تین سو ساٹھ

360 کے عدد کو مختلف چیزوں میں خاصا دخل حاصل ہے ۔ چنانچہ کہا جاتا ہے کہ ایک سال میں تین سو ساٹھ (360) دن ہوتے ہیں۔ اسی طرح یہ بھی کہاجاتا ہے کہ : ’’ایک روٹی پک کر تمہارے سامنے اس وقت تک نہیں آتی جب تک اس میں تین سو ساٹھ (360) کام کرنے والوں کا عمل نہیں ہوتا ، سب سے اوّل حضرت میکائیل علیہ السلام ہیں جو اﷲ تعالیٰ کی رحمت کے خزانے سے ناپ کر چیز نکالتے ہیں ، پھر وہ فرشتے جو ابر (بادلوں) پر مامور ہیں وہ بادلوں کو چلاتے ہیں ۔ پھر چاند ، سورج اورآسمان ، پھر وہ فرشتے جو ہواؤں پر مامور ہیں ، پھر چوپائے ، اس کے بعد سب سے آخر میں روٹی پکانے والے ہیں ۔

ایک حدیث میں آتا ہے حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ: ’’ہر صبح کو ہر آدمی کے ہر جوڑ اور ہڈی پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے ۔‘‘ دوسری حدیث میں آتا ہے کہ آدمی میں تین سو ساٹھ (360) جوڑ ہیں ، اس کے ذمہ ضروری ہے کہ ہر جوڑ کی طرف سے ایک صدقہ کرے ۔ یعنی اس بات کے شکر میں کہ حق تعالیٰ شانہ نے سونے کے بعد جو مرجانے کے مشابہ حالت تھی ٗ پھر از سرنو زندگی بخشی اور ہر عضو صحیح سالم رہا ۔ صحابہ رضی اﷲ عنہم نے عرض کیا : ’’اتنے صدقے روزانہ ادا کرنے کی کون طاقت رکھتا ہے؟‘‘ حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’ہر تسبیح صدقہ ہے ، ہر تکبیر صدقہ ہے ’’لاالٰہ الا اﷲ‘‘ ایک مرتبہ کہنا صدقہ ہے ’’اﷲ اکبر‘‘ کہنا صدقہ ہے ، راستہ سے کسی تکلیف دینے والی چیز کا ہٹادینا صدقہ ہے ۔‘‘(مشکوٰۃ ، ابوداؤد ، ابن ماجہ)

ہر انسان کو تین سو ساٹھ (360) جوڑوں پر پیدا کیے جانے کی وضاحت ماہرین علم التشریح اس طرح سے کرتے ہیں کہ : ’’سر میں 11 ہڈیاں ہیں ،دونوں آنکھوں میں 6 ہڈیاں ہیں ، دونوں پہلوؤں میں 2 ہڈیاں ہیں ، ناک میں 4 ہڈیاں ہیں ، اوپر کے تالو میں 2 ہڈیاں ہیں ٗ جن میں ثنایا(سامنے کے 2دانت) رباعیات (سامنے کے 4 دانت) انیاب(کچلی والے یعنی نوک دار دانت جنہیں کتا دانت بھی کہتے ہیں) اور اضراس(ڈاڑھ کے دانت) موجود ہیں ،اسی طرح نیچے ٹھوڑی میں میں بھی 2 ہڈیاں ہیں ٗ جن میں ثنایا(سامنے کے 2دانت) رباعیات(سامنے کے 4 دانت) اور اضراس(ڈاڑھ کے دانت) موجود ہیں ۔

