کم خوری و بسیار خوری کے فوائد و نقصانات

ایک عجمی بادشاہ نے نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اپنا ایک حاذق اور ماہر طبیب علاج معالجہ کی غرض سے بھیجا ۔ چند سال تک وہ عرب کے شہروں میں رہا مگر اس دوران آزمائش کے لئے بھی اس کے پاس کوئی شخص نہیں آیا اور نہ ہی کسی نے اس سے اپنا علاج معالجہ کرایا۔ طبیب نے نبی پاک صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہواکر اپنی شکایت عرض کی کہ : ’’ اے اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ! بادشاہ نے مجھے خاص طور پر آپ کے صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالیٰ اجمعین کے علاج معالجہ کے لئے بھیجا تھا ۔ اتنا طویل عرصہ میں یہا ں مقیم رہا مگر آج تک کسی نے مجھ سے اپناکوئی علاج معالجہ نہیں کروایا ۔‘‘ نبی پاک صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’در اصل میرے صحابہ رضوان اﷲ تعالیٰ اجمعین کھانے پینے کے معاملہ میں انتہائی احتیاط سے کام لیتے ہیں ،جب تک ان میں کھانا کھانے کی سچی طلب پیدا نہیں ہوتی اس وقت تک وہ کھانا نہیں کھاتے اور ابھی ان کی کچھ بھوک باقی ہوتی ہے کہ وہ کھانے سے اپنا ہاتھ کھینچ لیتے ہیں ۔‘‘طبیب نے عرض کیا: ’’ اے اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ! واقعی ان کی صحت و تندرستی کا رازیہی ہے ۔‘‘ اس کے بعد طبیب نے بارگاہِ نبوت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زمین کو بوسہ دیا اور وہاں سے روانہ ہوگیا ۔

اطباء اور اہل معرفت نے لکھا ہے کہ کم کھانے اور بھوکا رہنے سے ایک تو دل کی صفائی حاصل ہوتی ہے ،دوسرے طبیعت تیز ہوتی ہے اور تیسرے بصیرت بڑھ جاتی ہے ۔ اس لئے کہ پیٹ بھر کر کھانے سے طبیعت میں بلادت (کند ذہنی)آتی ہے ، دل کا نور جاتا رہتا ہے اور معدے کے بخارات دل کو گھیر لیتے ہیں ، جس کا اثر دل پر بھی پڑتا ہے کہ وہ اﷲ تعالیٰ کی یاد سے غافل ہوجاتا ہے ، بلکہ کم عمر بچہ اگر زیادہ کھانے لگ جائے تو اس کا حافظہ بھی جلدی ہی خراب ہوجاتا ہے اور اس کا ذہن بھی کند ہوجاتا ہے ۔

ابو سلیمان درانی ؒ کہتے ہیں کہ بھوکا رہنے کی عادت پیدا کرو ! کہ یہ نفس کو مطیع کرتا ہے ، دل کو نرم کرتا ہے اور آسمانی علوم اس سے حاصل ہوتے ہیں ۔حضرت شبلیؒ فرماتے ہیں کہ : ’’جس دن میں اﷲ تعالیٰ کے لئے بھوکا رہا ، اس دن میں نے اپنے اندر عبرت اور حکمت کا ایک دروازہ کھلا پایا ۔‘‘ اسی وجہ سے حضرت لقمان حکیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ : ’’ بیٹا ! جب معدہ بھر جاتا ہے تو فکر سوجاتی ہے ، حکمت گنگی ہوجاتی ہے اوراعضاء عبادت کرنے سے سست پڑجاتے ہیں ۔‘‘ابو یزید بسطامیؒ فرماتے ہیں کہ : ’’ بھوک ایک ابر( بادل) ہے ، جب آدمی بھوکا رہتا ہے تو وہ ابر دل پر حکمت کی بارش برساتا ہے۔‘‘

کم کھانے اور بھوکا رہنے سے آدمی کا دل نرم رہتا ہے، جس سے ذکر وغیرہ کا اثر دل پر ہوتا ہے ۔ بسا اوقات آدمی بڑی توجہ سے ذکر کرتا ہے لیکن دل اس سے لذت حاصل نہیں کرتا اور نہ ہی اس سے متاثر ہوتا ہے اور جس وقت دل نرم ہوتا ہے تو اس وقت ذکر میں بھی لذت آتی ہے اور دعاء و مناجات میں بھی خوب مزہ آنے لگتا ہے۔

اسی طرح کم کھانے سے آدمی میں عاجزی اور مسکنت پیدا ہوتی ہے اور اس کی اکڑ مکڑ جاتی رہتی ہے جو سرکشی اور اﷲ تعالیٰ غفلت کا سرچشمہ ہے ۔ نفس کسی چیز سے بھی اتنا زیر نہیں ہوتا جتنا بھوکا رہنے سے ہوتا ہے ۔ اور آدمی جب تک اپنے نفس کی ذلت اور عاجزی نہیں دیکھتا اس وقت تک اپنے مولیٰ کی عزت اور اس کا غلبہ نہیں دیکھ سکتا ۔ اس لئے آدمی کو چاہیے کہ وہ کم سے کم کھائے اور کثرت سے بھوکا رہے تاکہ ذوق میں اپنے مولیٰ کی طرف متوجہ رہے۔

کم کھانے اور بھوکا رہنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ آدمی کے اندر مصیبت اور فاقہ زدہ لوگوں سے غفلت بھی پیدا نہیں ہوتی ، جب کہ پیٹ بھرے آدمی کو اس بات کا بالکل اندازہ نہیں ہوسکتا کہ بھوکوں اور محتاجوں پر کیا گزر رہی ہے؟۔

اسی طرح کم کھانے اور بھوکا رہنے سے آدمی طرح طرح کے گناہوں سے بھی بچا رہتا ہے ۔ اس لئے کہ پیٹ بھر کر کھانا تمام شہوتوں کی جڑ ہے جب کہ کم کھانا اور بھوکا رہنا ہر قسم کی شہوت کو توڑ دیتا ہے ۔ آدمی کے لئے سب سے بڑی سعادت یہ ہے کہ وہ اپنے نفس پر قابو رکھے اور اس کے لئے سب سے بڑی بدبختی یہ ہے کہ اس کا نفس اس پر قابو پالے ۔

اسی طرح کم کھانے اور بھوکا رہنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے نیند کم آتی ہے اور کثرت سے جاگنے کی دولت نصیب ہوتی ہے ۔ اس لئے کہ پیٹ بھر کر کھانے سے پیاس خوب لگتی ہے جس کو بجھانے کے لئے خوب پانی پیاجاتا ہے اور زیادہ پانی پینے سے نیند بھی خوب آتی ہے ۔ چنانچہ کہا جاتا ہے کہ ستر (۷۰) حکیموں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ زیادہ پانی پینے سے زیادہ نیند آتی ہے اور زیادہ سونے سے زندگی کا ایک بہت بڑا حصہ ضائع اور بے کار ہوکر رہ جاتا ہے ۔

پیٹ بھر کر کھانا کھانے سے اکثر سستی اور کاہلی پیدا ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے عبادات وغیرہ میں اکثر ضعف اور خلل پیدا ہوتا ہے اور عبادت کے لئے آدمی اپنے آپ کو اچھی طرح فارغ نہیں کرسکتا ۔ پھر کم کھانے اور بھوکا رہنے میں بدن کی صحت کا راز بھی مضمر ہے کہ بہت سے امراض زیادہ کھانے ہی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں ۔ اس لئے کہ زیادہ کھانے سے معدہ اور رگوں میں ’’اخلاطِ ردیہ‘‘ جمع ہوجاتے ہیں ، جن سے طرح طرح کے امراض پیدا ہوتے ہیں ، جب کہ کم کھانے اور بھوکا رہنے سے آدمی ان تمام امراض سے بچا رہتا ہے۔

کہتے ہیں خلیفہ ہارون الرشید نے ایک مرتبہ چار ماہر حکیموں( ہندی ، رومی (انگریزی) عراقی اور سوادی) کو اپنے پاس جمع کیا اور ان سے کہا کہ : کوئی ایسی دوا بتلاؤ جو کسی چیز کو نقصان نہ پہنچاتی ہو ؟۔‘‘ ہندی نے کہا : ’’ہلیلہ سیاہ ہے‘‘ عراقی نے کہا: ’’تخم سپندان ہے‘‘ رومی (انگریزی) نے کہا : ’’گرم پانی ہے‘‘ سوادی نے کہا کہ : ’’یہ سب چیزیں غلط ہیں ٗ ہلیلہ سیاہ ‘‘ معدہ کو روندتا ہے ’’تخم سپندان ‘‘ اس میں پھسلن پیدا کرتا ہے اور ’’گرم پانی‘‘ اس کو ڈھیلا کردیتا ہے ۔‘‘ ان سب حکیموں نے سوادی سے کہا کہ : ’’پھر تم ہی بتاؤ ! ایسی کون سی دواء ہے جو کسی بھی چیز کو نقصان نہ پہنچاتی ہو؟۔‘‘ سوادی نے کہاکہ: ’’کھانا اس وقت تک نہ کھایا جائے جب تک کہ خوب رغبت پیدا نہ ہوجائے اور ایسی حالت میں ختم کردیاجائے کہ ابھی زیادہ کی رغبت باقی ہو ۔‘‘ تمام حکیموں نے یک زبان ہوکر کہا کہ: ’’ تونے ٹھیک کہا ہے‘‘ اور سب نے اس کی بات سے اتفاق کرلیا۔

ایک فلسفی حکیم کے سامنے حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا گیا کہ : ’’ تہائی پیٹ کھانے کے لئے ، تہائی پانی کے لئے اور تہائی سانس لینے کے لئے ہوتا ہے ۔‘‘ اس نے سن کر بڑا ہی تعجب کیا اور کہا کہ : ’’کھانا کم کھانے میں اس سے بہتر اور مضبوط بات میں نے آج تک کسی سے نہیں سنی ۔ بلاشبہ یہ کسی حکیم حاذق کا کلام ہے۔‘‘

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Mufti Muhammad Waqas Rafi
About the Author: Mufti Muhammad Waqas Rafi Read More Articles by Mufti Muhammad Waqas Rafi: 188 Articles with 253799 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.