تحریر کی چوری

اﷲ رب العزت نے قر آن مجید فرقان حمید میں جن اشیاء کی قسم کھائی ہے ان میں سے ایک قلم ہے۔ قلم کی عظمت و اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ پیغمبر علیہ الصلوۃ و السلام نے اپنے صحابہ رضوان اﷲ علیھم اجمعین سے فرمایا کہ میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ تعلیم و تعلم قلم کے بغیر غیر کار آمد ہے۔ قلم کے ذریعے علم کو محفوظ بھی کیا جا تا ہے اور منتقل بھی کیا جاتاہے۔ قلم کے ذریعے انسان اپنے خیالات اور احساسات کو ورق پر اتارتاہے۔

گذشتہ کئی برسوں سے لکھنے لکھانے سے واسطہ ہے۔ملک کے چھوٹے بڑے تقریبا بیس سے اخبارات میں سو سے زائد آٹیکلز اور مراسلے شائع ہوچکے ہیں۔ اﷲ رب العزت کا احسان ہے کبھی بھی کسی لکھاری کا کوئی لفظ کاپی نہیں کیا۔ہمیشہ اپنے مطالعہ اور محنت سے لکھا ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آئے روز بیسیوں نت نئے لکھاری پیداہو رہے ہیں۔ جو کہ انتہائی خوش آئیند بات ہے۔ ان میں سے بعض تو محنت اور مطالعے کا نچوڑ بڑے لگن سے لکھتے ہیں۔ ملکی حالات و واقعات پر سیر حاصل تبصرہ لکھتے ہیں۔ روزمرہ کے واقعات اور نت نئے ایجادات کے بارے میں قارئین کو اگاہ کرتے ہیں۔

ان کے برعکس کچھ لکھاری حضرات ایسے ہوتے جن کے لکھنے کا کوئی مقصد نہیں ہوتا۔ ان کے تحریرات یا تنقید برائے تنقید ہوتے ہیں۔ یا محض مختلف شخصیات پر کیچڑ اچھالنا۔ بعض حضرات تو ایسے بھی ہیں جو ایسا کچھ لکھنے کی بھی تکلیف نہیں کرتے بلکہ کاپی پیسٹ سے کام چلا لیتے ہیں۔ البتہ اتنا ضرور کرتے ہیں کہ اصل لکھاری کے جگہ اپنا نام لکھنا نہیں بھولتے۔ جتنا سوشل میڈیا کا چرچا ہورہا ہے اتنا کالم چوری کے جراثیم عام ہو رہے ہیں۔ صرف نئے لکھاری ہی نہیں بلکہ اج کل تو کچھ سینئر لکھاری اور مختلف اخبارات و جرائد سے وابستہ افراد بھی اس جرم عظیم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

یاد رکھیئے! کسی بھی لکھاری کے لکھے ہوئے الفاظ کو چوری کرکے اپنے نام سے شائع کرانا نہ صرف ایک اخلاقی برائی ہے بلکہ ایک اعلانیہ جرم ہے۔ اس جرم کے مرتکب کو تحریر کا لکھا ری تو کیا تحریر کا لفظ لفظ کبھی بھی معاف نہیں کرے گا۔ تمام لکھاریوں کو چاہئے کہ اس ناسور سے خود کو بچائے اور کبھی بھی چوری کا مواد اپنے نام سے شائع نہ کرائیں۔ بلکہ اپنے مطالعہ ، محنت اور لگن سے لکھیں۔ لکھنے کا مقصد ہر گز یہ نہ ہو کے میرا نام ہوجائے ۔ ہمیشہ اسی نیت سے لکھیں کہ میرا کچھ اچھا لکھنے سے کسی کا بھلا ہو جائے اور کسی کی دنیا و آخرت سنور جائے۔
 
Abid Ali Yousufzai
About the Author: Abid Ali Yousufzai Read More Articles by Abid Ali Yousufzai: 97 Articles with 83121 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.