بھارتی خفیہ ایجنسی ۔۔۔۔۔۔عالمی سازشوں کا تانا بانا

بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کس نظریہ اور حکمت عملی پہ کام کرتی ہے، اس حوالے سے جب ہم بھارت کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں توکوتلیہ چانکیہ مشہور ’’موریہ خاندان‘‘ کا وزیر سیاست تھا۔ یہ چانکیہ و ہی تھا جس نے ’’نندا‘‘حکومت کا خاتمہ کرنے اور ’’موریہ‘‘خاندان کا اقتدار دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔چانکیہ عرف کوتلیہ نے تقریباً ۳۰۰ تا ۳۱۱ قبل مسیح کے درمیان’’ ارتھ شاستر‘‘ کے نام سے کتاب لکھی۔ اپنی کتاب میں اس نے جاسوسی نظام کی ترتیب و تنظیم اور کردار کا تفصیلی نقشہ کھینچا ہے۔’’ڈیڑھ سو ابواب پر مشتمل اس ضخیم کتاب کی تاریخی دستاویز میں اپنے ہمسائے کو تباہ وبرباد کرنے،دشمن کے خلاف ریشہ دوانیاں ،ہمسایہ ریاست کے امن وامان کو تہہ وبالا کرنا،بیماریاں پھیلانا ،افواہیں پھیلانا ،زہر خوردنی،دھوکہ دہی،تخریب کاری اور دہشت گردی کے طریقے لکھے گئے ہیں اور حاکم وقت کو بتایا گیا ہے کہ ان غیر قانونی،غیر مذہبی اور غیر انسانی طریقوں پر عمل کر کے وہ نہ صرف اپنی بادشاہت قائم رکھ سکتا ہے بلکہ اس کا رعب ودبدبہ ہمسایہ ریاستوں پر رہے گا اور یہ ریاستیں اس کی باجگزار بھی رہیں گی۔‘‘

یہی وہ بنیادی گھناؤنی سوچ ہے جس کی بنیاد پہ ’’را‘‘ RAW(Research And Anylisis Wing)کی بنیاد رکھی گئی، پچھلی نصف صدی سے بھارت کی یہ خفیہ ایجنسی پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے میں مسلسل مصروف عمل ہے، پاکستان میں علیحدگی، لسانیت، اورمذہبی دہشت گردی میں براہ ارست یہ ایجنسی ملوث رہی ہے، یہ حقیقت ہے کہ پاکستان اس وقت دنیا کے نقشہ پہ اپنی ایک اہم جغرافیائی اور اقتصادی حیثیت رکھتا ہے، عالمی سامراجی طاقتوں نے مستقبل کے نقشے میں پاکستان کو تقسیم کرنے کا جو فارمولا اپنے تھنک ٹینکس کے ذریعے دنیا بھر میں پھیلا رکھا ہے اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بلو چستان سے لے کر کراچی، اور ملک کے دیگر صوبوں میں بھی اس گھناؤنے کھیل کو جاری رکھنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، دہشت گردوں کو باقاعدہ پرورش کر کے پاکستان کے معصوم شہریوں کو خون میں نہلانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔اس سلسلے میں پاکستان کے اندر رہنے والے غداروں کو خرید کر وہ اپنے مقاصد کو عملی جامہ پہناتے ہیں۔

گزشتہ دنوں بھارتی جاسوس جس کانام کلبھوشن بتایا گیا ہے کو گرفتار کیا گیا جو کہ انڈین نیوی کا ریٹائرڈ کمانڈر تھا، خبر یہ بھی آئی ہے کہ انڈین بدنام زمانہ ایجنسی ’’را‘‘ کے اس پورے نیٹ ورک کو پکڑ لیا گیا جو کہ پاکستان کے اہم ترین صوبے بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریک کو منظم کر رہے تھے نیز ریاست کے خلاف مختلف قسم کی دہشت گردی میں ملوث تھے۔پاکستانی اداروں کی یہ زبردست کامیابی ہے، ہمیں فخر ہے کہ ہمارے ادارے اپنے ملک کے دفاع سے غافل نہیں ہیں، میڈیا میں یہ خبر بھی نشر ہوئی کہ دوران تفتیش کلبھوشن نے بتایا کہ اس کا اصل ہیڈ کوارٹر افغانستان تھا اور افغان انٹیلی جنس’’خاد‘‘ بھی اس پوری منصوبہ بندی میں ان کے ساتھ شریک تھی۔

