ہاں دورِ مشرف میں اَٹک میں جیلیں کاٹنے والوں(نوازوشہباز) کے سامنے عمران خان اَٹک گیاہے

پاکستان تحریکِ انصاف نہ کچھ سمجھتی ہے اور نہ کسی کی کچھ سُنتی ہے؟ اِسے پی ٹی آئی کا پا گل پن سمجھیں یا کچھ بھی کہیں مگراَب یہ کچھ نہ کچھ کرکے ہی رہے گی...؟؟؟
اِن دِنوں اسلام آبا د سے لے کر مُلک کے اُس کونے تک حکومت اور پی ٹی آئی کی رسہ کشی اور سیاسی تناؤ کاجیسا عالم ہے اَب یہ کسی سے بھی ڈھکا چھپا نہیں ہے، دونوں اپنی اپنی جگہہ ڈٹے ہوئے ہیں ، اور دونوں ہی ایک دوسرے کے سامنے کشتیاں جلا کر مقابلہ کرنے کے لئے کمر بستہ ہیں اور اپنے اپنے درست یا غلط موقف کو اپنی اَنا کا مسئلہ بناکر اپنی حدود سے تجاوز کرنے کی ڈھا ن چکے ہیں، ایک دوسرے کی ضد اور اَنا کی اِس رسہ کشی اور تیزی سے گھمبیر ہوتی اسلام آباد کی سیاسی صُورتِ حال سے سارامُلک متاثر ہورہاہے ایک طرف پوری شدت اور طاقت کے ساتھ پی ٹی آئی پاناما پیپرز لیکس و کرپشن والوں کے احتساب پر اَٹک گئی ہے تو دوسری جانب اپنی ضد اور اَنا پر اَٹکے وزیراعظم نوازشریف اور اِن کے خاندان والے اور حکومتی وزراء اور ن لیگ کے رہنمااور کارکنا ن ہیں جو پی ٹی آئی سے پوری حکومتی مشینری کے ساتھ طاقت کا استعمال کرکے پاکستان تحریک انصاف کی پسپا ئی کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔

اَب اِس منظر اور پس منظر میں یہی خدشہ ہے کہ کہیں مُلک میں رہا سہا یہ نا م نہاد ہی صحیح مگربچاکچا جمہوراور جمہوری کلچر کا ہی ستیانا س نہ ہوجا ئے اورکہیں دونوں کی اَنا اور ضد کی اِس فضول کی لڑائی میں بیچاری لولی لنگڑی بچھی بچھائی جمہوریت کی بساط ہی کوئی لپیٹ کر نہ رکھ دے اورپھر سوچیں کہ اگر ایسا ہوگیاجس کا خدشہ ظاہر کیا جارہاہے توپھر ایسا کون سا سول ذمہ دار ہوگا؟؟ جو ایک دوسرے کی اپنی غلطی کو غلطی ما نے گا اور کون کیسے؟ کس طرح کسی کو تسلی دے گا؟اور کون کس سے گلے مِلتے ہوئے ایک دوسرے کے آنسو پوچھے گا؟اور کہے گا کہ چلوجو ہواسوہواہمیں اپن غلطی اور غلطیاں ماننی پڑیں گیں کہ ہم سے اپنی اپنی ضد اور اَنا کی وجہ سے بہت سی ایسی سنگین غلطیاں سرزد ہوئیں ہیں اَب جن کا خمیازہ انگنت سالوں تک بھگتنا پڑے گا؟؟ کیوں کہ آج تویہ سب ہی اپنی اپنی ضد اور اَنا کا خول چڑھائے ہوئے ہیں اور اپنی ضد اور اَنا کی آگ میں ایسے پاگل ہوگئے ہیں کہ یہ اپنے ہی ہاتھوں اپنی ہی کم عقلی سے اپنی ہی بچھی بچھائی جمہوری بساط کو پلٹنے والوں کوخود ہی ترنوالہ بنا کر پیش کرنے کے درپر ہیں۔

اگرچہ ابھی2نومبرکو آنے میں دوردن باقی ہیں یعنی کہ اسلام آباد میں سجنے والے سیاسی دنگل کو بڑاوقت پڑا ہے کہ حکومت اپنی ضد اور اَنا کے خودساختہ خول سے با ہر نکلے اور اپنا سب کچھ کیا دھراکھول کر قوم کے سامنے رکھ دے اور عیاں کردے اور ثابت کردے کہ وہ کتنی گنہگاراور پاک صاف ہے؟؟ اور اِسی طرح پی ٹی آئی بھی پانا ما لیکس کے حوالے سے وزیراعظم نوازشریف اوراِن کے فیملی ممبران سمیت حکومتی وزراء اور اراکینِ پارلیمنٹ اور سرکاری اداروں کے افسران کی کرپشن کو جواز بنا کر جس علمِ احتساب اُٹھائے 2نومبر کو اسلام آباد بندکرنے اور نامزد کرپٹ عناصر کا کڑااحتساب ہونے تک دھرنے اور احتجاجوں کا سلسلہ لئے اسلام آباد جانے کے پروگرام اور منصوبوں پر ضرور ایک بار نظرثانی کرے اور سارے معاملے کو جوش کے بجائے ہوش سے نمٹانے کی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اِس میں دونوں حکومت اور پی ٹی آئی سمیت درپردہ پی ٹی آئی کے دھرنا منصوبے کی پی پی پی سمیت دیگر سیاسی و مذہبی حامی جماعتیں بھی اپنے اندر صبر وبرداشت پیدا کریں وقت کا انتظار کریں کہ سپریم کو رٹ کا پا نا ما پیپرزلیکس کے معاملے پر کیا فیصلہ آتا ہے۔

