ایٹمی جنگ نہیں دائمی امن

پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا سکرپٹ لکھا جا چُکا۔۔۔گھوڑے دوڑنے جبکہ دوڑانے والے دونوں ہی تیار بیٹھے ہیں اوردونوں ہی کسی نامعلوم اشارے کے منتظر نظر آرہے ہیں ۔دونوں جانب ٹینکوں کے زنگ کو ریگمار مارا جارہا ہے،توپوں کی زرافے کی گردن جیسی لمبی نلیوں کو صاف کیا جا رہا ہے،
 پنچایت
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ کا سکرپٹ لکھا جا چُکا۔۔۔
گھوڑے دوڑنے جبکہ دوڑانے والے دونوں ہی تیار بیٹھے ہیں اوردونوں ہی کسی نامعلوم اشارے کے منتظر نظر آرہے ہیں ۔دونوں جانب ٹینکوں کے زنگ کو ریگمار مارا جارہا ہے،توپوں کی زرافے کی گردن جیسی لمبی نلیوں کو صاف کیا جا رہا ہے،ادھر غوری اور شاہین میزائل پر ناز کیا جارہا ہے جبکہ اُدھر پِرتھووی میزائل پر جمی دھول کو صاف کر کے چمکایا جا رہا ہے،دونوں کو اس وقت اپنی مفلس،غریب اور نادارعوام سے زیادہ اپنے اپنے ایٹم بمو ں ہے اور اپنی غریب عوام کے مسائل حل کرنے نہیں بلکہ اپنے اپنے ایٹم بم گننے اور دن رات ایک کر کے بھوکی ننگی عوا م کا پیٹ کاٹ کر اِن موت اور تباہی پھیلانے والے انتہائی مہلک ہتھیار بنانے میں مصروف ہیں ،دونوں ہمسایہ ممالک کی ایک دوجے سے خوف زدہ ایسے کہ سال میں شاید اتنی گندم نہ اُگاتے ہوں جتنی گولیاں بنانے میں مگن ہیں۔آزاد فضاوں میں امن کی فاختاوں کو قید جبکہ تباہی پھیلانے والے بموں سے لیس ڈرون طیاروں اُڑانے کے لئے ہماتن گوش بیٹھے ہیں۔دونوں جانب افواج کو لڑنے مرنے اور کٹنے کاٹنے کے لئے لہو گرمایا جا رہا ہے۔لڑے گا کوئی ،مرے گا کوئی ۔نہ لڑنے والے کو پتہ کہ ہم کیوں لڑ رہے ہیں اور نہ ہی مرنے والوں کو خبر کے آخر اُنکا جرم کیا ہے۔

اب کی با ردونوں جانب کتنے ہزار عورتیں بیوہ ہونگی،کتنے لاکھ بچے یتیم ہوں گے اور کتنی اَن گنت نوجوان لڑکیا ں اپنی عزتوں کو لٹنے سے بچانے کے لئے نہروں اور دریاوں میں چھلانگیں لگا کر اپنی عزتوں کو لٹنے سے بچائیں گیں؟ ٹی وی پر بیٹھے عسکری ،فوجی اور جنگی امور کے ماہرین کوشاید انکا حساب لگانے میں زیادہ دلچسپی نہیں ہاں اُنکے پاس سو فیصد درست اعداد و شمار فنگر ٹپس پر موجود ہیں کہ اُنکے پاس کتنے سو ایٹم بم ہیں،کتنے ہزار میزائل ،ٹینک،توپیں، بکتربند بلٹ پروف گاڑیاں،گولہ بارود ، انسان اور انسانیت کو نیست و نابود کرنے والے خودکار ہتھیار موجود ہیں ۔ دونوں جانب کے حکمرانوں نے کبھی یہ بھی سوچا کہ ہماری عوام جن کے ووٹوں سے ہم تاج و تخت کے مزے لوٹتے اور عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں کیا انکے مسائل کی جانب کبھی نظر گئی؟ لاکھوں بچے سکول جانے کی بجائے بھَٹوں،آٹو ورکشاپس،سگنل پر رکی گاڑیوں کے شیشے صاف کرنے،ہوٹلوں میں جوٹھے برتن صاف کرنے،چوکوں اور چوراہوں میں جوتے پالش کرنے،کارخانوں اور فیکٹریوں اور ملّوں پر اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالنے چلے جاتے ہیں۔ کیا عوامی بنیادی ضرویات ہسپتالوں کی تعمیر،اسکول،پینے کا صاف پانی ، بیروگاری ،مہنگائی ،دہشتگردی،امن و عامہ جیسی بنیادی سہولیات کو بھی مدِنظر رکھا ؟

اگر جواب نہیں میں آئے توپھر سوال پیدا یہ ہوتا ہے کہ کیا ایٹم بموں ،میزائلوں ،توپ اور ٹینکوں کے گولوں اورایک سے ایک بڑھیا برانڈ کے لڑاکا جنگی طیاروں سے دونوں جانب موجود اناوں اور نفرتوں کے بُت بھی تباہ و برباد ہو جائیں گے یا نہیں ؟؟ اور اگر پھر بھی جواب نہیں میں ہی آئے تو پھر یہ غریب عوام کا پیٹ کاٹ کاٹ کر بنائے گئے تباہی ،بربادی اور موت بانٹنے والے یہ ہتھیار کس کام کے ہوئے ؟؟؟

تو کیا یہ ہی سمجھ لیا جائے کہ دونوں جانب کے حکمران عوامی مسائل کے حل میں ناکام ،اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھولنے کے لئے تو کھبی الیکشن کمپین میں " ووٹ وِننگ ٹول " کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں تاکہ عوام کوایموشنل بلیک میل کرکے عوام کے مسائل کوبالائے تاق رکھتے ہوئے اپنے مذموم ارادوں کی تکمیل کیا کرتے ہیں؟

بھارتی گجرات کے نہتے دو ہزار سے بھی زیادہ مسلمانوں کے قاتل،تخت و تاج کے مزے لوٹنے والے بے رحم نریندر مودی ، ایٹمی جنگ کی دھمکیاں دینے والے، مقبوضہ کشمیر میں کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والے، برہاں وانی سمیت لاکھوں کشمیری حریت پسندوں کو شہید کرنے والے " مہا بھارت " کو کوئی جا کر یہ بتلائے کہ خطے میں بھوک و افلاس کی ماری عوام کو گولیوں کی تڑتڑاہٹ، ٹینکوں توپوں کی گھن گرج، تباہ کن میزائل ٹیکنالوجی اور ایٹمی جنگ نہیں بلکہ دائمی امن چاہئیے.
Sarfraz Awan
About the Author: Sarfraz Awan Read More Articles by Sarfraz Awan: 14 Articles with 10808 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.