قومی اکانومی کی ترقی میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا شاندار کردار
(Mian Khalid Jamil, Lahore)
یقینا آج ھمارے وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار لائق تحسین مبارکباد کے عین مستحق ھیں جنہوں نے پاکستان کے پراگندہ سیاسی ماحول کو خاطر میں لائے بغیر اور سرحدی کشیدگی سے خوفزدہ ہوئے بغیر ملکی خزانے کی ضروریات پوری کرنے کے لئے دوڑ دھوپ جاری رکھتے ھوئے ٹیکسز سمیت تمام مالی ٹارگٹ کے اھداف میں کامیابیاں سمیٹ رھے ھیں اور قوم امید کرتی ھے کہ اسحاق ڈار کی مثبت قومی پالیسیوں سے پاکستان اور اسکی عوام مشکل چیلنجز سے نکل کر ترقی کیجانب اپنا ایک ایسا سفر شروع کریگی جس کے اثرات سے پاکستان پر لگے تمام دھبے جہاں مٹ جائیں گے وھاں بغیر کسی خوف و خطر پاکستان میں اک بڑی غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ حاصل ھوگا اور قلیل عرصے میں دنیا کے نقشے پر پاکستان واقعی ایشیاء کا ٹائیگر بنتا ساری دنیا کو نظر آئیگا. |
|
گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحق ڈار نے
ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ وہ تمام تر خطرات اور کشیدہ ماحول کے
باوجود ایک بلین ڈالر کے سکوک بانڈز فروخت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور
وہ بھی ملکی تاریخ کی کم ترین شرح منافع پر تو حیرانگی کیساتھ حقیقی خوشی
ھوئی کہ بیرون پاکستان آج ھمارے ریاستی امور پر کسطرح بھرپور اعتماد کررھی
ھے اور یقینا اسکا مکمل کریڈٹ ھمارے وزیرخزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کو ھی
جاتا ھے کہ انکی شب و روز محنت اور لگن سے جہاں پاکستانی اکانومی بہتر ھوئی
وھاں قومی زرمبادلہ کے ذخائر آج اک نئی ملکی تاریخ رقم کرتے ھوئے تیئیس ارب
ڈالر سے تجاوز کر چکے اور چونکہ اب اطلاعات ھیں کہ ایک ارب ڈالر مالیت تک
ھمارے سکوک بانڈ ایک ارب ڈالر بیرون ملک فروخت ھوچکے تو اک نئی امید کی کرن
پیدا ھوئی کہ اب مزید پاکستانی زرمبادلہ میں جہاں اضافہ نظر آئیگا وھاں
پاکستانی اکانومی پر بیرون دنیا کا اعتماد مزید بڑھے گا اور اس بات میں اب
کوئی شک نہیں کہ ھمارے وزیر خزانہ جناب سنیٹر محمد اسحاق ڈار اس قوم کے کماﺅ
پُتر ثابت ہوئے کہ ان کے دم قدم سے خزانہ لبالب بھرتا ھی چلا جا رہا ہے۔
ایک ماہر مالیات نے کہا کہ یہ تو سب قرضہ ہے، جبکہ میرا کہنا تھا کہ کیا آپ
مجھ غریب کو دس کروڑ قرض دے سکتے ہیں، شاید چند ہزار بھی نہیں دیں گے تو
پاکستان نے 23 ملین ڈالر سے زائد زرمبادلہ جمع کر لیا ہے تو کیا یہ اس امر
کی دلیل نہیں کہ اس ملک کی سلامتی، آزادی کو لاحق خطرات کو وہ خاطر میں
لانے کو تیار نہیں، وہ ملکی قیادت، مالیاتی اور اقتصادی مینجرز پر اندھا
اعتماد کرتے ہیں۔ ملکی معیشت کی شرح نمو میں سال بہ سال اضافے سے بیرونی
سرمایہ کاروں اور مالیاتی اداروں کو حوصلہ ملتا ہے کہ ان کا پیسہ ضائع نہیں
جائے گا۔ ملک کے اندر میگا پراجیکٹس پر کام جاری ہے اور سی پیک جیسا جناتی
منصوبہ تمام تر مخالفتوں کے باوجود آگے بڑھ رہا ہے، ملک کے اندر سے اس پر
