ہردورمیں حکمران جماعت کایہی موقف ہوتاہے
کہ جمہوریت کو خطرہ ہے اورجمہوریت بچانے کے لئے وہ کسی بھی حد تک جاسکتی
ہے۔اصل میں جمہوریت کیاہے اورجمہوریت غیرمستحکم ہونے سے ریاست کو کیانقصان
ہوسکتاہے، یہ بہت لمبی بحث ہے۔جمہوریت ایک نظام حکومت کانام ہے ، جس کی
آغوش میں گنتی کے چند لوگ پناہ لئے ہوئے ، قوم اورملک کی دولت کو دونوں
ہاتھوں سے لوٹنے میں برابرشریک ہوتے ہیں۔جمہوریت انہیں لوگوں کے لئے ایک
مضبوط قلعہ کی مانندہے، جہاں وہ قانون، احتساب ، احتجاج اوردھرنوں جیسی
آفات سے محفوظ رہتے ہیں۔مزیداس قلعے کی سنگلاخ دیواروں کے پیچھے نہ تو
بیمار،بھوکے اورمفلس عوام اورمظلوموں کی آہ وبکاسنی جاتی ہے اورنہ ہی اپنے
قوم کے بچوں کے بے رحمانہ قتل عام کانظارہ کیاجاتاہے۔ مظلوم قوم کی آہیں
اورسسکیاں جمہوریت کے اس قلعے سے گزرتی ہیں ، تواس میں پناہ لینے والوں کے
لئے پرسکون اورمعطرہوائیں فراہم کرتی ہیں اورقوم کے بچوں کاخون اورمظلوموں
کے آنسووں اس قلعے میں دودھ اورشہد کی نہریں بہادیتے ہیں،جہاں سے ان نہروں
کی ذیلی شاخیں یورپ اورامریکہ کی طرف نکلتی ہیں ، تاکہ ان نہروں سے
حکمرانوں کے وہی بچے بھی مستفیدہوں، جووہاں پلتے ہیں۔جمہوریت کے اس قلعے کے
اندرارضی مگر عارضی جنت کے مزے لینے والے کب یہ چاہتے ہیں کہ جمہوریت کو
خطرہ ہویاجمہوریت غیرمستحکم ہو۔جمہوریت کے اس حمام میں سب ننگے ہیں لیکن
ایکدوسرے کی پردہ داری کرتے ہیں اورقوم پرانکی اصلیت عیاں نہیں ہوتی۔اﷲ
نظرِبدسے بچائے، تمام حکمران حفظ ومراتب اورکردارکے لحاظ سے چھوٹے ہوں
یابڑے،جو جس قدراس نظام سے مستفیدہورہاہے، وہ اوراسکی پوری مشینری جمہوریت
کو بچانے کے لئے چٹان کی مانندکھڑی ہے۔ رشک آتاہے غیروں کوان کے اتفاق
اوراتحادپر، جس طرح سارے ارباب اختیار اپنی نظریاتی، اعتقادی اورسیاسی
مخالفت کے باوجود ایک ڈھال بن کر، جمہوریت پر حملہ آورں سے مقابلہ کررہے
ہیں اورجس طرح جمہوریت کو بچانے کے لئے آج محمودوآیاز، بندہ وبندہ نوازسارے
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے ہیں، بالکل اسی طرح پاکستان کوبچانے کے لئے ،
پاکستان کے ایک ایک سکول، کالج، یونیورسٹی، مسجد، بازار،امام بار گاہ ،
ہرقسم کی اقلیتوں کی عباد ت گاہیں اورپولیس ٹریننگ سکولز وغیرہ کو بچانے کے
لئے انہیں متفق ومتحد ہونا ہوگا۔ اپنابنیادی مسئلہ کیاہے اوراس کاحل کیاہے
۔ان عناصرکی نشاندہی کرناہوگی، جووطن عزیز کو غیرمستحکم کرنے کے پیچھے لگے
ہوئے ہیں۔ جمہوریت کبھی غیرمستحکم نہیں ہوتی اورنہ ہی کبھی جمہوریت کو
