امریکا کا اسرار کیوں!!.....مصیبت
کی گھڑی میں پاکستان کے دوست چین اور ایران کہاں ہیں...؟؟
صدر زرداری کی صفائی!حالیہ غیر ملکی دورہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے تھا...کیا
واقعی...؟ یا بات منا رہے ہیں؟؟؟
خواہ کوئی بھی ہو وہ آج اِس حقیقت سے قطعاً انکار نہیں کرسکتا کہ آج
پاکستان اپنی تاریخ کے انتہائی بدترین اور خطرناک سیلاب کی زد میں ہے جس سے
اَب تک بے شمار انسانوں کی ہلاکتیں اور کھربوں روپے کا نقصان بھی ہوچکا ہے
اور اطلاعات کے مطابق پاکستان کو اَب تک ملنے والی عالمی امداد اِس کی
ضرورت سے کئی گنا کم ہے جبکہ گزشتہ دنوں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے
21ممالک کے سفیروں کو سیلابی مقامات کا دورہ کراتے ہوئے واضح اور دو ٹوک
الفاظ میں عالمی برادری سے کہا ہے کہ پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے
ہونے والے نقصانات کے ازالے کے لئے فوری طور پر500ملین (50کروڑ)ڈالر درکار
ہیں جس کے بعد ایک خبر یہ ہے کہ جرمنی اور برطانیہ نے پاکستان کے متاثرین
سیلاب کی امداد میں اضافہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
اگرچہ یہ بھی ایک انتہائی حوصلہ افزا امر ہے کہ پاکستان کی اِس مصیبت کی
گھڑی میں ساری دنیا نے پاکستان کی مدد کے لئے ایک دوسرے سے بڑھ کر مدد کرنے
کا اعلان کیا ہے تو وہیں بھارت جو ہمارا پڑوسی ملک بھی ہے مگر کیا کرے کہ
وہ ہم سے اپنی لڑنے جیسی عادت سے مجبور ہے اِس نے بھی پاکستان کے سیلاب
زدگان کی مدد کے لئے50لاکھ ڈالر امداد کی پیشکش کر کے پاکستانیوں کے دل جیت
لئے ہیں اور امریکا نے 30لاکھ ڈالر دے دیئے ہیں اور اِسی طرح ہمارے عزیز
ترین دوست چین (جس پر گزشتہ دنوں ہالبروک نے طنز کیا تھا کہ پاکستان کا
دوست چین پاکستان کی اِس مصیبت کی گھڑی میں کیا کر رہا ہے تو یہ اپنے مصیبت
زدہ دوست)پاکستان کو مزید 5کروڑ یوآن د ے گا اور ناروے10کروڑ کرون دینے کا
اعلان کیا ہے اور ملائشیا نے1کروڑ ڈالر کا نوٹیفکیشن پاکستان میں سیلاب
زدگان کی مدد کے لئے جاری کردیا ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ امریکا نے 3ہیلی
کاپٹر مزید پاکستان بھجوا دیئے ہیں اور ہمارے ایک اور دوست ایران نے بھی
اپنا جہاز پاکستان بھیج دیا ہے اور اِسی طرح ہلال احمر بھی پاکستان کے
سیلاب زدگان کے لئے امدادی اشیا دے گا۔
اور اِس طرح اِس صورت ِ حال میں اوروں کی طرح امریکا بھی آج پاکستان کی مدد
کرنے میں پیش پیش ہے جو کہ پاکستانی حکمرانوں اور عوام کے لئے بھی بڑی حد
تک اطمینان کا باعث ضرور ہے (مگر اتنا بھی نہیں کہ ہمارے حکمران اِس کے
رویوں کو بھول کر اِس ہی کے قصیدے پڑھتے رہیں) کہ ماضی کے وہ پاکستانی
حکمران جو اپنے ہر اچھے برے دن میں اِس کی جانب سب سے پہلے دیکھا کرتے تھے
اور وہ ہربار اِن کی برے وقت میں اپنی مدد کے وعدے کر کے اِنہیں ٹرخا دیا
کرتا تھا مگر آج ماضی کے مقابلے میں پاک امریکا تعلقات التجا کرنے اور
ٹرخانے والے نہیں رہے ہیں اِس لئے کہ یہ بات امریکیوں کو سمجھ آگئی ہے کہ
اَب پاکستان امریکا کی ضرورت بن چکا ہے اور شائد یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو
ہمیشہ ٹرخانے والے اِسی امریکا نے اپنی ماضی کی پاکستان کے ساتھ روا رکھی
گئی تمام بے حسی کی روایات خود ہی توڑ ڈالی ہیں اور آج جب پاکستان اپنی
تاریخ کے انتہائی تباہ کن سیلاب جیسی ناگہانی آفت سے مقابلہ کرتے کرتے چُور
چُور ہوکر کرچی کرچی ہوچکا ہے تو اِس گھمبیر صورت حال میں امریکا پہلی بار
اور حقیقتاََ عملی طور پر پاکستانی حکمرانوں کی جانب سے کی جانے والی ہر
فریاد ہر التجا اور پاکستانیوں کے اپنی مدد کے لئے پکارے گئے ایک ایک لفظ
پر لبیک کہتے ہوئے اپنا ایک ایک قدم قدم پاکستان کی جانب بڑھانے کو تیار
ہے۔اور لگتا ہے کہ وہ امریکا جس نے 1971کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان
کی مدد کے لئے اپنا جو بحری بیڑا پاکستان بھیجنے کا وعدہ کیا تھا امریکاسے
چلا وہ امریکی بحری بیڑا آج 39سال بعد پاکستان پہنچ گیا ہے اور آج جبکہ
پاکستان 1971کی جنگ سے بھی کہیں زیادہ سنگین صورتِ حال سے دوچار ہے تو ایک
خبر کے مطابق پاکستانی سیلاب زدگان کی مدد کے لئے امریکی بحری بیڑا ایس ایس
پیلی لیو کراچی پہنچ گیا ہے جس پر 19ہیلی کاپٹرز موجود جبکہ اِس پر ایک
ہزار امریکی میرینر بھی سوار ہیں جو پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں
میں پہلے سے موجود امدادی سرگرمیوں میں مصروف امریکی ہیلی کاپٹروں کے بیڑے
میں شامل ہوجائیں گے۔ کیوں یہ ہے ناں!ہم پاکستانیوں کے لئے حیران اور
پریشان ہونے کی بات کہ1971میں جب پاکستان نے بھارت سے جنگ کے دوران امریکا
سے امداد مانگی تھی تو اِسی امریکا نے اُس وقت پاکستان سے اِس کی مدد کے
لئے اپنا بحری بیڑا روانہ کرنے کا وعدہ تو کیا تھا مگر وہ پاک بھارت جنگ کے
اختتام تک تو پاکستان نہیں پہنچ سکا تھا جس کی وجہ سے پاکستان کو ایک بڑا
نقصان اٹھانا پڑا اِس کی تفصیل میں یہاں جانے کی ضرورت نہیں .... مگر آج
پاکستان کے سترہ کروڑ عوام کے لئے تعجب کی بات یہ ہے کہ 1971 کا وہ بحری آج
پاکستان کیسے پہنچ گیا ہے.....؟؟؟ جب پاکستان اِس سے مدد کی فریاد کر کے
تھک گیا تھا تب تو اِس نے پاکستان کو صرف اپنے وعدے پر ٹرخائے رکھا اور آج
یہ ایک فریاد اور التجا پر اپنا سب کچھ لٹانے کو بھی تیار بیٹھا ہے کیوں
.........؟؟؟؟؟
اگرچہ امریکا کی جانب سے پاکستان پر اتنی ہمدردی کی وجہ شائد یہ ہو کہ آج
پاکستان اِس کی چھیڑی گئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اِس کا ایک بڑا اور
اہم اتحادی ہونے کے ناطے اِس کا ہم پلہ اور ہم نوالہ بھی ہے اِسی وجہ سے
امریکا پاکستان پر اپنی مہربانیاں بھی کررہا ہے اور شائد ممکن ہو کہ یہ بات
امریکا دنیا کے سامنے کھلے دل سے تسلیم ناں کرے مگر دنیا اِس کی چالاکی اور
ہوشیاری سے بھی اچھی طرح سے واقف ہے اور اِس کی ہر چال کو اچھی طرح سے بھی
سمجھتی ہے اور اِس کے ساتھ ہی دنیا یہ بھی خوب جانتی ہے کہ اِس امریکا کی
دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ بن کر جتنا جانی اور مالی نقصان امریکا کا
نہیں ہوا ہے اِس سے بھی کہیں زیادہ جانی اور مالی نقصان پاکستان کو اٹھانا
پڑا ہے اور شائد اِسی لئے تو امریکا بہادر اپنی سُبکی مٹانے کے خاطر
پاکستان کی مدد کرنے کے بہانے ہر جتن کرنے کو تیار ہے جیسے امریکی قونصل
