لاہور ہائی کورٹ کی ڈیڑھ سو سالہ تقریبات کا آغاز
(Rana Aijaz Hussain, Multan)
لاہور ہائی کورٹ کا قیام 1866ء میں
عمل میں آیا تھا، 2016 ء میں لاہور ہائی کورٹ کے قیام کو ڈیرھ سو سال کا
عرصہ مکمل ہونے پر تقریبات کا سلسلہ شروع ہوچکاہے ۔ چیف جسٹس لاہور ہائی
کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ عدالت عالیہ لاہور کی ایک
سو پچاس سالہ تقریبات کو عالیشان انداز میں منایا جائے گا، جس کا مقصد عام
آدمی کو احساس دلانا ہے کہ ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے ایک باصلاحیت اور
متحرک عدلیہ موجود ہے۔ یکم نومبر کی سہ پہر تین بجے چیف جسٹس منصور علی شاہ
نے لاہور ہائیکورٹ کی ڈیڑھ سو سالہ تقریبات کاآغاز قومی ترانے اور لاہور
ہائی کورٹ کی عمارت پر جھنڈا لہرا کر کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ رنگ
و نسل اور مذہب سے بالاتر ہو کر انصاف کی فراہمی ہمارا ورثہ ہے، ذاتی
اختلافات کی بنیاد پر عدالت عالیہ کی تاریخ مسخ نہیں کر سکتے۔ ادارے کی شان
ججز، وکلاء اور عدالتی عملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ججز آئین اور قانون
کے تحت فیصلے کرتے ہیں جو اس ادارے کا حسن ہے۔چیف جسٹس منصور علی شاہ نے
ہائی کورٹ کی عمارت کے تاریخی پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ
ہم سب کو ذاتی اختلافات پس پشت ڈال کر صرف ادارے کی ترقی کیلئے سوچنا چاہئے۔
اس موقع پر ہائیکورٹ کے ججز صاحبان، سابق چیف جسٹس، سابق ججز اور سینئر
وکلاء بھی موجود تھے۔
جبکہ یکم نومبر ہی کی سہ پہر لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی ، بہاولپور اور
ملتان بنچ میں بھی انتہائی پروقار تقاریب منعقد ہوئیں۔ لاہو ر ہا ئی کو رٹ
ملتا ن بنچ کے سبزہ زار میں سینئر جسٹس مسٹر جسٹس سید محمد کا ظم رضا شمسی
نے قو می پر چم اور ہا ئی کورٹ کا جھنڈا لہرا کر تقریبا ت کا آ غاز کیا ۔اس
موقع پر لا ہو ر ہا ئی کو رٹ ملتا ن بنچ کے مسٹر جسٹس امین الدین خان ،
مسٹر جسٹس علی با قر نجفی ، مسٹر جسٹس قا ضی امین احمد ، مسٹر جسٹس چو ہد
ری مشتاق احمد ،مسٹر جسٹس مسعود عابد نقوی ،مسٹر جسٹس چوہد ری محمداقبال،
ایڈ یشنل رجسٹرا ر افتخا ر احمد صمد انی، ڈ پٹی رجسٹرا ر جنر ل نصر اﷲ
نیازی ،ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن ججز ملتان ، لودہر اں، راجن پور، خانیوال،
ساہیوال، لیہ، ڈیرہ غازیخا ن، وہا ڑ ی ، سینئر سول جج صا حبا ن ،ایڈ یشنل
پراسیکیو ٹر جنر ل سمیت جوڈیشل افسران اور سینئر وکلاء موجود تھے۔ اس موقع
پر پو لیس کے چاق و چو بند دستے نے پر چمو ں کو سلا می پیش کی، جبکہ پولیس
بینڈ نے قومی ترا نے کی دھن پیش کی۔ لاہور ہائی کورٹ کے ججز صاحبان نے
کبوتروں کو آزاد کیا ، اوررنگا رنگ غبا ر ے فضا ء میں چھو ڑ ے، جس سے آسمان
پر ایک عجیب پرکیف سماں بندھ گیا۔ ایڈ یشنل سیشن جج ملتا ن ارشد انجم نے اس
موقع پر بتا یا کہ چیف جسٹس لا ہورہا ئی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصو ر علی شاہ
کی ہد ایت پر لا ہو ر ہا ئی کورٹ کے قیا م کو ڈیرھ سو سا ل مکمل ہو نے پر
تقریبا ت کاانعقا د کیا جارہا ہے، جس کا مقصد اپنا احتسا ب کر نا ہے تا کہ
