فاتح نواز شریف اور گیم چینجر عمران خان
(Shahzad Saleem Abbasi, )
بھائی صاحب کیا لینگے چائے، کھانا ؟بغیر
توقف کیے دوست بولا پہلے بیٹھنے تو دو !ہوٹل کے ٹیبل مین نے ترکی بہ ترکی
جواب دیا’’ ـبھائی غصہ نہ کرو آپ کے لیے پنکھا بھی لگایا ہو ا ہے اور لائٹ
بھی آن ہے اور آج کل ہزاروں میں بجلی کے بل آتے ہیں ‘‘۔ہم حیران، آس پاس کے
لوگ پریشان اور ڈھٹائی سے براجمان میرے دوست نے ازراہ مذاق پوچھ لیا، بھائی
ووٹ کو کس کو دیتے ہو ؟بولا! نواز شریف کو ۔ ہم نے کہا ٹھیک ہے آپ جاؤ دو
دودھ پتی لے آؤ ۔یہ تھا ایک چٹکلہ جو تازہ واردات کے نتیجے میں ازبر
تھا۔لیگی حکومت ملک میں سڑکیں، پل ، عمارتیں اور مختلف پولیس فورسز بنانے
میں مصروف ہے ۔ووٹنگ کے عمل کے بغیر ہی اگلے چار سال کیے لیے پارٹی کے دس
اہم ترین عہدوں پر فائز پرانے لوگوں پراعتماد کا اظہار کر لیا گیا۔ جمہوریت
کا حسن ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کی سیاسی بلوغت چالیس سے زائد عرصے
پر مشتمل ہے ۔میاں نواز شریف قسمت کے ایسے دھنی ہیں کہ کئی بار ڈھنسے جانے
کے باوجود بھی اکثر کامیاب ہوئے۔ جاتی امراء کوصرف میاں برادران کی ذاتی
رہائش اور انکی واالدہ کی بدولت ہی عظیمت حاصل نہیں بلکہ اصلایہ لیگی
رہنماؤں، ورکروں اور کارکنوں کا سیاسی قبلہ ہے جہاں سیاسی و علاقائی وڈیرے
آ کر میاں صاحبان کے قیمتی ترین محل کا درشن کرتے ہیں اور سیاسی لو لگاتے
ہیں۔بہرحال میاں صاحب کے الیکشن جیتنے کے بعد’’اقتصادی اصلاحات ‘‘کے بلند
بانگ دعوے دھر ے کے دھرے رہ گئے ۔ تین بڑے سرکاری اداروں پاکستان انٹرنیشنل
ایئرلائنز، پاکستان ریلوے اور پاکستان اسٹیل ملز کی نہ تو نجکاری ہوئی
اورنہ سی ای او لگائے گئے ۔نند ی پور پاور پراجیکٹ کے تین آڈٹس کے باوجود
کوئی رپورٹ پبلک نہیں ہوئی۔ پاور شارٹ فال ،گیس کی بندش کے اعلان اور ٹیکسز
کی بھر مار نے صارفین کو مایوس کیا ہے۔ زراعت وصنعت کی مندی ، ایکسپورٹ اور
فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ وغیر ہ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ 300 ارب
روپے سے زائد سرکلر ڈیٹ جارہا ہے۔ 7,000 کے بیرونی قرضے جبکہ صارفین کے
ٹیرف میں بار بار اضافہ اور نیپرا کے سبسڈی کو دو بار چیلنج کرنا بعید از
عقل ہے۔ آج ہر پاکستانی ایک لکھ بیس ہزار سے زائد کا مقروض ہے۔ تین اداروں
اور پاور سیکٹر کی کمپنیوں کی طرف سے 1.365 کھرب روپے کے مجموعی نقصانات
اور گیس صارفین کی قیمتوں پر گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس (GIDC)وغیرہ
حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
عمران خان نے چینی سفیر کو یقین دلا دیا کہ حکومت اپنی کرپشن اور پانامہ
چھپانے کے لیے سی پیک کا استحصال کر رہے ہیں اورہم اہم ترین سی پیک اور
مغربی روٹس کی جلد سے جلد تکمیل چاہتے ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ
پارلیمنٹ، ٹی او آرز کمیٹی، اسپیکر،الیکشن کمیشن،ایف بی آراور نیب سب کو
دیکھ لیا ہے اسی لیے ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کو پانامہ کاز پر ساتھ چلنے
کی دعوت دی۔ ہمیں سولو فلائٹ کا طعنہ دینے والوں کے اپنے مفادات ہیں۔عمران
خان نے زرداری و بلاول بھٹو کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پی پی پی کے
جلسوں کو نواز حکومت کو بچانے کا سیاسی ڈھونگ قرار دیا۔عمران خان بضد ہیں
