دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا دو مختلف بلاکس
میں تقسیم ہو گئی تھی ، اب ایک بار پھر عالمی تعلقات عامہ میں بدلتی صورت
حال کی وجہ سے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہو رہی
ہیں ، چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے کے بعد پاکستان کا اذلی
دشمن بھارت اپنے بل سے باہر نکل چکا ہے، امریکہ نے چین کی مخالفت کی وجہ سے
بھارت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا ہے، اور اب بھارت امریکہ کا کٹھ پتلی
اور جونیئر پارٹنر بن چکا ہے ،جبکہ دوسری طرف روس نے پاکستان کے ساتھ دوستی
کا ہاتھ بڑھا کر بھارت کی عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کی سازش کو
ناکام کر دیا ہے، اس سلسلے میں رواں سال مشترکہ جنگی مشقیں بھی ہو رہی ہیں
جس میں پاکستان اور روس کے دو دو سو فوجی جوان شرکت کرینگے ۔
بھارت شروع دن سے خفیہ طور پر پاکستان کے اندر انتشار پھیلانے اور سی پیک
پراجیکٹ کو ثبوتاز کرنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے، مودی عالمی برادری
کے سامنے اپنا پٹارا کھول کرپاکستان کے خلاف واویلا مچا رہا ہے، جبکہ
بھارتی میڈیا نے پاکستان کی مخالفت میں اخلاقی حدیں تک پار کر لی ہیں ، ایک
طرف بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف بغیر ثبوت کے بے بنیاد خبریں چلا چلا کر
خطے کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے ، دوسری طرف ایٹمی طاقت کے حامل پاکستان کے
خلاف جنگ سے بھی پرہیز کے مشورے دے رہا ہے، بھارتی میڈیا اور سیاسی
نمائندوں کے بیانات سے بھارت کے ڈر اور خوف کا واضح پتا چل رہا ہے ، مودی
کے سابقہ بیانات اور تقاریر سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بلوچستان اور ملک
کے دیگر حصوں میں انتشار پھیلانے میں بھارت کا ہاتھ ہے ، پاک آرمی کی طرف
سے ضرب عضب کے تحت دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی وجہ سے بھی بھارتی
حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے ۔
6 ستمبر کی آرمی چیف راحیل شریف کے خطاب میں انہوں نے واضح پیغام دیا کہ ہم
دوست اور دشمن کی پہچان رکھتے ہیں اور پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی
جارحیت کا منہ توڑ جواب دینا جانتے ہیں ، کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور ہم
کشمیریوں کے ساتھ ہیں ، اس خطاب کے بعدبھارتی میڈیا کی طرف سے پاکستان
دشمنی پر مبنی خبروں میں تیزی آگئی ہے ، بھارتی میڈیا نے غیر زمہ دارانہ
اور بغیر تحقیق کے خبریں چلانے کا ریکارڈ قائم کر دیا ہے ، اڑی حملے کے
فورا بعد بھارتی میڈیا نے الزام پاکستان پر لگا دیا اور یہاں تک کہا کہ
حملہ اوروں کے کھانے کے پیکٹس بھی پاکستان میڈ تھے ، تاہم انہی کے وزیر
دفاع نے خبر کی تردید کی اور میڈیا کو ہدایت کی آئندہ خبریں بغیر تصدیق کے
نہ چلائیں ۔
وزیر اعظم پاکستان میاں محمدنواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں
مسئلہ کشمیر کو بھر پور انداز میں پیش کیا اور پوری عالمی برادری کے سامنے
بھارت کا مکروہ چہرہ دکھایا ، اور ساتھ ساتھ کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے
ظلم اور بھارتی مظالم سے پردہ چاک کر دیا ،اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا
کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے فوری اقدامات اٹھائے ، دوسری طرف روس، ترکی
اور فرانس کے حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی وزیر اعظم پاکستان نے دو طرفہ
تعلقات کے فروغ کے ساتھ ساتھ کشمیر میں بھارتی جارحیت سے آگاہ کیا۔
مودی کے پاکستان مخالف بیانات ، بھارتی میڈیا کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے
اور کشمیر کے بارڈر پر فوج بھجوانے کی کاروائیوں کے جواب میں پاکستان نے
بھی دفاعی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں ، وزیر خارجہ پاکستان نے اپنے ایک بیان
میں کہا کہ بھارت اپنی حد میں رہے ورنہ نیست و نابوت ہو جائیگا، ہم بھر پور
دفاعی طاقت رکھتے ہیں اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں،۔
بھارت اس بات کا کسی صورت متحمل نہیں ہو سکتا کہ وہ پاکستان کے خلاف کو ئی
جنگی کاروائی کر سکے ، ایسا کرنے کی صورت میں خود بھارتی میڈیا کے مطابق
بھارت کو شدید نقصان پہنچے گا، دوسری طرف بھارت ، پاکستان کی چین کے ساتھ
دوستی سے بھی خائف ہے ۔
بھارتی میڈیا میں بھارت کے ایک ذمہ دار دفاعی تجزیہ کار نے بتایا کہ بھارت
میں ٹیکنالوجی کا فقدان ہے اور اس وقت دفاعی طور پربھارت ، پاکستان سے
کمزور بھی ہے ، تجزیہ کار نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کے خلاف
بھارت اس پوزیشن میں نہیں کہ جنگ لڑ سکے اگر جنگ چھڑ بھی گئی تو بھارت کو
ہی نقصان ہوگا۔
بھارت کے موجودہ وزیر اعظم مودی جسکا ماضی مسلمانوں کے ساتھ دشمنی میں گزرا
ہو وہ اسلامی ریاست پاکستان کو کیو نکر برداشت کر سکتا ہے ؟ تاہم پاکستان
کیطرف سے عالمی تعلقات بڑھانے کی وجہ سے بھارت کو ہر فورم پر ناکامی ہورہی
ہے، چین نے بھی بھارت کو واضح جواب دیکر بھارتی وزیر اعظم کے عزائم خاک میں
ملا دئیے ہیں ، اب بھارت خود پریشان ہے کیوں کہ وہ اپنے ہی بنائے ہوئے جال
میں پھنس رہا ہے ، پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سازش میں بھارت نے
اپنے قریبی دوست روس کو دور کر دیا ہے اور اب خود تنہا ہوتا جا رہا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی اور بھارتی میڈیا کے ماتم پر پاکستانی
حکومت، عوام اور میڈیا میں بھی شدید غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے ، تاہم جنگ
کسی بھی مسئلے حل نہیں ، بھارت یہی چاہتا ہے کہ سی پیک منصوبے کو نقصان
پہنچے اور وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کسی اور طرف الجھائے رکھے ،
تاہم وزیر اعظم پاکستان نے مزاکرات کو مسئلہ کشمیرکے حل سے مشروط کیا ہے ،
اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور مسئلہ
کشمیر کے حل کیلئے فوری اقدامات اٹھائے ، یوں پراسرار خاموشی اقوام متحدہ
پر سوالیہ نشا ن بھی ہے۔
وقت کا تقاضا یہی ہیکہ ہم اپنی آنکھیں کھلی رکھیں، مملکت خداداد پاکستان کے
خلاف سازشوں کا ہر فورم پر ڈٹ کر مقابلہ کریں ، جعلی پیروں اور نقالوں سے
ہوشیار رہیں ، سیاسی مخالفتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک جان ہو کر ملک
کے دفاع اور تعمیر و ترقی میں کردار ادا کریں ، اپنے رب زولجلال سے پاکستان
کی سلامتی اور کشمیر کی آزادی کی دعا کریں ۔
پاکستان زندہ باد۔۔۔۔۔ پاک آرمی پائندہ باد |