پھر اوپر کے 16 دانت اور نیچے کے بھی 16 دانت ہیں ، سامنے کے 2 دانتوں کو ’’ثنایا‘‘ سامنے کے 4 دانتوں کو ’’ رباعیات‘‘ کچلی والے نوک دار کتا دانتوں کو ’’ انیاب‘‘ اور ڈاڑھ کے تمام دانتوں کو’’ اضراس‘‘ کہتے ہیں ، اور سر کی ہڈیوں کے ساتھ ریڑھ کی ہڈی کے ساتھ 24 منکے(گردن کے مہرے) متصل ہیں ،جو بعض اوقات ایک سے کم یا ایک سے زیادہ بھی ہوجاتے ہیں ، پھر ان منکوں (گردن کے مہروں)کے ساتھ سرین کی ہڈی متصل ہوتی ہے ، اور اس کے ساتھ نچلی جانب سے عصعص (دم کی جڑ) کی ہڈیاں ملی ہوئی ہوتی ہیں اور وہ 6 ہڈیاں ہیں جوکہ تمام بدن کی اساس ہیں ، اور سرین کی ہڈیوں سے کولہوں کی 2 ہڈیاں ملی ہوئی ہیں ، اور ان ہی 2 ہڈیوں میں سرین کے 2 سرے ہوتے ہیں ، اور ان ہی میں دونوں رانوں کے سروں کی 2 ہڈیاں داخل ہیں ، یہ تو پچھلے حصے کی ہڈیوں کی ہیئت ہے ۔

اور جہاں تک بدن کے اگلے حصے کی ہڈیوں کی ہیئت کی بات ہے تو گردن کے نیچے دونوں پسلیوں کی 2 ہڈیاں اور دونوں مونڈھوں کی 2 ہڈیاں ملاکر کل 4 ہڈیاں ہوئیں ،اور دونوں بازوؤں میں 2 ہڈیاں ہیں ، اور دونوں کلائیوں میں 4ہڈیاں ہیں ، اور سینے کی7 ہڈیاں ہیں، اور پسلیوں کی ہر جانب سے مڑی ہوئی 12 ہڈیاں ہیں جو پچھلی جانب سے ریڑھ کی ہڈی کے ساتھ متصل ہیں ، یہ اگلے حصے کی ہڈیوں کی ہیئت ہے۔

اور جہاں تک دونوں ہاتھوں کی ہڈیوں کا تعلق ہے تو دونوں ہاتھوں کے گٹوں کی 16 ہڈیاں ہیں اور دونوں ہاتھوں کی پشت کی بچھی ہوئی پتلی 8 ہڈیاں ہیں ، اور دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی 30 ہڈیاں ہیں ، اس طرح کہ ہر انگلی میں 3 ہڈیاں ہیں۔

باقی رہی بات دونوں پاؤں کی ہڈیوں کی ہیئت کی تو دونوں کولہوں کی 2 ہڈیاں ہیں ، اور دونوں رانوں کی بھی 2 ہڈیاں ہیں، اور دونوں گھٹنوں کی بھی 2 ہڈیاں ہیں ، اور دونوں پنڈلیوں کی 4ہڈیاں ہیں ، اور دونوں ایڑیوں کی2 ہڈیاں ہیں، اور دونوں ٹخنوں کی بھی 2 ہڈیاں ہیں ،اور پاؤں کی پشت کی بھی 2ہڈیاں ہیں جو ایڑی کے اوپر ہوتی ہیں، جن کی وجہ سے دونوں قدموں کی حرکت تام ہوتی ہے، اور دونوں پاؤں کی انگلیوں میں 28 ہڈیاں ہیں ، اس طرح کہ ہر ایک انگلی میں سوائے دونوں انگوٹھوں کے 3ہڈیاں ہیں ، جب کہ دونوں انگوٹھوں میں سے ہر ایک انگوٹھے میں 2,2 میں ہڈیاں ہیں ۔یہ انسانی بدن کی وہ تمام ہڈیاں جن کا حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے حدیث میں ذکر فرمایا ہے۔

پھر چوں کہ یہ تمام ہڈیاں بذات خود قائم نہیں رہ سکتیں، اس لئے اﷲ تعالیٰ نے ان کے اطراف میں کچھ ایسے اجسام پیدا کردیے ہیں جو ان ہڈیوں کو مضبوطی کے ساتھ باندھ کر رکھتے ہیں اور انہیں ’’اوطار‘‘ اور ’’’رباطات‘‘ کہاجاتا ہے ۔
Mufti Muhammad Waqas Rafi
About the Author: Mufti Muhammad Waqas Rafi Read More Articles by Mufti Muhammad Waqas Rafi: 188 Articles with 255235 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.