کہ نواز شریف کے استعفے یاتلاشی تک اسلام آباد بند رہے گا۔ حقیقت حال یہ ہے
کہ اس بار واقعی معنوں میں عمران خان کچھ بڑا کرنے جا رہا ہے جو شایداقتدار
کے ایوانوں میں بیٹھی مقتدر طاقتوں کو نظر نہیں آرہا یا یا شاید نظر توآ
رہا ہے لیکن وہ اسے سن 2014 کے 126 دنوں کے بے سود دھرنے کی ریہرسل گردانتے
ہیں۔ ستم ظریفی دیکھئے کہ حکومت کے لیے اس نازک ترین دور میں بھی حکومتی
فوج ظفر موج کی پانچ سے آٹھ رکنی کمیٹی بار بارمیڈیا ٹاک کر کے حالات کو
مزید سنگینی کی جانب دھکیل رہی ہے۔استعارے، اشارے ، کنایے اورزاویے حالات
کے الٹے ڈگر پر جانے کی سرگوشیاں کر رہے ہیں۔بے شک عمران خان کا اس نازک
وقت میں دھرنے کی جگہ کا انتخاب غیر جمہو ری ہے لیکنعمران خان ’’ اسلام
آبادلاک ڈاؤن مشن ـــ‘‘ کے ذریعے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے مندرجہ ذیل
حکمت عملیاں اختیار کرسکتے ہیں۔ (1) عمران خان کا 2 نومبر والے دھرنے کے
بارے میں اپنے شکوک و شبہات کو باایں معنی آشکار کرنا کہ ہمیں پتہ چلا ہے
کہ کچھ گرفتاریوں کا پروگرام بنایا جاررہا ہے ، ایسے میں ہمارے پاس مزید
آپشز بھی موجود ہیں جس سے ہم اسلام آباد کو جام پیک کر دینگے وغیرہ۔(2)
عمران خان نے کہا کہ اگر مزاحمت ہوئی تو حکومت جا سکتی ہے ، یہ نقطہ قابل
التفات ہے۔) 3) با خبر ذرائع کے مطابق عمران خان کے دھرنے میں کچھ ایسے
ٹولے آرہے ہیں جنکا کسی سیاسی و مذہبی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں لیکن وہ
کرپشن کے محاذ پردو نومبر کوپی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کرینگے اور پھر
عمران خا ن کے ہر اشارے پر لبیک کہیں گے۔(4) عمران خان کے مطابق نواز شریف
کو ہٹانے یا حکومت کا دھڑام تختہ کرنے کے لیے ہم کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں
، اسکا مطلب ہے کہ خد ا نخواستہ حالات دھینگا مشتی ، مزاحمت اور پھر دو چار
دن سے زیادہ دھرنا جاری رکھنے پر کوئی تیسری قوت بھی حملہ آور ہو سکتی ہے ۔پی
ٹی آئی کی مقامی قیادت کے مطابق سر دست9 سے زائد مقامات فیض آباد، کھنہ پل،
زیروپوائنٹ، بارہ کہو، آبپارہ، ترنول پھاٹک، سی ڈی اے سٹاپ، روات، جی الیون
اور ایف الیون کو سیل کیا جائے گا اورضرورت پڑھنے پر مزید 14 جگہوں کو وقفے
وقفے سے بند کر دیا جائیگا۔ ’’حکومت مکاؤ مہم ‘‘ کی یہ سب چالیں، تدبیریں
اور اندرونی خلفشار عمران خان کو’’ گیم چینجر‘‘ بھی بنا سکتے ہیں۔
کشمیر مشن، بھارتی ہٹ دھرمی اور میڈیا میں بھارتی سرجیکل اسٹرائیکس کے
تذکرے، سرل المیڈا جیسی سست رفتار روایتی ڈرامائی کہانی ، پاکستان
پیپلزپارٹی کی مفاہمتی پالیسی کی وجہ سے عمران خان کی مخالفت ، مولانا فضل
الرحمان کی طرف سے دو سیٹو ں کے عوض مکمل حمایت کے اعلانا ت و جلسے، سانپ
کے بجائے رسی سے بھی ڈرنے والی بیچاری ایم کیو ایم ، محمود خان اچکزئی کا
انعامات و احسانات کے عوض بے موقع و بے جا بیانات جاری کرنا جمہوریت ، سیٹ
یا حکومت بچانے کا سلوشن نہیں ہے اور نہ پورے اسلام آباد کے داخلی خارجی
راستوں پر چالیس پچاس ہزار کا محافظ لشکر بٹھانے کی ضرورت ہے بلکہ سنجیدہ
حالات متقاضی ہیں کہ پانامہ لیکس کی تلاشی یعنی ٹی اور آرز پربا اختیار
کمیٹی تشکیل دیکر نواز شریف خود کو احتساب کے لیے پیش کر دیں۔اوراسکے ساتھ
الیکشن کمیشن کی فعالیت اورکچھ فوری’’ اقتصادی اصلاحات ‘‘کے اعلانا ت ہی
نواز شریف کو’’فاتح ‘‘بنا سکتے ہیں۔ |
|