مجلہ ’الحمد ‘۔شمارہ نمبر ۳(جنوری2016)مطالعہ سیرت اور آج کے معاشرے کے لیے ہدایات
(Dr Rais Ahmed Samdani, Karachi)
الحمد اکیڈمی، شمارہ :3۔ ربیع الا ول
1437ھ؍جنوری2016ء۔
تعلیمی اداروں کی جانب سے میگزین مجلہ کی اشاعت ایک پرانی روایت ہے۔ یہ
مجلے تعلیمی، تدریسی، نصابی، ہم نصابی ، ادبی، علمی حتیٰ کہ کھیلوں کی
سرگرمیوں کا آئینہ دار ہوتے ہیں اوراس تعلیمی ادارے کی تمام تر سرگرمیوں،
ذہنی فکر اور مثبت سوچ کی دلکش تصویر پیش کرتے ہیں،ان مجلوں کے توسط سے
تعلیمی ادارے کی علمی کارکردگی ، طلبہ کی ذہنی فکر ، ادبی اور علمی
صلاحیتوں کا بخوبی اندازہ لگا جاسکتا ہے۔ مجلہ اس درسگاہ کی آبرو بھی ہوتا
ہے اور علامت ِ وقار بھی، دستاویز بھی ہوتا ہے اور تاریخ بھی۔یہی وجہ ہے کہ
معیاری تعلیمی ادارے مجلہ کی باقاعدہ تدوین و اشاعت پر خصو صی توجہ دیتے
ہیں۔ مجھے یہ اعزاز حاصل ہوا کہ جب میں گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ، ناظم
آباد میں تھا تو کالج کا مجلہ ’’روایت‘‘ دو سال میری ادارت میں شائع ہوئے ۔
یہ شمارے آج بھی کالج کی تاریخ کا اہم حصہ ہیں۔
الحمد اکیڈمی ایک پیشہ ورانہ اکاؤنٹینسی کی تعلیم کا ادارہ ہے ۔ اس کا قیام
کلیم رحمانی صاحب کی سرپرستی میں 1998 ء میں عمل میں آیا، کراچی، حیدر آباد
پھر وقت کے ساتھ ساتھ کراچی ہی میں ایک اور شاخ گلشن اقبال میں قائم ہوئی،
لاڑکانہ کے علاوہ سعودی عرب کے شہرجدہ میں بھی اس ادارے کی ایک شاخ قائم کی
گئی۔ مجلہ کی پشت پر سعودی عرب کے شہر ریاض میں بھی ایک شاخ دکھائی گئی ہے۔
گزشتہ 18سالوں سے یہ تعلیمی ادارہ کامیابی اور ترقی کی جانب رواں دواں ہے۔
اپنے قیام سے اب تک یہ ادارہ 300سے زیادہ چارٹرٹ اکاؤنٹینٹ تیار کرچکا
ہے۔اس ادارے کے تحت 25000سے زیادہ طلبہ زیور تعلیم سے آراستہ ہوچکے ہیں اس
وقت اس ادارے کے سی اے (CA) ، اے سی سی اے (ACCA)، سی آئی ایم اے(CIMA) اور
ڈگری پروگراموں(Degree Program) میں 2000سے زیادہ طلبہ زیر تعلیم ہیں۔الحمد
اکیڈمی کے بین الا قوامی مرکز کو اکاؤنٹینسی کے حوالے سے سعودی عرب میں
اولین ادارہ جو اے سی سی اے (ACCA؍ایف آئی اے (FIA Qualifications)اور پہلے
سی بی ای (CBE)سینٹر کا درجہ حاصل ہے۔ یہ پہلا پاکستانی ادارہ ہے جو پیشہ
ورانہ تعلیم میں انویسٹمنٹ لائیسنز جاری کر رہا ہے۔ مختصر عرصہ میں اکیڈمی
نے جو ترقی کی ہے اسے دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اکیڈمی کی باگ دوڑ مخلص،
ایماندار اور علم دوست احباب کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ ادارہ اگر اسی برق
رفتاری سے ترقی کے منازل طے کرتا رہا تو وہ دن دور نہیں کہ جب اس کا شمار
ملک کے بڑے تعلیمی اداروں میں ہوگا۔
الحمد اکیڈمی کے زیر اہتمام منظر عام پر آنے والا مجلہ ’الحمد‘ سیرت نمبر
کا تیسرا(3) شمارہ ہے ۔اس سے قبل مجلہ الحمد کے اولین شمارے کو مقبولیت
حاصل ہوئی، مجلہ کی کامیابی اور پذیرائی نے الحمد اکیڈمی کی انتظامیہ کا
حوصلہ بڑھا یااور انہوں نے سیرت ہی کے موضوع پر ’الحمد سیرت نمبر2‘ شائع
