کشمیر جنت نظیر کا ایک اور پھول مسل دیا گیا

جمعہ کے روز سری نگر کے علاقہ سعد پوہ میں پرامن مظاہرین پر بھارتی فورسز کی پیلٹ فائرنگ کے نتیجہ میں شدید زخمی ہونے والا 12 سالہ کشمیری بچہ جنید احمد پورا ایک د ن زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد بالآخردم توڑگیا ، جسے گزشتہ روز آزادی کے حق اور بھارت کے خلاف نعروں کی گونج میں پاکستانی سبز ہلالی پرچم میں لپیٹ کرمزارِ شہداء سری نگر میں سپردِ خاک کردیا گیا ہے۔شہید کی نماز جنازہ اور تدفین میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔

اس سے قبل نوجوان آزادی پسند رہنما برہان الدین وانی کی شہادت سے شروع ہونے والی تحریک کے خلاف بھارتی فورسز کی جانب سے طاقت کے بہیمانہ استعمال کے نتیجہ میں گزشتہ تین ماہ (تقریباً 93روز)کے دوران 110 سے زائد کشمیری عوام شہید جب کہ 12,000 سے زائد شدید زخمی ہوچکے ہیں ، جن میں سے اب بھی بہت سوں کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے اور وہ موت اور زندگی کی کشمکش میں اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں ۔ان کے علاوہ چھرے والی بندوقوں کے استعمال سے 700 سو سے زائد افراد کی آنکھوں پر زخم آئے اور کم از کم 150 افراد مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوچکے ہیں ۔ لیکن ان تمام تر ظلم و ستم کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ آزادی میں سرمو فرق نہیں آیا ۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے باشندے اپنی قومی آزادی کے لئے بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور بھارتی فورسز کے جارحانہ ہتھکنڈوں سے گزشتہ 6 دھائیوں یعنی تقریباً 60 سال سے نبرد آزما ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے تو ان کی جدو جہد نے باقاعدہ مسلح مزاحمت کی شکل بھی اختیار لی ہے ، لیکن ان کی زبوں حالی اور کس مپرسی کسی کو دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔ حالاں کہ کشمیری عوام کی ’’تحریک آزادی‘‘ تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہونے کے باعث بھی لائق توجہ ہے اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی روشنی میں بھی اس کا جلد از جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچنا ایک ایسی ناگزیر ضرورت ہے کہ جس کے بغیر جنوبی ایشیا میں قیام امن کا خواب کبھی پورا نہیں ہوسکتا ۔

مسئلہ کشمیر کا حل ایک عالمی ذمہ داری ہے جسے ٹھیک طرح سے نبھانا اور اسے اچھی طرح سے حل کرنا اقوام متحدہ اور عالمی برادری کافرض بنتا ہے ، اس لئے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت و استصواب رائے کے حصول کی تائید کی گئی ہے ، لیکن بڑی حیرانگی کی بات ہے کہ اپنے ذاتی مفادات اور خود غرضیوں نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو خواب خرگوش سلا دیا ہے ۔

اس میں شک نہیں کہ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اگر مسئلہ کشمیر کے حل کی ٹھان لیں تو یہ مسئلہ چٹکلیوں میں حل ہوسکتا ہے ، اس لئے کہ اس مسئلہ کا حل کشمیری عوام کے حق خود ارادیت اور استصواب رائے کے حصول کی شکل میں اب بھی موجود ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ خود بھارت نے بھی عرصہ ہوا اس حق کو تسلیم کر رکھا ہے ، بس !اب صرف اسے عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے ۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد لیگ آف نیشنز کی جگہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی تشکیل اس لئے عمل میں لائی گئی تھی کہ وہ اپنے رکن ممالک کے درمیان پائی جانے والے باہمی تنازعات کو ختم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اور مؤثرترین جد و جہد کرے گی ، لیکن یہاں پر حیران کن امر تو یہ ہے کہ آج 6 دھائیاں گزرجانے کے بعد بھی وہ مسئلہ کشمیر حل نہ کراسکی ۔

