کوئی سوچ سکتاتھاکہ چندسال پہلےعالمی
عدالت انصاف میں ظا لموں اورڈکٹیٹروں کوکٹہرے میں یوں کھڑاکیاجائے گاکہ فردِ
جرم کے جواب میں ان کے پاس صفائی کیلئے نہ توکوئی گواہ ہوگااورنہ ہی وہ
خوداپنے اوپرلگنے والے الزامات کی تسلی بخش صفائی دے سکیں گے۔ابھی کل ہی کی
توبات ہے کہ عالمی عدا لت انصا ف کے کٹہرے میں بوسنیاکاشیطان صفت ظالم جابر
ڈکٹیٹرمارکووچ پریہ بھیانک اورخونچکاں فردِجرم عائد کی گئی کہ اس نے
وژگراڈنامی شہرکے وسط میں سٹی ہال سے چندگزدورایک مسجدکوڈائنامیٹ
لگاکراڑادیاتھاجہاں اللہ کے گھر میں پناہ لئے ہوئے ان گنت مسلمان مسجدکے
اندرہی دفن ہوگئے۔جابرڈکٹیٹر مارکووچ نے صفا ئی میں یہ استدلال دیاکہ
مسجدکیونکہ پارک پرقبضہ کرکے بنائی گئی تھی اس لئے دوبارہ پارک کی غرض سے
اس مسجد کو منہدم کیا گیا تھا۔ اس نے ایک عجیب الزام بھی لگایاکہ مسجدمیں
مقیم مسلما ن مسجدکے میناروں سے گولہ بارودبرساتے اورمشین گنوں کابے دریغ
استعمال کرتے تھے اس لئے اس مسجدکوتباہ کرناپڑا۔عدالت کے ایک جج نے جب یہ
پوچھااگرایسا تھاتوکوئی گولی یابم آس پاس کی عمارت کوکیوں نہیں
لگا۔میلاوسوچ کارنگ فق ہوگیا،اسے ایسے سوال کی قطعاًتوقع نہ تھی کہ تاریخ
اپنے ساتھ ثبوت لئے پھرتی ہے۔اس کے بعدفردِجرم میں عائدتما م الزامات،ظلم
زیادتی،قتل وغارت، لوٹ ماریاآتش زنی اوربے شمارمسلمان خواتین کی عصمت دری
کے بارے میں اس نے صاف صاف کہہ دیا کہ یہ میرے کما نڈروں نے کیاہے۔وہ بہت
خود مختارہوگئے تھے اورخودہی ایسے فیصلے کرتے تھے۔عا لمی عدالت انصاف نے
ایسے میں میلاوسوچ پرایک ایسی فردِجرم عائدکی جوتاریخ میں ہرآمر،
ڈکٹیٹر،ظالم اورفرعون پراس لمحے عائدکی جاتی ہے جب وہ اپنے احتساب سے ڈر
کر،اپنے انجام کے خوف سے ساراملبہ اپنے ماتحتوں پرڈال دیتاہے اورخود کوپاک
صاف بے گناہ اورمعصو م ثابت کرنے کی کو شش کرتا ہے۔
عا لمی عدا لت انصا ف نے پوچھا''جب تمہا رے یہ کمانڈربے گناہ لوگوں کاقتل
عام کررہے تھے توتمہیں اس کاعلم بھی ہواتھااورابھی تم نے عدالت کے سامنے اس
کااعتراف بھی کیاہے تواس بات کاجواب دو کہ تم نے ان کوانصاف کے کٹہرے میں
کھڑاکیوں نہیں کیااوران کوسزاکیوں نہیں دی؟عدا لت نے اسے ’’جوائنٹ کریمنل
انٹرپرائز‘‘مشترکہ مجرمانہ گٹھ جوڑ'' قراردیااوراسے ظالم کو سزا نہ دینے
پرجرم کاشریک کارٹھہرایا۔ صدیوں کایہ اصول عالمی عدالت انصا ف کے دروازے
پرقانونی اعتبارکادرجہ حاصل کرگیا۔
یہی وہ اصول ہے جودنیاکے ہرآمر،ڈکٹیٹر،ظالم اورفرعون کواس کے دورمیں ہو نے
والے قتل،لوٹ مار،تشدداورسیاسی اموات کاذمہ دارٹھہراتا ہے اوریہی وہ مشترکہ
مجرمانہ گٹھ جوڑہے جوکسی ظالم کوبھاگنے کاباعزت راستہ نہیں دیتا۔ یہی وہ
کسوٹی ہے جوبتاتی ہے کہ اگرقتل کرنے والے،ظلم کرنے والے،تشدد روارکھنے والے
اورانسانی جانوں سے کھیلنے والے کسی دورمیں سرفراز تھے،اعلیٰ عہدوں
پربراجمان تھے یاہیں مگرابھی تک کسی وجہ سے ان پرفردِ جرم عا ئد نہیں کی
گئی لیکن ایک دن ان کواسی طرح عدالت کے کٹہرے میں کھڑاہوناپڑے گاچاہے ان
