مقبوضہ
کشمیرمیں جاری جدوجہدآزادی چوتھے مہینے میں داخل ہوتے ہی فوجی کیمپوں پربھی
حملے شروع ہوگئے ہیں اور حال ہی میں سرینگر پانپور کے انڈسٹریل ڈیولپمنٹ
انسٹی ٹیوٹ پر دومجاہدین آزادی کے قبضے پربھارتی ریٹائرڈفوجی کے
میڈیاپربھرپورطنزیہ بیان نے بھارتی فوج کی بہادری کا بھانڈہ پھوڑکررکھ
دیاکہ جوفورسز دوجنگجوؤں سے ۵۷گھنٹے تک ایک عمارت خالی نہیں کرواسکی ،ہم کس
طرح ان کے سرجیکل سٹرائیکس کے دعوے پر یقین کرلیں؟دراصل اوڑی فوجی کیمپ
اوردیگرفوجی کیمپوں پرکشمیری نوجوانوں کے حملوں نے بدحواس کردیاہے اوراپنی
جنتا سے کئی جھوٹ بولنے پڑرہے ہیں اوراب سرحدوں پراپنے فوجیوں کی نقل وحرکت
سے ساری دنیاکویہ تاثردینا شروع کردیاکہ برصغیرتباہی کے دہانے پرکھڑا ہے
اور عالمی تجارتی منڈی تباہ ہونے والی ہے جس کے جواب میں پاکستان نے بھی
اپنی فوجوں کومکمل الرٹ کر دیا اور پاکستانی ایئرفورس نے بھی پیشگی فضائی
مشقوں سے بھارت پرہیبت طاری کردی ہے۔
دراصل بھارت کی یہ پرانی عادت ہے،اس نے۱۹۶۵ء کی جنگ میں بھی لاہور پر قبضے
کی افواہیں پھیلاکراقوام عالم کوبے وقوف بنانے کی کوشش کی تھی لیکن۱۹۷۱ء
میں مشرقی پاکستان میں سازشوں کی بناء پرجارحیت کرکے اس نے یہ سمجھ لیاکہ
وہ برصغیرکا ''دادا''بن گیاہے مگر ذوالفقارعلی بھٹونے ڈاکٹر عبدالقدیرکے
ذریعے پاکستان کے ایٹمی منصوبے کواس تیزی سے آگے بڑھایاکہ بھارت نے کانپنا
شروع کردیا۔
اندراگاندھی جب اپنے ہی ایک سکھ محافظ کے ہاتھوں گولیوں کاشکارہوکرنشانہ
عبرت بن گئی توان کے جانشین راجیو گاندھی نے اس ہلاکت کاذمہ دار پاکستان
کوسمجھ کر۱۹۸۷ء میں پاکستان کوسبق سکھانے کیلئے راجستھان میں فوجیں جمع
کرکے پاکستان کومرعوب کرنے کی جارحانہ کوششیں شروع کردیں تو راجیو کے قومی
سلامتی کے اہم ذمہ دارکی گواہی کے مطابق پاکستان کے صدر جنرل ضیاء الحق
۲۱فروری۱۹۸۷ء کوپاک بھارت کرکٹ میچ دیکھنے کے بہانے بھارت پہنچے
اورائیرپورٹ پرراجیوگاندھی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرکہا''مسٹرراجیو!تم
پاکستان پرحملہ کرناچاہتے ہو مگر یاد رکھنا کہ اس حملے کے بعددنیاچنگیزخان
اور ہلاکو خان کوبھول جائے گی۔یہ ایٹمی جنگ ہوگی،اس جنگ میں پاکستان مکمل
طور پرتباہ بھی ہوگیاتودنیامیں مسلمان زندہ رہیں گے مگرہندوستان کی مکمل
تباہی سے ہندوؤں کانام و نشان ہی دنیاسے مٹ جائے گا ''۔اس دہمکی نے
راجیوگاندھی کو حواس باختہ کردیااوریوں بھارتی فوج الٹے پاؤں سرحدوں سے
واپس لوٹ گئی۔
دوسال بعد١٩٨٩ء میں ہنودنے یہودکواپنی مددکیلئے پکارا،اسرائیل بھی اپنے
مشترکہ مفادات کی تکمیل کیلئے فوری طورپربھارت کی مددکیلئے اس کے مذموم
منصوبوں میں برابر کا شریک کاربن گیا کیونکہ عراق کی ایٹمی تنصیبات کوتباہ
کرنے کے بعد،وہ اس زعم میں مبتلاتھاکہ پاکستان کی کہوٹہ لیبارٹری پر
