میاں نواز شریف ، سنجیدہ حکومت ، راجہ فاروق حیدر اور حاجی محمد سلیم

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہ ؓ میں بیان کرتے ہیں کہ حضرت عطیہ بن عامر ؒ کہتے ہیں میں نے ایک مرتبہ حضرت سلمان فارسی ؓ کو دیکھا کہ وہ کھانا کھا رہے تھے ان سے مزید کھانے کا اصرار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میرے لیے یہی کافی ہے میرے لیے یہی کافی ہے کیونکہ میں حضور ؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا میں پیٹ بھر کر کھانے والے قیامت کے دن زیادہ بھوکے ہونگے ۔ اے سلمان ؓ دنیا مومن کیلئے جیل خانہ ہے اور کافر کیلئے جنت (کہ مومن اﷲ کے حکام کا خود کو پابند کر کے چلتا ہے اور کافراپنی مرضی پر چلتا ہے )۔

قارئین گزشتہ کالم میں ہم نے کچھ حقیقتیں انتہائی درد دل کے ساتھ آزادکشمیر کے ’’انقلاب پسند اور باغی وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان ‘‘ کی خدمت میں پیش کی تھیں اور ان سے دردمندانہ استدعا کی تھی کہ وہ ہماری ان عرض داشتوں کو ہر گز ذاتیات پر مبنی بات سمجھ کر نظر انداز نہ کریں لیکن حالات یہ دکھائی دے رہے ہیں کہ شائد ہمیں بہت سی جدوجہد ایک مرتبہ پھر کرنی پڑے تاکہ یہ نرم و نازک کلام پتھر دلوں پر کچھ اثر کر جائے ۔ پاکستان میں جب سے میاں محمد نواز شریف کی حکومت آئی ہے وہ انتہائی سنجیدگی سے کارِ جہاں بانی و کاروبار حکومت و مملکت چلانے کی کوشش کر رہے ہیں علیحدہ بات ہے کہ انقلاب خان اور ان کے پیروکار آئے روز ہمارے کشمیری پاکستانی وزیراعظم جن کی رگوں میں کشمیری خون دوڑ رہا ہے ان کے متعلق سوشل میڈیا ، ٹویٹر اور فیس بک پر کوئی نہ کوئی ایسا لطیفہ پوسٹ کر دیتے ہیں کہ ہر پڑھنے والا پڑھ کر لوٹ پوٹ ہو جاتا ہے کچھ عرصہ قبل کشمیری قوم کے سب سے بڑی طبی محسن ڈاکٹر غلام محی الدین پیرزادہ مرحوم کے صاحبزادے معروف ٹی وی اینکر اور تجزیہ کار ڈاکٹر معید پیرزادہ نے اپنی رہائش گاہ پر ہم سے گپ شپ کرتے ہوئے یہ لطیفہ سنایا کہ میاں نواز شریف وزیراعظم پاکستان بننے کے بعد پہلی مرتبہ جب امریکہ گئے تو رائے عامہ ہموار کرنے والے پاکستانی سفارتکاروں نے ان کی ملاقات دنیا کے پانچ امیر ترین لوگوں میں شامل مائیکرو سافٹ کے مالک بل گیٹس سے کروائی میاں محمد نواز شریف نے بل گیٹس کو اپنے سابقہ ادوار حکومت کے سنہری کارناموں سے آگاہ کیا اور بتایا کہ انہوں نے پاکستان میں موٹروے ، یلو کیب سکیم اور صنعتوں کی بحالی کیلئے کیا کیاکارہائے نمایاں انجام دیے ہیں یہ سب بیان کرنے کے بعد میاں محمد نواز شریف نے انتہائی جوش و جذبے کے ساتھ بل گیٹس کو دعوت دی کہ وہ مائیکرو سافٹ کی ایک فیکٹر ی پاکستان میں بھی لگائیں جگہ ہم دیں گے اس پر بل گیٹس کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا اور جب ان کے ہوش واپس آئے تو انہوں نے میاں نواز شریف کو سمجھانے کی کوشش کی کہ جس ٹیکنالوجی کے تحت وہ کام کرتے ہیں اس کیلئے فیکٹر ی کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ خیر ممکن ہے کہ یہ لطیفہ میاں محمد نواز شریف کے علم اور دانش کا مذاق اڑانے کیلئے گھڑا گیا ہو لیکن آج کل آزادکشمیر کی دو تہائی اکثریت رکھنے والی ہیوی ویٹ حکومت کی سنجیدگی کو دیکھ کر آنکھوں میں آنسو بھی آجاتے ہیں اور راجہ فاروق حیدر خان اینڈ کمپنی کے ’’ہنی مون پیریڈ‘‘ کے دوران جاری کیے گئے احکامات کو دیکھ کر ہنسی بھی آجاتی ہے ۔ راجہ فاروق حیدر خان کی حکومت اس وقت بیس ارب روپے کے خسارے کے گرداب میں پھنسی ہوئی ہے اور اس گرداب سے نکلنے کیلئے زبردست قسم کے انقلابی فیصلے ہو رہے ہیں ایک فیصلہ تو سب کے سامنے آچکا ہے جس کے مطابق 4سو سے زائد پولیس ملازمین کو یک جنبش قلم گھر بھیجنے کا پروانہ جاری کیا گیا ہے یہ پولیس اہلکار تمام ضروری ٹریننگ بھی کر چکے تھے اور سٹاف کالج سے لیکر مختلف اداروں سے نمایاں پوزیشن سرٹیفکیٹس بھی لے چکے تھے ۔ اکثر اہلکاروں کی عمر اب مدت ملازمت کیلئے اپلائی کرنے کی حد سے گزر چکی ہے اور یہ ملازمین گزشتہ کئی سالوں سے کنٹریکٹ بنیاد پرعارضی ملازمت کر رہے تھے ۔ دوسری خبر ہمیں ’’پیلومخبر‘‘ نے دی ہے پیلو مخبر نے بتایا ہے کہ راجہ فاروق حیدر خان کی انقلابی حکومت آزادکشمیر کے تین میڈیکل کالجز میں سے دو میڈیکل کالجز کو فنڈز کی کمی کی وجہ سے بند کرنے کا ’’اصولی یا غیر اصولی فیصلہ ‘‘ کر چکی ہے اور اس کیلئے اگلے ڈیڑھ سال کی مدت مقرر کی گئی ہے ۔ ’’مظفرآبادی وزیراعظم ‘‘ راجہ فاروق حیدر خان صرف مظفرآباد کا میڈیکل کالج چلانا چاہتے ہیں اور میرپور راولاکوٹ کے میڈیکل کالجز کو بند کرنے کے منصوبے پر عمل شروع ہو چکا ہے اس وقت میرپور میڈیکل کالج کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے گزشتہ چھ ماہ سے کالج کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی اور محکمہ صحت آزادکشمیر میں کام کرنے والے وہ ڈاکٹر ز جو ایم بی بی ایس میڈیکل کالج میرپور میں بھی کام کرتے ہیں اگلے چند روز تک وہ متفقہ طور پر ہڑتال کرنے والے ہیں جب کہ پاکستان بھر سے آنے والے معزز پروفیسرصاحبان نے اپنے استعفے لکھ رکھے ہیں جو کسی بھی وقت اگر جمع کروا دیے گئے تو ٹیکنیکل بنیادوں پر میڈیکل فیکلٹی پوری نہ ہونے کی وجہ سے میرپور میڈیکل کالج ’’ناک آؤٹ‘‘ ہو جائیگا اور پی ایم ڈی سی اس کالج پر پابندی لگا دے گی ۔ سابق وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید سے ہمارا کھٹا میٹھا رشتہ ان کے پانچ سالہ دور اقتدار میں قائم رہا ۔ ہماری سچی باتوں پر وہ گرجتے بھی رہے اور موقع ملنے پر برستے بھی رہے لیکن ہم دل سے اس بات کے قائل ہیں کہ چوہدری عبدالمجید نے پورے آزادکشمیر کا وزیراعظم بن کر آزادکشمیر بھر میں میڈیکل کالجز ، یونیورسٹیاں اور دیگر ترقیاتی منصوبے شروع کیے علیحدہ بات کہ اس وقت اپوزیشن میں بیٹھ کر یہی راجہ فاروق حیدر خان ، چوہدری طارق فاروق، شاہ غلام قادر، بیرسٹرافتخار گیلانی ، محترمہ نورین عارف اور دیگر ہمیں ریڈیوآزادکشمیر ، ریڈیو پاکستان ، ایف ایم 101میرپور ، کشمیر نیوز ٹی وی اور جے کے نیوز ٹی وی آکر انٹرویوز میں بتاتے رہے کہ یہ تمام ترقیاتی منصوبے ، میڈیکل کالجز ، یونیورسٹیاں اور دیگر ادارے بغیر مالیاتی منصوبہ بندی کے قائم کیے جارہے ہیں اور اگر ہمیں حکومت ملی تو ہم ان اداروں کو بند تو ہر گز نہیں کرینگے لیکن ان اداروں کو بہتر معاشی پلاننگ کے ساتھ چلائیں گے ۔ اب سمجھ نہیں آرہا کہ دور اپوزیشن میں ان لوگوں کا موقف کچھ اور تھا اور حکومت میں آکر ان صاحبان نے کچھ اور کرنا شروع کر دیا ہے ۔ اگلی بات یہ بھی بتاتے چلیں کہ آزاد کشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز کو پی ایم ڈی سی کی ہدایات کے مطابق ڈگری ایک میڈیکل یونیورسٹی یا ہیلتھ یونیورسٹی ہی جاری کر سکتی ہے اس کام کیلئے سابق وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے کمال دانش مندی سے دور بینی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرپور کے میڈیکل کالج کو محترمہ بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے طورپر اپ گریڈ کیا اب اس فیصلے کو بھی قانونی حیثیت دینے کی بجائے ہیلتھ یونیورسٹی کو رول بیک کیاجارہا ہے ۔ اگلا لطیفہ یہ ہے کہ بیس ارب روپے کے مالیاتی خسارے میں غوطے کھاتی ہوئی راجہ فاروق حیدر خان کی حکومت نے ایک طرف تو ’’مالیاتی فیصلہ‘‘ کرتے ہوئے چار سو غریب پولیس ملازمین کو برطرف کرنے میں چار منٹ نہ لگائے اور دوسری طرف دو منٹ کے اندر آزادکشمیر کے قومی ادارے تعلیمی بورڈ میرپور کو بھی متعصبانہ فیصلے کے ذریعے دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا اور پیلو مخبر یہ بتاتا ہے کہ اگلا میٹرک اور ایف ایس سی کا امتحان میرپور اور مظفرآباد بورڈز کے زیر اہتمام ہونگے ۔ میرپور بورڈ سے کروڑوں روپے کی رقم مبینہ طورپر مظفرآباد منتقل کر دی گئی ہے اور جلد ہی غریب کشمیری قوم کی پشت پر ایک اور تعلیمی بورڈ کا بوجھ لاد دیا جائیگا۔ حالانکہ آبادی اور امتحانات دینے والے طلباء و طالبات کی تعداد کے لحاظ سے میرپور کا تعلیمی بورڈ پاکستان بھر کے تمام تعلیمی بورڈز سے متحدہ حیثیت میں بھی چھوٹا ہے ہم آزادکشمیر کی سنجیدہ حکومت کے سنجیدہ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنے مشیروں سے فوری طورپر اپنی جان چھڑا لیں ورنہ عوامی احتجاج اور نفرت کا نشانہ بنانے والے یہ غیر دانشمندانہ فیصلے آپ کی حکومت کو عبرت کا نشان بنا دینگے ۔
بقول چچا غالب ہم کہتے چلیں
جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں
دل آ شفتگاں خال ِ کنج ِ دہن کے
سویدا میں سیرِ عدم دیکھتے ہیں
تیرے سرو قامت سے ، اک قدم آدم
قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں
تماشہ کر اے محو ِ آئینہ داری
تجھے کس تمناسے ہم دیکھتے ہیں
بنا کر فقیروں کا ہم بھیس غالب
تماشائے اہل کرم دیکھتے ہیں

قارئین ! اب گزشتہ کالم کے حوالہ سے راجہ فاروق حیدر خان وزیراعظم آزادکشمیر اور نسلی و اصلی کشمیری وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی خدمت میں ہمارے بزرگ حاجی محمد سلیم کا ایک کھلا خط ۔

