بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی!

آزادی پاکستان کے وقت جب خطے کو تقسیم کیا گیا تھا تو موجودہ پاکستان کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر ،مقبوضہ کشمیر اور بنگلہ دیش کی سر زمین بھی پاکستان کی حدود میں ہی شامل تھی جس پر معاہدات بھی طے کئے گئے اور پڑوسی ملک سمیت انگریز حکومت نے بھی اس بات پر حامی بھری تھی کہ مسلمانوں کو ان کا پورا پورا حق دیا جائے گا اور ملکی سرحدوں کی تقسیم کا جو معاہدہ طے پایا گیا ہے اس پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا جائے گا لیکن بعد کے حالات اس سے بر عکس نکلے ۔نظریہ پاکستان حقیقت میں نظریہ اسلام تھا اور تمام ہم عصر مسلم ممالک بھی اس نظریے پر اتفاق کرتے تھے ،ہیں اور رہیں گے کہ جس پر اس پاک سرزمین کی آزاد حیثیت سے بنیاد رکھی گئی ۔آزادی پاکستان کے وقت بھارت نے فوری طور پر معاہدے سے روگردانی کی اور کشمیر کا قبضہ ہاتھ سے نہ جانے دیا بلکہ ظلم و بربریت سے کام لیتے ہوئے اپنی جارحیت کو بڑھا دیا اور کشمیری مسلمانوں کو آزادی سے محروم رکھاجو آج مسلسل ستر سال گزرنے کے با وجود تھمنے کا نام نہیں لے رہی ۔اس کے علاوہ یہ کہ روایتی حریف نے مشرقی پاکستان کی سر زمین پر سب سے بڑا فائدہ فاصلاتی اور لسانی تعصب پھیلا کر اٹھایا کہ جب شدھی اور کانگریس تحریکوں نے پورے مشرقی پاکستان میں لسانیت کی گندی آندھی چلا دی اور مشرقی پاکستان کو علیحدہ کروا کر چھوڑا جو کہ اس بات کی واضع دلیل ہے کہ بھارتی مداخلت شروع دن سے پاکستان کے استحکام اور سالمیت کو تباہ کرنے میں سر گرم عمل رہی ہے اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘نے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو دہشتگردی کی آگ میں جھونکے رکھا نہ صرف یہ بلکہ پوری دنیا میں مسلمان کی پہچان کو بدنام کر کے رکھ دیا اس کے باوجود ہم نے ہمیشہ در گزر کیااور اچھے پڑوسی ہونے کا ثبوت دیا ۔تین جنگیں لڑنے اور منہ کی کھانے کے باوجود بھارت آج بھی اپنے روایتی ہتھکنڈوں میں سر گرم عمل ہے ۔پاکستان نے ہمیشہ سے خطے کی سلامتی اور دنیا میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے جد جہد کی ہے جو وہ آج بھی کر رہا ہے مقبوضہ کشمیر میں ستر دنوں سے زائد جاری بھارتی جارحیت تھمنے کا نام نہیں لے رہی اور سینکڑوں کشمیری شہید ہو چکے ہیں کیونکہ وہ اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں بار ہا مذکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن عین موقع پر بھارت دم دبا کر بھاگ کھڑا ہوا اور پھر کسی نہ کسی صورت اپنے ہی ملک میں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر کے الزام پاکستان پر لگا کر مذاکرات سے منحرف ہوگیا ۔اسلام کے مجاہد برہان وانی جسے بھارت آج دہشتگرد کہ رہا ہے کی شہادت کے بعد کشمیر میں چلی آزادی کی تحریک دن بدن زور پکڑتی جا رہی ہے جو کہ بھارت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے اور ادھر سے پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں پرزور آواز اٹھائے جانے پر گہری تشویش میں لاحق ہو چکا ہے ۔