اَب چونکہ پانا ما پیپرز لیکس کی سماعت سپریم کورٹ میں شروع ہوچکی ہے اور بہت جلد ہی اِس کا فیصلہ بھی آہی جائے گا اَب ایسے میں پاکستان تحریک اِنصاف کے چیئرمین عمران خان المعروف مسٹر سونامی خان کا دونومبر کو اسلام آباد بند کرنے سمیت دھرنے اور احتجاج کرنے کا منصوبہ کسی بھی صورت میں ٹھیک نہیں لگتا ہے، پی ٹی آئی کو میرے مشورے اور میری اِس رائے پر ضرور عمل کرنا چاہئے اور اسلام آباد بند کرنے اور دھرنے و احتجاجوں کے منصوبے فی الفور ختم کردینا چاہے اگر پھر بھی پی ٹی آئی کے عمران خان اور اِن کے کارکنان اور اِن کے پی پی پی سمیت درپردہ دیگر سیاسی و مذہبی حامی جماعتیں کچھ نہ سمجھیں تو یہ اور بات ہے ورنہ مجھ سمیت ہر پاکستانی کو یہ بات بھی اچھی طرح ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ نہ صرف پاکستان تحریک اِنصاف کے سربراہ عمران خان بلکہ پوری پارٹی ہی نہ کچھ سمجھتی ہے اور نہ کسی کی کچھ سُنتی ہے؟؟پی ٹی آئی اپنی حامی جماعتوں کے ساتھ مل کروہی کرتی ہے اور کراتی ہے جو اِسے کرناہوتاہے اور جب بھی پی ٹی آئی کی قیادت نے بے سوچے سمجھے کچھ ایسا؟؟ ویسا ؟؟؟کیسا ؟؟؟؟کچھ بھی کیا ؟؟ ؟؟؟اِسے ہمیشہ اپنے منہ کی ہی کھانی پڑی ہے اور ابھی کوئی شک نہیں کہ دونومبر کو اسلام آباد بند کرنے یا کرانے کے منصوبے کی کامیابی یا ناکامی پر بھی اِسے ماضی کے دھرنے کی طرح ایک مرتبہ پھر ضرو ربغلیں جھانکنی پڑیں گیں، اَب اِسے پی ٹی آئی کا پا گل پن سمجھیں یا کچھ بھی کہیں مگر اَب یہ 2نومبرکوضرور کچھ نہ کچھ کرکے ہی رہے گی..؟؟

آج جس طرح پی ٹی آئی حکمرانواور سیاستدانو سمیت قومی اداروں میں حکومتی وزراء اور اعلیٰ سطح کے سرکاری افسران کی کی جانے والی کرپشن کا پروانہ لئے آسمان کو سر پر اُٹھائے ہوئے ہے اور یہاں سے وہاں تک چیخ چیخ کراحتساب کی مالا جپتی پھر رہی ہے اور پانا ماپیپرزلیکس پر وزیراعظم سمیت حکومتی وزراء اور اراکین پارلیمنٹ و اعلیٰ سرکار افسران کے احتساب ہونے تک اسلام آباد کو لاک ڈاون اور دھرنے و احتجاجوں کے ایک نہ رکنے والے سلسلے کے ساتھ اسلام آبا د کی جانب فیصلہ کن پیشقدمی کے لئے تیار بیٹھی ہے اور 2نومبر کو اپنے حامیوں اور حمایت یافتگان کے ہمراہ اسلام آباد کو جام کرنے کی مکمل تیاری کرچکی ہے،گویا کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین کے دماغ پر حکمرانوں اور اِن کے اِدھر اُدھر کے چیلے چپاٹوں کے کڑے احتساب کی دُھن سوار ہے اور اِن کی آنکھوں کو سوائے پاناما لیکس میں نا مزدگان حکمرانوں اور اِن کے خاندان والوں کے سخت ترین احتساب کے بعد وزیراعظم نوازشریف اور اِن کے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف (المعروف خادمِ اعلیٰ ) اِن کے فیملی ممبران با لخصوص وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کے استعفوں کے علاوہ کچھ نظر ہی نہیں آرہاہے یوں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے آج کل عمران خان المعروف مسٹر سونامی خان دورِ مشرف میں اَٹک میں جلیں کا نٹے والوں( مگر اِس بار وزیراعظم نوازشریف اور شہباز شریف اور اِن کے فیملی ممبران کے نام آف شور کمپنیوں کے حوالے سے پا نا ما لیکس پیپر ز میں آجانے اورمُلک میں جاری دیگر ترقیاتی منصوبوں میں کی جانے والی کرپشن کے) سامنے اَٹک ہی گئے ہیں۔

