روزِ محشر اور شانِ مصطفے ﷺ
(Prof Abdullah Bhatti, Lahore)
روزِ محشر جب سورج سوا نیزے پر ہو گا کو ئی
کسی کا پر سان حال نہ ہو گا افراتفری کا عجب عالم ہو گا خدا کا غضب اور
جلال پو رے عرو ج پر ہو گا اُس وقت صرف ایک ہی مہربان شفیق ہستی ہو گی جس
کی دربا ر الٰہی میں شنوائی ہو گی اُس دن شفاعت کی کنجی صرف آپ ﷺ ہی کے ہا
تھ میں ہو گی یہاں پر میں حضرت ابن عبا س ؓ کی بیان کر دہ حدیث لکھنے کی
سعا دت حا صل کر رہا ہوں کہ جنت کے دروازے پر لکھا ہو اہے کہ میں اﷲ ہوں
اور میرے بغیر اور کو ئی خدا نہیں ہے اور محمد مصطفے ﷺ میرے رسول ہیں جس نے
یہ کلمہ پڑھا میں اس کو عذاب نہیں دوں گا رب ذولجلال نے حضرت آدم علیہ
السلام کو وحی میں ارشاد کیا مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم تیری اولاد میں
ہی ہستی خا تم النبین ہے اور اگر یہ نہ ہو تے تو اے آدم ؑ میں تجھے بھی
پیدا نہ کر تا ۔ حضرت سلمان فارسی ؓ سے مروی ہے کہ ایک دن جبرائیل امین با
رگاہ نبو ت میں حاضرہو ئے اور عرض کی بیشک آپ کا رب فرماتا ہے اگر چہ میں
نے ابراہیم کو خلیل بنا یا ہے لیکن آپ کو میں نے اپنا حبیب بنا یا ہے میں
نے آج تک کو ئی ایسی چیز پیدا نہیں کی جو آپ ﷺ سے زیا دہ میرے نزدیک مکرم
ہو میں نے دنیا اور اِس کے رہنے والوں کو اِس لیے پیدا کیا تا کہ میں آپ ﷺ
کی کرا مت اور آپ ﷺ کے درجہ مقام سے ان کو آگاہ کروں اگر آپ ﷺ کی ذات نہ ہو
تی تو میں دنیا کو بھی پیدا نہ کر تا ۔ خدا کا اپنے محبوب پا ک ﷺ سے لگا
ؤہے حضرت ابن عبا س ؓ سے مروی ہے کہ رسول اقدس ﷺ نے فرما یا جس روز اﷲ تعا
لی اپنی مخلو ق کے درمیان فیصلہ کر نے کا ارادہ فرمائے گا تو منا دی کر نے
والابلند آواز سے اعلان کر ے گا کہاں ہیں محمد مصطفے ﷺ اور کہاں ہے ان کی
امت تو میں کھڑا ہو جاؤں گا میری امت میرے پیچھے پیچھے ہو گی ان کی
پیشانیاں اور ان کے پا ؤں وضو کے اخر سے چاند کی طرح روشن اور چمک رہے ہو
نگے اِس کے بعد نبی رحمت ﷺ نے فرمایا کہ ہم سب سے آخر میں آنے والے ہیں
اورجنت میں سب سے پہلے داخل ہو نے والے ہیں اور ہما را سب سے پہلے حساب ہو
گا اور با قی امتوں کو یہ حکم ہو گا کہ وہ ہما را راستہ صاف کر دیں میری
اور میرے غلاموں کی یہ شان اور عزت افزائی دیکھ کر با قی ساری اُمتیں حیران
و ششد ر رہ جائیں گی اور کہیں گی یو ں محسوس ہو تا ہے کہ یہ سارے انبیاء
ہیں پیارے آقا کریم ﷺ کی شان اِس حدیث مبا رکہ ہے اور بھی واضح اور بلند ہو
جا تی ہے حضرت کعب بن ما لک ؓروایت کر تے ہیں قیا مت کے دن اﷲ تعالی تما م
لوگوں کو میدان حشر میں جمع فرمائے گا میں اور میری امت ایک اونچے ٹیلے پر
ہوں گے میرا پروردگا ر اس دن مجھے سبز پو شاک پہنا ئے گا پھر مجھے لب کشائی
کی اجا زت دی جا ئے گی اور جو اﷲ تعالی چاہے گا میں وہ کہوں گا یہ مقام
محمود ہے ۔ حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ سرور دوجہاں ﷺ نے فرمایا کہ قیا
مت کے دن مجھے عرش کی دائیں جانب ایسے مقام پر کھڑا کیا جا ئے گا جہاں کسی
اور کوقدم رکھنے کی مجال نہ ہو گی اس وقت اولین و آخر یں میرے ساتھ رشک کر
