پیپلز پارٹی کا خطرناک یو ٹرن؟
(Mir Afsar Aman, Karachi)
سیاست دان بھی عجیب شے ہوتے ہیں۔جس بات کو
چاہیں ایک وقت میں صحیح کہیں پھر اسی بات کو غلط ثابت کر دیں ۔ یہ فن اکثر
سیاست دانوں میں ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور
سابق صدر زرداری صاحب کی یہ بات میڈیا میں خوب پھیلی تھی کہ وعدہ کچھ قرآن
اورحدیث تو نہیں ہوتا۔ان کے صاحب زادے بلاول زداری صاحب چند دن پہلے آزاد
کشمیر کے ا لیکشن کے دوران اپنے مد مقا بل نواز شریف صاحب کو یہ کہہ کر
للکارتے رہے جو مودی کا یار ہے وہ غدراد غدرار ہے۔ پھر مشترکا پارلیمنٹ کے
حالیہ اجلاس میں ان کے ممبران پارلیمنٹ کورس کے انداز میں یہی بات، جو مودی
کا یار ہے وہ غدار غدار ہے کے نعرے لگاتے رہے اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین
بلاول زرداری صاحب مہمانوں کی گیلری میں بیٹھے یہ نعرے سنتے رہے۔ جہاں تک
فاشسٹ جماعت متحدہ قومی موومنٹ کامعاملہ ہے تو سندھ میں پیپلز پارٹی کی
حکومت ہے جس نے صوبائی پارلیمنٹ نے ایک قراداد پاس کی جس میں ۲۲؍ تاریخ کی
الطاف حسین کی تقریر کے جواب میں جسے خود ایم کیو ایم نے اور پیپلز پارٹی
نے غدار کی قرارداد پیش کی اور مرکزی حکومت سے اس پر کاروائی کے بھی مطالبہ
کیاہے۔اب پھر ایک دم کیا ہوا کہ پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول زردادری
صاحب نے پریس کانفرنس کر کے بیان دیا کہ میں نے کبھی بھی نواز شریف صاحب کو
غدار نہیں کہا اور انکل الطاف حسین تو ایک حقیت ہیں میں نے اُن کو بھی کبھی
غدار نہیں کہا۔یہ یو ٹرن زردادری صاحب کے تازہ احکامات کا شاخسانہ ہے کہ یہ
باتین ان کے کہنے پر سیاسی جماعتوں میں سفارتکاری اور ہر دور میں اقتدار
میں رہنے والے لوگوں کی پارٹنر شپ میں کام کرنے والے مولانا فضل الرحمان
صاحب امیر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے قبل
زرداری صاحب کے پیغام بھی پہنچایا اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ اس کو
لوگ کوئی سازش نہ سمجھیں۔ لوگوں کی سمجھ پر کوئی پابندی تو نہیں لگا
سکتا۔لوگ خود ہی اندازے لگا لیتے ہیں کہ اب سیاست دان کیا کرنے جا رہے
ہیں۔زرداری صاحب نے رینجرز کے ہاتھوں سندھ میں پیپلز پارٹی کے لوگوں کو
پکڑنے پر فوج کے مخالف بیان، جس میں اینٹ سے اینٹ بجا دینے کا ذکر تھا۔ جس
پر بعد میں کئی بارتردید بھی کر دی تھی۔ اس بیان پر گرفت کے خوف سے خود
بخود باہر بھی چلے گئے تھے۔بعد میں اپنے دست راست اور موجودہ سینیٹر ملک
عبدالرحمان صاحب کے اور بھی مختلف ذرائع سے فوج سے صلح صفائی کی کوشش کی جو
ناکام ہوئی۔ اب سپہ سالار نے چند ہفتوں میں تبدیل ہونا ہے تو زرداری صاحب
نے مفاہمت کی پرانی فائل کھول دی ہے اور نواز شریف صاحب کے ساتھ اندرون
خانہ بات چیت کر کے بلاول زردادری صاحب سے تازہ بیان دلوایا ہے۔ اب دیکھیں
اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔جہاں تک نواز شریف صاحب کا معاملہ تو ٹھیک ہے مگر
جس شخص نے ساری عمر ملک سے پے در پے غداری کی۔ جس سے اس کے اپنے بیزار ہو
گئے۔ جس کے اپنے قومی و صوبائی اور سینیٹ کے ممبران نے بیزاری اور غداری کی
قرارددیں پیش کی ہیں۔اور الطاف حسین کی احکامات نہ اس کے سابقہ چاہنے والے
اور نہ ہی قومی، صوبائی اور سینیٹ کے ممبران مان رہے ہیں۔اس معاملے میں
ذرائع سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ اس کے پیچھے کیا ہے۔ کون مردہ گھوڑے
میں پھر سے جان ڈالنے کی کو شش کر رہا ہے۔ تجزیہ نگار یہ سوچنے پر مجبور ہو
