آزادی اور انصاف صرف انسان ہی کو نہیں بلکہ
حیوان کو بھی عزیز ہے مشہور مثل ہے کہ گیدڑ کی موت آتی ہے تو شہر کی طرف رخ
کرتا ہے اور جب انسان کا زوال شروع ہوتا ہے تو نا انصافی اور ظلم پر تلتا
ہے-
حضرت علیؓ کا قول ہے کہ حکومت کفر کے اوپر چل سکتی ہے ظلم کے اوپر نہیں۔
پتہ بھی نہ چلا اور 2 نومبر کو تحریک انصاف کا دھرنا رخصت ہو گیا پہلے کی
طرح اب بھی قاہدین کی طرف سے دھواں دار خطاب جوش اور جذبے اور خطاب کے
دوران وقفے وقفے سے میوزک بجتا رہا۔مرد و خواتین بوڑھے اور بچوں نے ایک بڑی
تعداد میں شرکت کی ۔سب کا مطالبہ ایک ہی تھا کے وزیراعظم کا احتساب ہو -
اور یہ بات روز روشن کی طراح عیاں ہے کہ کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی جب تک
احتساب کا پیمانہ سب کے لیے یکساں نہ ہو ۔عوام خواص ملازم چپڑاسی ریڑھی بان
سے ایوانِ صدر تک سب کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ھی انصاف کا تقاضا ہے
انسان کی فظرت ہے کہ جب اسے عدالت سے بھی انصاف نہ ملے تو وہ حق کے حصول کے
لیے سڑکوں پرآتا ہے اور خودکشی کرنے پر تیار ہو جاتا ہے۔آج ہر شخص انصاف
آئین اور وقانون کی بات کرتا ہے لیکن قانونی ادارے خود قانوں شکن بنے ہوئے
ہیں جس کی حکومت عدالت اسی کی جیب کی گھڑی ۔کورٹ ،ھائی کورٹ سپریم کورٹ
اپوزیشن اور سیاسی اور -
بد قسمتی سے نام نہاد مذہبی ٹھیکدار بھی اسی کی قدم بوسی کرتی ہیں تحریک
انصاف کے دھرنے صرف کمیشن بنانے پر رخصت کرنا آنکھوں میں دھول ڈالنا ہے جو
نہ صرف ان کے ساتھبلکہ وطن عزیز کے ہر باشندے کے ساتھ نا انصافی اور ظلم ہے
دھرنے والوں کے جائز مطالبات جو غیر آئینی بھی نہیں ان کو ماں ن کر اور ان
پر عمل درآمد کر کے بڑے بڑے لٹیرے ۔مشرف،زرداری ،شوکت عزیز ،الطاف حسین اور
نواز شریف جیسے بیرون ملک بھاگنے پر مجبور ہو سکتے ہیں جس سے وطن عزیز دن
بدن ترقی کر سکتا ہے اور امن و سلامتی کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ |