بدترین مظالم اور قتل عام ، جدید ترین
ہتھیاروں اور مہلک و زہریلی گیسوں سے لیس لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوجی
کشمیریوں کو جھکانے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں۔ اب وہ انتقام لے رہے ہیں۔
کریک ڈاؤن، چھاپے، تلاشیاں لینے کے بہانے وہ گھروں میں گھس کر املاک تباہ
کر رہے ہیں۔ اشیائے خوردو نوش کو تلف کیا جا رہا ہے۔ پانی کی ٹینکیوں کو
توڑنے کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ گوداموں کو آگ لگائی جاتی ہے۔ کھیتوں
میں دھان کی کٹی ہوئی فصلوں کے انبار نذر آتش کئے جارہے ہیں۔ بجلی
ٹرانسفارمروں کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ ہزاورں نوجوانوں پر ٹارچر سیلوں میں
تھرڈ ڈگری تشدد ہو رہا ہے۔ انہیں بجلی کے کرنٹ دیئے جا رہے ہیں۔ یہ سب
بھارتی ریاستی دہشت گردی کے نئے حربے ہیں۔
بھارت حیران ہو گا کہ کشمیری تاریخ کا طویل ترین کرفیو، پابندیاں، ماردھاڑ
، قتل عام کس طرح نہ صرف برداشت کر رہے ہیں بلکہ اس کا دلیرانہ مقابلہ بھی
کرتے ہیں۔ میڈیا سنسر شپ بھی اس کے کام نہ آیا۔ صحافیوں کو جاری کرفیو پاس
فورسز تسلیم نہیں کرتے۔ اب انگریزی اخبار کشمیر ریڈر کی اشاعت پر پابندی
لگا دی گئی ہے۔ یہ دیگر اخبارات کو وارننگ ہے۔ انہیں سرکاری سچ کی تشہیر
کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ نام نہاد بھارتی جمہوریت کا اصلی چہرہ کشمیر
اور شمال مشرقی بھارت میں ہی دیکھا جا سکتا ہے۔ جہاں آزاد میڈیا، آزاد
عالمی اداروں کو داخل ہونے کی اجازت نہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کو آواز بلند کرنے پر بھارت سے نکال دیا گیا ہے۔ ہیومن
رائٹس واچ پر پابندی ہے۔ ریڈ کراس کا آزادی سے کام کرنے کی اجازت نہیں۔
اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو جنگ بندی لائن کا دورہ کرنے سے روکا جا رہا
ہے۔ ان کو سلامتی کونسل کے منڈیٹ کے مطابق پیشہ ورانہ فرائض ادا کرنے میں
رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ او آئی سی کے ایلچی کو فیکٹ فائینڈنگ مشن پر
مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔ بھارت کے ان اقدامات کا
مقصد صرف ایک ہے۔ وہ کسی بھی صورت میں زمینی حقائق دنیا تک پہنچنے نہیں
دیتا۔کشمیر میں قتل عام، ریاستی دہشت گردی، جنگ بندی لائن کے آر پار شہریوں
پر بلا اشتعال گولہ باری اور معصوموں کی ہلاکتوں کے حقائق دنیا سے چھپائے
جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان اعلان کر رہے ہیں کہ
بھارت نے سرجیکل سٹرائیک نہیں کی۔ بھارت پھر بھی بے بنیاد دعوے کر رہا ہے۔
جیسے وہ کسی سٹرائیک کی مشق یا ریہرسل کر رہا ہو۔ بھارتی فوج کا دعویٰ ہے
کہ سرجیکل سٹرائیک کی ویڈیو بھی تیار کی گئی ہے۔ڈی جی ایم او جنرل رنبیر نے
یہ دعویٰ کیا کہ یو اے ویز اور پیرا کمانڈوزنے ویڈیو تیار کی۔ مگر یہ ویڈیو
یا جی پی ایس اب تک کسی کو دکھائی نہیں گئی۔بھارتی فوجی آزاد کشمیر میں دو
کلو میٹر اندر تک آئے۔ چار گھنٹے آپریشن کئے اور کوئی خراش آئے بغیر ہی
واپس چلے گئے۔ یہ دلیل کوئی تسلیم نہیں کر سکتا ۔ بھارتی عوام ہی بے چارے
گمراہ ہو رہے ہیں۔
بھارت نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان سے 12دہشتگرد ماشیوراتری سے پہلے
گجرات آئے ۔ ان میں سے تین کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ بعد ازاں پتہ
چلا کہ وہ اے ٹی ایم چور تھے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے کنیہا کمار اور
دیگر طلباء کے حق پروفیسر حافظ سعید کا ٹویٹ مشتہر کیا گیا۔ لیکن جب ثابت
ہو اکہ یہ جعلی اکاؤنٹ ہے تو فوری اسے بند کر دیا گیا۔ جے این یو میں بھارت
کی بربادی کے نعرے کس نے لگائے۔ سزا کشمیری طلباء کو دی گئی۔ کنیہا کمار کو
اس پر جیل بھر دیا گیا۔ عشرت جہاں کیس، میونسپل کمشنر پردیپ شرما کی وارادت
جیسی مہم جوئیاں بھارت نے پاکستان اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے شروع
کیں لیکن خود ہی بے نقاب ہوا۔
نریندر مودی نے اپنی شادی سے لے کر ڈگریوں تک عوام کو دھوکا دیا ، سر عام
جھوٹ بولے۔ پاکستان کے خلاف دنیا کو گمراہ کرنا کون سی بڑی بات ہے۔ سی این
این، بی بی سی، نیو یارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ جیسے عالمی میڈیا نے جنگ بندی
لائن پر آباد بھمبر، سماہنی، چھم سیکٹروں میں شہریوں سے بات چیت کی۔ ان کی
تحقیقاتی رپورٹیں دنیا کے سامنے ہیں۔ لیکن بھارت اپنی ضد پر قائم ہے۔ تا کہ
وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی بڑھتی ہوئی ریاستی دہشتگردی ، گرفتاریوں، لوٹ
مار، قتل عام، کھیتوں کھلیانوں ، غلہ گوداموں ، پانی اور خوراک کے ذخائر کو
تباہ کرنے، بجلی کے ٹرانسفارمروں کو شیلنگ اور فائرنگ سے اڑا دینے جیسے
دہشتگردانہ فوجی کارروائیوں کو چھپا سکے۔ قتل و غارتگری،گرفتاریوں،گھروں کی
کھڑکیاں دروازے توڑنے، املاک کی لوٹ مار،ریاستی تشدد میں تیزی لا کر بھارت
کشمیریوں کو آواز کو ایک بار پھر دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ جب دنیا بھارتی
دہشت گردی سے بے خبر تھی،اس نوعیت کی مزاحمت بھی نہ تھی، مگر وہ اس وقت بھی
ناکام ہوا۔ آج وہ کس طرح کامیابی کی امید کر سکتا ہے۔ |