’’اہلِ سنت کی حقانیت کا ثبوت غیرمقلدین کے قلم سے ‘‘ پر اِک تاثر

امام اہلِ سنت اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا قادری برکاتی بریلوی قدس سرہٗ(م۱۳۴۰ھ) کے کارہاے نماں میں سے اہم ترین گستاخانِ خدا و رسول( جل جلا لہٗ و صلی اللہ علیہ وسلم) سے امتِ مسلمہ کو باخبر کرنا ہے۔ آپ نے اسلام کے نام پر وجود میں لائے گئے فرقہاے باطلہ کی سرکوبی کے لیے علمی و تحقیقی کتب و رسائل تصنیف فرمائے۔ اُن کے ایمان سوز نظریات کا دندان شکن جواب دیا۔ایک سچے اور مخلص محب مسلمین ہونے کی حیثیت سے آپ نے پہلے اہلِ باطل کے کفریہ عقائد پر حجت قائم فرمائی ۔جب ان لوگوں نے حقائق سے چشم پوشی کی اور اپنے باطل عقیدے پر جمے رہے توامام احمد رضا قادری برکاتی بریلوی نے علماے حرمین شریفین کی بارگاہ میں نیاز مندانہ سوالات ارسال کیے جن کے جواب میں علماے حرمین نے علماے دیوبند پر کفر کے فتاوے صادر فرمائے ، ان ہی فتاووں پر مشتمل کتاب کا نام ’’حسام الحرمین علیٰ منحر الکفر و المین۱۳۲۴ھ‘‘ ہے ۔

جس کااردو ترجمہ شہزادۂ برادرِ رضا مولانا حسنین رضا بریلوی علیہ الرحمہ نے ’’مبینِ اَحکام و تصدیقاتِ اَعلام۱۳۲۵ھ‘‘ کے نام سے فرمایا ۔ عقائد کی دنیا میں اِس کتاب کی بڑی اہمیت ہے آج ایک بڑے حلقے میں اسے امتیازِ حق وباطل کا علامتی نشان کا درجہ حاصل ہے ۔متعدد اداروں سے درجنوں مرتبہ اس کتاب کی اشاعت عمل میں آچکی ہے۔ پاکستان کے مشہور اشاعتی ادارے ’’ادارۂ تحفظِ عقائد اہل سنت و جماعت، لاہور نے اس کتاب کو شائع کیا تھا، اس میں حسام الحرمین اور اس کے اردوترجمہ کے علاوہ مزید دواہم کتب (۱) تابشِ شمشیرِ حرمین ، اور (۲) اہلِ سنت کی حقانیت کا ثبوت غیرمقلدین کے قلم سے ،بھی شامل ہیں۔تابشِ شمشیرِ حرمین علامہ اسرار احمد صاحب مدظلہٗ کی کتاب ہے جو کہ’’ حسام الحرمین ‘‘پر تصدیقات اور دیگر عقائدِ ضروریہ پر مشتمل ہے ۔

نوری مشن ، مالیگاؤں کے زیرِ انصرام شائع شدہ پیشِ نظر کتاب ’’اہلِ سنت کی حقانیت کا ثبوت غیر مقلدین کے قلم سے ‘‘ ہماری جماعت کے جواں سال محقق عالم جناب میثم عباس قادری کے تیشۂ تحقیق کی حسین و جمیل اور اپنی طرز کی انوکھی پیش کش اور یافت ہے۔ جوہر اعتبار سے قابلِ ستایش ہے۔ واضح ہوکہ جناب میثم عباس قادری صاحب کی یہ تحقیقی کاوش اپنے موضوع کے لحاظ سے باضابطہ پہلی تصنیف کہلانے کا استحقاق اپنے نام محفوظ رکھے گی۔