کیا اور اب تیسرا شمارہ بھی شائع ہوچکا ہے ۔میرے مہربان دوست جناب عابد
حسین صدیقی جو الحمد اکیڈمی سے وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ مجلہ ’الحمد ‘ کی
اداراتی کمیٹی کے رکن بھی ہیں نے مجلہ الحمد کا شمارہ نمبر(2) مجھے دیا
ساتھ ہی اس پر کچھ لکھنے کی درخواست بھی کی، میں نے بساط استطاعت کے مطابق
اس شمارے پر مختصر لکھا جو اردو کی معروف ویب سائٹ ’ہماری ویب‘ پر آن لائن
موجود ہے ۔کچھ عرصہ قبل عابد صاحب نے اسی مجلے کا شمارہ نمبر3 دیا اور حسب
ِسابق اس پر بھی اظہار خیال کی دعوت دی۔ریٹائرمنٹ کے بعد اب ہمارا کام ہی
قلم چلانا رہ گیا ہے، پڑھنا، پڑھانا اور لکھنا مشاغل ہیں۔ تخلیق سے جڑ جانے
کے بعد تخلیق کار نثر لکھے یا شعر کہے ، اس کی تخلیق کے بعد اُسے جس قدر
خوشی ہوتی ہے کسی اور کام سے نہیں ہوتی۔ کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کے اس دور
میں سوشل میڈیا اور اردو ویب سائٹس کا بھلا ہو کے انہوں نے تخلیق کاروں کو
اخبارات اور رسائل وجرائد کے مدیران کی خوشامد درآمد سے آزاد کر دیا ہے ۔
لکھا اور کسی بھی ویب سائٹ پر فوری آن لائن ہوگیا۔ سیرت نبویﷺ کے حوالے سے
کسی بھی مضمون، کتاب یا مجلہ کا مطالعہ اور پھر اس پر اظہار خیال سعادت اور
نصیب کی بات ہے۔میرا تعلق اردو کی معروف ویب سائٹ ’’ہماری ویب‘‘ سے اس لیے
میں خود بھی اپنی تمام تر تحریریں خاص طور پر کالم اسی ویب سائٹ پر آن لائن
کردیتا ہوں ۔ تمام لکھنے والوں کو بھی دعوت عام ہے کہ وہ بھی اپنی نگارشات
اگر چاہیں تو اس ویب سائٹ پر آن لائن کردیا کریں۔
الحمد اکیڈمی کا مجلہ ’’الحمد‘ مطالعہ سیرت اور آج کے معاشرے کے لیے ہدایات
‘‘،شمارہ نمبر 3 ظاہری اور باطنی اعتبار سے خوبصورت اوردیدہ زیب ہے۔اپنے
موضوع پر بھر پور معلومات کا خزانہ ہے، یہ مجلہ موضوعاتی ہے اور اس میں صرف
سیرت النبی ﷺ کے حوالے سے مضامین شامل ہیں۔ کسی بھی موضوع پر خاص نمبر کی
تدوین و اشاعت زیادہ مشکل ہوتی ہے کیونکہ مواد کے حصول اور انتخاب میں
مدیران کو متعلقہ موضوع تک محدود رہنا ہوتا ہے۔ مجلہ الحمد کے مدیران اپنی
ا س کاوش میں کامیاب نظر آتے ہیں۔ یہ مجلہ سیرت النبیﷺ آج کے معاشرے کے لیے
ہدایات کے حوالے سے معیاری مضامین اورموضوع پر دسترس رکھنے والوں کے رشحاتِ
قلم کا حاصل ہے ۔ مجلے کے مدیرڈاکٹر محمد اظہر سعید نے’کلمات الحمد‘ کے
عنوان سے مختصراظہار خیال کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ’’ مجلہ الحمد نے دو
برس قبل اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ ہم نے پہلے شمارے سے جس موضوعاتی تخصص
کا التزام کیا تھا ، وہ جاری ہے اوریہ تازہ شمارہ آج کے معاشرتی مسائل کے
حوالے سے ہے، اور ایسے چند مسائل کے سلسلے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے ، جن
سے اجتماعی طور پر آج ہم دوچار ہیں‘‘۔مجلہ کے سرپرست کلیم رحمانی صاحب ہیں
، مدیر اعلیٰ محمد خالد پیٹی والا ہیں ، جب کہ مجلس مشاورت میں پروفیسر
