ملکی سالمیت کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت
(Zulqarnain Hundal, Gujranwala)
موجودہ ملکی و بین الاقوامی حالات سے نمٹنے
کے لئے ہمیں اپنے وطن کی سالمیت کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔بلکہ ملکی سالمیت
کو مضبوط کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔پاک آرمی کی دہشتگردی کے خلاف
کامیاب کاروائیوں کی وجہ سے ملکی سالمیت مضبوط ہوئی ۔مگر مزید مضبوطی کی
ضرورت ہے اتنی مضبوطی کے اس ارض پاک پر کوئی دہشتگرد دوبارہ جنم ہی نہ
لے۔شر پسند عناصر اس وطن میں کسی کو دوبارہ اپنا حامی نہ بنا سکیں۔ملکی
سالمیت کی مضبوطی ہی ملکی خوشحالی کی ضمانت ہے۔ملکی سالمیت کی مضبوطی کی
صورت میں دشمن کا ہر وار الٹا پڑتا ہے۔اور مضبوط ملک کو کھوکھلا کرنے والے
خود کھوکھلے ہوجاتے ہیں۔یہ سچ ہے کہ ملک پاکستان ایک لمبے عرصے کے بعد
دوبارہ ایک مضبوط ملک بن کر ابھر رہا ہے۔ماضی میں متعدد حکومتیں اس وطن کی
بقا کو اپنے مفادات کی خاطر نقصان پہنچاتی رہیں۔کرپٹ عناصر باری باری ملکی
دولت لوٹ کر ملک کو کھوکھلا کرتے رہے۔ملک کی حقیقی عوام درمیانہ طبقہ ہے جو
ہر حال میں اپنے ملک میں رہتا ہے۔امراء تو اپنے مفادات کی خاطر کبھی بھی
ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔کرپٹ عناصر ہر دور میں متحرک رہے ۔جن کی بدولت
ملک کاعام طبقہ ہمیشہ سے ہی مسائل سے دو چار رہا۔جب ملکی دولت ملک پر لگانے
کی بجائے بیرون ممالک منتقل کی جائے تو ملک اور ملکی عوام میں عدم استحکام
پیدا ہوجاتا ہے۔عوام اپنے چنے ہوئے نمائندوں سے بدذن ہو جاتی ہے۔برائیاں
جنم لیتی ہیں۔ناانصافی لا قانونیت غربت مہنگائی اور دوسری برائیاں سب کرپشن
کے باعث تقویت پکڑتی ہیں۔جس ملک کی عوام نا انصافی غربت و مہنگائی سے ستائی
ہوئی ہو وہاں دشمنوں اور شر پسند عناصر کے لئے اپنے ناپاک عزائم کو عملی
جامہ پہنچانا آسان ہوتا ہے۔غربت و افلاس کی ستائی ہوئی عوام کو ملک دشمن
عناصر دولت کی لالچ سے اور دین کے نام پر اپنی گرفت میں لا کر ایسی برین
واشنگ کرتے ہیں کہ عوام اپنے ہی ملک کو نقصان پہنچانے کو افضل سمجھتی
ہے۔دشمن ملک کے پسماندہ علاقوں میں اپنے پنجے گاڑھ لیتا ہے اور اپنے آقاؤں
کے حکم کے مطابق پورے ملک میں دہشگردی جیسی وارداتوں کو یقینی بناتا ہے۔اور
ملکی توجہ کو بھی ڈیورٹ کرتا ہے۔پڑھے لکھے طبقے میں ان سازشوں کی آگاہی
موجود ہے۔مگر کم تعلیم یافتہ پسماندہ علاقوں کے لوگ شر پسند عناصر کو اپنا
خیر خواہ تصور کرتے ہیں۔جو کسی بھی ملک کی سالمیت کی کمزوری کی بڑی مثال
ہے۔کرپشن سب کی جڑ ہے اسی کرپشن کی وجہ سے علاقوں کی ترقی میں توازن نہیں
اوریہی علاقوں میں دشمنی کی وجہ ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ سیاستدانوں اور آمروں
کی کرپشن نے قائداعظم کے ون یونٹ پاکستان کو ون یونٹ نہیں رہنے دیا۔کرپشن
کے نت نئے طریقے ایجاد کرنے کے لئے اپنی مرضی سے وزارتیں اور عہدے بڑھانے
کے لئے صوبوں میں تقسیم کیا۔ اور مزید تقسیم کرنے کے درپے ہیں۔سیاستدانوں
کی بد دیانتی کی وجہ سے مشرقی پاکستان علیحدہ ہوا۔سیاست دانوں کی بددیانتی
کی وجہ سے ہی بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں جرائم پیشہ عناصر نے جنم
لیا۔بار بار لکھنے کا مقصد سیاستدانوں کی ہٹ دھرمیوں کو واضح کرنا اور انکی