نقصان پہنچ سکتاہے۔نقصان ہمیشہ ریاست کو پہنچتاہے اوراسکااثرقوم پرہوتاہے۔
ریاست آئے دن اس نقصان سے دوچارہوتاہے اورقوم پرہرروزدوسرے سے بھاری
آتاہے۔ہماری کمزوری کاخوب فائدہ اٹھاکر، دشمن اس قدرطاقتورہواہے کہ وہ
اندرون اوربیرون دونوں طرح وطن عزیزپرحملہ آورہورہے ہیں۔نتیجتاً پاکستان
معاشی، معاشرتی ، اورسیاسی طورپر عدم استحکام کی طرف چلاجارہاہے۔معیشت کو
بہتربنانے کے لئے ہم قرضوں پہ قرضے لے رہے ہیں اورعوام کو مزیدٹیکسوں میں
جھکڑرہے ہیں۔تعلیم کامعیاربلند ہونے کی بجائے روبہ زوال ہے۔امن کانام ونشان
نہیں ہے۔غربت اوربیروزگاری اپنی انتہاکو چھورہی ہے۔ایسے حالات میں ہمارے
حکمران ہی فیصلہ کرے کہ بربادکیاہورہاہے، نظام یاریاست۔ڈی ریل جمہوریت
ہورہی ہے یاہماراملک۔
ہماری اولین ترجیح پاکستان ہے اورہمارے حکمرانوں کی بھی اولین ترجیح
پاکستان اورپاکستانی قوم ہونی چاہئے۔قوم اورملک کے مفادکے لئے کبھی قربانی
کی ضروت ہو، توسب سے پہلے حکمرانوں کو قربانی دیناہوگی۔جہاں جہاں بات
احتساب کی ہو، توبہ سروچشم سب کو احتساب کے لئے پیش ہوناہوگا۔بے شک اﷲ
مددکرنے والاہے۔جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اورجیت ہمیشہ سچ کی ہوتی ہے۔ اگرکسی
نے قوم اورملک کاایک روپیہ بھی ناجائز کھایاہو، وہ خودکواحتساب کے لئے پیش
کرے۔وہی روپیہ ملک کے خزانے کو واپس کردے ، ورنہ سزاکے
حقدارٹہرجائے۔یادرکھیں ، ایساکرنے سے کسی کانقصان نہیں ہوتابلکہ جوکوئی بھی
قوم اورملک کے لئے اپنامحاسبہ کرے گا، وہ سرخ رو ہوگا۔ یہ میرایقین ہے
اوراس سے انکی آنے والی نسلیں بھی سنورجائیں گی۔
عمربن عبدالعزیزؒ نے اپنے بیٹوں کو بلایااورکہا،’’ میرے بچوں: دوباتوں میں
سے ایک تمہارے باپ کے اختیارمیں تھی ، ایک یہ کہ تم دولت مندہوجاؤ
اورتمہاراباپ جہنم میں جائے اوردوسری یہ کہ تمہاراباپ جنت میں چلاجائے۔میں
نے آخری بات پسند کرلی ،اب میں تمہیں اﷲ کے حوالے کردیتاہوں‘‘۔ پھرتاریخ
گواہ ہے کہ عمربن عبدالعزیزؒ کے بیٹے کبھی فاقہ کش اورمفلس نہیں ہوئے بلکہ
اﷲ تعالیٰ نے انہیں دولت اورامارت دی۔
یہی وقت ہے کہ وطن کی خاطرسب کچھ قربان ہوجائے ۔ جمہوریت کی گاڑی کبھی ڈی
ریل نہیں ہوگی کیونکہ جمہوریت تب ہی مستحکم ہوگی ، جب وطن عزیز مستحکم
ہوگا۔وطن عزیز نہ ہو، جمہوریت کہاں سے آئے گی ۔قوم اورحکمران مل کرپاکستان
کو مستحکم کرنے اوراسکی ترقی کے لئے اپنے ذاتی مفادات قربا ن کردے، تب ہی
ہمیں مستحکم پاکستان ملے گا، جہاں کبھی جمہوریت کوکوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ |