بھارتی بربریت

 جموں و کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے اورکشمیریوں کی مزاحمتی تحریک سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ بھارتی بربریت کیخلاف تحریک کئی دہائیوں سے شروع ہے لیکن ہمارے پیارے بھائی شہید برھان مظفر وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی کشمیرآسمان کی رفعتوں تک پہنچ چکی ہے اگرچہ دشمنوں اور تعصب زدہ رہنماؤں کو نظر ذرا کم آتا ہے۔ بھارتی بربریت کی یہ حالت ہے کہ کئی ماہ سے جموں و کشمیر میں کرفیو لگا ہوا ہے جس کے نتیجہ میں کشمیر زندگی کی بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہیں۔ انہیں اشیائے خوردونو ش تک دستیاب نہیں ۔ بھارتی درندوں نے بیگناہ کشمیریوں کے خون کی ہولی کھیلنا اپنا بنیادی حق سمجھ لیا ہے ۔ جموں وکشمیر کے اندر جاری انسانیت سوز حالات و واقعات نے نریندر مودی کو اے پی سی کے انعقادپر مجبور کر دیا۔ سفارتی تنہائی کے دباؤمیں نریندر مودی نے الٹاپاکستان کیخلاف بے بنیادپروپیگنڈا شروع کردیا ،اس نے کہا بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت اور کراچی کے حالات کا دنیا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان سے جواب طلبی کرے۔ نادان مودی ! کشمیر کے تنازع کو کشمیری یا پاکستانی عوام اقوام متحدہ نہیں لے کر گئے تھے بلکہ تمہارااپناوزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو لے گیا تھا۔ اگر نہرو نے غلط نہیں کیا تھا تو نہرو کے تمام کام غلط تھے اس پر نریندرمودی تمام بھارتی عوام کو آگاہ کرے ورنہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل درآمد یقینی بنائے۔

مقدر قوتوں نے پاکستان کیخلاف نریندر مودی کی بلیم گیم کومستردکردیا۔مودی کایہ بیان '' بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت کے عوام نے ان کے حق میں آواز اٹھانے پر میرا شکریہ ادا کیا ہے ،اس میں کوئی صداقت نہیں۔ مودی اپنے بیانات اوراقدامات سے عالمی ضمیر کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتا کیونکہ دنیا پر یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بدنام زمانہ بھارتی ایجنسی را نے افغانستان میں بیٹھ کر APS سکول پشاور میں معصوم بچوں کے خون سے ہولی کھیلی جبکہ بھارتی حکمرانوں کی طرف سے سانحہ پشاورکی نام نہاد مذمت اور مگر مچھ کے آنسو کوئی معنی نہیں رکھتے ۔دنیا کا متعصب میڈیا لکھنے سے احتراز کرتاتھاکہ بلوچستان اور کراچی میں کئی دہائیوں سے جاری دہشت گردی میں بھارت اوراس کے بھگت ملوث ہیں ۔ قدرت پاکستان پر مہربان ہوئی اور منہ پھٹ مودی نے اقتدار کے نشے میں بلوچستان میں مداخلت کا اعتراف کرلیا۔