دھاوابول کراپنے ناپاک عزائم کااعادہ کرے گا ۔ آئی ایس آئی کی اس مصدقہ
اطلاع کے بعد صاحبزادہ یعقوب خان نے بھارت اور اسرائیل کیلئے ایک انتہائی
سخت پیغام بھجوایاکہ اس عمل کودہرانے سے قبل تباہی اوربربادی کیلئے تیار
رہنا کہ دنیاکی تاریخ میں صرف عبرت کے طور پر تمہارا نام ہی رہے گا۔اس
پیغام کے بعددونوں کوسانپ سونگھ گیاجبکہ اسرائیل اپنی مکمل فضائیہ کے ساتھ
بھارت کے ہوائی اڈوں پرحملے کیلئے بالکل تیاربیٹھاتھا۔
لیکن بھارت پھربھی اپنی سازشوں سے بازنہیں آیااور۲۰۰۱ء میں بھارتی پارلیمنٹ
پرحملہ کے بعد بھارت پانچ لاکھ فوج کے ساتھ پاکستان کی سرحدکے ساتھ ڈیڑھ
سال تک دوبدو کھڑارہاجہاں صرف ایک گولی چلنے ہی سے اس خطے کی قسمت کافیصلہ
ہوجاتالیکن بھارت کوپاکستا ن کی صرف تین لاکھ فوج سے لڑنے کی ہمت نہ
ہوسکی۔پاکستانی عزائم نے بھارت پر لرزہ طاری کئے رکھا اورایک مرتبہ پھرلوٹ
کے بدھوگھرکولوٹ گیا۔پھر ۲۰۰۸ء کے ممبئی سانحے نے توبھارت کوپاگل ہی
کردیاتاہم وہ منصوبہ بندی کرتاہی رہ گیا ۔ امریکی ڈرون حملے کے ذریعے
مریدکے پرسرجیکل اسٹرائیک کے خواب دیکھناشروع کردیئے۔پاک فوج کے ایک جنرل
کے مطابق آصف زرداری نے دسمبر۲۰۰۸ء میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ،آرمی چیف
جنرل کیانی کونیم شب بلاکر پوچھاکہ اگرہم بھارت کاغصہ ٹھنڈاکرنے کیلئے
چندغیراہم جگہوں پرسرجیکل اسٹرائیک کی اجازت دے دیں توکیاہوگا؟جس پرجنرل
کیانی نے فوری جواب دیاکہ میرے فوجی افسر اورعوام ہماری تکابوٹی کردیں گے
جبکہ یوسف رضاگیلانی نے اسے غیردانشمندانہ فیصلہ کہتے ہوئے اپنی جان
چھڑائی، جس پر بھارت کواپنی اس ناکامی پربھی اپنے عوام کے سامنے شرمندگی کا
سامنا کرناپڑا۔
اب اس خطے کی تھانیداری کے حصول کیلئے بھارت نے امریکاکے ساتھ معاشقہ شروع
کر دیا جس سے اس نے نہ صرف سول ایٹمی ٹیکنالوجی کا باقاعدہ معاہدہ کیا۔حال
ہی میں امریکاسے دفاعی معاہدہ کرنے کے بعدامریکاکے توسط سے افغان کٹھ پتلی
حکومت کوایک ارب ڈالرکی مدد کے بعد نہ صرف افغان سرزمین پاکستان میں
دہشتگردی پھیلانے کیلئے استعمال کرناشروع کر دی بلکہ ایران کے ساتھ بھی
اپنے سازشی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے چاہ بہاربندرگاہ کے منصوبے میں سرمایہ
کاری شروع کردی جس کے بعداس نے سوچ لیاکہ اس نے پاکستان کے خلاف مکمل
محاصرہ مضبوط کرلیا ہے اوراب وہ پاکستان سے اپنی مرضی کے فیصلے منوانے کی
پوزیشن میں آگیاہے۔
لیکن بھارت یہ بھول گیاکہ راحیل شریف نے چیف آف آرمی سٹاف بننے سے پہلے ہی
پاک فوج کی جنگی ڈاکٹرائن میں دو بنیادی تبدیلیاں کی تھیں۔ پاکستان کے خلاف
انڈین جنگی حکمت عملی ''کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن ''کے جواب میں نہ صرف پاک فوج