جنرل بل مارٹن نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان اور اِس کے عوام کے مشکل حالات
میں اِس کے ساتھ ہے اور دنیا دیکھ لے کہ امریکا اِس مشکل گھڑی میں
پاکستانیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا اور اِس کے ساتھ ہی امریکی قونصل جنرل نے
یہ بھی کہا کہ امریکا ماضی میں کی گئی اپنی ہر غلطی کو بھلا کر اور اِس پر
پردہ ڈال کر پاکستان سے اپنی دوستی نبھاتے ہوئے پاکستان میں آنے والے تاریخ
کے تباہ سیلاب کے متاثرین کی مدد کر رہا ہے۔
اگرچہ یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب کی آڑ میں
امدادی مہم کے پسِ پردہ بھی امریکا اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے مواقع
اپنے ہاتھ سے کسی بھی صورت گنوانے کو تیار نہیں ہوگا اور وہ اِس میں بھی
اپنے مفادات کے کھانچے تلاش کر ہی لے گا جیسے یہ اپنے بحری بیڑے کے ساتھ
آئے ہوئے میرینر کو پاکستان میں فٹ کردے گا اور اِس کے یہ میرینر پاکستان
میں پہلے سے موجود بلیک واٹر کے دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت
گردی کی وارداتوں میں سرگرم ہوجائیں گے جس کے لئے یہ پاکستان میں امداد کے
لئے اپنا بحری بیڑا بھیج کر اتنے حربے استعمال کر رہا ہے۔
اور اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ اگر کسی کے دل میں ذرا برابر بھی خوف خدا
اور احترامِ انسانیت کا جذبہ مزین ہو تو کوئی بھی پاکستان میں سیلاب کی
صورت میں آنے والی اِس قدرتی آفت پر روتی، بلکتی اور سسکتی انسانیت اور
ایسے لوگوں کو دیکھ کر آج جن کی چھت آسمان اور جن کا فرش زمین ہے اِن کی
اِس بے سروسامانی پر آنسوں بہائے اور اِن کی مدد کر کے دلی اور روحانی سکون
کی دولت سے مالا مال ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔
اور اِس کے ساتھ ہی دنیا کے ہر معاشرے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ عیب جوئی
سے آسان کام کوئی نہیں ہے اور اِس میں کسی حکمت، کسی ذہانت اور کسی کردار
کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہوتی اور آج یہ بات پاکستان سے ہمدردی کا دم
بھرنے والے امریکا نے ثابت کردی ہے کہ اِس نے پاکستان کے دوست چین اور
ایران سے متعلق بے وقت کچھ ایسے غلط ریماکس دیئے ہیں کہ پاکستانی قوم جو
پہلے ہی سیلاب جیسی قدرتی آفت اور مصیبت میں پھنسی ہوئی ہے کہ اِس کی اپنی
بقا اور سالمیت بھی خطرے میں ہے اِس صورت حال میں امریکیوں نے حکومت
پاکستان کو مصیبت کی اِس گھڑی میں متاثرین سیلاب کی مدد کے لئے اپنا بحری
بیڑا اور 20یا25ہیلی کاپٹرز مدد کے لئے کیا بھیج دیئے اور چند لاکھ ڈالر
پاکستانی سیلاب زدگان کی امداد میں دینے کا اعلان کیا کر دیا گویا کہ اِس
نے پاکستان کے دیرینہ دوستوں چین اور ایران پر چبھتا ہوا طنز بھی کرنا شروع
کردیا ہے جس سے نہ صرف پاکستانی قوم ہی حیران ہیں بلکہ پاکستان کے یہ دونوں
قریب ترین دوست بھی اپنے متعلق امریکیوں کے منہ سے ایسی طنز آمیز باتیں
سننے کے بعد اِس تذذب کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں اور یہ کہنے پر مجبور ہیں
کہ امریکیوں کو ہمارے دوست پاکستان کی مدد کرنی ہے تو کریں ورنہ ہم خود
اپنے دوست پاکستان کی مدد کرنے کو تیار ہیں اور اِسی طرح کے جذباتی خیالات
