چراغ با نٹتا پھرتا ہے چھین کر آنکھیں(آخری قسط)

جاگیردارانہ پندارکے حامل اناپرست ذوالفقارعلی بھٹونے شملہ میں اندرا گاندھی کے ہاتھوں اپنی اناکولگائے گئے کچوکوں کا بدلہ لینے کیلئے ہندوستان کے داخلی انتشارسے فائدہ اٹھانے کا راستہ اختیار کرتے ہوئے شمال مغرب میں نئے دوست تلاش کئے تھے۔ذوالفقارعلی بھٹوکی ذہانت،اس کی عوامی مقبولیت اور اس کے شخصی سحرسے خوفزدہ لوگوں اوربین الاقوامی سا زشیوں نے ذوالفقارعلی بھٹوکوٹھکانے لگادیا لیکن بدقسمتی سے اس کی بیٹی بے نظیربھٹوکوپاکستان میں دوبارہ واپسی اور اقتدارکے حصول کیلئے انہی سامراجی قوتوں کے توسط سے این آراوکی بساط بچھانی پڑی لیکن قصراقتدارسے دوگام دورہی بے نظیربھٹوکے خون سے پیپلز پارٹی کوسینچ دیاگیااوراقتدارکاہماان کے شوہرنامدارآصف علی زرداری کے سر پربٹھاکرایوان صدرمیں اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے نامزدکردیاگیااورنائن الیون کے بعد خودکو کمانڈو کہنے والا،اس خطے کی صورتحال بدلنے میں سب سے زیادہ تعاون کرنے والے ڈکٹیٹرمشرف کاپتہ صاف کردیاگیاکہ اب اس سے زیادہ تابعدار میسرآگیاتھاجس کوافغانستان میں پاکستان کی مفاد کی جنگ لڑنے والوں کے خلاف صف آراکردیاگیاحالانکہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ذوالفقارعلی بھٹونے پختونستان کی سازش کرنے والوں کوکابل میں غیرمحفوظ کردیاتھالیکن ان کے بے بصیرت وارثوں نے قوم کوگمراہ اوراپنے آقاؤں کی خوشنودی کیلئے حسین حقانی جیسے ننگ ملت کوامریکامیں سفیرمقررکرکے ان کے ایجنٹوں اوربلیک واٹرکے ہزاروں دہشتگردوں کوپاکستان کے باقاعدہ ویزے جاری کرکے ارضِ پاک کی سلامتی کوشدیدخطرات سے دوچارکردیاجس کی سزاہم آج تک بھگت رہے ہیں۔

کوئی نہیں سوچ رہاکہ نام نہاد بڑی طاقتوں کاطریقہ واردات کیا ہوتا ہے۔روس نے ظاہرشاہ کے خلاف سردارداؤد کی حمائت اپنے مقا صدکیلئے کی تھی لیکن جب سردارداؤداپنے حصے کاکام کرچکااورروس کوایک زیادہ روس نوازحکومت کی ضرورت محسوس ہوئی توسردارداؤدکوقتل کرکے لاوارثوں کی طرح زمین میں گاڑھ دیاگیا.....جب روسی فوجیں واپس چلی گئیں اورضیاءالحق کی ضرورت نہ رہی توان کے طیارے کونذرآتش کردیاگیا۔حددرجہ سفاک امریکیوں نے ضیاء الحق کومحفوظ ہونے کاتاثردینے کیلئے اپنے سفیرکو''چارے''کے طورپراستعمال کیا۔انہی امریکیوں نے عراق میں صدام کوایران سے جنگ کیلئے مدددی۔کویت پر قبضہ کیلئے حوصلہ دیااورپھرانہیں کردوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاراستعمال کر نے اورتباہی پھیلانے کے جرم میں ٹانگ دیاگیا۔جب پرویز مشرف اورآصف زرداری سے اپنے حصے کاکام لے چکے توپھرنئے تابعداروں کومیدان میں اتاراگیالیکن''ضربِ عضب'' کی بھرپورضرب نے استعماری قوتوں کاتمام پلان بگاڑکررکھ دیااورہماری افواج نے بے مثال قربانیاں دیکراس معجزاتی ریاست کودوبارہ امن کی طرف گامزن کرتے ہوئے برملااعلان بھی کردیاکہ اگرکسی نے بھی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھاتوہم کسی بھی حدتک جاسکتے ہیں اوریقیناًاس پیغام کوملک کے دشمنوں نے بخوبی سمجھ بھی لیاہے۔