ہم جائز ہ لیں کہ کہاں کہاں کو تا ہیا ں ہو ئی ہیں اور انہیں کس طر ح دور
کیا جا سکتا ہے ۔ قو میں ہمیشہ اپنی تا ر یخ کو یاد رکھتی ہیں اور اس سے
سبق سیکھتی ہیں ۔عدالتوں کا مقصد انسانی حقو ق کی حفا ظت اور انصا ف فراہم
کرنا ہے، اگر یہ ادا ر ے نہ ہوتے تو معا شرے میں بہت سا ر ے مسائل اور
مشکلا ت جنم لیتیں۔ آخر میں ملک کی سلامتی و ترقی ، امن و اما ن ، انصا ف
کی بر وقت فرا ہمی کیلئے خصوصی دعا کی گئی ۔ اس مختصر لیکن انتہائی پروقار
تقریب میں شریک معزز مہمانوں کے لئے ہائی ٹی کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔
بلاشبہ عدالتیں ظلم و بربریت، ذلت و جہالت کے سبب لاقانونیت کے اندھیروں کو
پاٹنے کے لئے انصاف کی روشن قندیلوں کا کام کرتی ہیں۔ ہائیکورٹ کی ڈیڑھ سو
سالہ تقریبات ایک ماہ دس دن تک جاری رہیں گی جن کیلئے مختلف پروگرامز تشکیل
دئیے گئے ہیں،اور ہر ایونٹ اور ایکٹویٹی کیلئے عدالت عالیہ کے ججز پر مشتمل
کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں، تمام ایوینٹس کیلئے لاہور ہائی کورٹ کا ریسرچ سنٹر
مذکورہ کمیٹیوں کی معاونت کرے گا۔ لاہور ہائی کورٹ اپنے قیام کے ڈیڑھ سو
سال پورے ہونے کے حوالہ سے دیگر شاندار تقریبات کے ساتھ مختلف ادبی اور
تخلیقی مقابلوں کا بھی اہتمام کر رہی ہے۔ صوبہ بھر سے طلبہ، بچے ، فنکار
اور لکھاری ان مقابلوں میں حصہ لیں گے۔ جبکہ سکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیوں
کے طالب علموں اور عوام الناس کو ان مقابلوں کے حوالہ سے آگاہی اور شرکت کے
طریقہ کار سے متعلق میڈیا کے ذریعے رہنمائی فراہم کی جائے گی تا کہ زیادہ
سے زیادہ افراد ان مقابلوں میں حصہ لے سکیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے تحت جن
مقابلوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے ان میں فوٹو گرافی،مضمون نویسی،تاریخی
وپرانی تصاویر اور بچوں کے مابین پینٹنگ کے مقابلے شامل ہیں۔پرانی تصاویر
کے مقابلوں کا تھیم لاہور ہائی کورٹ اور اسکے جج صاحبان کی نادر تصاویر۔
بچوں کی مصوری،(4سے 14سال تک کے بچوں)کے مقابلوں کا مرکزی خیال ‘‘عدل کا
تصور’’ایک بچے کی نظر میں۔ فوٹو گرافی کے مقابلوں کا مرکزی خیال ‘‘قانون کی
حکمرانی ‘‘ ہونگے۔ مقابلوں میں شرکت کی آخری تاریخ 15نومبر مقرر کی گئی
ہے۔ان مقابلوں میں پہلی تین پوزیشن حاصل کرنے والوں کو 10دسمبر 2016ء کو
منعقدہ مرکزی تقریب کے دوران ایورڈ دیئے جائیں گے۔ مزید برآں نمائشی کرکٹ
میچز، ثقافتی و میوزیکل ایونٹس اور عدالت عالیہ لاہور کی تاریخ اور عالیشان
عمارت کے حسن پر مبنی دستاویزی فلمیں بھی تقریبات کا حصہ ہوں گی۔ پانچ،
بارہ اور انیس نومبر کو بالترتیب بہاولپور، راولپنڈی اور ملتان بنچوں پر
بھی سمپوزیم منعقد کئے جائیں گے۔ اور پانچ ، بارہ،انیس اور چھبیس نومبر کو
صوبہ بھر کے 9 اضلاع میں بھی قانون کی عملداری کے حوالے سے کانفرنسز اور
سمپوزیم کا انعقاد کیا جائے گا۔جبکہ 26 نومبر اور تین دسمبر کو پنجاب
جوڈیشل اکیڈمی میں لاء فیسٹول ہونگے۔ یکم دسمبر کو عدالت عالیہ کی تاریخ پر
مبنی کافی ٹیبل بک کی لانچنگ اور عدالت عالیہ میوزیم کا افتتاح ہوگا۔ جبکہ
تقریبات کی گرینڈ اختتامی تقریب ایوان اقبال لاہور میں 10 دسمبر کو منعقد
ہوگی۔ |
|