یہاں پاکستانیوں کے بھی اپنے دوست چین اور ایران سے متعلق ہیں کہ امریکیوں
کو ہم اِس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمارے دوستوں چین اور ایران کے
بارے میں غلط پروپیگنڈہ کرتے پھریں امریکی اَب اپنے منہ سے ہمارے دوست چین
اور ایران سے متعلق ایک لفظ بھی نہ نکالیں اور امریکیوں کو بھلا کیا پڑی ہے
کہ وہ ہماری دوستی اور پاکستان سے متعلق ایسے ریمارکس دیں جن سے تینوں
ممالک کے عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچے اور یہ صدمات سے دوچار ہوں۔
جیسے افغانستان اور پاکستان کے لئے امریکی صدر بارک اوباما کے خصوصی
نمائندے رچرڈ ہالبروک نے اپنا سینہ غرور اور تکبر سے چوڑا کرتے ہوئے دنیا
بھر کے میڈیا کے سامنے یہ کہا ہے کہ پاکستان میں متاثرین سیلاب کی مدد ہم
نے کی ہے پاکستان کے دوست چین اور ایران مصیبت کے وقت کہاں ہیں.....؟؟؟
یہاں میں امریکیوں کی چالاکی اور اِن کے طنز آمیز جملوں کو حضرت جلال الدین
رومیؒ کے اِس قول سے آگے بڑھاتے ہوئے چلوں گا وہ کہتے ہیں کہ”جس شخص کے
اپنے افعال حیوانوں جیسے ہوتے ہیں وہ شریف النفس انسانوں کے بارے میں بھی
بدگمانی سے کام لیتا ہے“ اور اِس کے بعد اہلِ دانش کے لئے یہ سمجھنے میں
کوئی دشواری نہیں ہونی چاہئے کہ حضرت رومیؒ اپنے اِس انتہائی مختصر سے قول
میں اُن لوگوں کی اصلیت عیاں کرچکے ہیں جن کا کام خود قابلِ اعتراض ہوتا ہے
مگر وہ کسی بھی بھلے اِنسان کو اپنی تنقید کا نشانہ بڑی آسانی سے یوں ہی
بنا جاتے ہیں۔
جس طرح ہالبروک نے پاکستان کی پہلی بار اتنی سی مدد کر کے اِس کے دوستوں پر
چبھتا ہوا طنز کر دیا ہے۔ بہرحال! ہالبروک کے اِس طنز سے نہ تو پاکستان کے
دوست چین کا حوصلہ پست ہوگا اور نہ ہی ایران کسی مایوسی کا شکار ہوکر
پاکستان کی اِس مصیبت کی گھڑی میں مدد کرنے سے پیچھے ہٹے گا بلکہ اَب تو
ضرورت اِس امر کی ہے کہ دنیا بھر سے پاکستان کے دوست ممالک سیلاب جیسی
ناگہانی آفت میں پھنسے پاکستان کی امریکا سے کہیں زیادہ مدد کر کے امریکا
کے اِس غرور اور گھمنڈ کو ریزہ ریزہ کردیں کہ پاکستان کو اِس مصیبت کی گھڑی
میں سب سے زیادہ امداد کرنے والا ملک امریکا ہے۔ بلکہ پاکستان کے وہ حقیقی
ممالک ہیں جو سب سے پہلے پاکستان کی مدد کو ہر موقع پر پہنچتے ہیں اور اِس
بار بھی یہ ایسا ہی کرتے مگر وہ یہ دیکھ رہے تھے کہ امریکا پاکستان کو
تاریخ کے بدترین سیلاب جیسی آفت سے چھٹکارے کے لئے کیا کچھ کرسکتا
ہے.....؟؟؟تو پھر یہ بعد میں اِس سے بڑھ کر سب کچھ کریں گے جس کی پاکستان
ڈیمانڈ کرے گا۔
بہرحال!اِدھر ہی پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنے حالیہ غیرملکی دوروں پر
جانے والے صدر مملکت آصف علی زرداری نے وطن واپس پہنچ کر اپنی تمام
مصروفیات کو تَرک کرتے ہوئے سب سے پہلے ملک کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ
کیا اور وہاں متاثرین سیلاب کی داد رسی کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ میرے
حالیہ غیر ملکی دوروں پر انگلیاں اٹھانے اور اپنی زبانیں کھول کر اور چیخ
چیخ کر اور اپنے گلے پھاڑ پھاڑ کر مجھے برا بھلا کہنے والوں کو اَب یہ بات
