ٹھنڈی گرم محبت

وہ ٹھنڈے ملک کی دوشیزہ تھی لیکن تھی آتش چنار۔۔۔۔۔گلاب جیسے گال، پنکھڑائی ہونٹ، بڑی بڑی بلوری آنکھیں اور اس پر گری گہرے سیاہ بادلوں جیسی پلکیں ، رگیں ایسی شفاف کہ خون دوڑتا نظر آئے اور سنہرے بال ۔۔۔ جس پر سورج کی کرنیں جب پڑتیں توان بالوں پر سونے کی ندی کا گمان ہونےلگتا تھا ۔۔۔ اس کی چال شہزادیوں جیسی تھی جو اسے دیکھتا بس دیکھتا ہی رہ جاتا تھا ۔۔۔۔ ہر کوئی اس کے حسن کے گن گاتا تھا لڑکے تو اس کی ایک جھلک کے دیوانے اورایک مسکراہٹ کے مشتاق تھے اور کیوں نہ ہوں وہ ناصرف حسن کی دولت سے مالامال تھی بلکہ اس کے پاس مادی دولت کے بھی انبار تھے لیکن اس کے باوجود ایک دنیا اس سے ڈرتی تھی اور اس کی وجہ اس کا طاقت ور اور بہادر ہونا تھا لیکن پھر ایک دن اچانک وہ اتنی کمزور ہو گئی کہ کچے دھاگے کی طرح ٹوٹ گئی وہ اپنے دل پر قابو نہ رکھ سکی اور دل دے بیٹھی ۔۔۔ وہ کوہ قاف کا شہزادہ تونہ تھا لیکن حسن اس کا بھی دیومالائی تھا اس ماہ جبیں نے شہزادہ گلفام کی طرف دست الفت بڑھایا تو دونوں نہ چاہتے بھی ایک دوسرے کو چھو نہ سکے ایک دوسرےکے دل میں اترکر بھی ایک دوسرے کے ہو نہ سکے اور یہ ادھوری محبت برسوں ان کے زخمی دلوں کو چیرتی رہی ۔۔۔ پروان چڑھتی رہی اس عرصے میں دونوں طرف کئی دکھ بھرے واقعات پیش آئے لیکن وصال دونوں کا پھر بھی نہ ہوا اور وقت کا پہیہ گردش کرتا رہا ۔۔۔۔ کبھی آہستہ اور کبھی تیز ۔۔۔

ٹھنڈی گرم ادھوری محبت۔۔۔۔کا یہ معاشقہ میرے ذہن کی تختی پر اس وقت نمودار ہوا جب میں نے روس کی بری فوج کے خصوصی دستے کو پاکستان کے کسی نامعلوم ایئر بیس پر اترتے دیکھا ۔۔ مخصوص فوجی لباس زیب تن کئے روسیوں کا پاکستانی حکام نے گرم جوشی سے استقبال کیا اور پھر یہ اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گئے بعد میں فوج کے تعلقات عامہ کی جانب سے معلوم ہوا کہ دونوں ملکوں کے دوسو فوجی فرینڈ شپ 2016 کے نام سے فوجی مشقیں کرنے جا رہے ہیں دو ہفتوں پر مشتمل یہ خصوصی مشقیں چوبیس ستمبر کو شروع ہوئیں اور دس اکتوبر تک جاری رہیں گی ۔۔معلوم یہی ہواہے کہ روسی کا یہ دستہ پہاڑوں پر لڑنے کا خصوصی تجربہ رکھتا ہے اور وہ پاکستان کے فوجیوں کے ساتھ بھی چراٹ اور گلگت کے آس پاس کے علاقوں میں مشترکہ مشقوں میں حصہ لیں گے ۔

اچھی بات ہے مشرف کے دور سے پاکستان اور روس کے درمیان برف پگھلنے کا جو عمل شروع ہوا تھا وہ بعد میں زرداری اور پھر نوازشریف کے دور میں بھی جاری ہے اس دوران دونوں ملکوں کے سربراہوں کے درمیان مختلف فورمز پر ملاقاتیں بھی ہوئیں ایک بار تو روسی صدر نے پاکستان آنے کا پروگرام بھی بنایا لیکن آخری وقت میں دورہ منسوخ کرنا پڑا۔ روس کے نائب وزیراعظم ،وزیر خارجہ اور آرمی چیف گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں جبکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور سابق سپہ سالار اشفاق پرویز کیانی بھی اہم دورے پر ماسکوجا چکے ہیں دونوں ملکوں کے درمیان دوہزار دس میں دفاعی تعاون بڑھانے کا معاہدہ بھی ہوا ہے جبکہ روس پاکستان کو خصوصی ہیلی کاپٹر فراہم کر نے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے ماسکو حکومت میں تو پرانی محبت اس شدت سے جاگی ہے کہ اس نے اسلام آباد کو پاکستان اسٹیل اور سی پیک سمیت کئی منصوبوں میں مالی تعاون کی بھی پیش کش کرررکھی ہے ۔

ماضی میں روس سرخوں کا سرخیل تھا ۔۔۔وہ اس نظریے کے خلاف تھا جس پر ایک مخصوص طبقے نے اپنی سیاسی دکان داری چمکائی ، پھر برسر اقتدار ایک طبقے نے سابق سوویت یونین (موجودہ روس) کو ناراض کرکے اپنے سارے انڈے امریکا بہادر کی گودمیںرکھ دئیے کہ یہآں سے اصیل چوزے نکلیں گے ،یو ایس ایس آرکے متعلق یہ بھی کہا جاتا رہا کہ یہ ایسا ریچھ ہے کہ ایک بار جس کو چمٹ جائے عمر بھر اسے کوئی علیحدہ نہیں کر سکتا لیکن پھر وقت نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وقت ہی سب سے بڑا استاد ہوتا ہے ۔۔ سوویت یونین سوویت یونین نہ رہا روس بن گیا۔ روسی دوشیزہ کو ایک کے بعد ایک زخم لگے لیکن جو چوٹ نوے کی دہائی کے اوائل میں لگا اس نے روسی حسینہ کے دل پر لگی چوٹ کے زخم ہرے کر دئیے دوسری جانب اس کا پاکستانی عاشق بھی کچھ سکون میں نہ رہا دونوں زخم خوردہ تھے دونوں کو زمانے کی ٹھوکروں نےپھر ایک دوسرے کے سامنے لاکھڑا کردیا ان دونوں کے چہروں پر جوانی کی وہ سرخی اور وہ لالی تو اب نہیں تھی لیکن دل شکستہ پیالے میں محبت کی جو لو جل رہی تھی اس نے انہیں پھر سے جوان کردیا ہے ۔۔ انہیں اب سیاسی بابوں کی وہ بات سچ نظر آنے لگی ہے کہ بین الاقوامی تعلقات میں کوئی دائمی دوست اور دشمن نہیں ہو تا۔۔۔۔ وقت اور حالات فیصلہ کرنے پر مجبور کرتے ہیں کہ کسے عاشق اور معشوق رکھنا ہے اور کسے رقیب بننا ہے !
Shahzad Iqbal
About the Author: Shahzad Iqbal Read More Articles by Shahzad Iqbal: 6 Articles with 5352 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.