نواز شریف اور وزیرآعظم کی ملاقات ، کیوں ؟؟

کل ١٤ اگست ٢٠١٠ تھا ٦٣ سال پہلے ہم آزاد مملکت کے باسی ہوئے اور ابھی تک الحمداللہ آزاد ہیں اور انشاءاللہ ہمیشہ رہیں گے، یہ تو میری دعا اور خواہش یقیناً اور بھی پاکستانیوں کی یہ خواہش اور دعا ہوگی۔ آج کے دن ٦٣ سال بعد مجھے بہت بڑی خوشی ملی اتنی بڑی خوشی شائد اس سے پہلے پاکستانیوں کو کبھی نہیں ملی ہوگی لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہماری قوم اس خوشی کو سمجھ نہیں پائی یا پھر ان کو یہ اطلاع ہی نہ ملی ہو کہ یوم آزادی کے موقع پر ہماری ملک کی سے بڑی پارٹی مسلم لیگ نواز اور حکومتی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان مفاہمت ہوگئی ہے اور بقول وزیرآعظم یوسف رضا گیلانی کے کہ “ آج ہم اس تاریخی موقع پر اکٹھا ہورہے ہیں“۔

“ اکھٹے ہورہے ہیں“ نہ جانے یہ عمل مکمل ہوگا اور اس کے بعد اکھٹا رہیں گے۔ ایک غریب ملک کے ارب پتی لیڈرز جب غریبوں کے کچھ کرنے کے لئے اکھٹا ہوتے ہیں تو حیرت اور خوشی ہونا فطری عمل ہے۔ اس لیئے ہمیں بھی خوشی ہے اور دعاگو ہیں کہ اکھٹے ہونے کا وہ مقصد پورا ہو جو قوم کو بتایا جارہا ہے۔

ملک کے اپوزیشن لیڈر میاں نواز شریف اور حکومتی جماعت کے وزیر آعظم کی ملاقات کی خبر کے مطابق وزیرآعظم یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف نے اعلان کیا کہ وہ متحد ہوکر پاکستان میں سیلاب سے آنے والی تباہ کاریوں سے نمٹیں گے۔ قوم اس ملاقات کی سرخی سے یہ خوش فہمی مبتلا ہوگئی تھی کہ شائد دونوں پارٹیوں کے رہنما سیلاب کے متاثرین کے لیئے اپنی تجوریاں کھول دیں گے اور اپنی پارٹیوں کے کروڑ پتی رہنماؤں اور کارکنوں سے کہیں گے کہ وہ اس موقع پر متاثرین سیلاب کے لیئے اپنی آمدنی میں سے دس دس لاکھ نہیں تو پانچ پانچ لاکھ روپے متاثرین کے فنڈ میں جمع کرائیں گے لیکن کیا قوم کو یہ سن کر بہت مایوسی ہوئی کہ اس موقع پر بھی ان رہنماؤں نے اپنی جیبوں میں ہاتھ ڈالنے کے بجائے غریب عوام کی طرف ہی دیکھ رہے ہیں اور اس ملاقات کا مقصد یہ تھا کہ ایک ایسی کمیٹی بنائی جائے جو متاثرین کے لیئے  امداد جمع کرے اور اسے تقسیم کرنے کا کام کرے گی کمیٹی میں ایسے افراد ہونگے جو ماضی میں کرپشن میں ملوث نہیں رہے ہونگے۔

کتنی حیرت اور افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک کی حکومت میں ایسے افراد کو تلاش کرنا پڑتا ہے جو ماضی میں کرپشن میں ملوث نہیں رہے ہوں یا شائد حکومت میں کوئی ایسی شخصیت ہے ہی نہیں جنہیں “ ایماندار “ کہا جاسکے۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ اب تک ہماری حکومت نے سیلاب سے متاثرین کے لیئے کیا اقدامات کیئے ہیں؟ کتنی رقم جمع کی ہے؟ ہماری حکومت میں کوئی بھی ایسی شخصیت نہیں ہوگی جن کو غریب کہا جاسکے بلکہ ساری شخصیات کم از کم کروڑ پتی ضرور ہونگی اور شائد یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ہمارے ملک کے صدر جناب زرداری صاحب اس ملک کی سب سے امیر شخصیت ہیں ان کے اثاثے پاکستان ہی میں نہیں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں ان کے کل اثاثوں کی مالیت ٩٠٠ملین برطانوی پونڈ ہے ایک پونڈ کی پاکستانی مالیت ١٣٤ روپے ہے جبکہ ایک ملین دس لاکھ کے مساوی ہوتا ہے، جس ملک کا صدر نو سو ملین پونڈ کے اثاثوں کا مالک ہے کیا اسے سیلاب سے متاثرہ اپنے ہم وطنوں کے لیئے دنیا بھر میں کشکول لیکر بھیک مانگنے کی ضرورت ہے؟

لیکن جس صدر کے پاس اپنے ملک کے سیلاب سے متاثرین کے پاس جانے کے لیئے وقت نہیں نکال سکتا ہو وہ کوئی رقم کیسے نکالے گا؟ ہمارے حکمرانوں کو لوگوں کی پریشانیوں ان کی ضروریات سے کوئی دلچسپی نہیں ہے جس کا ثبوت سیلاب سے متاثرین کی حالت دیکھ کر بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

میاں صاحب یا شریف فیملی بھی کوئی غریب اور لاچار فیملی نہیں ہے کہ صرف بیانات کے ذریعے ہی ان متاثرہ افراد کی مدد کرے، انہیں چاہیے کہ وہ پہل کریں اور ثابت کریں کے وہ لوگوں کا احساس کرنے والے قومی رہنما ہیں۔

مجھے وزیرآعظم اور نواز شریف کی ملاقات اور اس ملاقات کی تفصیلات پڑھ صدمہ ہوا بلکہ ان دونوں رہنماؤں نے فنڈنگ کے لیئے کمیٹی کا اعلان کر کے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے اب ہر کوئی یہ سوچ سکتا ہے کہ کیا اس ملک میں کرپشن سے پاک لوگوں کو کمیٹی بناکر ڈھونڈنا پڑتا ہے، دنیا پاکستانی قوم کے بارے میں بھی یہ کہنے پر حق جانب ہے کہ یہ قوم کن لوگوں کا انتخاب کرتی ہے؟؟؟؟

آج قوم جن مسائل کا شکار ہے جو عذاب قوم پر آرہے ہیں وہ کسی اور کی وجہ سے نہیں بلکہ خود قوم کی غلطیوں اور گناہوں کی وجہ سے آرہے ہیں اور اس سے بچاؤ کا حل ہم سب کو ایسے گناہوں سے بچنے سے نکل سکتا ہے جو اجتماعی گناہ کہلاتے ہیں۔ اجتماعی گناہوں کی وجہ سے قوم پر ظالم اور بے حس حکمراں مسلط کردیئے جاتے ہیں۔ اب وقت ہے پوری قوم کو اپنے گناہوں کی معافی مانگنے اور توبہ کرنے اور استغفار پڑھنے کا ساتھ ہی ساتھ ہم کو چاہیئے کہ اب جو کچھ کرسکتے وہ ہمیں انسانیت کی مدد کے لیئے کرنا چاہیئے اب سوچنے کا نہیں عمل کا وقت آگیا ہے۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 165943 views I'm Journalist. .. View More