پاکستانی قوم متحد……نریندرمودی خود تنہا ہوگیا

پاکستان اور بھارت کے تعلقات یوں تو روز اول سے کشمیر کے معاملے پر کشیدگی کا شکار رہے ہیں، لیکن اس بار بھارت کی مخاصمت کی وجہ محض کشمیر ہی نہیں، بلکہ پاکستان کی ابھرتی ہوئی معاشی قوت (پاک چین راہداری) اور بین الاقوامی طور پر پاکستان کی مسلمہ جغرافیائی تزویراتی اہمیت کو نشانہ بنانا ہے۔پاکستان نے اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کی ہے، تعلقات کی سمت امریکا کی بجائے علاقائی طاقتوں کی طرف موڑ دی ہے، جن میں چین کے ساتھ روس سرفہرست ہے۔ چین اور روس سے بڑھتے ہوئے دفاعی اور اقتصادی تعاون نے بھارت اور امریکا کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں۔ دنیا بھر میں پاکستان کی اہمیت کے پیش نظر مودی نے پاکستان کو تنہا کرنے کی بات کی ہے، حالانکہ بھارت خود بھونڈی حرکتوں کی وجہ سے دنیا میں تنہا ہوتا جارہا ہے اور پاکستان کی اہمیت دن بدن مزید بڑھ رہی ہے۔ گزشتہ دنوں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کو پوری دنیا میں تنہا کرد یں گے، جس کے جواب میں خود بھارتی میڈیا نے کہا کہ عالمی طاقتیں پاکستان کو کبھی تنہا نہیں کرنے دیں گی۔ پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے عالمی طاقتوں کا اتحادی ہے، اسے تنہا کرنا آسان نہیں ہے۔ ایک اعتبار سے پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن امریکا اور دیگر اتحادیوں کے لیے ماضی اور موجودہ وقت میں اہمیت کی حامل رہی ہے۔ پاکستان امریکا، برطانیہ اور چین کا اہم اتحادی ہے، جب کہ روس کے ساتھ اس کے قریبی روابط پیدا ہو رہے ہیں۔ پاکستان کو اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کی حمایت بھی حاصل ہے۔ او آئی سی کے ممالک کے پاکستان کے ساتھ قریبی اور مضبوط تعلقات ہیں۔ خاص کر سعودی عرب اور چند ایک عرب ممالک مشکل حالات میں پاکستان سے بھرپور تعاون کرتے رہے ہیں۔ اس لیے نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کو تنہا کرنے کا بیان احمقانہ ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ پاکستان کو تنہا کرنے کی بھارتی کوشش ناکام ہو ہوگئی ہیں۔ بھارت مایوسی کا شکار ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارت فیکٹ فائنڈنگ مشن اقوام متحدہ کی قراردوں پر عمل اور پاکستان سے مذاکرات کرنے سے انکاری ہے۔ اقوام متحدہ میں 48 گھنٹے میں وزیراعظم نے ایران، ترکی، امریکا، مصر اور دیگر بڑے ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں اور انہیں کشمیر کے بارے میں آگاہ کیا۔ دنیا میں ہمارے بھی بہت سے دوست ممالک ہیں اور بہت سے ملکوں سے ہمارے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ چین کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں، لیکن اب روس نے بھی پاکستان کے ساتھ جنگی مشقوں کا آغاز کیا ہے، جس پر سیخ پا ہورکر بھارت کا کہنا تھا کہ روس کو بھارت اور پاکستا ن میں سے کسی ایک ملک کا انتخاب کرنا ہوگا۔تجزیہ کارروں کا کہنا ہے کہ انڈیا امریکا کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں، لیکن انڈیا کے دفاعی پیدواری نظام کا انحصار روس پر ہے، اس لیے روس کے ساتھ اْن کا رشتہ کمزور ہو سکتا ہے۔ پاکستان روس سے اسلحہ خریدنا چاہتا ہے اور تعلقات بہتر ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات کو وسعت ملے گی۔ ایک ایسے وقت میں جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے، روس اور پاکستان کی مشترکہ جنگی مشقیں خاصی اہمیت کی حامل ہیں۔ خارجہ پالیسی اور دفاعی حکمت عملی اپنی جگہ یقینا اہمیت کی حامل ہیں، لیکن اگر بدقسمتی سے دونوں ممالک کے درمیان اس بار جنگ ہوئی تو یہ محدود یا سرجیکل سٹرائیک نہ ہو گی، بلکہ خطرہ ہے کہ یہ ایٹمی جنگ بن جائے گی۔ ایٹمی جنگ صرف ان دونوں ملکوں کے لیے ہلاکت کا باعث نہ ہو گی، بلکہ اس سے خطے کے قریبی ملک بھی متاثر ہوں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت اپنے احمقانہ بیانات اور اقدامات کی وجہ سے دنیا میں تنہا ہوتا جارہا ہے، اس نے پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے اڑی حملے کا ڈرامہ رچایا، لیکن اسے خود منہ کی کھانا پڑی۔