رہے ہیں کہ زرداری صاحب امریکا کے کانگریس ممبران سے ملاقاتیں کر رہے ہیں
شاید مفاہمت کا تازہ یو ٹرن اشارہ وہیں سے ملا ہے۔ صاحبو! یہ مکافات عمل
ہے۔جس طرح الطاف حسین نے کراچی میں ہزاروں بے گناہ لوگوں قتل کروایا۔
درجنوں مزدور پیشہ بے گناؤں کی لاشیں ملک کے مختلف کے ہر علاقے میں بھیجی
گئیں ۔کتنی مائیاں،بینیں بیٹیاں اور بیویاں سوگوار ہوئی ہو گیں۔ کیا ان کی
آہوں اور سسکیوں کی کسی نے قدر کی تھی ۔ سیاست دان اپنی سیاست بچانے کے لیے
الطاف حسین کے مظالم پرپردہ ڈالتے رہے بلکہ اس کی ہاں میں ہاں ملاتیرہے۔
خاص کر ۳۵ ؍سال سے اقتدار میں رہنے والے نواز شریف صاحب اور اسی طرح
پیپلزپارٹی نے الطاف حسین کو کھلی چھٹی دے رکھی تھی۔ کہتے ہیں اﷲ کی ہاں
دیر تو ہو سکتی ہے مگر اندھیر نہیں ہو سکتا۔جس فوج نے ایم کیو ایم کو اپنے
وقتی مقاصد کے لیے بنایا تھا اسی فوج کے ہاتھوں سے اﷲ نے ایم کیو ایم کے
خاتمے کے اسباب بھی پیدا کر دیے ہیں۔ اﷲ نے الطاف حسین کے منہ سے پاکستان
کے خلاف زہر اگلوایا اور پھر جس طرح ایک دن پہلے الطاف حسین کی تقریر سن کر
جی بھائی جی بھائی کی پرانی رٹ لگا رہے تھے فاروق ستار صاحب اورایم کیو ایم
کے دوسرے لیڈر رینجرز کے پاس ایک رات رہنے کے بعد ایک دم ربوٹ کی طرح بدل
گئے۔ جہاں الطاف حسین کے پاکستان مردہ باد کے نعروں کے جواب میں مردہ باد
کے نعرے لگ رہے تھے وہا ں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگنے لگے۔ پورے پاکستان
کے لوگوں نے اﷲ کا شکر ادا کیا۔ ایم کیو ایم پاکستان نے ایم کیو ایم لندن
سے اپنے آپ کو علیحدہ کر لیا۔فاروق ستار نے ایم کیو ایم لندن کے کنوینر کو
ختم کر کے ایم کیو ایم پاکستان کے خود کنونیر بن گئے۔ لندن اور پاکستان کی
ایم کیو ایم میں الفاظ کی جنگ چلی۔ بلا آخر الطاف حسین نے ڈیڑھ گھنٹے پر
مشتمل ویڈیو خطاب میں اپنے حامیوں کو خطاب کے دوران فاروق ستارسے دور رہنے
کا کہا اور قومی،صوبائی اور سینیٹ کے ممبران کو الطاف حسین کے نام سے ملنے
والی سیٹیں چھوڑنے کا کہا مگر کسی نے نہیں سنی ۔ صرف کراچی اور حیدر آباد
میں نامعلوم کارکنوں نے دیواروں چھپ چھپا کر الطاف حسین کے حق اور فاروق
ستار کے خلاف چاکنگ کی۔ وہ رے اﷲ تیری قدرت جس الطاف حسین کے ایک حکم پر
ایم کیو ایم کے سیکڑوں اسلحہ بردار دہشت گرد ایک دن پہلے ہی دہشت پھیلا
دیتے تھے درجنوں گھاڑیاں جلا دیتے تھے اور سارا کراچی شہربندہوجاتاتھا اب
کوئی ایک پتہ بھی نہیں ہلتا۔ہاں عزیز آباد ۹۰؍ کے قریب کے ایک خالی گھرکے
اندر خصوصی طور پر بنائے گئے انڈر گراؤنڈ ٹینگ میں سے پاکستان کی تاریخ کا
سب سے بڑا ناجائز اور ممنوح اسلحہ کا بڑا ذخیرہ کراچی کی پولیس نے پکڑا۔
پولس اور رینجرز کے مطابق یہ اسلح جنگ کے دروران استعمال ہوتا ہے۔ شاید یہ
خانہ جنگی کے لیے سنبھال کر رکھا گیا تھا۔ ان حالات میں فاشسٹ ایم کیو ایم
کے سابق سربراہ کو غداری اور دہشت گردی کے الزام سے بری الزمہ قرار دے کر
اسے انکل کہنا کسی بڑی سازش کا پیش خیمہ نظر آ رہا ہے۔ مگر ایک بات طے
ہوچکی ہے کہ الطاف حسین کا چیٹر ختم ہو چکا ہے۔ نظر آتا ہے کہ ایسے بیان دے
کر پیپلز پارٹی نے اپنے ووٹروں سے دوری کے اسباب پیدا کر دیے ہیں۔ پیپلز
پارٹی پہلے ہی سکڑ کر سندھ تک محدود ہو گئی تھی۔اب پیپلز پارٹی نے پورے
پاکستا ن میں عوام سے راستے جدا کر لیے ہیں۔ لگتا ہے پیپلز پارٹی نے خطرناک
یو ٹرن لے کر اپنے ہی پیرروں پر کلہاڑی مارنے کی غلطی کی ہے۔اس کے نتائج کا
انتظار کرتے ہیں۔ |
|