مسکرائیے
(Naeem Ur Rehmaan Shaaiq, Karachi)
سیاست کی گرم بازاری میں مسکرانا بھی مشکل
ہوگیا ہے ۔ بہت سے موضوعات بکھرے پڑے ہیں ۔ لیکن سچ پوچھیں تو حالات ِ
حاضرہ پر لکھنے کا جی ہی نہیں چاہتا ۔ میں نے پچھلے چند مہینوں سے حالات ِ
حاضرہ پر نہیں لکھا ۔ میری کوشش رہی کہ قارئین کو کوئی معلوماتی تحریر
پڑھنے کو دے سکوں ۔ آج دل کر رہا ہے کہ اپنے قارئین کے چہروں پر مسکراہٹوں
کو سجاؤں۔لطیفوں کے سلسلے میں میرا نقطہ ِ نظر یہ ہے کہ مذاق کی آڑ لے کر
کسی مخصوص قوم کو نشانہ بنانا اچھی بات نہیں ہے ۔ ہمارا دین بھی اس سے منع
کرتاہے ۔ ہمارے ہاں بہت سے ایسے لطیفے رائج ہیں ، جن میں 'سردار' اور 'پٹھان'
کا ذکر ہوتا ہے ۔ اور خاص طور پر ان دونوں کو سخت طنز و مزاح کا نشانہ
بنایا جاتا ہے ۔ اس سے احتراز برتنا ضروری ہے ۔ اس کے علاوہ ایسے لطائف جن
سے ابتذال ٹپکتا ہو ، اچھے نہیں ہوتے ۔ یہ معاشرے میں بگاڑ پیدا کر دیتے
ہیں ۔ ایسے لطیفوں سے بچنا بھی بے حدضروری ہے ۔ چند لطیفے پیش ِ خدمت ہیں ۔یہ
سارے لطیفے میں نے انٹرنیٹ کی مختلف ویب سائٹوں سے نکالے ہیں ۔ یعنی اس میں
میرا کوئی 'کمال' نہیں ۔
1۔ایک آدمی کسی شخص سے ملنے گئے۔ جب دروازے پر پہنچے تو گھنٹی بجادی۔
نوکر:"جی کس سے ملنا ہے؟"
آدمی: جاؤ، اپنے صاحب سے کہو کہ فلاں آدمی تم سے ملنے کیلئے آیا ہے۔
جب نوکر اندر جانے لگا تو اِس آدمی کو مکان مالک کا سر کھڑکی میں نظر آیا
جو کمرے میں ٹہل رہاتھا۔کچھ دیر بعد نوکر آیا اور آدمی سے کہا:"صاحب تو گھر
پر نہیں ہیں۔"
آدمی: "میں جا رہا ہوں ،لیکن جب تمھارےصاحب آئیں تو ان سے کہنا کہ جب بھی
وہ گھر سے نکلیں تو سر کھڑکی میں نہ رکھیں بلکہ یہ بھی اپنے ساتھ ہی لے
جائیں ۔"
2۔ ڈاکٹموٹاپے کا ایک ہی علاج ہے کہ تم روزانہ صرف 2 ہی روٹیاں کھایا کرو۔"
مریض:" ٹھیک ہے لیکن یہ 2 روٹیاں کھانے سے پہلے کھانی ہیں یا کھانے کے بعد
؟"
3۔ ڈاکیا ایک محلے میں ایک لڑکے سے پوچھتا کہ خالد کا گھر کہاں ہے؟
لڑکا: "فیصل کے گھر کے سامنے ۔"
ڈاکیا:" فیصل کا گھر کہاں ہے؟"
لڑکا: "خالد کے گھر کے سامنے ۔"
ڈاکیا : "اچھا تو ان دونوں کا گھر کہاں ہے؟"
لڑکا :" آمنے سامنے ۔"
4۔ ایک مقدمے میں گواہوں کے بیانات سننے کے بعد جج نے ملزم کے وکیل سے کہا
کہ کیس تمھارے موکل کے خلاف جارہا ہے ۔تم چاہو تو ملزم کو مزید کارروائی سے
قبل اس کو الگ لے جا کر مناسب مشورہ دے دو۔
یہ سن کر وکیل ملزم کو لے کا الگ چلا گیا تھوڑی دیر بعد وکیل اکیلا واپس
آیا تو جج نے دریافت کیا کہ ملزم کہاں ہے؟
وکیل نے جواب دیا ،وہ تو بھاگ گیا۔ میرا اسے یہی مشورہ تھا۔
5۔ دو افراد جن کے درمیان کچھ رنجش تھی ایک ایسی گلی میں آمنے سامنے آگئے۔
جہاں دونوں اکٹھے نہیں گزر سکتے تھے۔
کم از کم ایک کو ضرور سائیڈ پر ہونا پڑنا تھا۔
...
اب کچھ دیر تو وہ کھڑے رہے۔
آخر ایک صاحب بولے: "میں گدھوں کو راستہ نہیں دیا کرتا۔"
یہ سن کر دوسرے صاحب مسکراتے ہوئے ایک طرف ہو گئے اور کہا:
"میں دے دیا کرتا ہوں۔"
6۔ ایک صاحب ولیمے کی دعوت میں بڑی تیزی سے بریانی کی پلیٹوں پر ہاتھ صاف
کر رہے تھے، ایک واقف کار نے انھیں ٹوکتے ہوئے کہا:
جناب! پانی کے لیے بھی گنجائش رکھیے..
اس موقع پر انھوں نے ایک خوبصورت جملہ ارشاد فرمایا: "بھائی! بس کتنی ہی
بھری ہوئی کیوں نہ ہو، کنڈکٹر اپنی جگہ خود بنا لیتا ہے۔"
7۔ ٹیکسی ڈرائیور(مسافر سے):"جناب! میں میٹر چلانا بھول گیا ہوں اس لیے
سمجھ میں نہیں آیا آپ سے کتنے پیسے لوں؟"۔
مسافر:"پریشانی کی کوئی بات نہیں، میں بھی اپنا بٹوا گھر بھول آیا ہوں"۔
8۔ ایک شخص کسی وکیل کے پاس آیا اور کہا:"جناب! میں نے ایک شخص کے چہرے پر
مکا مار کر اس کے دانت توڑ دیے ہیں۔ اس نے مجھ پر مقدمہ کر دیا ہے، مہربانی
کر کے آپ میری پیروی کریں۔"
وکیل نے اس سے پوچھا:"تم نے اسے مکہ کیوں مارا تھا؟"
اس شخص نے جواب دیا:"جناب! اس نے مجھے ایک ماہ قبل گینڈا کہا تھا۔"
وکیل نے حیران ہو کر پوچھا:"تم نے ایک ماہ گزرنے کے بعد اسے مکا کیوں مارا
ہے؟"
اس شخص نے معصویت سے جواب دیا:"جناب! دراصل میں نے گینڈا آج ہی دیکھا ہے۔" |
|