بھارت کشمیر میں درندہ بنا ہوا ہے اور کسی
خونی جانور کی طرح کشمیریوں کو ہلاک کر رہا ہے انسان نے اپنی وحشت کے زمانے
میں بھی وہ کچھ نہیں کیا ہوگا جو بھارت آج کے مہذب زمانے میں کر رہا ہے۔
کشمیر کے مسلمان بھارت کے لیے جانوروں سے بھی گئے گزرے ہیں وہ شکاری
بندوقوں سے ان کی نسل کشی کر رہا ہے انسانی جسموں پر چھروں کے ہزاروں نشان
اُس کی ذہنی پستی کے غماز ہیں انہوں نے انسانوں کو اندھا کر کے اُس زمانے
کی یاد تازہ کر دی جب قابض اقوام مقبوضہ اقوام کے لوگوں کی آنکھیں نکال کر
انہیں ساری عمر کے لیے معذور کر دیا کرتی تھیں وہ قابض کھو پڑیوں کے مینار
تعمیر کرتے تھے یہاں بھارت نے اجتماعی قبروں میں انسانی جسموں کی لڑیاں
پروئی ہوئی ہیں۔ یہاں بھی بھارت قابض اور کشمیر مقبوضہ ہے لہٰذا اُسے اس سے
کوئی فرق نہیں پڑتا کہ زمین کس کی ہے اور وہ اس زمین کے بیٹوں کے خون سے
انہی کی زمین کو رنگین کر رہا ہے ۔ بھارت دراصل فطرتاََ ظالم اور فتنہ پرست
و فتنہ پسند ہندؤں کا ملک ہے وہ خود کو لاکھ سیکولر کہے وہ کسی اور مذہب کے
لوگوں کو بھارت میں برداشت کرنے کو تیار نہیں اور اس بات کا احساس اب وہاں
بسنے والی دوسری اقلیتوں کو بھی ہو رہا ہے کہ کشمیر میں ظلم کی انتہا کیوں
کی جا رہی ہے اور اسی لیے سکھ برادری بھی آخر بول اٹھی ہے اور ان کے
دانشوروں، بین الاقوامی سکھ تنظیموں ، طلباء تنظیموں اور کشمیر میں موجود
سکھوں نے کشمیر کی آزادی کی حمایت کی ہے ۔ ترال کے سکھوں کے ایک وفد نے سید
علی گیلانی سے ملاقات کر کے انہیں اپنی مدد اور تعاون کا یقین دلایا۔ جرمنی
، برطانیہ ، فرانس ، پاکستان اور امریکہ میں موجود سکھوں نے کشمیریوں کے حق
میں مظاہرے کیے اور انہیں اپنی مدد کا یقین دلایا اور یہ سب اس لیے ہے کہ
بھارت میں کسی اقلیت کے حقوق محفوظ نہیں یہاں سکھوں کے گولڈن ٹیمپل کے
اورپر حملہ اُنہیں بھولانہیں اور نہ بھول سکتا ہے ۔بھارت میں رہنے والے سکھ
مجبوراََ خاموش ہوئے ہیں لیکن انہیں یہ واقعہ گاہے بگاہے یاد آتا رہتا ہے۔
بھارت میں عیسائیوں کے گرجے نذر آتش ہو جاتے ہیں مسلمان تو خیر ہر وقت مودی
اور اُس جیسے شدت پسندوں کے زیر عتاب آتے ہیں لیکن خود نچلی ذات کے ہندؤں
کی زندگی بھی کوئی اچھی نہیں اور یہی وجہ ہے کہ جموں کے دلت بھی کشمیریوں
کے حق میں نکل آئے ہیں اور اپنی ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ اونچی
ذات کے ہندؤں کے مظالم سے وہ بھی محفوظ نہیں انہیں تو انسانیت کے درجے کے
قابل بھی نہیں سمجھا جاتا اُن کی عورتیں بڑی ذات والوں کے لیے مال مسروقہ
کی حیثیت رکھتی ہیں جس وقت جو چاہے اُن سے بدسلوکی کرے اور جب چاہے اُن کے
مردوں کو ذلیل کرے انہیں یہ سب کرتے ہوئے کوئی خوف نہیں ہوتا کیونکہ یہ اُن
کے مذہب کا حصہ ہے ایسی ہی ایک دلت لڑکی شبنم کے ساتھ آٹھ لوگوں نے اجتماعی
زیادتی کی اُس کا کہنا ہے ایسا پہلے بھی ہوتا رہا ہے کیونکہ انہیں کوئی
ڈریا خوف نہیں تھا کہ ان کی پکڑ ہوگی۔ بھارت ہی کی انڈین نیشنل کرائم بیورو
کے ایک رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیاہے کہ 2015 میں زیادتی کے 34600
اور جنسی تشدد کے 30000 واقعات رپورٹ ہوئے اور یاد رہے یہ واقعات زیادہ تر
نچلی ذات کے ہندؤں ، بھارت کے مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے خلاف ہوتے ہیں
اور یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ اپنی ظالم حکومت کے خلاف اکٹھا ہونے کی کوشش کر
