامان میں بڑی دل چسپی ہوتی ہے –
عورت کو دوسروں کو دکھانے کے سامان میں سرور ملتا ہے –
جب تک عورت مرد کا سامان رہتی ہے وہ اس پر جان چھڑکے جاتا ہے اس کے لیے
حلال ہوتا رہتا ہے –
جب وہ آزاد اور خود مختار ہوتی ہے ، تو مرد اس کی ایک آزاد اور خود مختار
فرد کی حیثیت سے عزت کرنے لگتا ہے –
اور دونوں کے درمیان باہمی الفت کے بجائے تعظیم کا جذبہ کارفرما ہوجاتا
ہے – |