اِس کتاب کی تالیف میںجناب میثم عباس قادری صاحب نے بڑی عرق ریزی ، جاں فشانی اور تحقیق و تفحص سے کام لیا ہے ۔ کتاب کے مطالعہ کے بعد ایک بالکل نیا رُخ سامنے آتا ہے ۔ جو یقینا مذہبی دنیا میں جاری انتشار و افتراق پر فکر مند افراد کو ورطۂ حیرت میں مبتلا کردے گا۔ اور انھیں بھی یہ سمجھ میںآجائے گا کہ ملتِ اسلامیہ کے درمیان اختلافات محض نفسانیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ ان کے اسباب و علل بڑے مضبوط اور مستحکم ہیں ۔جن کا براہِ راست تعلق ایمان و کفرسے ہے۔

غیر منقسم ہندوستان میں زمانۂ قدیم سے مسلمانوں کی اکثریت جن عقائد کو مانتی چلی آرہی ہے ۔اُسے آج عرفِ عام میں ’’بریلوی‘‘کہاجاتاہے۔ جب کہ مزید دوطبقے ایک ’’دیوبندی ‘‘اور دوسرا ’’وہابی ‘‘ ہیں ۔ دیوبندی اپنے آپ کو امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کا مقلد کہتے ہیں جب کہ وہابی اپنے آپ کو غیر مقلد ۔ حقائق اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ علماے دیوبند اور علماے غیر مقلدین دونوں ہی عقائد کے باب میں محمد بن عبدالوہاب نجدی اور شاہ اسماعیل دہلوی کے پیروکار ہیں۔ کتاب التوحید ، تقویۃ الایمان اور صراطِ مستقیم جیسی دل آزار کتابیں علماے دیوبند اور علماے غیرمقلدین کے نزدیک معتبر اور مستند کتب کا درجہ رکھتی ہیں۔ یہی وہ کتابیں ہیں جن کے مشمولات کے سبب برِ صغیرہندو پاک کی متحدہ مذہبی فکر میں اختلاف و انتشار کا آغاز ہوا ۔

ماضی قریب میں فروعی مسائل میں اختلاف رکھنے والے اورعقائد و نظریات کی بنیاد پر باہم متحد و متفق علماے دیوبند اور علماے غیر مقلدین دنیوی مفاد کے لیے متحد اور یک جا ہوجایا کرتے ہیں۔لیکن اس وقت عالمی منظر نامے پر ہم دیکھتے ہیں کہ دیوبندی مکتب فکر اور غیرمقلد طبقے کے علما و عوام ایک دوسرے سے باہم دست و گریباں دکھائی دیتے ہیں۔ یہ مناظرانہ روش زیادہ پرانی نہیں۔جب علماے دیوبند کوسعودی ریال اور پٹرو دالر ملنا بند ہوئے تب ہی سے ان کو امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کی یاد ستانے لگی اور وہ دنیا بھر میں ’’تحفظِ سنت‘‘ ۔’’امامِ اعظم ابوحنیفہ‘‘ اور ’’تقلیدِ ائمہ کی شرعی حیثیت‘‘ جیسے عناوین پر کانفرنسیس اور سمی نارس کا انعقاد کرنے لگے۔

ایک طرف تو دیوبندی ،غیر مقلدین سے شدید ترین اختلافات کا اظہار کرتے ہیں لیکن دوسری طرف جب غیر مقلدین کا آقا حرم کا امام بھارت دورے پر آتا ہے تو علماے دیوبند حرم کے امام کو دیوبند آنے کی دعوت دیتے ہیں اور اُس کی دیوبند آمد پر شاندار استقبال کرتے ہیں۔امامِ حرم اپنے بھارت دورے پر جہاں علماے دیوبند کے مرکز پر حاضر ہوتا ہے وہیں غیرمقلدین کے مراکز پر بھی جاتا ہے۔ عقل حیران ہے ایں چہ بوالعجبی ست۔

اہل سنت و جماعت جسے عرفِ عام میں آج کل ’’بریلوی ‘‘ کہا جاتا ہے۔ ایک سیدھا ، سچّا اور اچھا راستہ ہے۔ جو صحابہ، تابعین ، تبع تابعین ، اولیا، ائمہ مجتہدین، سلف صالحین کے مسلکِ حق و صداقت کا حقیقی ترجمان ہے۔ اور یہی سوادِ اعظم کا مصداق ہے ۔جس کے متبعین کسی بھی حال میں باطل فرقوں سے کبھی بھی اتحاد و وِداد رَوا نہیں رکھتے ۔

