فقہ حنفی کا ایک عظیم ورثہ

”امام اعظم“ کے لقب سے یاد کیے جانے والے حضرت امام ابوحنیفہ رحمةاللہ علیہ کی وجہ شہرت قرآن مجید اور حدیث مبارکہ کی روشنی میں اجتہاد اور استنباط مسائل کی وجہ سے ہے،احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اکٹھا اور تدوین دینے والے امام ابو حنیفہ فقہ حنفی کے بانی سمجھے جاتے ہیں اور آپ کے ماننے والے دنیا میں حنفی کہلاتے ہیں،آپ کا اصل نام نعمان بن ثابت بن زوطا اور کنیت ابوحنیفہ تھی،اسلامی فقہ میں حضرت امام اعظم ابو حنیفہ کا مقام بہت بلند ہے،80 ہجری بمطابق 699ءمیں کوفہ میں پیدا ہونے والے امام ابو حنیفہ نے بیس سال کی عمر میں اعلیٰ علوم کی تحصیل کی ابتداء کی،آپ نہایت ذہین اور قوی حافظہ کے مالک تھے،آپ کا زہد و تقویٰ فہم و فراست اور حکمت و دانائی بہت مشہور تھی،علم الادب،علم الانساب اور علم الکلام کے حصول کے بعدعلم فقہ کیلئے امام حماد کے حلقہ درس سے فیض یاب ہوئے،آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی براہ راست زیارت کی اور اُن سے علم حدیث حاصل کیا،آپ اِس اعتبار سے منفرد ہیں کہ آپ تابعی ہیں،آپ کے علاوہ امام مالک سمیت ائمہ حدیث اور ائمہ فقہ میں کوئی امام بھی تابعی نہیں،آپ نے اپنی عمر مبارک میں 7 ہزار مرتبہ ختم قرآن کیا،چالیس40 سال تک عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی،رات کے دو نفلوں میں پورا قرآن حکیم ختم کرنے والے امام اعظم ابو حنیفہ رحمةاللہ علیہ دن کو علم پھیلاتے اور رات کو عبادت کرتے،آپ کی حیات مبارکہ کے لاتعداد گوشے ہیں،ائمہ حدیث آپ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک طرف آپ علم کے سمندر تو دوسری طرف زہد و تقویٰ اور طہارت کے پہاڑ ہیں،آپ نے 150ہجری میں وفات پائی۔

امام اعظم نے فقہ حنفیہ کی صورت میں اسلام کی قانونی و دستوری جامعیت کی لاجواب شہادت مہیا کی اور آپ نے جو مسائل مدون کیے اُن کی تعداد بارہ لاکھ ستر ہزار سے زائد ہے،امام ابوحنیفہ اور اُن کے شاگردوں امام قاضی ابو یوسف اور امام محمد بن الحسن الشیبانی نے حنفی فقہ کی باضابطہ تدوین کی،آج دنیا میں فقہ حنفی کے پیروکاروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے،آپ کے اجتہادی مسائل تقریباً بارہ سو سال سے تمام اسلامی ملکوں میں پھیلے ہوئے ہیں،واضح رہے کہ عباسی خلفا ءکے عہد میں سرکاری فقہ حنفی تھی،عثمانی ترک بھی حنفی تھے اور بخارا،خراسان اور بغداد اِن کے خاص مرکز تھے،حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی بڑی بڑی عظیم اسلامی سلطنتوں میں آپ ہی کے مسائل مستخرجہ،قانون سلطنت تھے اور آج بھی اسلامی دنیا کا بیشتر حصہ آپ ہی کے فقہی مذہب کا پیرو کار ہے۔

یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ تمام ائمہ کرام و محدثین عظام عقائد و اصول میں متفق ہیں،البتہ اِن کے مابین فروعی مسائل کا اختلاف اجتہاد کی بنیاد پر ہے،ہر امام کے پاس اپنے مسلک کی تائید و موافقت میں دلائل موجود ہیں،جس کی وجہ سے ائمہ اربعہ کے تمام متبعین ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں،لیکن بعض حلقوں کی جانب سے فقہ حنفی پر اعتراض کیا جاتا رہا ہے کہ فقہ حنفی کی بنیاد صرف رائے اور قیاس پر ہے،جبکہ بعض معترضین نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ امام اعظم رحمة اللہ علیہ کے پاس کوئی صحیح حدیث نہیں ہے،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ قرآن مجید اور حدیث مبارکہ کی روشنی میں قیاس اور رائے سے کام لے کر اجتہاد اور استنباط مسائل کرتے ہیں،جسے وہ خود بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ”میں سب سے پہلے کسی مسئلے کا حکم کتاب اللہ سے اخذ کرتا ہوں،پھر اگر وہاں وہ مسئلہ نہ پاؤں تو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے لے لیتا ہوں،جب وہاں بھی نہ پاؤں تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے اقوال میں سے کسی کا قول مان لیتا ہوں اور اُن کا قول چھوڑ کر دوسروں کا قول نہیں لیتا اور جب معاملہ ابراہیم شعبی،ابن سیرین اور عطاء پر آجائے تو یہ لوگ بھی مجتہد تھے اور اس وقت میں بھی ان لوگوں کی طرح اجتہاد کرتا ہوں۔“

لیکن اِس کے باوجود سراج اُلامہ سیّدنا نعمان بن ثابت رحمة اللہ علیہ پر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ ”انہوں نے بعض مسائل میں احادیث مبارکہ کے خلاف رائے دی۔“زیر نظر کتاب” دینی مسائل قرآن و سنت کے دلائل کی روشنی میں“دراصل انہی الزامات کا خوبصورت علمی جواب ہے،ارضِ فلسطین سے تعلق رکھنے والے کتاب کے مصنف امام ابو محمدعلی بن زکریا المنجی ساتویں صدی ہجری کے ایک ممتاز عالم دین ہیں،اِس کتاب میں مصنف نے دلائل و براہین سے یہ ثابت کیا ہے کہ امام اعظم کے نزدیک قرآن و حدیث کے خلاف رائے دینے کا تصور بھی نہیں تھا،وہ روایت کو درایت کی کسوٹی پر جانچتے تھے اورجو روایت قرآن و حدیث سے متصادم اور درایت کے خلاف ہوتی اُس میں تامل فرماتے تھے،صاحب مصنف نے کتاب کے ہر باب میں قرآنی آیات،احادیث رسول اور اجماع و قیاس کی ترتیب کے ساتھ مذکورہ باب سے متعلق ائمہ فقہ کی آراءکا زکر کرتے ہوئے پورے فقہی مبحث کو مدلل و منصوص انداز میں پیش کیا ہے،اِس کتاب میں مصنف نے علماء کرام کے مابین اختلافی مسائل کو فقہی ابواب کی صورت میں مرتب کیا ہے، اُنہوں نے پہلے اہل علم کے اقوال بصورت اعتراضات بیان کیے ہیں،پھراُن کا علمی مناقشہ و تجزیہ کیا ہے اور اُس کے بعد جس قول کا راجح سمجھا،اُسے ترجیح دی اور ادّلہ و براہین سے اپنے اقوال کی تائید کی ہے،یوں صاحب مصنف نے ہمارے لیے ایک منفردو یکتا علمی کتاب تیار کی ہے جو بلاشبہ فقہ حنفی میں ایک عظیم ورثہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔

عصر حاضر کے بحث و تحقیق کے تناظر میں اِس کتاب کی افادیت اور بھی اِس لیے بڑھ گئی ہے کہ سعودی عرب کے ایک فاضل اسکالر ڈاکٹر محمد فضل عبدالعزیز المراد نے پانچ مختلف قلمی نسخوں (جو کہ ترکی،مکہ مکرمہ اور مصر کی مختلف لائبریوں میں محفوظ ہیں) کی مدد سے،اِس کتاب کی تحقیق و تخریج کرکے جامعہ الازہر مصر سے جولائی 1976ءمیں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے،فاضل محقق نے بلاشبہ زبردست علمی کاکام کیا ہے،انہوں نے اِس کتاب کے جملہ نصوص اور اقوال و آراءکے اصل مصادر اور مراجع کو تحقیقی انداز میں مندرج کیا گیاہے،جس سے علماءوباحثین کیلئے اصل کتب کی طرف مراجعت میں آسانی پیدا ہوگئی ہے،کتاب کا اردو ترجمہ ایک مستند عالم دین اور فاضل علوم اسلامیہ جناب ظہیرالدین بھٹی نے کیا ہے،جو اِس سے قبل متعدد عربی کتب کا ترجمہ کرچکے ہیں،موصوف ملک اور بیرون ملک اہم علمی مناصب پر فائز رہ چکے ہیں اور ایک کہنہ مشق مترجم ہونے کے ساتھ استاد اور مدرس علوم اسلامیہ بھی ہیں اور علوم عصریہ پر بھی عبور رکھتے ہیں،یہ کتاب جو کہ شریعت اسلامی اور بالخصوص فقہ حنفی کے منصوص تفہیم کیلئے مصدر کی حیثیت رکھتی ہے کا اردو ترجمہ علماءطلباءاور فقہ اسلامی سے دلچسپی رکھنے والے افراد کیلئے کتاب سے کماحقہ استفادہ کو مزید سہل بنانے میں مدد گار ثابت ہوگا،متن اور اردو ترجمہ کے موازنہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ مترجم نے مضامین اور اُن کے مفاہیم کے مابین ربط اور توازن کو ترجمہ میں برقرار رکھا ہے۔

کتاب ھذا کی جلد اوّل کا اردو ترجمہ ” دینی مسائل قرآن و سنّت کے دلائل کی روشنی میں“ کے نام سے پہلی بار پیش کیا جارہا ہے،جو کہ شیخ زائد اسلامک سینٹر کراچی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر نور احمد شاہتازکی مساعی جلیلہ کا نتیجہ ہے،موصوف نے اس کتاب کوبیرون ملک ایک مطالعاتی دورے کے دوران دیکھا،پسند کیا اور افادہ عام کیلئے ترجمہ کی ضرورت محسوس کی،پروفیسر ڈاکٹر نور احمد شاہتاز صاحب کے بقول”یہ کتاب ایک ریسرچ ورک ہونے کے ساتھ ساتھ فقہ اسلامی کے جدید مصادرو مراجع میں ایک اہم مرجع” اللباب فی الجمع بین السنة والکتاب“ کا اردو ترجمہ ہے۔“ترجمہ کا اہتمام جامعہ کراچی کے زیر انتظام شیخ زائداسلامک سینٹرکراچی نے کیاہے،یہ اِس سینٹر کی جانب سے شائع ہونے والا پہلا تحقیقی کام ہے،چار سو تہتر صفحات کی اِس کتاب کی اشاعت سینٹر کے تحقیقی پروگراموں کے حوالے سے ایک اچھی پیش رفت ہے،ہم اِس گراں قدر کوشش اور کاوش پر شیخ زاید اسلامک سینٹر کے ڈائریکٹر جناب پروفیسر ڈاکٹر نور احمد شاہتاز اور بالخصوس کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب پیرزادہ قاسم صاحب جنھوں نے اِس کتاب کی اشاعت کی اجازت عطافرمائی،کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ کریم اِس کتاب کے مصنف،محقق،مترجم اور دیگر معاونین کو اجر عظیم عطا فرمائے اور اِس کتاب کو باعث نفع خلائق بنائے۔آمین
M.Ahmed Tarazi
About the Author: M.Ahmed Tarazi Read More Articles by M.Ahmed Tarazi: 319 Articles with 358656 views I m a artical Writer.its is my hoby.. View More