قا دیانیوں کی اسلام وملک دشمنی کسی
سے ڈھکی چھپی نہیں اسلام و پاکستان کو بدنام کر نے کا کو ئی بھی موقع ہاتھ
سے خالی نہیں جا نے دیتے بلکہ الٹا بیرونی دنیا میں جاکر پاکستان میں اپنے
اوپر مظالم کا جھوٹا رو نا رو کر یو رپی ممالک میں سیاسی پناہ کے حصول کی
بھیک مانگتے ہیں ،اسی کوشش میں غیر قانونی طور پر یو رپی ممالک میں سیا سی
پناہ کے حصول کیلئے ایک منظم نیٹ ورک کا م کر رہا ہے پاکستان کو بد نام کر
نے والے قادیانی اسمگلروں کا نیٹ ورک توڑنے میں ایف آئی اے نے کا میابی
حاصل کر لی ہے ،عرصہ دراز سے قا دیانیوں کو دبئی سے ترکی اور پھر یورپ لے
جا کر سیاسی پناہ دلوائی جا تی تھی ،پناہ کی درخواست کر نے والے قا دیانی
پا کستان میں غیر مسلموں پر ظلم و زیا دتی کے جھوٹے الزامات لگا تے تھے
،انسداد انسانی اسمگلنگ سر کل کراچی نے نیٹ ورک کا سراغ لگا کر چند روز میں
مقدمات درج کر کے 5افراد کو گرفتار کر لیا ہے ،ذرائع نے بتا یا کہ ایف آئی
اے کے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ملک مرتضیٰ نے
انسانی سمگلنگ میں ملوث قادیانیوں کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے
اس سلسلے میں ماتحت افسران کو بھی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر نے کیلئے
احکامات دے دیئے گئے ہیں۔
،ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چناب نگر اور دیگر شہروں میں مو جود قا دیانی
ایجنٹوں نے ملک بھر کے قادیانیوں کو فرانس ،جرمن ،اور اٹلی و دیگر مغربی
ممالک و یورپی مما لک میں شہریت دلا نے کا جھا نسہ دے کر لا کھوں رو پے
وصول کر نے کا سلسلہ برسوں سے جا ری رکھا ہوا ہے جس کی وجہ سے بیرون ملک
پاکستان کی بہت زیا دہ بد نامی ہو رہی تھی اور مذکورہ نیٹ ورک چلا نے والے
ایجنٹ پاکستان سے درست سفری دستا ویزات کی وجہ سے پکڑے نہیں جا تے ،تاہم اس
نیٹ ورک کو ختم کر نے میں ترکی امیگریشن نے اہم کردار ادا کیا ہے ،ذرائع نے
بتا یا کہ گذشتہ دنو ں کراچی کے جناح انٹر نیشنل ائر پورٹ کے ذریعے 5قا
دیانی مسافر عامر شہزاد ، طاہر لقمان ،بشیر احمد خان ،صادق احمد اور ظافر
حسین نے الگ الگ تا ریخوں میں وزٹ حاصل کر کے دبئی کیلئے اڑان بھری ،کراچی
سے جا تے وقت ان کی سفری دستاویزات درست تھیں ،جس کی وجہ سے امیگریشن احکام
نے مذکورہ افراد کو کلیئرنس جا ری کر دی ،تمام افراد دبئی پہنچے اور وہاں
ان کی ملا قات ایک فیاض نا می شخص سے ہو ئی جو ان کے دبئی پہنچنے سے دو روز
قبل اسلام آباد سے دبئی پہنچا تھا ،پا نچوں قا دیانی افراد کو ہو ٹل میں
ٹھہرا یا گیا اور ان کے اگلے سفر کیلئے فیاض نے ان سے پا سپورٹ حاصل کیئے
اور روسی ویزہ لگوانے کا کہہ کر چلا گیا ،اگلے روز فیاض کی جانب سے دبئی سے
ترکی جانے کی ہدایت ملی ،اس نے مذکورہ افراد کو بذریعہ بس ابو ظہبی پہنچا
نے کا انتظام کیا جہاں سے ٹرانزٹ سفر شروع ہو نا تھا ،ذرائع نے بتا یا کہ
ان تمام افراد کو معلوم تھا کہ انہیں روس لے جا نے سے قبل استنبول ایئر
پورٹ پر امیگریشن مرحلے سے گزرنا ہو گا ،،استنبول ایئر پو رٹ پر امیگریشن
حکا م کی جانب سے روکنے یا پھنسنے کی صورت میں مذکو رہ افراد کو ہدایت کی
گئی تھی کہ وہ روس کی بجائے وہیں پنا ہ کی درخواست کر دیں امیگریشن حکام نے
ان پا نچوں افراد کے پاسپورٹ پر مو جود رو سی ویزہ پہچاننے کے بعد انہیں
حراست میں لے لیا اور ان کی طرف سے کی جا نے والی پناہ کی درخواست کو قبول
کرنے سے انکار کر دیا اور انہیں اگلے روز پاکستان بھیج دیا ،جہاں ایف آئی
امیگریشن حکام نے انہیں حراست میں لے کر ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ
سرکل کراچی پہنچا دیا ،جہاں ان سے تحقیقات کا آغاز ہوا،انویسٹی گیشن میں
اکشاف ہوا کہ قادیانی ایجنٹوں نے ان سے بھا ری رقوم لینے کے بعدانہیں روٹ
اور پناہ حاصل کر نے کا طریقہ کا ر واضح کیا تھا۔
،مذکورہ افراد نے بتا یا کہ انہیں جرمنی میں مو جود سر غنہ عمران تک
پہنچنانے کی ذمہ داری سب ایجنٹ فیاض کی تھی جو دبئی میں ملا تھا اور پھر
ترکی سے روس روانہ ہوا تھا تاہم اس سے قبل ہی ویزہ جعلی ہو نے پر گرفتار ہو
ئے ،تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ قا دیانی انسانی سمگلر دبئی یا ابو
ظہبی سے جعلی ویزہ حاصل کر نے کے بعد قا دیانیوں کو ان جعلی ویزوں کے
ذریعے،بلغاریہ،ہنگری یلارس،مالڈوا،پولینڈ ،رو مانیہ ،روس اور یو کرین
پہنچاتے ہیں جہاں سے عمران ان کے سفری دستاویزات لینے کے بعد انہیں جلا
دیتا ہے اور پھر ان کیلئے مغربی یو رپی ریاستوں میں ،فرانس ،جرمنی ،آئس
لینڈ ،اٹلی ،نیدر لینڈ ،بیلجیم اور ناروے میں پناہ کیلئے درخواستیں ڈالی جا
تی ہین ،جن میں پاکستان میں ان پر ظلم و ستم کی جھوٹی داستانیں درج ہو تی
ہیں ،اور ملکی بد نا می کے بعد اس طریقہ کار کو سر انجا م دینے والوں کو
مذکو رہ ممالک میں پناہ مل جا تی ہے ۔ اس کے بعد قادیانی ایجنٹوں نے یورپ
میں شہریت کا لالچ دلا کر اپنے قا دیانی ساتھیوں کو ہی 65لاکھ کا چونا لگا
دیا ،فراڈ سے متاثرہ قا دیا نیوں نے ویسٹر ن یو رپی ممالک میں شہریت کیلئے
اپنی اراضیاں فروخت کی تھیں ،ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی تحقیقات سے
معلوم ہوا ہے کہ طاہر لقمان ظفر ولد محمد ظفر خان حامل پا سپورٹ
نمبرBJ5527092خوشاب کا رہائشی ہے اس نے اٹلی جا نے کی غرض سے ایجنٹ کو
16لاکھ روپے کی ادائیگی کی تھی ،ایجنٹ نے پاسپورٹ پر دبئی کا ویزہ لگا نے
کے وقت 5لاکھ روپے وصول کیئے تھے بعد ازاں کراچی ایئر پو رٹ کے قریب ہو ٹل
میں ایجنٹ نے بقایا رقم وصول کی تھی ،اور اسے دبئی کیلئے روانہ کیا تھا
،اسی طرح چنیوٹ کے رہائشی نے بھی ایف آئی اے کو بتا یا کہ اس سے قا دیانی
نے پہلی میٹنگ میں فرانس بھجوانے کے نام پر 3لاکھ روپے وصول کیئے تھے اور ا
سکا پا سپورٹ نمبر RP1161171لیکر دبئی کا ویزہ لگوا کر دیا تھا ،ویزہ لگنے
کے بعد اس نے پاسپورٹ دیتے وقت 5لاکھ روپے اور پھر کرا چی پہنچنے کے بعد
8لا کھ روپے وصول کیئے تھے ،،تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ فیصل آباد کے
رہائشی بشیر احمد ولد محمد شریف پاسپورٹ نمبر CX4107094نے قا دیانی ایجنٹ
کو یکمشت 16لاکھ روپے ادا کیئے ،خوشاب سے تعلق رکھنے والے عامر شہزاد ولد