ادھربرہان وانی کی شہادت کے بعدمقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسزکے وحشیانہ مظالم نے کشمیریوں کوخوفزدہ کرنے کی بجائے ایک نئی ہمت اورولولہ عطاکر دیاہے جس کی گونج اب ساری دنیامیں سنائی دی جارہی ہے اورخودبھارت کے اندرسے مودی سرکارکے خلاف بڑی سخت تنقیدشروع ہوگئی ہے جس سے بوکھلاکرمودی حکومت نے اس تنقیدکارخ تبدیل کرنے کیلئے روایتی مکاری کے ساتھ جنگی ماحول پیداکرنے کی ایک بھونڈی سازش کاارتکاب کرتے ہوئے اوڑی میں کشمیری مجاہدین کے جوابی حملے کوپاکستان کے ساتھ نتھی کرناشروع کر دیاہے۔اس کی ایک خاص وجہ یہ بھی ہے کہ اسے معلوم ہے کہ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں کشمیرمیں جاری مظالم کے بارے میں مضبوط شواہدکے ساتھ اقوام عالم کے سامنے بھارت فوج کے انسانیت سوز مظالم کے بے نقاب کیا جائے گاکہ کس طرح جانوروں کوشکارکرنے والی پیلٹ گن کے استعمال سے بے گناہ مظلوم کشمیریوں کو براہِ راست نشانہ بناکر شہیداوربصارت سے محروم کیا جارہاہے۔

بھارت کااوڑی کے معاملے کوپاکستان سے جوڑنے کی سازش اس وقت ناکام ہو گئی ہے جب ٹائمزآف انڈیاکے اسٹرٹیجک صحافی''بھارتی جین''نے انٹیلی جنس اورتفتیشی حلقوں کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے بھارتی سازش کابھانڈہ پھوڑدیاہے کہ حملوں آوروں کواوڑی بیس کے اندرسے تمام ترمعلومات فراہم کی گئی تھیں جس میں''بیس''کے محل وقوع کے علاوہ یہاں تک بتایاگیاکہ اندرگھسنے کیلئے کس پوائنٹ سے خاردارتاروں کوکاٹ کراندداخل ہوناہے۔ان کوایسی معلومات بھی فراہم کی گئیں کہ بھارتی فوجی افسران اوراہلکارکن مقامات پر موجودہیں۔نہ صرف یہ کہ فدائی حملہ آوروں کومحافظ دستے کے گشتی معائنے تک کی معلومات فراہم کی گئیں بلکہ یہاں تک بتایاگیاکہ نچلی ذات کے فوجی کس کیمپ میں موجودہیں ۔اوڑی بیس پرحملوں کی تحقیقات میں مصروف ایک اعلیٰ افسرکادعویٰ ہے کہ ١٧فوجیوں کی منظم ہلاکت سے صاف پتہ چلتاہے کہ حملہ آورمکمل معلومات اورتفصیلات سے آگاہ تھے اوراس نے تمام ممکنہ کوتاہیوں کی ذمہ داری بھارتی افواج کے متعلقہ شعبہ جات پرعائدکی ہے ۔ انڈین ڈائریکٹرجنرل آف ملٹری آپریشن میجرجنرل رنبیرسنگھ نے بتایاکہ حملوں کے وقت اس بریگیڈہیڈکوارٹرمیں فوجیوں کی اضافی رجمنٹس آئی ہوئی تھیںجن میں سکستھ بہار رجمنٹ اورٹین ڈوگرہ رجمنٹ کے ہزاروں سپاہی اورافسران کیمپ میں عارضی خیموں اور شیلٹرزمیں سورہے تھے لیکن سوچنے کی بات تویہ ہے کہ فدائین نے آخراسی کیمپ پرکیوں حملہ کیاجہاں نچلی ذات کے سپاہی اورلانس نائیک وغیرہ تھے اور مارے جانے والوں میں آخرایک بھی افسر کیوں نہیں؟