نے ''عظم نو ''مشقوں کا آغازکیابلکہ چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری بھی
مکمل کرلی گئی جس کے بعد انڈین کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن پر انڈیا کی اربوں ڈالر
کی سرمایہ کاری اور تیس سال کی محنت ضائع ہوگئی ہے۔
آپریشن ضرب عضب کے ذریعے پاکستان بھر سے دہشت گردوں کے تقریبا ًتمام مراکز
صاف کر دئیے گئے ہیں اور ان کے قبضے سے سارے علاقے چھڑا لیے گئے ہیں۔اس
آپریشن کے نتیجے میں پاک فوج نے عالم اسلام کے خلاف دہشت گردی کے ذریعے
جاری امریکی، اسرائیلی اور بھارتی پراکسی وارکو پاکستان میں ناکام بنا دیا
ہے۔
پشاور حملے کے بعد جنرل راحیل نے افغانستان کا ایک طوفانی دورہ کیا جس میں
مبینہ طور پر افغان حکومت کو اسلام دشمنوں کی پشت پناہی کرنے پر
"موثر"وارننگ دی اور نتائج سے خبردار کیا۔ ساتھ ہی اس بات پر قائل کیا کہ
پاکستان افغانستان کے اندر انٹیلی جنس آپریشن کرے گا جس کے نتیجے میں افغان
حکومت کو پاکستان انٹیلی جنس کی نشاندہی پر پشاور سکول حملے میں ملوث پانچ
دہشتگرد گرفتار کرنے پڑے۔جنرل راحیل کے حکم پر پاکستان نے پہلی بار
افغانستان اور انڈیا کی پناہ میں موجود دہشت گردوں کا افغانستان تک
پیچھاکیااورپاکستانی ہیلی کاپٹرزنے کنڑمیں دہشت گردوں کے مراکزپرکامیاب
حملے کئے۔
جنرل راحیل نے انڈیا کی بلوچستان میں چالیس سال کی محنت پر بھی پانی پھیر
دیا ہے۔ وہاں نہ صرف دہشت گردی ختم ہوکررہ گئی ہے بلکہ آج بلوچستان پاکستان
زندہ باداورانڈیا مردہ بادکے نعروں سے گونج رہاہے۔پاکستان کی تاریخ میں
راکے سب سے زیادہ ایجنٹوں کی گرفتاری عمل میں آئی جن میں کلبھوش یادیوجیسے
اعلی ترین عہدوں پرفائز دہشتگردوں کے ماسٹرمائنڈزکوگرفتارکیا گیاہے۔ایران
جوسلک روڈپاکستان کوبائی پاس کرکے چین تک لے جاناچاہتاہے اس کیلئے پاکستان
سی پیک کوسلک روڈ سے ملانے کی پیشکش پرایران کا مطلب پوراہوجائے
گااورپاکستان کوبھی دہرافائدہ ہوگا۔الحمداللہ آج اس پربات چیت جاری ہے
اورجلدہی معاہدہ متوقع ہے جس کے بعدانڈیاکی چاہ بہارمیں ساری سرمایہ کاری
بے معنی ہوجائے گی۔جنرل راحیل نے چین سے دشمن ملک میں کئی
ہزارکلومیٹراندرتک نگرانی کرنے والے چارجدید ترین اواکس طیاروں کا معاہدہ
کیا۔اس سے پہلے پاکستان کے پاس اس قسم کے صرف دوطیارے تھے جن میں سے ایک
کوٹی ٹی پی نے تباہ کردیاتھا۔جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاک فوج کی جانب
سے سمندرمیں پچاس ہزارمربع کلومیٹرمزیدعلاقہ حاصل کیاگیا جس کے بعدپاکستانی
سمندری حدود میں بے پناہ اضافہ ہوگیاہے۔ جنرل راحیل شریف نے قطرکے شیخ سے
اہم ملاقات کی جس کے بعدقطرنے کچھ ایسے فیصلے کیے جو انڈیا کوسخت
ناگوارگزرے۔دراصل یہ وہ وجوہات ہیں جن کی بناء پرکشمیرکوتیزی کے ساتھ اپنے
ہاتھوں سے جاتادیکھ کربھارت اپنے اتحادیوں سمیت انگاروں پرلوٹ رہاہے۔ |