کوئی اعتراض وارد ہو تو خود چینی حکومت ان شکوک و شبہات کو رفع کرتی ہے،
ایک جھگڑا البتہ عالمی سطح پر چل رہا ہے، دیکھئے اس سے چین کیسے نمٹتا ہے
مگر پاکستانی قوم چین کی دوستی پر فخر کرتی ہے اور آڑے وقت میں اس کی طرف
دیکھ رہی ہے۔
کیا ایسا نہیںہو سکتا کہ ہمارے سیاستدان بیرونی دنیا کے رویے سے سبق سیکھیں،
اگر ایک بلین ڈالر کے سکوک بانڈز خریدنے والے پاکستان کے مستقبل سے مایوس
نہیں ہیں تو ہم مایوسی کا شکار کیوں ہیں اور یہی مایوسیاں آگے کیوں پھیلا
رہے ہیں۔
ایک سبق پاکستانی قوم کے لئے بھی ہے، وہ یہ کہ اگر ایک بلین ڈالر کے سکوک
بانڈز خریدنے والے بھارتی گیدڑ بھبکیوں کو خاطر میں نہیں لاتے تو ہم بھی
اپنے وسوے دل سے نکال دیں اور اپنے معمولات کو پُرسکون طور پر جاری رکھیں۔
دنیا جانتی ہے کہ بھارت کی دھمکیاں صرف گیدڑ بھبکیاں ہیں۔
ایک سبق خاص طور پر عمران عالی شان کے لئے ہے کہ انہوں نے رائے ونڈ کا
گھیراﺅ کر کے دیکھ لیا، اب اسلام آباد بند کرنے کی دھمکی بھی دے دی مگر
پاکستان کے ساتھ معاملات کرنے والے بیرونی پلیئرز، عمران خاں کو سنجیدگی سے
نہیں لیتے۔ اس سے پہلے بھی عمران نے اسلام آباد کو کئی ماہ تک بند کئے رکھا،
سوائے چینی صدر کے دورے کے التوا کے، پاکستان کو خاص نقصان نہیں پہنچا،
چینی صدرگو تاخیر سے تشریف لائے مگرانہوں نے اتنے عظیم الشان منصوبوں کی
منظوری دے دی کہ پاکستانیوں کی آنکھیں خیرہ ہو گئیں۔ اس لئے عمران خاں کو
یہ خیال دل سے نکال دینا چاہئے کہ وہ ملک کو کوئی قابل ذکر جوہری نقصان
پہنچا سکتے ہیں اور رہا بھارتی جارحیت کا خطرہ تو جب دونوں ملک ایٹمی اسلحے
سے لیس ہیں تو پھر صرف لفظی جنگ ہی ہو سکتی ہے، دور دور محفوظ مورچوں میں
بیٹھ کر مشین گنوں سے گولیوں کی بارش کی جا سکتی ہے، کنٹرول لائن کو پار
کرنا بھارت کے لئے ممکن نہیں اور پاکستان کے اندر کسی سرجیکل سٹرائیک کا تو
خیال ہی بھارت کو دل سے نکال دینا چاہئے۔
پاکستان تو جنگ نہیں چاہتا، ملک کی حکومتی ٹیم کی نظریں ترقی اور خوشحالی
کے منصوبوںکی تکمیل پر لگی ہیں۔ یہی حال بھارت کا ہے، مودی بھی انتخابی مہم
میں شائننگ انڈیا کے نعرے لگاتا رہا ہے، اس لئے وہ جنگ چھیڑ کر اپنے وعدوں
پر مٹی کیوں پھیرے گا، بس عوام کو بیوقوف بنانا ہے تو جتنا چاہے بنا لے۔
یقینا آج ھمارے وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار لائق تحسین مبارکباد کے عین
مستحق ھیں جنہوں نے پاکستان کے پراگندہ سیاسی ماحول کو خاطر میں لائے بغیر
اور سرحدی کشیدگی سے خوفزدہ ہوئے بغیر ملکی خزانے کی ضروریات پوری کرنے کے
لئے دوڑ دھوپ جاری رکھتے ھوئے ٹیکسز سمیت تمام مالی ٹارگٹ کے اھداف میں
کامیابیاں سمیٹ رھے ھیں اور قوم امید کرتی ھے کہ اسحاق ڈار کی مثبت قومی
پالیسیوں سے پاکستان اور اسکی عوام مشکل چیلنجز سے نکل کر ترقی کیجانب اپنا
ایک ایسا سفر شروع کریگی جس کے اثرات سے پاکستان پر لگے تمام دھبے جہاں مٹ
جائیں گے وھاں بغیر کسی خوف و خطر پاکستان میں اک بڑی غیرملکی سرمایہ کاری
کو فروغ حاصل ھوگا اور قلیل عرصے میں دنیا کے نقشے پر پاکستان واقعی ایشیاء
کا ٹائیگر بنتا ساری دنیا کو نظر آئیگا. |
|