توجہ ملکی مسائل کی طرف کروانا ہے۔پشاور سکول حملے کے بعد پاکستان آرمی نے
دشمن عناصر کو ختم کرنے کا عہد کیا ہے۔جس پر کام جاری ہے اور آخری مراحل
میں ہے۔یہ حقیقت ہے کہ پاک آرمی کی خیبرپختونخوا قبائلی علاقہ جات بلوچستان
اور کراچی میں بلا تفریق کاروائیوں سے جرائم میں بڑے درجے پر کمی ہوئی۔اس
کامیابی پر پاک آرمی مبارکباد کی مستحق ہے۔اب حقیقی عنوان کو واضح کرتے
ہیں۔سوچنے کی بات ہے۔کیا شر پسند عناصر ہمیشہ کے لئے ختم ہو رہے ہیں۔؟کیا
یہ دوبارہ بھی تقویت پکڑ سکتے ہیں؟۔شر پسند عناصر زیادہ مضبوط ہیں یا ہم
زیادہ کھوکھلے؟دہشتگردی سے ہمیشہ کے لئے کیسے بچا جا سکتا ہے۔؟ایسی کئی
باتیں سمجھدار لوگوں کے ذہنوں میں گردش کر رہی ہوں گی۔میں پہلے بھی لکھ چکا
ہوں ہمیں اپنا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ہمیں اپنے اندرونی مسائل کو حل
کرنے کی ضرورت ہے۔ہمیں اپنی سالمیت کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ہم
دہشتگردی کو ختم کر رہے ہیں جس سے ہماری ملکی سالمیت مضبوط ہوئی۔مگر کیا
ثبوت کہ دوبارہ دہشتگرد ایکٹو نہیں ہوں گے؟۔کیا ہمارے کھوکھلے پن کا فائدہ
اٹھا کر دوبارہ دشمن شر پسند عناصر کو فنڈز نہیں دے گا؟۔ہمیں مزید کھوکھلا
کرنے کے لئے ہمارے قریبی ممالک میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا۔؟دہشتگردوں سے
تو ہم لڑ رہے ہیں اس کے ساتھ ہمیں دوسرے ملکی مسائل سے بھی لڑنے کی ضرورت
ہے۔ہمیں بلوچستان خیبر پختونخواہ گلگت بلتستان آزاد کشمیر سندھ اور پنجاب
کے پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ بنانے کی ضرورت ہے۔ایسے علاقوں میں تعلیم
صحت بجلی گیس اور دوسری ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔آج بلوچستان
میں لوگ ملک خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ایسے میں ہمیں بلوچستان میں تعلیم
کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔بلوچستان کے کئی علاقہ جات پسماندہ ہیں۔وہاں پانی
بجلی گیس اور سکول کالج مسجدوں اور سڑکوں کی تعمیر کو یقینی بنانا ہوگا۔اگر
عوام کو تمام سہولیات میسر ہوں تو کبھی بھی عوام حکومت اور وطن سے بدزن نہ
ہو۔گوادر کی کامیابی اور سی پیک کی کامیابی کے لئے ہمیں عوام کو مضبوط
بنانا ہوگا تاکہ کوئی بھی طاقت پراپیگنڈہ نہ کر سکے۔پسماندہ علاقوں پر
خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔پورے وطن کی خوشحالی ہی اس کی مضبوط سالمیت کی
مثال ہے۔اور خوشحالی تب ہی ممکن ہے جب کرپشن کا خاتمہ ہوگا۔ انصاف یقینی
ہوگا۔ قوانین سب کے لئے ایک جیسے ہونگے۔غربت کا خاتمہ ہوگا۔روزگاری ہوگی۔ہر
کوئی خوش ہوگا ۔وطن کا بچہ بچہ امن کا پیغام پھیلائے گا۔آپ تاریخ دیکھ لیں
کمزور سالمیت والے ملک کو سب کھوکھلا کرتے ہیں۔اور مضبوط سالمیت والے ملک
کو کھوکھلا کرنے والے خود کھوکھلے ہوجاتے ہیں۔آرمی اپنے فرائض با خوبی
انجام دے رہی ہے۔حکومت اور دوسرے اداروں کو بھی اپنے مفادات کو ترک کر کے
فرائض کو یاد رکھ کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ترقی و خوشحالی میں ہی مضبوطی
ہے۔مزید خوشحالی کے لئے عوام کو سہولیات مہیا کرنا اور پسماندہ علاقوں میں
ترقی کے لئے کام کرنا بہت ضروری ہے۔عوام خوشحال ہوگی تو دشمن ناکام ہونگے۔ |
|