بھارت میں ہونے والے سابقہ ضمنی انتخابات کے بعد
بھارتی سیاست نے ایک نیا طرز حکومت اپنا لیا ہے عوام کو بیوقوف بنائے رکھنے
اور غلامی کی لکیر تلے دبائے رکھنے والے اس مشن میں پاکستان کا استعمال کیا
جا رہا ہے نریندر مودی اور اسکی لابی کی گیدڑ بھبکیاں صرف عوام کو محظوظ
رکھنے تک ہی محدود ہیں ۔جب نریندر مودی نے بھارت کے وزیر اعظم کا منصب
سنبھالا تو بھارتی خزانے میں کثیر رقم دیکھ کر حیران رہ گیا اس کے اس
حیرانگی کی وجہ کچھ اور نہیں یہ تھی کہ اس خزانے کو کس انداز سے لوٹا جائے
کہ عوام بھی راضی رہے اور اپنا بینک بیلنس بھی بھر جائے۔ جس پر نریندر مودی
کی قائمہ کمیٹی نے فیصلہ لیا کہ کیوں نہ جنتہ کو سنہرے خواب دکھائیں جائیں
اور بڑھکوں میں رکھ کر پانچ سال دولت بنانے کے ساتھ ساتھ حکومت بھی کی جائے
۔مودی کا یہ پلان بالکل کامیاب رہا ہے اور اپنی منزل پر رواں دواں ہے اس سے
یہ اندازہ تو لگایا جا سکتا ہے کہ جو ملک ایک سال میں اتنی زیادہ ایجادات
کرتا نظر آتا ہے اور شرح خواندگی میں بھی خواندہ ممالک کی فہرست میں آتا ہے
کی عوام بھی جاہل اور بیوقوف ہو سکتی ہے اور انکی یہ جاہلیت ان میں موجود
بے پنا لالچ کی وجہ سے ہے کیونکہ ایک تو وہ غلامی کر رہے ہیں حکومت کی مرضی
سے اسکا ٹیکس اور دیگرمراعات ادا کر رہے ہیں اور پھر اسکی قیمت بھی ادا کر
رہے ہیں جب کہ حکومت کی جھولی جب دیکھو خالی نظر آتی ہے ۔نریندر مودی اول
دن سے ہی اسی سیاست میں ماسٹر رہا ہے کہ مسلمان مخالف بیانات دو اور پیسہ
بناؤ ۔سکول اور کالج دور میں بھی بھارتی وزیر اعظم ایسی انتہا پسند تنظیموں
کا حصہ رہے ہیں جو مسلمانوں کے جان و مال اور مذہبی لحاظ سے دشمن تھیں ۔کالج
دور میں جب نریندر مودی کو ایک انتہا پسند ہندو تنظیم کا سرکردہ بنایا گیا
تو اس نے اپنی شدت پسندی اور دہشتگردی کے ایسے واقعات رقم کئے کہ اگر بیان
کئے جائیں تو انسانیت شرما جائے ان واقعات کو سن کر اور پڑھ کر اس بات کا
اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ یہ نریندر مودی جو خود کو مہذب دنیا کا
ایک بہترین انسان سمجھتا ہے حقیقت میں ایک بے ہودہ ،ظالم ،ہٹ دھرم،کم ظرف،
اور انسانی شکل میں سفاک درندہ ہے جسکی مثالیں اسکی مختصر دور حکومت میں
کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ۔پاکستان میں معاشی استحکا م اور امن و امان کی
صورتحال کو خراب رکھنے میں بھارت کی جانب سے ذمہ داری کو قبول کرنا ،افغانستان
اور ایران کی سلامتی پر منڈلاتا ہوا عقرب،کشمیر میں حالت جنگ ،شام ، دمشق
اور فلسطین میں دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی کرنا اور اپنے ہی ملک میں
مسلمانوں اور سکھوں سمیت ہندوؤں پر ظلم و ستم اور بربریت ڈھائے رکھنا سب
نریندر مودی کی سیاسی کرامات ہیں جس سے نہ صرف بھارت بلکہ پورا خطہ معاشی
عدم استحکام کا شکار ہے اس کا مطلب مودی میں وہ صفت بھی موجود ہے جو کسی
بھی درندے میں لازمی عنصر ہوتا ہے ۔بھارتی وزیر اعظم کے ٹھونسے گئے جنتہ کو
اس لولی پاپ نے عوامی آواز تو دبائی رکھی لیکن بھارتی معاشی استحکام کو تہہ