بلوچستان، گلگت اور آزاد کشمیر کے حالات پرمودی کی دروغ گوئی کاجواب دیتے ہوئے مقامی افراد نے نہ صرف نعرہ بازی کی بلکہ نریندر مودی کے جھوٹ کا بھانڈابھی پھوڑ دیا۔ افواج پاکستان کی زبردست منصوبہ بندی کے نتیجہ میں بلوچستان کے حالات یکسر بدل چکے ہیں ایک وقت تھا کہ یوم آزادی کے موقع پر پاکستانی جھنڈا دیکھنے کو آنکھیں ترس جاتی تھیں امسال یوم آزادی پر بلوچستان میں ہر طرف سبزہلالی پرچم بلوچ بھائیوں کے ہاتھوں میں لہرارہے تھے۔ بلوچستان کی غیور عوام نے سبز ہلالی پرچم اٹھائے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کے خلاف شدید نفرت کا اظہار نعروں میں کیا۔ بلوچی عوام نے براہمداغ بگٹی کے خلاف نعرہ لگایا مودی کا جو یار ہے ۔ پاکستان کا غدار ہے۔ مودی کا بلوچستان پر بیان اور براہمداغ کے خیر مقدم سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ بلوچستان میں قتل و غارت کا ذمہ دار بھارت ہے اور مودی کا بلوچستان، گلگت، آزاد کشمیر اور کراچی پر بیان دہشت گردی کا اعتراف ہے۔ مودی عادی دہشت گرد ہاورسانحہ گجرات کامرکزی مجرم ہے اور بنگلہ دیش جا کر بڑے فخر کے ساتھ اعتراف کر چکا ہے کہ بھارتی حکومت اور عوام نے بنگلہ دیش بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وہی کھیل دہرانا چاہتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے وزیراعظم نوازشریف کے خط کے جواب میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں مسائل مذاکرات سے ہی حل ہو سکتے ہیں اقوام متحدہ کشمیر مسئلہ پر خدمات فراہم کرنے کو تیار ہے اقوام متحدہ کا یہ بیان تحریک آزادی کشمیر میں پہلا گئیر ہے کشمیر کی آزادی کے لئے مسلسل اقوام متحدہ ، عالمی امن اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے دروازے پر دستک دینا پڑے گی تاکہ ان کا ضمیر جاگ اٹھے ۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل عیاد امین مدنی کا یہ کہنا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے بلکہ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا چاہیئے۔ اقوام متحدہ، او آئی سی اور امریکہ کی طرف سے مذاکرات کی تائید اور مذاکرات پر اسرارکرنا پاکستان کی سفارتی سطح پر بڑی کامیابی ہے لیکن کشمیر کی آزادی کی منزل پر پہنچنے کے لئے او آئی سی نہ صرف اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دے بلکہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا ٹائم فریم دنیا کو بتائے۔ تحریک آزادی کشمیر کی گاڑی کو تیسرے گئیر میں ڈالنے کے لئے بیرون ملک کشمیری اور پاکستانی عوام احتجاج کے ذریعے بھارتی مظالم کو بے نقاب کریں یورپ اور امریکہ میں صحافی برادری کو متحرک کیا جائے کہ وہ اپنے کالموں میں تحریک آزادی کشمیر کی اصل روح پیش کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی نگرانی میں کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا مطالبہ پیش کریں۔ جب تک یورپی اور امریکن میڈیا تحریک کو نہیں اٹھائے گا تو پاکستان کی آواز نقارخانے میں طوطی کی آواز بن کر دب جائے گی۔

بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ایک مرتبہ پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بدامنی میں ملوث ہے پاکستان چاہتا ہے کہ ہمارا کشمیر دو حصوں میں تقسیم ہو جائے ۔ کشمیری نوجوانوں کے ہاتھوں میں اسلحہ اور پتھروں کے بجائے قلم اور کمپیوٹر دیکھنا چاہتے ہیں احتجاج مسئلہ کا حل نہیں۔ پہلے وادی میں امن قائم ہو اور اس کے بعد ہم کوئی حل تلاش کر سکتے ہیں۔ راجناتھ اگر پاکستان کشمیر کے اندر بدامنی میں ملوث ہے تو اقوام متحدہ کی نگران فوج یا انسانی حقوق کی تنظیم کو جانے دو تاکہ معلوم ہو جائے کہ پاکستان ملوث ہے یا بھارتی فوج کی بربریت ہے ۔ راجناتھ کشمیریوں نے مجبورا ہاتھوں میں پتھر اٹھائے ہیں گولیوں کی برسات تو بھارتی فوج کر رہی ہے۔ جہاں تک وادی میں امن کی شرط کا تعلق ہے۔ راجناتھ پوری دنیا جانتی ہے کہ 1948 تا 1964 تک کشمیریوں نے امن و آتشی کے ساتھ گزارے۔ 1971 تا 1988 تک کشمیریوں نے پرامن طریقے سے حقوق مانگے بدلے میں بھارت نے مذاکرات تک نہ کئے اب تنگ آمد بجنگ آمد کمشیریوں نے اپنے حقوق کے لئے پرامن احتجاج شروع کر رکھا ہے یہ احتجاج آزادی ہند کے احتجاج سے زیادہ پرامن ہے۔ اب پوری دنیا اور بالخصوص کشمیری بھارتی مکروفریب کو جان چکے ہیں کہ پہلے وادی کشمیر میں امن اور پھر مسئلہ کشمیر کا حل ایک فریب ہے ۔ راجناتھ سے کشمیری عوام کااب ایک ہی مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرتے ہوئے حق خودارادیت دیا جائے یا مسئلہ کشمیر کے حل کا ٹائم فریم مقرر کرتے ہوئے بھارت، پاکستان اور کشمیری راہنما مذاکرات کریں۔
Salman Pervez
About the Author: Salman Pervez Read More Articles by Salman Pervez: 24 Articles with 19982 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.