مرہم رکھنے والے

آفت آشنا سرزمین کا باسی ہونا بھی کس قدر ازیت ناک ہوتا ہے۔ کوئی ڈھارس بندھانے والا ہو تو بھی آنکھیں نمناک اور کسی کو خود پربیتی بتاتی ہو تو آنسوؤں کے ساتھ ساتھ ہچکی بھی بندھ جاتی ہے۔ اپنے اوپر گزری قیامت کا تذکرہ ایک اور قیامت سے کم نہیں ہوتا، مگر کیا کیجئے لوگ پوچھتے ہی اِس طرح سے ہیں کہ غم ، دُکھ تازہ ہو جاتا ہے۔ 8 اکتوبر 2005ء کا زلزلہ ہو یا 1992ء میں آنے والا بدترین سیلاب۔ہر آفت کی تباہی کی الگ کہانی ہے۔ اِن آفات، سانحات میں اگر کوئی زخموں کو سہلانے اور آنسو پونچھنے والا مل جائے تو درد کی شدت قدرے کم ہو جاتی ہے۔ میں نے کبھی زمانہ کو برا نہیں کہا ، ہم برے ہو سکتے ہیں ، وقت برا نہیں ہوتا ہم خود وقت ہیں زمانہ ہیں۔ زلزلہ سے تباہ حال بستی میں ملبے کے ڈھیروں سے کچھ فاصلے پر خیمے نصب ہونے لگے تو خوش ہونے لگا کہ چلو اب سرچھپانے کی جگہ تو مل ہی جائے گی۔ ہلالِ احمر پاکستان کے رضا کار اپنے کندھوں پر خیمے اُٹھائے ’’خاموش مسیحا‘‘ لگے ۔دیکھتے ہی دیکھتے بستی سج گئی، عورتیں، بچے خیمہ زن ہو گئے، قدرے سکون ملنے لگا۔ پھر اِن خیموں کی جگہ شیلٹر آگئے اور یہ شیلٹر آج بھی متاثرین زلزلہ کی ابدی چھت ہیں۔ مگر ہلالِ احمر کے خیمے آج بھی اُس سانحہ کی یاد تازہ کردیتے ہیں۔ ہلالِ احمر دُکھی انسانیت کے لئے دوسرا گھر ہے۔ ہلالِ احمر کی باگ ڈور اِن دنوں ڈاکٹر سعید الٰہی کے ہاتھوں میں ہے۔ ڈاکٹر سعید الٰہی کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔درویشانہ طبیعت کے مالک ڈاکٹر سعید الٰہی کی سربراہی میں ہلالِ احمر پاکستان آگے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سنتے تھے کہ ہلالِ احمر خون لینے اور دینے سے متعلق کوئی ادارہ ہے مگر آج اِسلام آباد کے دِل سیکٹر ایچ ایٹ میں واقع اِس کے نیشنل ہیڈکوارٹرز کی پرشکوہ عمارت بتا رہی ہے کہ یہاں صرف خون کے عطیات ہی جمع نہیں ہوتے بلکہ ایمرجنسی ایمبولینس سروس، لاسٹ ہیلپ لائن 1030 ،ملکی تاریخ کا پہلا نیشنل ایمبولینس سروس کالج ، خاندانی روابط کی بحالی، فرسٹ ایڈ کی تربیت اور سکول سیفٹی پروگرام بھی زوروشور سے جاری ہیں۔ 12 جدید ترین ایمبولینس جڑواں شہروں میں کسی بھی ایمرجنسی کے وقت ہمہ وقت موجود رہتی ہیں۔ایک ملاقات میں ہلالِ احمر پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الٰہی کا کہنا تھا کہ ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی بلڈ سکریننگ کی جارہی ہے۔پہلے مرحلے میں اڈیالہ جیل میں قید 5 ہزار قیدیوں کی بلڈ سکریننگ کی جائے گی۔ تاکہ اِن میں موجود بیماریوں کی تشخیص ہوسکے اور صحت مند قیدیوں کو عطیہ خون کی جانب بھی راغب کیا جا سکے۔مختلف امراض کی تشخیص کیلئے پاکستان بھر میں ریڈکریسنٹ لیبارٹریز و بلڈ ڈونرز سنٹرز قائم کیے جائیں گے۔ اِس سلسلے میں پہلی جدید ترین لیب کا ہلالِ احمر نیشنل ہیڈکوارٹرز میں افتتاح ہو چکا ہے۔ اِن لیبارٹریز میں تھیلیسمیا کے مریضوں اور مستحقین کے فری ٹیسٹ ہوں گے جبکہ باقی افراد کیلئے رعایتی نرخوں پر ٹیسٹ کی سہولت میسر ہوگی۔ ایک لاکھ بلڈ ڈونرز کو رجسٹرڈ کیا جارہا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں خون کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ فرسٹ ایڈ کی تربیت کا پروگرام ملک بھر میں جاری ہے۔ ہر گھر میں ایک فرسٹ ایڈر ہمارا مشن ہے، پریس کلبوں میں صحافیوں کو فرسٹ ایڈ کی تربیت دی گئی ہے۔ خاندانی روابط کی بحالی کا پروگرام کامیابی سے چل رہا ہے۔مختلف ہسپتالوں میں ہیلپ ڈیسک قائم ہیں۔ جہاں آر ایف ایل رپورٹر ، مریضوں، لواحقین کو سائیکو سوشل سپورٹ فراہم کرتا ہے۔ اب تک 52ہزار سے زائد افراد تعاون فراہم کیا جا چکا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہلالِ احمر ڈیزاسٹر یونیورسٹی کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ صدرِ مملکت ممنون حسین کی ہدایت پر اِس منصوبے پر پیش رفت جاری ہے۔ مختلف بیماریوں کے خلاف آگاہی مہم ہلالِ احمر کا خاصہ ہے۔ پمفلٹس، بروشرز جگہ جگہ تقسیم کیے جاتے ہیں۔سالانہ 7 ہزار بلڈ یونٹس مختلف ہسپتالوں اور مریضوں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔ عطیہ خون میں ہلالِ احمر کا کوئی ثانی نہیں۔ خون کی محفوظ منتقلی ہلالِ احمر کا خاصہ ہے۔ ڈاکٹر سعید الٰہی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام آباد / راولپنڈی میں کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں 12 ایمبولینسز ہمہ وقت مختلف مقامات موجود ہوتی ہیں۔ نیشنل ایمبولینس سروس کالج کے ذریعے پہلا تربیت یافتہ بیج تیار ہے۔ مریض کو ہسپتال پہنچاتے ہوئے ایمبولنس میں ہی ابتدائی طبّی امداد فراہم کردی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر سعید الٰہی نے کہا کہ ہلالِ احمر کا اتحاد تنظیمات المدارس کے ساتھ ’’میثاق ِ انسانیت‘‘ ہوچکا ہے جس کے تحت علماء کرام نے خطباء حضرات کے ذریعے بیماریوں سے احتیاط، صاف پانی کا استعمال سمیت انسانی خدمت سے مختلف آگاہی دلائی جاتی ہے۔مدارس کے طلباء و فرسٹ ایڈ کی تربیت دی جاتی ہے اور عطیہ خون کی طرف مائل کیا جاتا ہے۔ اِس میثاق کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں۔آفت آشنا سرزمین کا باسی ہونا بھی کس قدر ازیت ناک ہوتا ہے۔ کوئی ڈھارس بندھانے والا ہو تو بھی آنکھیں نمناک اور کسی کو خود پربیتی بتاتی ہو تو آنسوؤں کے ساتھ ساتھ ہچکی بھی بندھ جاتی ہے مگر کسی کے احسان اور نیک اعمال کا تذکرہ مقصود ہو تو بخل سے کام نہیں لینا چائیے۔آپ کیا کہتے ہیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Waqar Fani
About the Author: Waqar Fani Read More Articles by Waqar Fani: 73 Articles with 63454 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.