ونا بود کر گئی مختلف دہشتگرد تنظیموں کو فنڈنگ اور ’’را‘‘ کے بے ہودہ
انتظامی فیصلوں نے اس وقت بھارت کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے جسکی وجہ سے
اب نزدیک ہے کہ شاید انڈیا میں بھی خانہ جنگی شروع ہو جائے اور امریکی
وزارت داخلہ سے بھارت کو پیغام آئے کہ وہ بھی اپنے ملک سے دہشتگردوں کا
خاتمہ کرے یا ہمیں ملک میں گھسنے دیا جائے ۔اس وقت بھارت میں 76ملین سے بھی
زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور کسی بھی ملک میں
غربت کی یہ شرح خانہ جنگی اور ملک ٹوٹنے کا پیغام ہے ۔نریندر مودی کی جانب
سے ٹھونسے گئے عوام کے منہ میں کشمیر اور پاکستان پر قبضہ جمانے والا لولی
پاپ کی مٹھاس اب ختم ہو چکی ہے اور اب وہ زہر میں بدل رہی ہے۔ گزشتہ روز
کانگریس کے مرکزی رہنماء نریندر مودی پر ایک کانفرنس کے دوران بھڑک پڑے کہ
جب انہوں نے بھارت میں پیدا حالات کی حقیقت کا پردہ فاش کیا ۔ منیش تیواڑی
کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم بڑھکیں مارنے کی بجائے اپنے گھر کی طرف
توجہ دیں مودی کی طرف سے اچانک پاکستانی عوام کو لیکچر بازی سے لگتا ہے کہ
وہ اگلا الیکشن پاکستان میں لڑنا چاہتے ہیں مودی کو بھارتی عوام میں پائے
جانے والے غم و غصہ کا اندازہ ہی نہیں اگر دیکھا جائے تو یہ کہنا بھی غلط
نہ ہو گا کہ بھارتی وزیر اعظم قومی سلامتی کے ساتھ سیاست کر رہے ہیں ۔گزشتہ
دنوں بھارت ،افغانستان اور ایران کے درمیان ہونے والے چاہ بہار معاہدے میں
بھی مودی نے اپنے ہی ملک کو معاشی طور پر عدم مستحکم کرنے کی ایک اور
بیوقوفی کی ہے ۔افغان صدر کو یہ وعدہ کر کے کہ وہ سالانہ ایک ارب ڈالر
ترقیاتی فنڈ کی مد میں افغانستا ن کو ادا کرے گا اسکا مطلب یہ کہ اگلے ایک
ہی سال میں بھارت میں غربت میں پسنے والی عوام کی شرح 86فیصد ہو جائے گی
جسکے بعد بھارت کا ایک ریاست کی حیثیت سے قائم رہنا نا ممکن ہو جائے گا ۔اس
کے علاوہ پاک بھارت جنگ کی خبریں لے کر بھی بھارتی عوام اور سماجی حلقوں
سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے تشویش میں لاحق ہیں اور اسکی واضح مثال
بھارتی فوجی ادارے میں جنگی خبروں کے بعد چھٹی کی اچانک نوے ہزار درخواستوں
کا جمع ہونا ،بھارتی پارلیمنٹ میں مودی مخالف لابی اور ہلچل مچنا اور اب
کانگریس کی جانب سے وزیر اعظم کو آڑے ہاتھوں لینا ہے ۔اس سے ایک بات تو
واضح ہے کہ بھارتی عوام کی جانب سے دیئے گئے مودی کی سیاسی جماعت کو مینڈیٹ
میں انتہائی بے ایمانی کی گئی ہے جو کہ مودی کے سیاسی مستقبل پر بری طرح
اثر انداز ہونے والی ہے ۔بھارتی اسٹیبلشمنٹ کو اور اقوام متحدہ کو مودی کی
ان تمام کار گزاریوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے بلکہ فوری طور پر اس
عالمی دہشتگرد کو گرفتار کر کے پھانسی پر لٹکا دیں تاکہ خطے میں اور ملک
میں اس امن دشمن کو عبرت بنایا جائے تاکہ اس جیسے باقی عناصر کو بھی پیغام
پہنچے ۔مودی اور اسکی لابی اس آنگن میں ناچ تو رہی ہے اور خوب لطف اندو ز
بھی ہو رہی ہے لیکن یہ ٹیڑھا آنگن انہیں اوندھے منہ گرائے گا۔ |