اس کے علاوہ کراچی میں را کے دہشت گردوں کا نیٹ ورک پکڑا گیا جسے ایک سیاسی جماعت آلہ کار کے طور پہ چلا رہی تھی،کراچی کو خون میں نہلانے ، معاشی عدم استحکام میں مبتلا کرنے کے لئے بھارتی ایجنسی نے اس جماعت کے کارندوں کو باقاعدہ دہشت گردی کی تربیت فراہم کی،اور اس کے بدلے میں انہیں بے تحاشہ فنڈز دئیے گئے۔را کے ان ایجنٹوں اور ان کے قائد کے بارے میں تمام ثبوت منظر عام پہ آ چکے ہیں اب یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کا قلع قمع کیسے کرتی ہے۔

بلوچستان میں بگٹی سازش پکڑی گئی، جس ے اداروں نے ناکام بنایا، اور کئی غریب بلوچی جنہیں پیسے کے لالچ اور دیگر ہتھکنڈوں سے استعمال کیا جا رہا تھا نے ہتھیار ڈالے اور اب ایک پر امن زندگی گذار رہے ہیں۔لیکن بھارتی ایجنسی نے اب بھی کچھ ایجنٹوں کو اپنے پینل پہ رکھا ہوا ہے جنہیں وہ شہریت دے رہے ہیں تاکہ انہیں مستقبل میں کسی سازش کا حصہ بنایاجائے۔

در اصل اگر شعوری تجزیہ کیا جائے تو ’’را‘‘ کی یہ گھناؤنی سازشیں در اصل اس عالمی ایجنڈے کا حصہ ہے جو اس وقت اس خطے میں عالمی خفیہ ایجنسیاں مسلط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، وسط ایشائی ریاستوں کے وسائل تک رسائی، چین کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ کو خطے سے ختم کرنا اور اس کا راستہ روکنا، افغانستان میں اپنے مفادات کے مطابق حکومت تشکیل دینا،بھارت اور ایران کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرنا اور ان کی مارکیٹوں اور وسائل پہ کنٹرول کرنا، اس سلسلے میں خاص طور پہ بھارت کے اوپر نوازشات کی گئیں۔بھارت اور امریکہ کا حال ہی میں ایک نہایت اہم نوعیت کا معاہدہ سامنے آیا ہے جس کے تحت امریکہ جہاں چاہے اور جس طرح چاہے بھارتی سر زمین فوجی مقاصد کے لئے استعمال کر سکتا ہے تاریخ میں پہلی مرتبہ بھارت نے اپنے آپ کو ایک آلہ کار کی حیثیت سے امریکہ کے سامنے مکمل طور پہ اپنی قومی خود مختاری کو داؤ پہ لگاتے ہوئے پیش کیا،اور اپنی خارجہ پالیسی خاص طور پہ خطے کے حوالے سے پالیسی کو امریکی مفادات کے تابع کر دیا۔امریکہ اب کھل کے بھارت کو علاقائی سمندروں میں تھانیدار بنا نے کی ترکیب کر رہا ہے اور زمینی حوالے سے جس کا مرکز افغانستان ہے، میں اپنی طاقت بنانے کے لئے ہر طرح کی سپورٹ کر رہا ہے۔جس سے خطے میں ایک انتہائی خطرناک صورتحال بننے جا رہی ہے، اس حوالے سے پاکستان کو مشرقی اور مغربی سرحدوں پہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔چین کے ساتھ پاکستان کے گہرے معاشی روابط اور معاہدات اب امریکہ کے لئے ناقابل برداشت ہو رہے ہیں لہذا وہ کسی نہ کسی طریقے سے چین کے اس اثر رسوخ کو علاقے سے روکنے یا ختم کرنے کی پالیسی پہ گامزن ہے۔اب پاکستان کے لئے اپنے دفاع اور مضبوطی کے لئے ضروری ہو گیا کہ وہ چین اور روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو آگے بڑھائے اس سلسلے میں ایک انتہائی احسن قدم اٹھایا گیا اور روس کے ساتھ تاریخ میں پہلی مرتبہ فوجی مشقوں کا آغاز کیا گیا۔اور یقیناً یہ تعلقات مزید آگے بڑھیں گے کیونکہ اس خطے کی بقاء اسی میں ہے کہ اینٹی امریکن قوتیں باہم مل کر ایک مضبوط دفاعی اور معاشی اتحاد بنا کر امریکہ کی ریشہ دوانیوں کو اس خطے سے ختم کیا جا سکتا ہے۔

اب علاقائی سطح پہ امریکہ اپنے مفادات کے تحت جو گیم پلان کر رہا ہے اس میں انتہائی اہم کردار خفیہ ایجنسیوں کا ہے۔اس کا ادراک کرتے ہوئے حال ہی میں بھارت اور امریکہ کے درمیان انٹیلیجنس شئیرنگ کا معاہدہ بھی ہوا ہے جس کے تحت امریکی سی آئی اور ’’را‘‘ مل کر خطے میں کام کریں گی۔اور خاص طر پہ ان کا ہدف پاکستان اور چین کے مفادات ہوں گے۔پاکستانی آئی ایس آئی ایک انتہائی پرو فیشنل خفیہ ایجنسی ہے جو اس عالمی خفیہ اتحاد کے خلاف بر سر پیکار ہے اور انتہائی کامیابی سے ان کے ہر وار کا جواب دے رہی ہے۔اس وقت خاص طور پہ امریکی سی آئی اور’’ را‘‘ ’’خاد‘‘’’موساد‘‘ پاکستان میں ایک گھناؤنے عمل میں مصروف عمل ہیں خاص طور پہ بلوچستان، کراچی اور شمالی علاقہ جات ان کا ہدف ہیں۔ بلوچستان کو کمزور کرنا اس وقت عالمی سامراجی ایجنڈے کا حصہ ہے،اس کے لئے ’’را‘‘ جیسی خفیہ ایجنسیوں کو بھی اپنے ساتھ ملا کر اپنے منصوبوں کو کامیاب بنا نے کی کوششیں کی جاری ہیں، یہ حکمت عملی، مڈل ایسٹ، افریقہ اور ایشیاء کے دیگر خطوں میں دیکھی جا سکتی ہے،مذہب کے نام پہ انتہائی نفرت انگیز قاتل گروہوں کو جو بے رحمی سے معصوم انسانوں کو دنیا بھر میں نشانہ بنا رہے ہیں، ان کے تانے بانے بھی ان ہی خفیہ ایجنسیوں سے جا کر ملتے ہیں، جو اپنے مکرو عزائم کے لئے پوری دنیا کے امن و امان کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ آج چین کے ساتھ بڑھتے ہوئے اقتصادی اور علاقائی اتحاد، گوادر میں تجارتی حوالے سے پورٹ کا قیام امریکہ اور بھارت کے مفادات کے خلاف ہے، لہذا بلوچستان اور کراچی میں علیحدگی پسند دہشت گرد تحریکوں کو یہ ایجنسیاں مل کر منظم کر رہی ہیں۔اس وقت پوری قوم کو منظم ہو کر اس عالمی ساز ش کا مقابلہ کرنا ہے ،یہ اس وقت ہی ممکن ہو سکتا ہے کہ اس جنگ میں شریک قومی اداروں کو مضبوط کیا جائے،ملک میں سیاسی استحکام ہو، معاشی حوالے سے ایسی حکمت عملی اختیار کی جائے کہ ملک عالمی معاشی اداروں اور مغربی ممالک کی معاشی دست نگری سے نکل کر خود کفالت کی طر ف آئے، اس کے علاوہ ملک میں قانون بنانے، نافذ کرنے اور اس پہ عمل در آمد کرنے والے ادارے ایسے عناصر کو جو ان بین الاقوامی ایجنسیوں کے لئے آلہ کار کا کردار ادا کر رہے ہیں انہیں گرفت میں لے کر قرار واقعی سزا دی جائے اور ملک بھر سے ان کا خاتمہ کیا جائے۔اس کے علاوہ ایسی حکمت عملی بنائی جائے جس سے معاشرے میں کسی بھی سطح کی محرومی پیدا نہ ہو جس سے دشمن کو اپنے ایجنٹ پیدا کرنے کا موقع مل سکے۔ہمیں اپنے اداروں کو مضبوط کر کے ان کے شانہ بشانہ دشمنوں کی چالوں کو ناکام بنانا ہے۔
Dr. Muhammad Javed
About the Author: Dr. Muhammad Javed Read More Articles by Dr. Muhammad Javed: 104 Articles with 151442 views I Received my PhD degree in Political Science in 2010 from University of Karachi. Research studies, Research Articles, columns writing on social scien.. View More