محمد فاروق سبحانی، عابد حسین صدیقی، ڈاکٹر مختار احمد زندانی ، مفتی محمد
انوار حسین اور حافظ نعمان عالم شامل ہیں۔ ان احباب کی کاوشوں اور محنت اور
سب سے بڑھ کر سیرت حضرت محمد ﷺ سے والہانہ محبت کے سبب ایک عمدہ مجموعہ
سامنے آسکا ہے جس کے لیے یہ احباب قابل مبارک باد ہیں۔
یہ شمارہ 15مقالات کا مجموعہ ہے۔ لکھنے والوں میں مولانا سید محبوب حسن
واسطی،ڈاکٹر حافظ حقانی میاں قادری،پروفیسر محمد اکرم رضا، پر وفیسر سید
محمد سلیم ، ڈاکٹر محمود احمد غازی،ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی،سید حامد،ڈاکٹر
محمد سعود عالم قاسمی،مفتی غلام قادر،مولانا قاری محمد حنیف جالندھری،
مولانا سید رشید احمد ارشد،سید عزیز الرحمٰن ،پروفیسر محمد یوسف
صابر،مولانا ڈاکٹر اکرام اﷲ جان قاسمی ،مولانا مفتی عبد الا حدشامل ہیں۔
مولانا سید محبوب حسن واسطی کے مضمون کا عنوان ’عظیم ترین محسن انسانیت‘
ہے،ڈاکٹر حافظ حقانی میاں قادری اسلامی موضوعات پر بہت خوب لکھتے ہیں، طویل
عرصہ ہوا ان سے ملاقات نہیں ہوئی ، انہوں نے ’خطبہ حجتہ الوداع کی اہمت کے
حوالے سے اظہار خیال کیا ہے، پروفیسر محمد اکرم رضا کے مضمون کا عنوان ہے
ـ’اک عرب نے آدمی کا بول بالا کردیا‘، پروفیسر سید محمد سلیم نے ’ معاملہ
فہمی اور سیرت ِطیبہ ‘ پر لکھا ہے، ڈاکٹر محمود احمد غازی سے کون واقف نہیں
انہوں اپنے مضمون میں نبی کریم ﷺ کی حکمت و تدبیر بیان کی ہے ،ڈاکٹر محمد
یوسف فاروقی کے مضمون کا عنوان ہے ’منصوبہ بندی اسوۂ حسنہ سے ماخوذ ایک
اصول کا جائزہ،سید حامدنے سیرت رسول ﷺ میں تدبیر و تنظیم کے عناصر کو اپنا
موضوع بنا یا ہے،ڈاکٹر محمد سعود عالم قاسمی نے رسول اکرم ﷺ اور شہری
منصوبہ بندی پر لکھا ہے ،مفتی غلام قادرکا موضوع ہے ’اُسوۂ نبی ﷺ اور
اولیاء اﷲ‘،مولانا قاری محمد حنیف جالندھری بھی معروف لکھنے والے ہیں انہوں
نے سماجی زندگی کے مختلف پہلو اجاگر کیے ہیں،مولانا سید رشید احمد ارشدنے
اس دور کے تمدنی اثرات کو اپنا موضوع بنا یا ہے،سید عزیز الرحمٰن کے مضمون
کا عنوان ہے ’ہماری موجودہ مشکلات اور سیرت طیبہ‘ ،پروفیسر محمد یوسف
صابرنے اپنے مضمون میں تعلیمات بنوی ﷺ کی روشنی میں طبقاتی تعصبات اور ان
کا حل پیش کیا ہے،مولانا ڈاکٹر اکرام اﷲ جان قاسمی نے مذہبی رواداری کو
موضوع بنا یا ہے اور مولانا مفتی عبد الا حدنے خودکشی اور اس کے اسباب سیرت
طیبہ ﷺ کی روشنی میں بیان کیے ہیں۔
مجلہ میں شامل تمام مضامین آج کے دور میں ہونے والی بے اعتدالیوں ، برائیوں
اور خامیوں کی نشاندھی اور ان کا حل سیرت النبی ﷺ کے فرمان کی روشنی میں
پیش کرتے ہیں۔ آخر میں اس قدر کہنا ہی کافی ہوگا کہ الحمد اکیڈمی کے ذمہ
داران نے اپنے ادارے کے زیر اہتمام درس و تدریس کے ساتھ ساتھ سیرت النبی ﷺ
کے حوالے سے مجلہ در مجلہ کی تدوین و اشاعت کا جو اہتمام کیا ہے وہ تخلیقات
کی دنیا میں ہمیشہ منفرد اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ سیرت ﷺ کے
حوالے سے قارئین ہمیشہ ان سے فیض حاصل کرتے رہیں گے۔ (29اکتوبر2016ء) |
|