یہ کھلا خط حاجی محمدسلیم نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے پیش کیا ۔ آئیے اس کے مندرجات پڑھتے ہیں ۔ بانی ادار ہ امرا ض قلب کشمیر انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میرپور و چیئرمین نفیس گروپ آف کمپنیز برطانیہ ،پاکستان و آزاد کشمیر حاجی محمد سلیم نے کہا ہے کہ میں نے صرف اور صرف اپنے غریب بہن بھائیوں کی مدد کرنے کیلئے 2001ء میں دل کے امراض کے علاج کیلئے اﷲ تعالیٰ کے دیے ہوئے فضل میں سے اپنی مدد آپ کے تحت کروڑوں روپے خرچ کر کے KICبنایا تھا اس کا افتتاح اُسوقت کے وزیر اعظم سردار سکندر حیات خان نے کیا تھا بعد ازاں دو مراحل میں مزید کروڑوں روپے خرچ کر کے دو مرحلوں میں کشمیر انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میرپور کی توسیع بھی کر دی تھی جن کا افتتاح وزرائے اعظم وقت سردار عتیق احمد خان اور چوہدری عبدالمجید نے کیا اب یہ ادارہ ایک سو چالیس بستروں پر مشتمل امراض قلب کے علاج کیلئے ایمر جنسی کئیر یونٹ بن چکا ہے میں گزشتہ کئی سالوں سے حکمرانوں کو گزارش کرتا چلا آ رہا ہوں کہ ہمارے کشمیری بہن بھائی بہت غریب لوگ ہیں کشمیر انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میرپور کے ڈاکٹرز جن میں سپیشلسٹ ڈاکٹرسعید عالم ،ڈاکٹر یوسف چوہدری اور ڈاکٹر رضا گورسی شامل ہیں وہ خطرناک امراض قلب میں مبتلا مریضوں کو جب انجیو گرافی ،انجیو پلاسٹک اور بائی پاس سرجری کیلئے جب اسلام آباد،راولپنڈی اور لاہور ریفر کرتے ہیں تو غریب مریض بیچارگی سے ڈاکٹر سے کہتے ہیں کہ ہم غربت کی وجہ سے دوسرے شہر جا کر مہنگا علاج نہیں کروا سکتے آپ ہمیں میڈیسن لکھ کر دے دیں زندگی ہوئی تو بچ جائیں گے ورنہ اگر موت ہی مقدر ہے تو کیا کر سکتے ہیں ؟میں حکمرانوں سے درخواست کرتا ہوں کہ کشمیر انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میرپور کو انجیو گرافی ،انجیو پلاسٹک اور بائی پاس سرجری کیلئے مکمل خود مختار کارڈیالوجی ہسپتال کے طور پر اپ گریڈ کریں کیونکہ حکمران ،سیاستدان ،بڑے افسر اور امیر لوگ تو اس موذی بیماری کا مہنگا علاج کروا سکتے ہیں ایک غریب کشمیری بھلا کیسے یہ اخراجات برداشت کر سکتا ہے اگر ہم لوگوں نے کچھ نہ کیا تو قیامت کے روز اﷲ تعالیٰ کو کیا جواب دینگے؟میں نے اس حوالے سے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ،وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف اور وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر خان کو مکتوب تحریر کیے ہیں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ،وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کے سیکرٹریز کے فون تو آئے ہیں لیکن وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی طرف سے مکمل خاموشی ہے جس کی وجہ سمجھنے سے قاصر ہوں کشمیر انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میرپور میں 65ملازم بھرتی کیے گئے ہیں اس وقت ڈیوٹی پر صرف 30لوگ موجود ہیں بقیہ 35ملازمین کی کچھ خبر نہیں کہ وہ کہاں کام کر رہے ہیں ،ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ،اس موقع پر ان کے ہمراہ سابق چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس عبدالمجید ملک ،امیتیاز حسین راجہ ایڈووکیٹ ،چوہدری منیر ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے،سابق چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس عبدالمجید ملک نے اس موقع پر کہا کہ حاجی محمد سلیم پوری کشمیر ی قوم کے محسن ہیں حاجی محمد سلیم کی طبی خدمات پر بات تو کی جاتی ہے لیکن میں آج انکشاف کر رہا ہوں کہ تحریک آزادی کشمیر کیلئے بھی حاجی محمد سلیم نے خاموشی سے اربوں روپے خرچ کیے ہیں،مقبوضہ کشمیر سے آنیوالے ہزاروں مہاجر بہن بھائیوں کی آباد کاری سے لیکر برطانیہ میں ہاؤس آف کامنز میں برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی بحث کروانے کیلئے حاجی محمد سلیم کی معاونت اور مشورے سے میں نے برطانیہ کے کئی دورے کیے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کشمیر انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میرپور کو انجیو گرافی ،انجیو پلاسٹک اور بائی پاس سرجری کیلئے مکمل خود مختار کارڈیالوجی ہسپتال کے طور پر اپ گریڈ کریں اور غریبوں کی دعائیں لیں اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو کسی دوسرے لائحہ عمل پر غور کر سکتے ہیں

راجہ فاروق حیدر خان وزیراعظم آزادکشمیر کی ہم دل سے قدر کرتے ہیں ہمیں یوں دکھائی دے رہا ہے کہ کچھ قوتیں نادیدہ انداز میں ان سے کچھ ایسے فیصلے کروارہی ہیں جس سے عوام میں ان کے متعلق غلط فہمیاں پھیل رہی ہیں ۔ ان فیصلوں میں ایک فیصلہ یہ بھی ہے کہ غیر ارادی طور پر وزیراعظم بننے کے بعد راجہ فاروق حیدر خان اور عوام کے درمیان بہت سا فاصلہ پیدا ہو چکا ہے ۔ ایک غیر مرئی آہنی پردہ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان اور ان کے اپنے منتخب ممبران قانون ساز اسمبلی کے درمیان بھی محسوس ہورہا ہے ۔ رہی غریب عوام تو وہ تو پہلے ہی ایسے کئی حکمران بھگت چکی ہے جو اپنے تخت اور عوام کے تختے کے درمیان بہت سا فاصلہ رکھتے تھے ۔ اﷲ حکمرانوں کو درست سوچنے اور درست عمل کرنے کی توفیق دے ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
سردار جی نے اپنے دوست سے کہا کہ ’’ یار میرے بال بہت تیزی سے گر رہے ہیں ‘‘
دوست نے پوچھا ’’ کیوں ‘‘
سردار جی نے کہا کہ ’’فکر کرنے کی وجہ سے ‘‘
دوست نے حیرانگی سے پوچھا ’’کیا فکر ہے تمہیں ‘‘
سردار جی نے بے نیازی سے جواب دیا
’’یہی بالوں کے گرنے کی فکر ہے یار‘‘

قارئین ! راجہ فاروق حیدر خان کی دو تہائی مینڈیٹ رکھنے والی ہیوی ویٹ حکومت انتہائی تیزی کے ساتھ غیر مقبول ہو رہی ہے اور اس کی وجہ وہ فیصلے ہیں جو تعصب اور غیر دانشمندی پر مبنی ہیں۔ آج کا کالم ’’جاگ جائیں راجہ صاحب ‘‘ کے نام کی ایک ویک اپ کال ہے ۔ اﷲ سب کے حال پر رحم فرمائے آمین ۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 374479 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More