اڑی واقعہ پر بھارتی حکومت کا ڈرامہ اس بار امریکا کو متاثرکرنے میں بھی ناکام رہا ہے، جس کے بعد امریکا نے بھارت کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ صورتحال بگاڑنے کی کوشش نہ کرے۔ لگتا ہے کہ امریکی دباؤ نے کام دکھایا ہے، کیونکہ ابتدائی دھمکیوں کے بعد بھارت اب پاکستان کے خلاف کوئی فوجی آپشن استعمال کرنے سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی جو اپنے فوجی کمانڈروں کو پاکستان پر حملے کا جائزہ لینے کا کہہ رہے تھے، ہفتے کو اچانک یہ کہتے ہوئے پیچھے ہٹ گئے کہ بھارت پاکستان کو سفارتی طور پر دنیا میں تنہا کرے گا اور خود تنہا ہوگیا۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی فوج بھی اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ پاکستانی فوج کا مقابلہ کرسکے۔ ایک بڑی فوج کا حامل ہونے کے باوجود انڈیا دفاعی اعتبار سے اتنا مضبوط نہیں ہے جتنا اسے سمجھا جاتا ہے۔بین الاقوامی جریدے اکانومسٹ میں چھنے والے کالم کے مطابق انڈیا کے بین الاقوامی عزائم اس کی معیشت میں بہتری کے ساتھ وسیع ہوتے جا رہے ہیں لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ انڈیا اپنی دفاعی طاقت میں خاطر خواہ اضافہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انڈین افواج عددی اعتبار سے مضبوط دکھائی دیتی ہیں اور چین کے بعد انڈین فوج دنیا کی دوسری بڑی فوج ہے،لیکن اس سب کے باوجود انڈیا کی دفاعی قوت میں نقائص ہیں۔ اس کا بیشتر اسلحہ یا تو بہت پرانا ہے یا اسے مناسب دیکھ بھال میسر نہیں ہے۔ دفاعی امور کے ماہر بھارتی اجے شکلا کا کہنا تھا کہ ہمارا فضائی دفاع کا نظام نہایت بری حالت میں ہے۔ زیادہ تر اسلحہ 70 کی دہائی سے زیرِ استعمال ہے اور فضائی دفاع کا نیا نظام نصب کرنے میں شاید دس سال لگ جائیں۔ انڈین فوج میں بدعنوانی بھی ایک مسئلہ رہا ہے ۔

اس کے ساتھ نریندر مودی کو خود اپنے ملک میں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کانگریس کے مرکزی رہنما منیش تیواڑی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم بڑھکیں مارنے کی بجائے اپنے گھر کی طرف توجہ دیں۔ مودی کی طرف سے اچانک پاکستان کے عوام کو لیکچر بازی سے لگتا ہے، وہ اگلا الیکشن پاکستان میں لڑنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مودی کو بھارتی عوام میں پائے جانے والے غم وغصہ کا اندازہ ہی نہیں۔ تیواڑی کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم قومی سلامتی کے ساتھ سیاست کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی نسبت بھارت میں غربت کی سطح ڈھائی گنا سے بھی زیادہ ہے، جس کا مطلب ہے بھارتی وزیراعظم کو غربت کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے اپنے پاکستانی ہم منصب کی نسبت زیادہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ ورلڈ بینک کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ پاکستان کی 8.3 فیصد آبادی جب کہ بھارت کی 21.3 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے۔اس سے پہلے جنگ کی بڑھکیں مارنے پر بھی مودی کو اپنے ملک میں تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، لگتا ہے کہ بھارتی فوج نے انہیں گرین سگنل نہیں دیا، جس کے بعد بھارتی وزیراعظم پر حقائق واضح ہو گئے اور نریندر مودی پینتراا بدلنے پر مجبور ہو گئے۔جبکہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اڑی حملے کے بعد بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے جنگ لڑنے کی دھمکی والے بیان کو نہایت غیرسنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کی باتوں سے بھارت کی معیشت اور سرمایہ کاری کو شدید نقصان پہنچے گا۔ امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی صلاحیت کے حامل ملک ہیں اور پاکستان دنیا بھر میں سب سے تیزی سے اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کر رہا ہے۔ اس صورتحال میں اگر فوجی تصادم ہوتا ہے تو یہ تباہ کن ہوگا اور بھارت کی جانب سے کوئی بھی کارروائی جنگ کا سبب بن جائے گی۔ دوسری جانب بھارت میں سکھوں کی علیحدگی کی تحریک میں بھی تیزی آگئی ہے۔ سکھوں کی علیحدگی پسند تحریک خالصان کے رہنما امرجیت سنگھ نے بھارت سے علیحدہ ریاست بنانے کے لیے پاکستان سے مدد کی اپیل کی ہے۔ سکھ رہنما امرجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ خالصاان ریاست بنانے کے لیے پاکستان سکھ برادری کی سفارتی مدد کرے، اگر پاکستان خالصتان ریاست بنانے میں سکھوں کی سفارتی مدد کرے تو ہم بھارت کی ریاستی دہشت گردی سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم کو جب ہر جانب سے منہ کی کھانا پڑی تو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہر طرح کی ناکامی کے بعد اسے مزید نقصان پہنچانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے اس کا پانی بند کرنے اور سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا عندیہ دیا‘ اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے نئی دہلی میں آبی ماہرین اور اپنے وزراء سے صلاح مشورے کے لیے اجلاس طلب کیا، جس میں پاکستان کا پانی بند کرنے اور سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کے حوالے سے تمام عوامل کا جائزہ لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اجلاس میں شریک ماہرین کی اکثریت نے وزیراعظم نریندر مودی کو مشورہ دیا کہ پاکستان کا پانی بند کرنے کی صورت میں چین ردعمل کے طور پر براہما پترا سے بھارت آنے والا پانی بھی بند کر سکتا ہے لہٰذا اس قسم کی غلطی سے اجتناب برتا جائے، جس کے بعد پاکستان کو تنہا کرنے کی دھمکی دینے والا بھارتی وزیر اعظم ہر جانب سے بالکل تنہا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نے پاکستان کو جنگ کی بڑھکیں مارنے کا ایسا وقت چنا جب پاکستانی سیاست دان مختلف قسم کے ایشوز میں پھنسے ہوئے ہیں، اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم کے احتساب کا نعرہ لگاتے ہوئے احتجاج کے لیے پر تول رہی ہیں،ان حالات کے پیش نظر نریندر مودی کا خیال تھا کہ پاکستانی عوام انتشار کا شکار ہوں گے، لیکن تمام پاکستانی سیاست دانوں، فوج اور پوری قوم نے یہ واضح کردیا ہے کہ اگر بھارت نے کسی بھی قسم کی غلطی کی تو ہم سب اکٹھے ہوکر بھارت کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے۔بھارت کی جانب سے دھمکیوں پر پاکستانی سیاستدانوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے کہ عمران خان نے کہا ہے کہ خارجہ پارلیسی پر سارا ملک اکٹھا ہے، مودی کا رویہ بدقسمتی ہے، بھارت کے خلاف سیاستداں، پاک فوج اور عوام ایک پیج پر ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ گجرات کا قصاب اب کشمیر کا قصائی بن گیا، گجرات میں قتل عام کرنے والا ہمیں دہشت گردی کا لیکچر دے رہا ہے، دنیا کو متحد ہو کر ظالم کا راستہ روکنا ہوگا۔ پرویز رشید نے کہا ہے کہ سرینگر میں سکون نہیں تو دلی بھی چین نہیں ہوسکتا ہے، بھارتی وزیراعظم ہمیں تنہا کرنے کی باتیں کر رہے ہیں، لیکن دنیا میں ظلم کرنے والا تنہا ہوتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بھارت نے خود جنگ کا ماحول بنایا، اب خود ہی پیچھے ہٹ گیا، ہم پاکستان پر مرمٹنے کے لیے ہر وقت تیار ہیں، دھمکیوں اور بڑھکیں مارنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ سراج الحق کا کہنا ہے کہ بھارت نے جنگ چھیڑنے کی غلطی کی تو اپنے وجود کو برقرار نہیں رکھ سکے گا اور بھارت میں کئی نئے پاکستان بنیں گے۔ چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ مودی صرف بڑھکیں مارتے ہیں، جنگ ہوئی تو بھارت کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔ جمہوری وطن پارٹی کے رہنما اور نواب اکبر بگٹی کے پوتے شاہ زین بگٹی کا کہنا ہے کہ ملک کے دفاع کے لیے ہم اور ہمارے قبائل حاضر ہیں، اگر جنگ ہوئی تو پاک فوج سے پہلے ہم بھارت سے لڑیں گے۔ جبکہ فاٹا کے قبائلی عمائدین نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ممکنہ جارحیت کی صورت میں 2 کروڑ قبائلی عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، ملک کے لیے ہر قربانی سینے کے لیے تیار ہیں۔آباؤ اجداد کی تاریخ دہرائیں گے۔کشمیر کو آزاد کرائیں گے۔پاکستان کے مختلف شہروں میں بھارت کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں ہیں، جن میں متحد ہوکر بھارت کو سبق سکھانے کا عہد کیا گیا۔
 

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 700951 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.