اس وقت پوری دنیا کو یہ بات خوب اچھی طرح معلوم ہے کہ کشمیری عوام کبھی بھی بھارت کے ساتھ رہنے کے لئے تیار نہیں ہیں ، لیکن اس کے باوجود بھی اگر اقوام متحدہ اور عالمی برادری خاموشی کی چادر تانے رہے تو اس کا صاف مطلب اس کے علاوہ اور کیا ہوسکتا ہے کہ بھارت سمیت اقوام متحدہ اور عالمی برادری اس مسئلہ کو حل کرنا ہی نہیں چاہتی ۔

اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ انصاف کے کٹھہرے میں رہتے ہوئے اپنا فرض خوب اچھی طرح سے نبھائے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سنجیدہ سی کوششیں کرے ۔ ورنہ اگر اب بھی عالمی برادری نے اس مسئلہ کی طرف اپنی توجہ مبذول نہ کی اور اس کی طرف کوئی التفات نہ کیا تو پھراسے یاد رکھنا چاہیے کہ دنیا ایک بہت بڑی تباہی کی طرف چلی جائے گی ، کیوں کہ اس وقت پاکستان اور ہندوستان دو ایٹمی طاقتیں ہیں ، اگر خدانخواستہ اس وقت ان کی باہمی جنگ چھڑ جاتی ہے تواس سے جنوبی ایشیاء سمیت پوری دنیا کے متاثر ہونے کا شدید اور یقینی خطرہ ہے، اور پھر اس تمام کار روائی کی ذمہ داری عالمی برادری پر ہی جاپڑے گی ، اس لئے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اس بلا کو ابھی سے ہی نمٹانے کی سنجیدہ سی کوششیں کرے ورنہ جب پانی سرسے گزرجائے گا تو پھر گیا وقت دوبارہ ہاتھ نہیں آئے گا ۔

یادرکھیں کہ! اگر بر وقت مسئلہ کشمیر کا کوئی مثبت حل تلاش نہ کیا گیااور اس معاملہ کو یوں ہی لٹکائے رکھا گیا تو خطرہ ہے کہ کہیں یہ مسئلہ تیسری جنگ عظیم کا پیش خیمہ ہی ثابت نہ ہو جائے ۔باقی جہاں تک بات ہے پاکستان کی تو پاکستان اس دیرینہ اور حل طلب مسئلہ کو آپس کے مذاکرات اور باہمی افہام و تفہیم کے ذریعہ پر امن طریقہ سے حل کرنے کا ہمیشہ ہی خواہاں رہا ہے ، لیکن بھارت سمیت اقوم متحدہ اس کے ساتھ مذاکرات کرنے کے حوالے سے شروع دن سے ہی ٹال مٹول کر رہے ہیں ۔ پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت واستصواب رائے کے حصول کے لئے مبنی بر حقیقت سفارتی ، سیاسی اور اخلاقی حمایت کے سلسلہ میں اپنی جد و جہد مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے ، اور اس سلسلہ میں پاکستان نے دنیا بھر میں مقیم اپنے سفیروں کو بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی مظلوم عوام کی حالت زار سے خوب اچھی طرح آگاہ کرنے کا کہا ہوا ہے ، اب عالمی برادری کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنا رول ادا کرتے ہوئے پاکستان اوربھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی جڑ مسئلہ کشمیر کو ٹھوس بنیادوں جلد از جلد حل کرنے کے لئے اپنی کوششیں مزید تیز کرے اور کشمیر سمیت جنوبی ایشیاء کا لوٹا ہوا چین اسے دوبارہ واپس لو ٹا دے۔
Mufti Muhammad Waqas Rafi
About the Author: Mufti Muhammad Waqas Rafi Read More Articles by Mufti Muhammad Waqas Rafi: 188 Articles with 278800 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.