جناب میثم عباس قادری نے اپنی کتاب ’’اہلِ سنت کی حقانیت کا ثبوت غیر مقلدین کے قلم سے‘‘میں بڑی عرق ریزی اورتحقیق و تفحص سے اس بات کو پایۂ ثبوت تک پہنچانے نے کامیاب ترین کوشش کی ہے کہ اہل سنت و جماعت کے قائد و سالار امام احمد رضا قادری برکاتی بریلوی قد س سرہٗ کے استفتا پر علماے حرمین شریفین کے جواب اور علماے دیوبند کے باطل عقائد پر کفر کے فتاووں کی تصدیق و توثیق کی کس طرح غیر محسوس طور پر علماے غیرمقلدین بھی اہل سنت و جماعت کے شانہ بشانہ دکھائی دیتے ہیں ۔میثم صاحب نے کہیں بھی کوئی بات اپنی طرف سے نہیں لکھی بلکہ غیر مقلدین کی کتابوں سے اپنے مؤقف کوپیش کیا ہے۔ امامِ اہل سنت کے ذیعے علماے حرمین کے فتاووں کے منظرِ عام پر آنے کے بعد دیوبندیوں کی تکفیر پر علماے اہل سنت کو شبّ و ستم کا نشانہ بنانے والوں بالخصوص غیرمقلدین کے لیے یہ تاریخ ساز کتاب انتہائی چشم کُشا ہے۔ اس کتاب میں درج غیرمقلدین کی کتب کے حوالہ جات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُن لوگوں نے بھی ’’تحذیرالناس ‘‘۔ ’’براہینِ قاطعہ‘‘ اور ’’حفظ الایمان‘‘کی گستاخانہ عبارتوں کو گستاخانہ قراردے کر ایک طرح سے ’’حسام الحرمین‘‘ کی تائید و حمایت کردی ہے ۔’’اہل سنت کی حقانیت کا ثبوت غیرمقلدین کے قلم سے‘‘ میں آپ علماے دیوبند کی گستاخانہ عبارات کارد غیرمقلد علما کی کتابوں کی روشنی میں ملاحظہ کریں گے جس سے امام اہل سنت اعلیٰ حضرت قد س سرہٗ العزیز کے مؤقف کی صداقت آپ پر واضح ہوجائے گی۔

یہجواں سال محقق عالم جناب میثم عباس قادری صاحب کے لیے یقینا ایک بڑے اعزاز کی بات ہے کہ آپ کی یہ تحقیقی کتاب ۱۴۳۳ھ/۲۰۰۳ء اعلیٰ حضرت قدس سرہٗ کی معرکہ آرا ایمان افروز اور باطل شکن تالیف ’’حسام الحرمین علیٰ منحر الکفروالمین‘‘ کے ساتھ پہلی مرتبہ شائع ہوئی تھی ۔ اب اہل سنت کے معروف اشاعتی ادارے نوری مشن، مالیگاؤں کی جانب سے اس کی اشاعت عمل میں آرہی ہے۔ الا ماشاء اللہ

پہلے ایڈیشن کی بہ نسبت اس میں کچھ حوالہ جات کااضافہ اور کچھ مقامات پر الفاظ تبدیل کیے گئے ہیں اس کتاب میں غیر مقلدین کی کتب سے نقل کی گئی عبارتوں میں قوسین میں شامل الفاظ بھی غیرمقلدین ہی کے ہیں۔جناب میثم عباس قادری صاحب کی اس تحقیقِ انیق کو دیکھ کر بے ساختہ دل کی گہرائیوں سے اُن کے حق میں دعاے خیر نکلتی ہے۔ اللہ تعالیٰ انھیں اسی طرح احقاقِ حق اور ابطالِ باطل میں سرخرو رکھے (آمین)

Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi
About the Author: Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi Read More Articles by Dr. Muhammed Husain Mushahi Razvi: 409 Articles with 646873 views

Dr.Muhammed Husain Mushahid Razvi

Date of Birth 01/06/1979
Diploma in Education M.A. UGC-NET + Ph.D. Topic of Ph.D
"Mufti e A
.. View More