ساری مہاجر قیادت کرپٹ اور دہشتگرد؟

کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں مہاجر سیاست اب اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ ساری کی ساری مہاجر قیادت کے بارے میں یہ تاثر بہت گہرا ہو کر سامنے آ رہا ہے کہ یا تو مہاجر قیادت کرپٹ ہے یا دہشتگرد یا پھر دہشتگردوں کی سہولت کار؟ کیا یہ اتفاقیہ طور پر ہور ہا ہے یا پھر کسی خاص منصوبہ بندی کے تحت یہ سب کچھ کیاجا رہا ہے کہ مہاجر قیادت پر بد نما داغ لگا کر پیش کیا جا رہا ہے اور اس میں ایک دوسرے کے خلاف مہاجر قائدین ہی ثبوت پیش کر رہے ہیں ۔ اس حوالے سے کوئی حتمی رائے نہیں دی جا سکتی تاہم حالات و واقعات کا تسلسل دیکھ کر ایک ٹھوس رائے قائم کرنا اتنا مشکل بھی نہیں۔ تقسیم ہند کے وقت بھارت سے ہجرت کرنے والے وہ مہاجر کہ جنھوں نے پاکستان بنانے کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانی دی، اپنا گھر بار چھوڑا اور بے سر سامانی کے عالم ننگے سر اور ننگے پاوئں پاکستان پہنچے ، اب وہ پاکستان میں یا تو کرپٹ ترین افراد کے نام سے موسوم کئے جا رہے ہیں یا پھر ان کا تعلق را اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیوں سے جوڑا جا رہا ہے کہ جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔اب پاکستان میں مہاجروں اور ان کی قیادت کو دہشتگرد اور دہشتگردوں کے سہولت کار کے طور پر یاد کیا جارہا ہے۔ یہ محض تجزیہ نہیں بلکہ آج یہ ملک بھر کاقومی بیانیہ بن گیا ہے کہ مہاجر قیادت یا تو کرپشن میں ملوث ہے یا وہ دہشتگردی کے واقعات کروانے یا اس کی منصوبہ بندی کرنے میں مصروف رہی ہے۔ گزشتہ دو روز سے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد میں اور مصطفی کمال میں ایک دوسرے کو کرپٹ اور دہشگردوں کے سہولت کار اور را کا ایجنٹ ثابت کرنے کا مقابلہ ہو رہا ہے۔ دوسری طرف یہی الزامات لند ن میں مقیم ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین اور ان کے ساتھیوں پر اور پاکستان میں ڈاکٹر فاروق ستار اور ان کے ساتھیوں پر بھی ہیں جبکہ اس سے ملتے جلتے الزامات مصطفی کمال اور آفاق احمد پر بھی موجود ہیں تاہم ان کو را کا ایجنٹ قرار نہیں دیا جاتا ۔ ڈاکٹر عشرت العباد اگرچہ ایک ٹھنڈے مزاج کے شخص طور پر معروف ہیں لیکن جب مصطفی کمال کی طر ف سے ان پر الزامات کی بارش ہوئی اور رشوت العباد تک کہا گیا تو جواب میں گورنر سندھ نے اپنے منصبی تقاضو ں اور اپنے ٹھنڈے مزاج سے ہٹ کر فرنٹ فٹ پر آ کر نہ صرف جوابی الزامات لگائے بلکہ مصطفی کمال کو خوفزدہ کرنے کی بھی کوشش کی۔ گورنر سندھ نے بارہ مئی کے واقعہ کو بھی کوڈ کیااور مجرموں تک پہنچنے کی نوید سنائی، یاد رہے کہ اس وقت مصطفی کمال کراچی کے ناظم اعلی تھے۔ گورنر سندھ نے نائن زیرو سے برآمد ہونے والے اسلحہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلحہ فوج سے لڑنے لئے جمع کیا گیا تھا جبکہ انھوں نے حکیم سعید کیس بھی دوبارہ سے کھولنے کی خبر سنا ڈالی۔ انھوں نے چائنہ کٹنگ اور اس میں ملوث افراد کی طرف بھی اشارہ کیا اور یہ اشارہ بھی مصطفی کمال ہی کی طرف جاتا دکھائی دے رہا تھا ۔ اس طرح ڈاکٹر عشرت العباد نے نہ صرف مصطفی کمال کوایک پھر پور پیغام دیا بلکہ ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن تک بھی اسٹبلشمنٹ کی بات پہنچا دی۔ڈاکٹر عشرت العباد نے مصطفی کمال نے رشوت العباد کہا تھا لہذا انھوں نے یہ قرض بھی چکا دیا اور مصطفی کمال کو مصطفی کھدال کے نام سے پکارا۔ گورنر سندھ کو یہ سب کچھ کرنا اور کہنا چاہیے تھا کہ نہی؟ انھوں نے یہ ساری باتیں اس وقت کیوں نہیں کیں کہ جب وہ خود ایم کیوا یم کا حصہ تھے ؟ان کے الزامات اور دعوؤں میں کس حد تک صداقت ہے ؟ یہ سب بالکل الگ بحث ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ گورنر سندھ نے اپنے منصب کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھ کر یہ تمام باتیں اس وقت کیں کہ جب ان پر براہ راست الزامات لگائے گئے۔ مصطفی کمال نے یہاں تک کہا کہ عشرت العباد پچاس ہزار کی بھی رشوت ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔اب اس صورت حال میں یہ بات ثابت ہو چلی ہے اس وقت کراچی اور لندن میں موجود ساری کی ساری مہاجر قیادت کرپٹ، دھوکے باز، را کی ایجنٹ اور دہشگرد یا دہشگردوں کی سہولت کار ہے لہذا آج کے دور میں پاکستان بنانے والے مہاجروں کا اس سے بڑا نوحہ اور ان کیلئے سرو منہ پیٹ پیٹ کے رونے کا اس سے زیادہ کربناک مقام نہیں ہو سکتا۔
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 68445 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.