ڈیپریشن، عام نہیں خاص بیماری!

ذہنی و قلبی سکون کیلئے ڈیپریشن سے بچاؤ ضروری ہے! ذہنی صحت کے عالمی دن 10اکتوبر کے موقع پر ایک خصوصی تحریر
دنیا میں ہر چوتھا فرد کسی نہ کسی ذہنی مرض کا شکار ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کا کہناہے کہ دنیا بھر میں 45 سے 50 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ جس میں سب سے زیادہ پائی جانے والی دماغی بیماریاں ڈیپریشن اور شیزو فرینیا ہیں۔ذہنی بیماریوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ اس تحریر میں ا ن کے نام اور مختصرتعارف بھی لکھناممکن نہیں ہے ۔ پاکستان میں ذہنی امراض کی صورتحال حیران اور پریشان کن ہے۔ہمارے ملک کی تقریباََ نصف آبادی ڈیپریشن کا شکار ہے، اس لیے آج اسی پر بات کرتے ہیں ۔یہ بات میں پوری ذمہ داری سے لکھ رہا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں اکثریت ان کی ہے جو ڈیپریشن کو مرض ہی نہیں سمجھتے یعنی یہ مرض اتنا عام ہے۔

پاکستان میں تقریبا 40 فیصد افراد مختلف قسم کے ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے 20کروڑ عوام کے ذہنی امراض کے علاج کے لیے صرف 450 سے زائد ماہر ڈاکٹر اور 5 یا 6ہسپتال موجود ہیں جو کہ انتہائی ناکافی ہیں ۔ دہشت گردی ،بد امنی، خود کش بم دھماکے ، غربت، بے روزگاری، لوڈ شیڈنگ ،خاندانی لڑائی جھگڑے،اور سب سے بڑھ کر عدم تحفظ کا بڑھتا ہوا احساس ذہنی امراض مثلاََاضطراب، بے چینی، چڑچڑاپن، غصہ ،ڈیپریشن یا ذہنی دباؤ وغیرہ کا باعث بن رہا ہے ۔

کیا آپ ذہنی دباوؤیا ڈیپریشن کا شکار ہیں ،اس کا جواب یہ ہے کہ اگر آپ ہر وقت افسردہ رہیں ، اپنے کاموں ،مشاغل سے دلچسپی کم یا ختم ہو جائے ،ذہنی یا جسمانی تھکن محسوس کریں یہ تھکن مسلسل رہے ۔بلا وجہ غصہ آئے، آپ خود کو دوسروں سے اعلی یاکمتر خیال کرنے لگیں ،ماضی کی غلطیاں پچھتاوے بن جائیں ،خود کو یا دوسروں کو برے حالات کا ذمہ دار سمجھیں ۔اور مایوس ہو جائیں اگر آپ کی نیند اور بھوک اڑ جائے ،خود کشی کو دل چاہے تو سمجھ لیں کہ آپ ڈیپریشن کا شکار ہیں۔

امریکہ میں قائم ادارے نے 1992ء میں پہلی مرتبہ دماغی صحت پر عالمی کانفرنس کا نعقاد کیا تھا۔جس میں فیصلہ ہوا کہ ہر سال 10 اکتوبر کو ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جائے گا ۔اس کا مقصد ذہنی صحت کے متعلق شعور اور آگہی میں اضافہ کرکے صحت مند معاشرے کی تشکیل میں کردار ادا کرنا ہے ۔

ذہنی امراض کے حوالے سے ہمیں ایک بات بہت توجہ طلب ہے کہ ذہنی بیماریاں جسمانی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہیں۔تحقیق ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو ڈیپریشن کا خطرہ دگنا ہوتاہے ۔ السر ،دمہ ،آدھے سر کا درد، کمر درد، بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں اعصابی بیماریاں بھی قابل ذکر ہیں۔ معروف روحانی و نفسیاتی اسکالر خواجہ شمش الدین نے اپنی ایک کتاب میں ایسی اڑھائی سو بیماریوں کے بارے میں لکھا ہے جو ذہنی امراض سے جسمانی امراض بن جاتی ہیں ۔اس کے علاوہ نفسیات کی کتابوں میں اس موضوع پر کافی تحقیقی معلومات درج ہیں ۔

جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بہت سی جسمانی بیماریوں کا سبب ذہنی بیماریاں ہوتی ہیں۔ ڈیپریشن میں مبتلا لوگ اکثر ورزش نہیں کرتے، اس لیے موٹاپااور دیگر بہت سی بیماریوں کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں ۔وقت پر کھانا نہ کھانا ،نیند پوری نہ ہونا ،اس سے اعصاب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں اور جسمانی بیماریاں حملہ کر دیتی ہیں ۔

امریکی ماہرین کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں، ایسے لوگوں میں ذہنی دباؤ ہونے والی بیماریاں جیسے ذیابیطس، امراض دل اور سرطان ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں تاہم وزن کو کنٹرول کرکے (وزن بذریعہ ورزش کنٹرول کریں) مہلک امراض سے محفوظ رہ کر فعال اور صحت مندانہ زندگی گزارنا ممکن ہے ۔

ڈیپریشن کی بیماری کا تعلق جین سیڈپریشن ایک عام بیماری ہے جو ہر معاشرے میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ایسے افراد جن کے دماغ میں ایک خاص قسم کا کیمیاوی مادہ بہت کم مقدار میں پیدا ہوتا ہے ان میں ڈیپریشن کا عارضہ نمایاں نظر آتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ میں خاص قسم کے کیمیاوی مادے کے کم مقدار میں بننے کی وجہ جینیاتی ہوتی ہے۔ جس کا گہرا تعلق بھوک سے بھی ہوتا ہے۔

ڈیپریشن کاہلی اور بے کاری سے پیدا ہوتا ہے ۔اس لیے خود کو مصروف رکھیئے ۔خود کو مصروف رکھنے کے لیے بامقصد کام یا مشغلہ تلاش کریں مثلاََ جس سے آمدن یا صحت میں اضافہ ہو ۔یاد رکھیں خالق نے آپ کو ایک خاص مقصد کے لیے دنیا میں بھیجا ہے، اس لیے احساس کمتری کا شکار نہ ہوں ۔احساس برتری بھی ایک ذہنی مرض ہے یاد رکھیں اﷲ کو غرور پسند نہیں ہے، اس لیے خود کو دوسروں سے افضل نہ سمجھیں نفرت، غصے ، پشیمانی ،بدلہ، پریشانی اور حسد کے جذبات کو دل سے نکال دیں۔

اﷲ کی خوشنودی کے لیے مخالفین کو معاف کر دیں ۔ضرورت مندوں کی مدد کریں، اس سے دلی سکون ملے گا۔جی بھر کر رونے سے بھی ڈیپریشن میں کمی آتی ہے، اس لیے بہتر ہے کہ اﷲ کے سامنے روئیں ۔مساج ، چہل قدمی ، یوگا ،عبادات خصوصاً نماز کا اہتمام کرنے سے جو ذہنی و قلبی سکون حاصل ہوتا ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ۔

باقاعدگی سے نماز پڑھنے والے لوگ اکثر لمبی عمر پاتے ہیں اور کم ہی بیمار ہوتے ہیں۔ڈیپریشن تنہائی کی وجہ سے ہوتا ہے اس لیے ، میل جول بڑھائیں،نئے دوست بنائیں، فلم، موسیقی، کھیل خاص کر مطالعہ کا مشغلہ اپنائیں اور ہاں، مسکرانا مت بھولیے ۔نصیحت ہے کہ معمولی معمولی باتوں پر منہ نہ لٹکائیں بلکہ مسکرائیں اتنی سی کوشش سے آپ ڈیپریشن کے حملے سے بچ سکتے ہیں ۔

تحریر کے اختتام پر مجھے کہنا ہے کہ انسان جب جوان ہو تو ذہنی امراض کا کسی حد تک مقابلہ کر سکتا ہے، لیکن بڑھاپے میں اعصابی کمزوری کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں رہتا، اس لیے دین اسلام میں حکم ہے کہ اپنے والدین کو اف تک نہ کہو ، اس لئے معاشرے میں لوگوں کو چاہیے کہ وہ ضعیف العمر افراد پرخصوصی توجہ دیں ۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
About the Author: Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal Read More Articles by Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal: 496 Articles with 528951 views Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
Press Reporter at Columnist at Kassowal
Attended Government High School Kassowal
Lives in Kassowal, Punja
.. View More