رہے ۔ کشمیر کے مسئلے کو اب عالمی سطح پر محسوس کیا جا رہا ہے اور عالمی
ضمیر کی نیند میں یہ خلل بھی بھارت کی حکومت کے مظالم سے چھلنی کشمیریوں کے
جسموں نے ڈالا ہے اور اسی چیز کو سکھ برادری نے بھی محسوس کیا ہے ۔بھارت
اپنے انہی غیر انسانی مظالم کی وجہ سے دنیا کی نظروں میں آیا ہے اور اُسے
دنیا سے مخالفت کا سامنا ہو رہا ہے اور دنیا کی یہی توجہ خودسے ہٹانے کے
لیے وہ اب کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچ رہا ہے اور اُڑی جیسی سازشیں کر
رہا ہے خود منصوبہ بناتا ہے خود ہی حملہ کرتا ہے اور منٹوں کے اندر اندر
پاکستان پر الزام لگا دیا جاتا ہے اور مضحکہ خیز قسم کے ثبوت بھی پیش کر
دیے جاتے ہیں یہ اور بات ہے کہ بعد میں وہ خود ہی ایسے بیانات جاری کرتا ہے
کہ پاکستان پر لگائے گئے الزامات بغیر تحقیق کے تھے ۔ دراصل بھارت خود ایک
دہشت گرد ہے جو بھارت کے اندر مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کر واتا ہے اور
پاکستان تو اس کے نشانے پر ہی رہتا ہے یہاں تک کہ اُس کے حاضر سروس افسران
پاکستان سے جاسوسی کرتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں لیکن الزامات وہ پاکستان پر
لگاتا ہے۔ اُڑی میں انفنٹر ی بریگیڈ پر حملہ ہوا تو حسب معمول بغیر سوچے
سمجھے الزام پاکستان پر لگا دیا اور اس کے میڈیا نے پھر چیخنا چلانا شروع
کر دیا اور اپنے میڈیا کی غلام بھارتی حکومت اور اس کے جرنیلوں نے بھی
میڈیا کی زبان بولتے ہوئے وہی روایتی واہیات الزامات لگانا شروع کر
دیے۔پاکستان پر حملوں کی باتیں شروع ہوئیں، فوجیں تمام تیار ہو گئیں اور
سرحدوں پر آگئیں اور یہ سب کرتے ہوئے اُس نے مکمل طور پر بھلا دیا کہ اُس
نے کشمیر میں قتل و غارت کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اُس کا کوئی ردعمل بھی
ہوگا۔سکھ،دلت ،عیسائی ،تامل،نکسل،میزو کیا یہ سب بھارتی فوج پر غصہ اتارنے
کو کم ہیں کہ پاکستان کو اُن کے ملک میں گھس کر کاررائی کرنا پڑے ویسے اس
کام کے لیے بھارت خود ہی کافی ہے اپنے اٹھارہ کیا اٹھارہ سو لوگوں کی
قربانی بھی اُس کے لیے مشکل نہیں اس کا خیال تھا کہ وہ یہ حملہ کرا کے اور
الزام پاکستان پر ڈال کر کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹالے گا اور ساتھ ہی
پاکستان کو بھی دنیا میں بد نام کر لے گا لیکن اُس کی بد قسمتی کہ وہ ایسا
نہ کر سکا اور کشمیریوں کا خون ناحق دنیا کا ضمیر اب بھی جھنجھوڑ رہا ہے۔
چین نے کھل کر کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کیا، روس نے
بھارتی کوشش کے باوجو د پاکستان کے ساتھ مشتر کہ فوجی مشقوں کو منسوخ نہیں
کیا،اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کی حمایت پاکستان کو حاصل ہے،بھارت
اور بھارت سے باہر سکھوں کی ہمدردی کشمیر یوں کے ساتھ ہے، نچلی ذاتوں کے
ہندو اپنی حکومت سے نالاں اور کشمیریوں کے ہمدرد ہیں۔ کشمیر اب وہ مسئلہ
نہیں جو صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں تک محدود ہویااُس کی عمارت کے اندر
سنائی دے اب یہ کشمیر کے گلی کوچوں میں میں لڑی جانے جانے والی آزادی کی
فیصلہ کن جنگ ہے اس کے لیڈر اب صرف عمر رسیدہ قیادت نہیں بلکہ اُن کی مدد
کرنے اور ان کی جانشینی کے لیے کشمیر کے نوجوانوں کی فوجیں انکے پیچھے ہیں
۔ لہٰذا بھارت کو کشمیر کی آزادی کے بارے میں سوچنا ہو گا اور کشمیریوں کی
آزادی کے حق کو تسلیم کرنا ہو گا ورنہ اُسے مزید نقصان برداشت کرنے کے لیے
تیار رہنا ہو گا۔ |