کراچی ہنگامے اور بیرونی ہاتھ

کراچی میں ہر کچھ دن بعد کوئی نہ کوئی فساد اٹھ جاتا ہے‘ ٹارگٹ کلنگ‘ کافی عرصہ سے جاری ہے جس پر پولیس کی ناکامی کے بعد شہر رینجرز کے حوالے کر دیا گیا لیکن رینجرز بھی اس ٹارگٹ کلنگ کے ادراک نہ کر سکی۔ اسی دوران بالآخر ایک منتخب متحدہ کے صوبائی ممبر کو داشت گروں نے انکے گارڈ سمیت کھلے عام دن دھاڑے ہلاک کر دیا۔ قاتلوں نے ایک کار اور موٹر سائیکل استعمال کی جس پر وہ ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ جیسے کہ اب تک فرار ہوتے رہے ہیں۔ یہ رینجرز کراچی میں امن و آمان کی بحالی کے لیے سالوں سے بیٹھی ہے جو حکومت کے اوپر ایک بوجھ ہے جبکہ اس شہر کے لوگوں کو تحفظ دینے میں ناکام ہیں تو ان کا یہاں رہنا بلاجواز ہے پہلے ڈاکٹرز ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنتے رہے ان میں متفرق لوگ تھے شہر کے لوگوں نے بہت احتجاج کیا اپنی تشویش کا اظہار کیا لیکن کوئی قاتل نامعلوم ہی رہے۔ پچھلے دنوں صوبائی وزیر داخلہ سیاسی بیانات ہی دیتے رہے الزامات اور اپنی بندشوں کا زکر کرتے رہے ورنہ تو وہ قاتلوں کو چوراہوں پر کو لٹکانا چاہتے تھے۔ سنسنی خیزی سے پرہیز کریں‘ اگر آپ اتنے ہی پر اعتماد ہیں تو مصلحت چھوڑیں قاتلوں کو پکڑ کر عدالتوں کے حوالے کریں آپ کے ذمہ صوبے کی ذمہ داری ہے۔ یہ اقتدار آنی جانی شہ ہے۔ بیانات مرحومین کے اہل خانہ کے زخموں کا مداوہ نہیں ہیں قاتلوں کو پکڑیں اور سزا دلوائیں۔

ٹارگٹ کلنگ جاری ہی رہی الزامات کالعدم تنظیموں پر لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا اگرچہ کہ کچھ لوگ گرفتار بھی ہوئے اسلحہ بھی برآمد ہوا لوگوں کو اطمینان ہوا کہ اب سکون ملے گا لیکن پھر تسلسل کے ساتھ اب سیاسی پارٹیوں کے دفاتر پر حملے شروع کر دیے گئے۔ پھر کارکنان کو ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا گیا۔ ایک پارٹی دوسرے پر الزامات عائد کرنے میں مصروف ہو گئی۔ لیکن دونوں فریق ایک دوسرے پر حملے کرنے سے انکاری تھے۔ لیکن ٹارگٹ کلنگ جاری ہی رہی اور ایک ایم پی اے اپنے گارڈ سمیت اسکی بھینٹ چڑھ گیا۔

یہ کیا اندھیر ہے نامعلوم قاتل کیوں غائب ہو جاتے یہ پولیس اور رینجرز کیوں اس طرح اس شہر میں ٹارگٹ کلنگ روکنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔ اتنے گنجان آباد شہر میں اس قدر ٹریفک کے رش میں آرام سے فرار ہو گئے اور انکو پکڑنے والا کوئی نہیں۔ اسکے بعد دھشت گردی کا ایک سلسلہ اس طرح شروع ہو گیا کہ حکومتی ادارے بے بس نظر آئے۔ جس میں سب جانی و مالی نقصان سے دوچار کر دیے گئے۔ اس ملک سے ہم سب کا سانسوں کا رشتہ ہے ہم مل کر اس سازش کو جو کراچی کا امن تباہ کر رہی ہے ڈھونڈیں اور جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔ کراچی پاکستان کا دل ہے اسکا نقصان ملک کا نقصان ہے اس شہر نے کس کس کو کیا سے کیا بنا دیا۔ اسکو اس کا معاوضہ دیجیئے اگر کسی کو یہ زعم ہے کہ اسکی محنت شامل ہے اس سے کسی کو انکار نہیں بلکہ اس شہر نے اس کا بھر پور اچھا معاوضہ دیا ہے۔ ورنہ کس نے یہاں بلا معاوضہ ہزاروں میل دور آ کر خدمت کے جذبے سے کام کیا۔ یہ شہر تقاضہ کرتا ہے کہ اسکی تعمیر اور امن کے لیے بے لوث کام کیا جائے۔

زرا سوچیے کیا یہی تو وہ حالات نہیں جس کا فائدہ ہمارا پڑوسی اٹھاتا ہے کیا مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے اسباب اور عوامل جاننے والے ان حالات کا اس دور سے موازنہ کرتے ہیں۔ تعصب ذہنی صلاحیتوں کو تباہ کر کے تشدد اور نفرت کو فروغ دیتا ہے اس سے دور رہیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم الزامات اور جوابی الزامات کے گورک دھندے میں پھنسے رہیں اور اس ملک کا دشمن اس آڑ میں اپنے مضموم مقاصد کی تکمیل کر رہا ہو۔

جس کے شواہد بھی موجود ہیں اسکا مقصد ہی ہمارے اتحاد کو توڑنا ہے ہمیں لڑا کر دشمن ہمیں کمزور کرنا چاہتا ہے۔ ویسے بھی ہماری پاک فضاؤں میں گدھ منڈلا رہے ہیں ہماری حالت اس زخمی شیر کی سی کر دی گئی ہے کہ کتے لگڑ‘ بگے‘ گیڈر اور لومڑیاں۔ جسکا شکار کرنا چاہتے ہیں۔ خونی بھیڑیوں کی طرح دشمن ہمارے چاروں طرف منڈلا رہا ہے۔

علاقوں پر دسترس کا کھیل چھوڑ کر ملکی دسترس مضبوط کریں۔ سارے پاکستان کے محب وطن لوگوں سے اپیل ہے اس ملک کے تحفظ کے لئے اٹھ کھڑے ہوں ان سازشوں سے اس دھشت گردی سے اس ملک کو پاک کردیں۔
Riffat Mehmood
About the Author: Riffat Mehmood Read More Articles by Riffat Mehmood: 97 Articles with 75639 views Due to keen interest in Islamic History and International Affair, I have completed Master degree in I.R From KU, my profession is relevant to engineer.. View More