کوسروں پرقصرِسفیدکے فرعون کاسایہ ہو،چا ہے ان کووقت کے نمرود نے بھی اپنی
حمائت کایقین دلایاہو۔یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک لاکھ سے زائدبے گناہ کشمیریوں
کاقاتل تاریخ کے کٹہرے سے بچ جائے۔ میلاوسوچ کے کارندوں نے زندہ انسانوں کے
جسم میں میخیں ٹھونک کر مسجد کی دیوار کے سا تھ صلیب کی شکل میں لٹکا دیا
تھااورمقبوضہ کشمیر میں بھارتی درندوں نے تو انسانیت کی تذلیل کرکے رکھ دی
ہے۔ان تمام مقدمات کی تفاصیل میں اس قدر مماثلت دیکھ کر آنکھیں پھٹی کی
پھٹی رہ جا تی ہیں کہ ا نسان اس قدروحشی اورظا لم بھی ہوسکتاہے۔ میلاوسوچ
کے کارندے مظلوم لو گوں کوہانک کر کسی گہرے دریاکے پل پرلیجا کردھکا دے
دیتے یاپھرگولی مارکرلاش کودریابردکردیتے تھے اوربھارتی فورسزبھی بڑی بے
رحمی کے ساتھ کشمیریوں کوشہیدکرکے ان کودریائے جہلم میں پھینک کراپنے
بھیانک جرائم پرپردہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔
٨جولائی کوبھارتی قابض فوج کے ہاتھوں برہان وانی شہیدکاخون رائیگاں نہیں
گیا۔بھلاجابھی کیسے سکتاہے!خون تورنگ لاتاہے،حق وصداقت کی راہ میں بہنے
والاخون توگرنے سے پہلے ہی بارگاہ ایزدی میں مقبول ومحفوظ ہوجاتا ہے ۔شہید
حریت برہان وانی کاخون اتنی جلدرنگ لائے گاکسی کو بھی اندازہ نہیں
تھا۔برہان کے خون نے تحریک آزادی کونیارنگ اورنیا پیرہن عطاکردیا ہے۔لاکھوں
کشمیری عورتیں،بچے،بوڑھے اورجوان دیوانہ واراٹھ کھڑے ہوئے ہیں اورگھروں سے
نکل کرعالمی برادری کے ضمیرکوہندوستان کے مظالم سے آگاہ کررہے ہیں۔عجب
منظرہے جووادی نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ پوری وادی میں ہرطرف لاکھوں
کشمیریوں کاٹھاٹھیں مارتاہواسمندرہے۔ سات لاکھ سفاک بھارتی فوجی بھی اس سیلِ
بیکراں کے سا منے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔بھارتی میڈیادم بخودہے اورآزادی
کے مطالبے کی حمائت کررہا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ بھارتی بے رحم سیکورٹی فورس کی اندھادھند فائرنگ کے بعد
کشمیریوں کی تحریک آزادی فیصلہ کن مراحل میں داخل ہوگئی ہے۔ تاریخ شاہد ہے
کہ جب کوئی قوم متحداورمنظم ہوکرمیدان میں نکل آئے تومیدان مارکرہی دم لیتی
ہے۔پوری وادی میں کرفیوکے باوجودکشمیری جدوجہدآزادی کیلئے میدانِ عمل میں
موجودہیں۔انسانیت سوزپیلٹ گن سے سینکڑوں معصوم نونہالوں کی بصارت کوچھین
لیاگیا،ہرآئے دن شہداء کی تعدادمیں اضافہ ہوتا جا رہاہے، تمام تعلیمی
اداروں سمیت،دوکان اورکاروباری ادارے بندہیں۔بچوں تک نے تعلیمی اداروں
کامکمل بائیکاٹ کررکھاہے اورتواوربھارت نوازکشمیریوں نے بھی خوف کے مارے
تمام سرکاری تقریبات کابائیکاٹ کررکھاہے۔برہان وانی کی پچاس سے زائدمرتبہ
جنازہ اداکی گئی۔اب یہ کیسے ممکن ہے کہ کشمیریوں کے قاتل قانونی کٹہرے
اورکڑے احتساب سے بچ سکیں۔مودی،محبوبہ مفتی اور ان کے تمام ہمنواؤں کاانجام
یقیناًنہ صرف شرمناک،عبرتناک بلکہ خوفناک ہوگا ۔
اے مرے دوست ذرادیکھ میں ہا راتونہیں
مرا سربھی توپڑاہے مری دستارکے ساتھ |