دراصل بھارت اپنے نئے استعماری دوستوں کے توسط سے پاک چین کوریڈور کوناکام بنانے اورکشمیرمیں جاری ریاستی شدیدترین وحشت وبربریت سے اقوام عالم کی توجہ ہٹانے کیلئے آئندہ چندماہ میں کوئی خطرناک صورتحال پیداکرسکتا ہے جس کیلئے بھارتی وزیردفاع اوردوسرے حکومتی وزاراء نے انتہائی اشتعال انگیزدہمکیوں کاسلسلہ شروع کردیاہے جس کے جواب میں پہلی مرتبہ پاکستان کے سیکورٹی ذرائع نے منہ توڑجواب دیاہے۔جنرل راحیل نے فوری طورپر کور کمانڈروں کاہم اجلاس بلاکران دہمکیوں کاجائزہ لیتے ہوئے یہ فیصلہ کیاہے کہ ممکنہ بھارتی جارحیت کی صورت میں دفاعی حکمت عملی ترک کرکے بھرپور جارحانہ جنگی پالیسی اختیارکی جائے گی جس میں چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے گریزنہیں کیاجائے گا۔پاک فوج کے دوکور کوانتہائی چوکناکردیا گیا ہے اوریہ دونوں کورمکمل مشینی ہیں یعنی اس میں کوئی پیدل نہیں چلتا، توپوں،ٹینکوں اوردیگرجدیدفوجی گاڑیوں اورسازوسامان کے ساتھ جنگی طیاروں، کوبراہیلی کاپٹروں اورمیزائلوں کی فضائی پروٹیکشن حاصل ہے جبکہ اس قسم کی دو جارحانہ کاروائی کرنے والی کورزکاراستہ روکنے کیلئے کم ازکم دس کورزکی ضرورت ہوگی۔ایک کورفائٹراورسپورٹرکوملاکر تقریباً ڈیڑھ لاکھ فوجیوں پرمشتمل ہوتی ہے جواس وقت چوبیس گھنٹے حالت جنگ کی طرح مکمل الرٹ ہیں اوراس کے ساتھ ساتھ ائیرفورس کے کاؤنٹرایئرراڈارسسٹم اورمیزائل سسٹم بھی مکمل الرٹ ہے۔ذرائع کے مطابق یہ تیاریاں بھارت کی جانب سے ممکنہ محدودکاروائی کاجواب دینے کیلئے ہیں تاہم اگرمودی سرکارنے کسی بڑے ایکشن کی جرأت کی (جس کی قطعاًتوقع نہیں)توپھرپاکستان اپنے ٹیکنیکل نیوکلیر ہتھیاراستعمال کرنے سے بھی گریزنہیں کرے گا جس کااظہارجنرل راحیل نے ٦ستمبرکی اپنی تقریرمیں واضح اشارہ کیاتھا۔یہی وجہ ہے کہ مودی سرکارجنرل راحیل کی طرف سے آنے والے سخت ردعمل کے بعدجھاگ کی طرح بیٹھ گئی ہے اوردہمکیوں کاسلسلہ بندکرکے اب وہ سفارتی ذرائع استعمال کرنے کاعندیہ دے رہے ہیں۔

اب انتہائی ضروری ہے کہ ہم ملک کے اندرونی سیاسی معاملات کوخوش اسلوبی سے طے کرنے اوراقوام عالم میں ان حالات سے نمٹنے کیلئے اپنی خارجہ پالیسی کی طرف فوری توجہ دیں........لیکن میں یہ بھی سوچ رہا ہوں جب امریکااپناہدف حاصل کرنے میں ناکام یاپھرکامیاب بھی ہوگیا تووہ اپنے موجودہ ایجنٹوں اورنئے دوستوں کے ساتھ کیا سلوک کرے گا؟ شاہ ایران جیسا،ضیاء الحق جیسا،سردارداؤد جیسایاصدام جیسا..............؟
شماراس کی سخاوت کاکیاکریں کہ جوشخص
چراغ با نٹتا پھرتا ہے چھین کر آنکھیں
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 390259 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.