اس بار بھی بھارت اپنی ہٹ دھرمی جاری رکھے ہوئے ہے اور خود کو مذاکرات جیسی اذیت سے بچانے کیلئے ممبئی حملوں اور پٹھان کوٹ جیسے حملوں کی طرح کشمیر میں خود ہی اپنے سترہ فوجی مروا کر پاکستان پر الزام لگا دیا ہے اور اڑی سیکٹر سمیت دیگر چوکیوں پر اپنی دفاعی تنصیبات بھی لگا دی ہیں ساتھ ہی پاکستان کو جنگ کی دھمکی بھی دے دی ہے بھارت سمجھ بیٹھا ہے کہ کشمیری عوام اور پاکستان بھارت کی ان گیدڑ بھبکیوں سے ڈر جائیں گے حالانکہ بھارت اچھی طرح سے جانتا ہے کہ اگر وہ ایٹمی پاور ہے تو پاکستان بھی کسی سے کم نہیں اور رواں برس تو پاکستان نے دفاعی ایجادات بھی بھارت سے کئی گنا زیادہ کی ہیں بھارت نہ بھولے کہ جب اسے طاقت اور تعداد کا نشہ تھا ،اسرائیل سمیت دوسری اسلام مخالف لابی بھی اس کا ساتھ دے رہی تھی اس وقت بھی پاک فوج اور عوام نے بھارتی فوج کو ذلیل و رسوا کر کے بھگا دیا تھا تو اب وہ کس کھیت کی مولی ہے ۔اقوام متحدہ میں جب وزیر اعظم پاکستان نے تاریخی خطاب کے دوران کشمیر میں بھارتی مظالم کا پردہ فاش کیا اور تصویریں ،ویڈیو کلپس سر محفل دکھائے تو اقوام متحدہ کی آنکھیں کھل گئیں اور یہ حقیقتیں کھل گئیں کہ دنیا بھر میں اس وقت اگر کوئی دہشتگرد موجود ہے یا پورے خطے میں اگر کسی عنصر کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال تشویش ناک ہے تو وہ صرف بھارت کی وجہ سے ہے ۔لیکن سو سال دفنائے رکھنے کے بعد بھی کتے کی دم ٹیڑھی کی ٹیڑھی بھارت نے اخلاقیات اور انسانیت کو تار کرنے کا منصوبہ جاری رکھتے ہوئے میاں نواز شریف کے اقوام متحدہ کے سامنے خطاب کو آڑے ہاتھوں لیا اور تو اور بھارتی میڈیا نے بھی شعبہ صحافت کے وقار و عزت کو تار تار کیا اور دنیا بھر میں صحافت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہونے کا ثبوت دیا ہے ۔اگر دیکھا جائے تو نواز شریف نے انسانیت کا درد محسوس کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور دنیا بھر سے انسانیت کی مدد کیلئے اپیل کی ہے اور واضح طور پر اقوام متحدہ نے بھی حامی بھری کہ واقعی بھارت درندگی کا مظاہرہ کر رہا ہے ۔اس بار بھارت کو موقع تھا کہ وہ جیسے اپنے مختلف بیانات میں لبرل جمہوری اور امن پسند ہونے کا دعویٰ کرتا نظر آتا ہے کو ثابت کر سکتا تھا اور میدان میں آ کر یہ اعلان کرتا کہ ہم مذاکرات کرنے کو تیار ہیں خطے میں امن و امان قائم رکھنا ہماری ترجیحات میں شامل ہیں لیکن جسے اﷲ ہدایت نہ دے اسے کوئی نہیں دے سکتا !!بھارت کا اصل چہرہ اب دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے ! ہر شخص کو آزادی سے زندگی گزارنے کا مکمل حق ہے چاہے وہ قسطنطینہ میں ہو یا چاہے کشمیر میں ۔بھارت کیلئے بہتر یہی راستہ ہے کہ وہ خطے میں امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کیلئے درندگی چھوڑ کر اپنا کردار ادا کرے اور کشمیریوں کو آزادی انکی منشا کے مطابق استصواب رائے سے حل ہونے دے اسی میں خطے کی بقا ء اور دنیا بھرمیں امن و امان کی صورتحال کویقینی بنایا جا سکتا ہے اگر اسے دولت و طاقت کا زیادہ ہی نشہ ہے تو جنگ کر کے دیکھ لے لیکن یہ یاد رکھے کہ کو ئی بھی قوم جنگ کر کے تخت تو حاصل کر سکتی ہے لیکن باشعور ،مہذب اور مستحکم کبھی نہیں ہو سکتی۔
Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 190357 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More