سیکیورٹی کونسل کی قرارداد 1267

اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار داد نمبر 1267 سال 1999 میں منظور کی گئی جس کے تحت تمام رکن ممالک کو پابند کیا گیا کہ وہ اپنے ملک میں ایسے تمام گروپوں ، جماعتوں، افراد یا اداروں کے اثاثے منجمد کر دیں گے جن کا تعلق القاعدہ، طالبان، داعش یا ان جیسی دیگر دہشتگرد تنظیموں یا جماعتوں سے ہو ۔ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں اس سے ملتی جلتی قرادادیں نمبر 1989 اور نمبر 2253بھی ہیں جو بالترتیب سال 2011اور2015میں منظور کی گئیں۔ ان قراردادوں کی منطوری کا مقصد دنیا سے دہشتگرد گروپوں کا خاتمہ اور ان کی سپورٹ کرنے والے ممالک کے خلاف کارروائی کرنا تھا۔ان قراردادوں کے تحت تمام رکن ممالک اس بات کے پابند ہونگے کہ وہ اپنی ملک کی حدود میں القاعدہ، داعش، طالبان یا ان جیسے گروپوں اور جماعتوں سے جڑے ہوئے عناصر کی آمد رفت روکیں گے یہاں تک کے مذکورہ دہشت گرد گروپوں سے تعلق رکھنے والے افراد، اداروں یا جماعتوں کے رہنماؤں کو اپنے ملک میں ٹرانزٹ ٹریولنگ کی بھی اجازت نہیں دیں گے جبکہ ان قرادادوں کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ کا کوئی بھی رکن ملک اپنے ملک کی حدود میں یا ملک سے باہر اپنے شہریوں کے ذریعے مذکورہ دہشتگرد گروپوں، جماعتوں اور افراد کو اسلحہ نہیں فراہم کر ے گا اوراس ملک کے جو لوگ اس میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف تمام رکن ممالک سخت کارروائی کرنے کے پابند ہونگے۔مذکورہ قراردیں سیکیورٹی کونسل کے تمام پندرہ ممالک نے اتفاق رائے سے منظور کیں ۔ جبکہ کمیٹی کی قرادادوں پر عمل کروانے کی ذمہ داری کمیٹی کے چیئرمین ملک نیوزی لینڈ کے جیرارڈ وین بوہیمن کی ہے جبکہ کمیٹی کے دو وائس چیئرمین ملک رشین فیڈریشن اور یوروگوئے بھی ہیں جن کی ذمہ داری دنیا بھر میں مذکورہ قراردادوں پر عمل درآمد کروانا ہے۔بھارت کی طرف سے مولانا مسعود اظہر کو پٹھانکوٹ حملے میں ملوث قرار دیکر اسے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد1267کے تحت دہشتگرد قرار دلوانے کے حوالے سے تحریک پیش کی گئی جس کی چین نے اپنا ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے مخالفت کر دی ہے اور تحریک پر بحث ایک مرتبہ پھر چین کی طر ف سے پیش کئے جانے والے ٹیکنیکل ہولڈ کی وجہ سے چھ ماہ کے لئے آگے بڑھا دی گئی ہے۔ چین نے مولانا اظہر مسعود کو پٹھانکوٹ میں ملوث ٹھہرا کر دہشتگرد قرار دینے کی دوسری دفعہ مخالفت کی ہے۔ چین نے یہ عمل ایک ہفتے میں دوسری دفعہ کیا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ مولانا مسعود اظہر کے حوالے سے مختلف آراء موجود ہے لہذا صرف بھارت کے قیاس کے بنیاد اور بغیر ثبوت کے مولانا مسعود اظہر کو پھٹانکوٹ کے واقعہ میں ملوث اور دہشتگرد قرار نہیں دیا جا سکتا۔لیکن دوسری طرف بھارت کا کہنا ہے کہ چین کے پاس قرار داد کو ٹینکل ہولڈ کرانے کے لئے کوئی معقول دلیل موجود نہیں ہے ۔بھارت کا دعوی ہے کہ اب یہ معاملہ چھ ماہ بعد زیر بحث لایا جائے گا اور بھارت کو چھ ماہ بعداس میں کامیابی حاصل ہو جائے گی۔ یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ اس بار مقررہ مدت ختم ہونے سے صرف ایک دن پہلے چین نے ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارت کی تحریک کو ٹیکنیکل ہولڈ کیا ہے۔ اس سے قبل چین نے اپنا یہ حق مارچ 2016 میں استعمال کیا تھا۔چین کے علاوہ باقی تمام 14ملکوں نے بھارت کی طرف سے پیش کی گئی تحریک کی اس بار بھی حمایت کی ہے۔یہ درست ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں خاص طور سیکیورٹی کونسل میں صرف چین ہی وہ واحد ملک ہے کہ جو پاکستان کی بہت احتیاط کے ساتھ اور قدم پھونک پھونک کر حمایت کررہا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چین کی یہ احتیاط واضح طور پر نظر بھی آ رہی ہے۔ اب پاکستانیوں اور پاکستان کے لئے سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اس طرح چین پاکستان کی کب تک حمایت کرتا رہے گا بلکہ کب تک حمایت کر پائے گا؟ کیا بدلتے ہوئے عالمی حالات اور سپر پاور کی منافقانہ رویے کی بنیاد پر پاکستان کو اپنی داخلہ اور خارجہ پالیسوں پر نظر ثانی نہیں کرنی چاہیے؟ کیا ہمیں واقعی ایسے تمام گروپوں ، افراد ، جماعتوں اور اداروں سے مکمل لا تعلقی اخیتار نہیں کر لینی چاہیے جو تمام دنیا میں پاکستان کا امیج خراب کرانے کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ داخلی اور خارجی خلفشار پیدا کرر ہے ہیں؟
 

Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 68386 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.