آج اگر ایک جا ئزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہو جا ئے گی کہ وزیراعظم پاکستان عزت مآب مسٹر نواز شریف کے بقول اِن کی پچھلی اچھی بھلی ترقی کرتی جمہوری حکومت میں تو مشرف نے اَٹک کی جلیں اَٹکا دیں تھیں اور اِس مرتبہ اِن کی ترقی کرتی اور مُلک کو اقتصادی لحا ظ سے مضبوط کرتی اِن کی منہ بولی یا نام نہاد جمہوری حکومت میں عمران خان کرپشن کا پروانہ لے کر اَٹک گیاہے گو کہ اگر آج یہ کہا جائے کہ نوازشریف کی پچھلی اور موجودہ حکومت میں لفظ ’’ اَٹک ‘‘ مشترک یا کومن ہے تو کچھ غلط نہ ہوگا۔

جیسا کہ گزشتہ دِنوں خود وزیراعظم نوازشریف نے ضلع قصورکے نواحی علاقے پھول نکر میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جہاں متعددترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا تو وہیں اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ’’مخالفین(آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے کئی گناہ زائد سود پر قرضے لے کر مُلک میں شروع کئے جا نے والے منصوبوں کے باعث ہونے والی) ترقی کی رفتار کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں (اس موقع پراپنے مخصوص لب و لہجے میں بڑے وثوق سے وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ )مگر چنددِنوں کی ہی بات ہے مخالفین کا سیاسی مستقبل جلد ہی ختم ہو جا ئے گا،موجودہ ہی نہیں ہماری حکومت اگلی مدت بھی پوری کرے گی،(ارے وزیراعظم صاحب، اتنی دور بھی ابھی سے نہ سوچیں ، ابھی حکومت چلانی عمران نے مشکل کر دی ہے اگلی کا خواب نہ دیکھیں ابھی جب دادا مریں گے تو بیرکو بٹنے دیں پھر اگلی کا خیال کیجئے گا)اُنہوں نے اپنے ماضی میں جھانکتے ہوئے انتہائی دُکھ اور افسوس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ’’ جب ہم اَٹک میں جلیں کا ٹ رہے تھے، اُس وقت یہ مشرف کی جعلی ریفرنڈم کے لئے مہم چلارہے تھے،(ایسا لگا کہ جیسے وزیراعظم یہ کہہ کر قوم کو اِس جانب اشارہ دینا چاہتے ہیں کہ اور آج جب ہم باہر ہیں تو اِن دِنوں پھر یہی لوگ کسی کے خاص اشارے پر ہماری حکومت کے سامنے روڑے اَٹکا رہے ہیں)اپنے اِسی خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ ’’ جنہوں نے کبھی جیل کا منہ نہیں دیکھا وہ جدوجہد کیا کریں گے، ہر معاملے پر سڑک پر تما شا لگاتے ہیں(وزیراعظم صاحب ، اِس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ آ پ یا آپ کے وزراء اور آپ کے فیملی ممبران سے کوئی غلطی نہیں ہوئی ہے یقینا کچھ نہ کچھ ایسا ضرور ہوا ہے یا ہوگیاہے آج جس کو پکڑ کر عمران خان المعروف مسٹر سونامی خان سڑکوں پر تماشا لگارہاہے اَب یہ اور بات ہے کہ آپ یا آپ کے وزراء یا آپ کے فیملی ممبران اپنی غلطی کو بھی غلطی یا اپنی کرپشن کو ہی کرپشن نہ مانیں اور سب ٹھیک ہے کی رٹ لگا کر اپنی مرضی سے حکومت کو بادشاہت میں بدل کر جو جی چاہیں کرتے پھریں اِنہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے)۔

اَب ایسا بھی حکمران نہ کریں کہ یہ مُلک پر ما لکِ کُل بن کر بیٹھ جائیں اور جو اور جیسا اِن کا دل چاہئے یہ کرتے پھیریں اور اِس پر کوئی اِن سے پوچھنے والابھی نہ ہو، اَب ایسی بھی مُلک میں اندھی نہیں مچی ہوئی ہے کہ حکمران ہی بے لگام ہوجائیں یہ خود تو کرپشن کریں اور یہ ٹیکس بھی نہ دیں اوراپنا سارا پیسہ مُلک سے باہر لگائیں اورقوم کو حکم دیں کے قوم کڑوی گولی نگلے اور مُلک کو ٹیکس دے حکمران ایسی بھی اندھیر نگری نہ مچا ئیں آج عمران خان المعروف مسٹرسونامی حکمرانواور حکومت کے کرپشن کے خلاف جو کچھ کرنے جارہاہے اگرچہ اِس پر سوالیہ نشانات تو بہت سے ہیں مگر عمران خان جو کچھ کررہاہے وہ سب یقیناٹھیک ہے۔
 
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971576 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.