ملکی فضاء آج کل بڑی کشیدگی کا شکار ہو رہی
ہے مُلک کے اندر اور باہر بہت سنجیدہ مسائل تیزی سے سنگین ہو رہے ہیں ہر
طرف افراتفری کا عالم ہے مُلک میں کہیں بھی پُر سکون فضاء میسر نہیں ہے
کبھی دہشت گردی ،کبھی پانی کا مسئلہ، کہیں تعلیم کا فقدان، کہیں صحت کے
مسائل ، بیروزگاری کا جن قابو میں نہیں، اسی طرح کے ڈھیروں مسائل ہیں اسی
طرح ملک سے باہر دُشمنوں نے اپنی توپوں کے رُخ پاکستان کی طرف موڑ دیے ہیں
اور دوسری طرف کشمیر میں 80دنوں سے جاری کرفیو اور 100 سے زیادہ شہادتیں
کسی قیامت سے کم نہیں ہیں اور اس پر عالمی برادری کی خاموشی ایک سوالیہ
نشان ہے چند ماہ قبل مُلکی سیاسی جماعت ’’ جماعت اسلامی‘‘ نے نہتے کشمیریوں
کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے ملک کے مختلف شہروں میں ریلیوں کا انعقاد کیا
اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں پر بھارتی تسلط و جبرو ظلم پر
ایکشن لے مگر دیگر سیاسی جماعتوں اور شہریوں نے کشمیری عوام کے لئے یکجہتی
کا اظہار کرنے پر جماعت اسلامی کو سراہنے کی بجائے اُن پر بے جا تنقید شروع
کر دی کہ ان ریلییوں کے انعقاد سے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے
یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ ایک طرف تو کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار
دیتے نہیں تھکتے اور دوسری طرف اُن کے حق میں نکلنے والی ریلیوں پر واویلا
شروع کر دیتے ہیں جبکہ اس کے بر عکس 14اگست2014ء کو عمران خان نے قومی سطح
پر وفاق کی طرف مارچ کیا اور پارلیمنٹ کے سامنے ڈی چوک پر تقریباََ تین ماہ
سے زیادہ عرصے تک دھرنا جاری رکھا جس سے پارلیمنٹ کا تقدس پامال ہوا اور
اسی دھرنے کی وجہ سے پاکستان کے دیرینہ دوست مُلک چین کے صدر کا دورہ
پاکستان مُلتوی کرنا پڑا جس سے پاکستانی معشیت کو بہت بڑا دھچکا لگا اور
کئی ترقیاتی منصوبے دھرنے کی وجہ سے ختم ہو گئے مگر کسی بھی اہل دانش اور
اہل قلم کے سر پر جُوں تک نہ رینگی اسی طرح دھرنے کے دوران ہی خیبر
پختونخواہ میں سیلاب سے لوگ ڈوبتے رہے اورصوبے کے وزیر اعلیٰ جناب پرویز
خٹک اپنا روایتی خٹک ڈانس پیش کرتے رہے ملتان میں سات لوگ تڑپ تڑپ کے مر
گئے مگر عمران خان نے اپنے خطاب کو جاری رکھنے کوترجیح دی عمران خان کے د
ھرنے نے مُلک کو نقصان پہنچایا اور آخر کار دھرنے کا انجام عمران خان کی
شادی پر ختم ہوا جو کہ بعد میں دھرنے کی طرح ناکامی سے دو چار ہوئی اب آئیں
تصویر کے دوسرے رُخ کی طرف وہ یہ ہے کہ 28 ستمبر 2016 ء کو لاہور میں
پاکستان پیپلز پارٹی اور 30 ستمبر2016 ء کو پاکستان تحریک انصاف ایک بار
پھر لاہور میں رائے ونڈ مارچ کی تیاریوں میں مصروف ہیں یہاں پر قارئین کرام
کو واضح کرنا ضروری بنتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ اور پاکستان
تحریک انصاف کی خیبر پختونخواہ میں حکومت ہے اور دونوں صوبوں کی ان دنوں بد
ترین صورت حال ہے جن میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، ٹریفک جام کے
مسائل،صفائی،صحت،تعلیم لاء اینڈ آرڈرانتہا کی حد کو چھو رہے ہیں۔اس کہ
باوجود دونوں جماعتیں حکومت کے خلاف احتجاج اور دھرنا دے رہی ہیں۔ سندھ کہ
سنیئر رہنما خورشید شاہ صاحب اور وزیر اعلیٰ سندھ ، سندھ کے مسائل پر توجہ
دینے کی بجائے دھرنے اور احتجا جی ریلیوں کی منصوبہ بندی میں مصروف ہیں
خدارا آپ اپنے اپنے صوبے پر توجہ دیں۔ اپنے صوبے کے مسائل کو سنجیدگی سے
نبھائیں ساری توانائی پانی ، صفائی ، تعلیم اور دیگر مسائل پر خرچ کریں
کیوں کہ دھرنے سے مسائل حل نہیں ہوتے ۔
عمران خان صاحب ہمارے قومی ہیرو ہیں اور سماجی کارکن بھی ،عمران خان نے
اپنی صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے ملک کو ورلڈچیمپئن بنوایا ملک
میں کینسر کے علاج کے لیے انٹرنیشنل لیول کا ہسپتال قائم کیا ، تعلیمی
میدان میں نمل یونیورسٹی قائم کی خدانے انکو صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ
کامیابیوں اور عزت سے نوازا ہے مگر سیاسی میدان میں عمران خان صاحب زرا
جذبات سے زیادہ کام لیتے ہیں ان کو چاہیے کہ وہ اپنی خداد صلاحیتوں سے خیبر
پختونخواہ میں حقیقی تبدیلی لے کر آئیں جوکہ عوام کے لیے خوشحالی کی ضمانت
ہو ۔
میں اس بات کو بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ن لیگ کی حکومت میں کئی خرابیاں
ہیں بہت سے موقعو ں پر حکو مت نے غلط فیصلے کیے ہیں پنچاب میں وفاق میں
ڈھیروں مسائل ہیں اور ہر سطح پر ہیں ن لیگ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عوام
نا خوش بھی ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں حکومت کی اچھی باتوں کو بھی یاد
رکھنا چاہیے۔ ۔ حکومت پنجاب نے صوبے میں مختلف پروگرام شروع کر رکھے ہیں ۔
جو کہ جلد مکمل ہوجائیں گے اور ان سے جلد عوام کو سہولیات میسر آئیں گی اور
کئی منصوبوں سے عوام سہولت لے بھی رہے ہیں۔اب جبکہ عمران خان 30ستمبر ،
2016کو بھی ایک اور دھرنا دینے جا رہے ہیں آپ نے کتنی بار ان کشمیر کے
شہیدوں کے بارے میں سوچا ہے؟ اور میں پاکستان کی عوام سے بھی پوچھناچاہتا
ہوں کہ کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی ریلی کے لیے شہر بند ہو تو معشیت کو نقصان
ہو تا ہے اب جب عمران خان صاحب اور پی پی پی لاہور میں ورکنگ ڈے میں دھرنا
دینے جا رہے ہیں تو کی اب کاروبار کا نقصان نہیں ہو گا ؟ کیا اب معشیت کو
نقصان نہیں ہوگا۔ لاہور جام نہیں ہوگا آخر میں میری گزارش ہے کہ عوام اور
تمام سیاسی جماعتوں سے کہ کیا دھرنے ہی پاکستان کا مقدر رہیں گے؟کیا احتجاج
ہی ہمارے حصے میں ہیں؟ دنیا بھر کے ملک اور قوم ترقی کی طرف جارہے ہیں اور
ہم بڑھکیں لگا رہے ہیں , پاکستان تحریک انصاف، خیبر پختونخواہ میں عمران
خان کی قیا دت میں بھر پور توانائی استعمال کر تے ہوئے سوچ میں تبدیلی لے
کر آ ئیں اور آپ اپنی ساری طاقت صرف کر دیں ترقی کے لیے۔ اسی طرح پی پی پی
سندھ میں ، ن لیگ پنجاب اور بلوچستان میں اچکزئی صاحب کی قیادت میں ترقی
کریں ۔بحثیت پاکستانی ہمیں پاکستانی کی بہتری اور ترقی کے لیے بغیر امتیاز
کرتے ہوئے اپنا حصہ ڈالنا چاہیئے اگر سچی لگن سے ہم محنت کریں گے تو بہت
جلد ترقی کریں گے۔ پھر ہمیں دھرنے اور احتجاج کی ضرورت نہیں ہو گی٭٭٭ |