یں گے ۔ حضرت ابن ِ عبا س ؓ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی دو جہاں ﷺ کے انتظا ر
میں کچھ صحابہ کرا م ؓ ایک جگہ بیٹھے تھے کہ نو ر مجسم اپنے حجرہ مبارک سے
جلو ہ گر ہو ئے تو اُس جگہ جا کر کھڑے ہو گئے جہاں صحابہ کرام بیٹھے آپس
میں گفتگو کر رہے تھے کسی نے تعجب کر تے ہو ئے کہا اﷲ تعالی نے اپنی مخلوق
میں سے حضرت ابر اہیم ؑ کو اپنا خلیل بنا لیا تو دو سرے نے کہا حضرت مو سی
ؑ کے ساتھ اﷲ تعالی نے کلا م فرمایا تو کسی نے کہا حضرت عیسی ؑ اﷲ کا کلمہ
اور روح ہیں کسی نے کہا حضرت آدم ؑ کو اﷲ تعالی نے چن لیا رسول اقدس ﷺ کچھ
دیر خا مو شی سے اپنے غلاموں کی گفتگو سنتے رہے پھر ان کے پاس تشریف لا ئے
اور اپنے صحابہ کرام سے مخا طب کر تے ہو ئے فرمایا میں نے تمہا ری گفتگو
سنی ہے اور تمہاری حیرت کا اندازہ بھی کیا ہے تم نے کہا ابراہیم خلیل اﷲ ؑ
ہیں بیشک وہ اس کے خلیل ہیں مو سی نجی اﷲ ہیں بیشک وہ ایسے ہی ہیں عیسی روح
اﷲ اور اس کا کلمہ ہیں بیشک وہ ایسے ہیں اﷲ تعالی نے آدم کو چنا بیشک یہ
صحیح ہے لیکن اے میرے غلاموں کان کھول کر سن لو میں اﷲ کا حبیب ہوں اور میں
یہ بات فخر یہ نہیں کہہ رہا قیا مت کے دن حمد کا جھنڈا میں نے اٹھا یا ہو
گا آدم ؑ اور تمام انبیاء اس کے سائے میں ہو نگے میں یہ فخریہ نہیں کہہ رہا
سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا سب سے پہلے میری شفاعت قبول ہو گی میں بطور
فخریہ نہیں کہہ رہا سب سے پہلے جنت کے کنڈے کو میں ہی جنبش دوں گا اﷲ تعالیٰ
میرے لیے جنت کے دروازے کھولے گا پھر مجھے اس میں داخل کرے گا اور میرے
ساتھ میری امت کے فقرا کا ایک جم غفیر ہو گا یہ بات میں بطور فخر نہیں کہہ
رہا میں تمام پہلے لوگوں اور پچھلے لوگوں سے اﷲ کی با رگاہ میں زیا دہ مکرم
و محترم ہوں اور میں یہ با ت فخریہ نہیں کہہ رہا بلکہ اظہا ر حقیقت کر رہا
ہوں حضرت ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں نبی رحمت ﷺ نے فرمایا سب سے پہلے میری
قبر شریف کھلے گی اور میں با ہر آؤں گا مجھے جنت کی پو شاکوں سے ایک خلعت
پہنا ئی جا ئے گی پھر عرش الٰہی کی دائیں جانب کھڑا ہونگا میرے علا وہ کسی
کو اس مقام پر کھڑا ہو نے کا شرف نصیب نہیں ہو گا حضرت انس بن ما لک ؓ سے
مروی ہے کہ شافع محشر ﷺ نے فرمایا روز محشر تمام لوگوں سے پہلے میں مرقد
انور سے با ہر نکلوں گا جب لوگ اﷲ کی با رگاہ میں حاضر ہو نے کے لیے جا ئیں
گے تو اُس خاص وقت میں ان سب کا قائد ہوں گا جب وہ مہر بلب ہو نگے اس وقت
میں ان کا خطیب ہو ں گا جب انہیں روک دیا جا ئے گا اس وقت صرف میں ان کی
شفاعت کروں گا اور جب وہ ما یوس ہو جا ئیں گے اس وقت میں اُن کو مغفرت کی
خو شخبری سنا ؤں گا اس دن ساری عزتیں اور سارے خزانوں کی کنجیاں میرے ہا تھ
میں ہو ں گی حمد کا جھنڈا میرے ہا تھ میں ہو گا روز محشر با رگاہ الٰہی میں
خدا کے دربار میں حضرت آدم ؑ کی تمام اولاد سے میں ہی زیا دہ محترم و مکرم
اور شان والا ہوں گا اُس دن ایک ہزار خا دم میری خدمت کے لیے جنت میں دست
بستہ حاضر ہوں گے وہ خادم اتنے زیادہ خو بصورت ہونگے جیسے چھپائے ہو ئے
خوبصورت انڈے ہوں یا چمکتے ہوئے بکھرے ہو ئے مو تی ہوں ۔ |
|