اچھی طرح سے یاد رکھنی چاہئے کہ میں نے اپنا حالیہ غیر ملکی دورہ کوئی یوں
ہی نہیں کیا تھا بلکہ اِس کے پیچھے اِن ہی متاثرین سیلاب کی امداد کے مقاصد
کار فرما تھے جِسے پورے پاکستان ہی میں کیا ساری دنیا میں غلط رنگ دے کر
پیش کیا گیا اور اُنہوں نے اپنے مخصوص انداز سے کہا کہ اللہ جانتا ہے کہ
میں نے سیاسی فوائد حاصل کرنے کے بجائے سیلاب متاثرین کا پیٹ بھرنے اور اِن
کی خستہ حالی کو دور کرنے کے لئے ہی اپنا غیرملکی دورہ کیا ہے اور آج یہ
میرے اِن ہی دوروں کا نتیجہ ہے کہ فرانس اور برطانیہ نے لاکھوں ڈالر امداد
کا اعلان کیا ہے اور اِسی طرح پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے عالمی
برادری سے بھی امداد ناگزیر ہے اور یہ بھی کھلی حقیقت ہے کہ صدر آصف علی
زرداری نے اپنے دورے پر ہونے والی تنقیدوں کے بعد سیلاب زدہ علاقوں کے
دوروں کے دوران کھلے دل سے متاثرین سیلاب کے کیمپوں میں جاکر خود اپنے ہاتھ
سے پہلی بار اپنی اور حکومتِ پاکستان کی جانب سے امدادی سامان اور چند نقد
رقم تقسیم کر کے یہ ثابت کرنے کی پوری پوری کوشش کی ہے کہ وہ عوام کے سب سے
بڑے ہمدرد ہیں جس کے لئے یہ بیتاب رہتے ہیں اور بس وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ
عوام خوش رہے اور اِن کے ملکی اور غیرملکی دورے یوں ہی چلتے رہیں جیسے
گزشتہ دنوں اُنہوں نے فرانس اور برطانیہ کا دورہ کیا تھا جس کا ایک ہی مقصد
اور ایجنڈا یہ تھا کہ وہ اپنے اِس دورے کے دوران سیلاب زدگان کی مددکے لئے
امداد بٹوریں اور اِس بہانے کچھ سیر وتفریح بھی کرلیں جس میں بقول صدر اور
اِن کی کابینہ کے اراکین کے وہ اپنے اِس دورے میں 150فیصد کامیاب بھی ہوگئے
ہیں۔ جبکہ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ صدر مملکت آصف علی زرداری اور
اِن کی کابینہ کی صاف گوئی ہے یا یہ واقعی عوام کو ایسی باتیں کر کے اِس کا
دل بہلا رہے ہیں یا اِسے بے وقوف بنارہے ہیں......؟؟ ´؟کہ صدر کا یہ حالیہ
دورہ خالصتاََ متاثرین سیلاب کے لئے تھا یا کسی اور مقاصد کے لئے
......ہاں!اگر صدر کا یہ دورہ برطانیہ اور فرانس واقعی سیلاب زدہ لوگوں کی
امداد کے لئے تھا تو پھر صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایک موقع پر یہ کیوں
کہا تھا کہ ” مجھے معلوم ہوتا کہ سیلاب سے اتنی تباہ کاری اور نقصانات ہوں
گے تو میں اپنا یہ دورہ فرانس اور برطانیہ فوری طور پر منسوخ کردیتا “
بہرکیف! اِس کے بعد عوام کی جانب سے اِن کی تسلی اور تشفی کے لئے پوچھے گئے
میرے اِس سوال کا تسلی بخش جواب کون دے سکتا ہے صدر مملکت آصف علی زرداری،
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی یا حکومتی اراکین سمیت کوئی اور .......؟؟؟؟کہ
صدر مملکت اور اِن کی کابینہ کے اراکین نے برطانیہ اور فرانس کا دورہ کیوں
کیا تھا......؟؟؟؟؟
تاکہ اِن کی طرف سے آنے والے کسی تسلی بخش جواب سے مخالفین کی جانب سے عوام
میں پھیلائی گئی بے چینی دور ہو اور عوام ایک بار پھر اپنے عوامی اور مکمل
طور پر ایک طاقتور ترین صدر آصف علی زرداری اور اِن کے حکومتی اراکین کے
گرویدہ ہوجائیں اور پھر بس ایک ہی نعرہ پوری پاکستانی قوم کی زبان پر
ہو.... زرداری سب پہ بھاری .......تو کوئی نہ ہو سوالی....... |