بشیر احمد نے ایف آئی اے کو بتا یا کہ اس سے گجرات کے رہائشی ایجنٹ محمد
طارق نے جرمنی یا فرا نس کی شہریت دلا نے کیلئے 16لاکھ روپے وصول کیئے تھے
،عامر نے انکشاف کیا کہ طارق نے اس کے کسی دوست کو بھی پیسوں کے عوض شہریت
دلا ئی تھی جس کے بعد بھروسہ تھا کہ ا سکے پیسے نہیں ڈوبیں گے ،جس پر اسے
طارق نا می ایجنٹ نے چند روز میں دبئی کاویزہ لگا کر واپس کر دیا تھا ،اسی
طرح قادیانیت سے تعلق رکھنے والے لاہور کے رہا ئشی ظافر سے بھی 16لاکھ روپے
وصول کیئے گئے ،مذکورہ قادیانی افراد کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے مکان
،دوکا نیں اور اراضی فروخت کر کے ایجنٹوں کوپیسے دیئے تھے ،اس کے بعدجرمنی
کی شہریت حاصل کر نے کی لالچ میں قا دیانی جو ڑا بھی ایف آئی کے ہاتھوں دھر
لیا گیا ،ایف آئی اے امیگریشن حکام نے تحقیقات کی روشنی میں جو ڑے کو
گرفتار کر لیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق 29جون 2016کو ترکش ایئر لائن سے سفر کر نے کیلئے ایک
جوڑے نے کراچی ایئر پو رٹ کا رخ کیا امیگریشن کا ؤنٹر پر پہنچنے کے بعد
معلوم ہوا کہ جو ڑا وزٹ ویزے پر ترکی جا رہا ہے ،سوالات کے درست جوابات نہ
دینے پر ایف آئی اے حکام نے بھانپ لیا تھا کہ ملتان کے رہائشی کرا چی ایئر
پو رٹ سے سفر کر رہے ہیں اگرچہ ان کی سفری دستاویزات درست ہیں تاہم سوالات
کے جوابات میں جھول موجود ہے ،شک کی بناء پر میاں بیوی کو ایئر پو رٹ
امیگریشن کو الاٹ کمروں میں لے جا یا گیا تا کہ ابتدائی تفتیش کی جا سکے
،تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ محمد تنویر ولد محمد یوسف ملتان کا رہائشی ہے
اسکے پاس 36301-3096621-1نمبر کا شنا ختی کا رڈ اور CM7796213نمبر کا
پاسپورٹ ہے اسی طرح ا سکی اہلیہ نا دیہ پروین زوجہ محمد تنویر گا ؤں جیون
سنگھ کی رہائشی ہے ،سسٹم میں چیک کر نے کے بعد مذکو رہ دستاویزات درست ثابت
ہو ئیں ،امیگریشن حکام کی جانب سے پو چھے گئے سوالا ت کے جوابات دینے میں
اہلیہ نے ایجنٹ کا تذکر ہ کر دیا جس کے بارے میں شوہر انکار کر تا رہا
،امیگریشن پر تعینات انسپکٹر سلیم الدین نے معاملہ مشکوک پا کر دو نوں کو
آف لوڈ کر نے کے بعد ویری فیکشن نمبر 41/2016کے تحت انسداد انسانی اسمگلنگ
سرکل بھجوا دیا جہاں ان سے تفتیش کی گئی مذکو رہ جو ڑے نے وہاں یہ اعتراف
کر لیا کہ وہ قا دیانی ہیں اور ایجنٹ کے ذریعے ترکی جا رہے تھے ۔
جہاں سے انہیں عمرا ن کے ذریعے جرمنی میں شہریت ملنا تھی ،تحقیقات پر پتہ
چلا کہ ایجنٹوں نے ان سے بھی 32لاکھ روپے میں ڈیل کی تھی اور انہوں نے موقع
پر8 لاکھ روپے ادا کیئے ہیں اور 8لاکھ روپے انہیں ترکی پہنچنے پر وہاں
موجود ایجنٹ کو ادا کر نے تھے جس کے بعد جر منی میں شہریت دلا نے یا پناہ
ملنے پر ان کے گھر والے پنجاب چناب نگر و ملتان میں مو جود ایجنٹ کو باقی
رقم ادا کریں گے ۔ قا دیانیوں کی یہ گھنا ؤنی اور اسلام ملک دشمن سر گرمیاں
سب کے سامنے ہیں حکومت کو چاہیئے کہ وہ قا دیانیو ں کی جانب سے پاکستان سے
غیر قا نونی انسانی اسمگلنگ کو روکے اور اس گھناؤنے کام میں ملوث افراد کو
فی الفور گرفتار کرے اور قرار واقعی سزا دے ۔
|