کیا خبر ہے آج کے اخبار میں،میں تو چپ تھا
مجھے ایک باخبر دوست نے بتا دیا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی
خان نادرا کی روز کی چخ چخ سے تنگ آ گئے ہیں طارق ملک کا ڈسا اب تو ہر ایک
سے ڈرتا ہے شنید یہ بھی ہے کہ کچھ باضمیر لوگوں نے فیلڈ مارشل کو یہ بتا
دیا ہے کہ جانب چودھری آپ ہماری روزی کو تو ختم کر سکتے ہیں مگر ہمارے ضمیر
نہیں خرید سکتے۔مجھے اس باخبر دوست نے بتایا آپ کس قسم کے سیاست دان ہیں کہ
جو اس ہاٹ ایشو پر نہیں بولتے۔میں بھی اسی قسم کا سیاست دان ہوں جس قسم کا
وہ کہہ رہے تھے ایک کان سے سنی اور دوسرے سے نکال دی۔ضمنی خبر یہ تھی کہ
این اے ۱۲۲ میں جو ووٹوں کا اندراج ادھر سے ادھر ہوا اس میں مزاحمت کرنے
والوں کی باری آنے والی ہے۔
اور دوستو اور ساتھیوں آج وہ خبر آ ہی گئی۔جناب وزیر داخلہ نے فرمایا کہ کہ
چند ارکان پارلیمینٹ نے غیر ملکیوں کو نادرا میں بھرتی کروا دیا ہے۔صدقے
جاؤں خبر دینے والے کہ جو مجھے جنجھوڑتا رہا۔اب ہو گا کیا بمطابق دوست اب
نادرا سے ہزاروں لوگوں کی چھٹی ہو گی اور اس کی جگہ نون لیگی ایک جنون کے
ساتھ بھرتی کئے جائیں گے اور ظاہر ہے ضمیر سچ حقیقت کا شور دب کے رہ جائے
گا۔پہلے پنڈی کے ووٹ بنوں میں ملتے تھے اب بڑی شد و مد سے انجینئر افتخار
چودھری کا ووٹ پتوکی میں پہنچ جائے گا۔
چودھری نثار علی خان این اے ۵۲ سے منتحب ہوتے ہیں رات موضع ڈگالہ میں ایک
تقریب میں مجھے شرکت کا موقع ملا۔پی ٹی کے کے اظہر چیئرمین شپ کے امیدوار
ہیں ۔برخوردار اسد ریاض گجر کی خواہش تھی میں وہاں کے لوگوں سے ملوں وقت
اتنا کم تھا کہ میں ہارون کمال ہاشمی کرنل شبیر کو وہاں نہیں لے جا سکا ۔میری
خواہش تھی کہ میرے احباب آنکھوں سے دیکھیں کہ لوگ چاہتے کیا ہیں۔
ایک دو رویہ سڑک چودھری صاحب نے کلر سے جی ٹی روڈ تک بنوائی ہے۔مگر میں نے
سوچا سڑکیں فلائی اوور برجز ایز صادق کو این اے ۱۲۲ میں نہ بچا سکتے دو
صوبائی کی ہار گئے اور کان پکڑ کے گھسیٹیاں نکال کر ایک سیٹ جیتی۔قمر زمان
کائرہ کو ڈنگہ کی سڑکیں نہ بچا سکیں اور وہاں سے ایک نعرے باز ان کو ہرا
گیا۔نعرے باز اس لئے کہ وہ اس روز ٹاک روز میں بڑے فخر سے کہہ رہے تھے کہ
ایز صادق صاحب کے آنے پر میں نے شدید نعرے بازی کی تھی۔خیر مجھے جس اہم بات
کی طرف اشارہ کرنا ہے وہ ایک قومی ادارے کی تباہی اور بربادی کی جانب پہلا
قدم ہو گا۔پی آئی اے کا بھٹہ پیپلز پارٹی نے بٹھایا کہ جب وہ اقتتدار میں
آئی وہاں جائز و ناجائز بھرتیاں کیں۔اب باری آ گئی ہے ایک تگڑے قومی ادارے
کی جس کے پاس ہم سب کا ڈیٹا موجود ہے اور اس ڈیٹا کی مدد سے کوئی بھی
پاکستان کی قسمت سے کھیل سکتا ہے۔میں ان کالموں میں ارباب دانش اور خصوصی
طور پر اینکرز حضرات سے اپیل کرتا ہوں کہ سسی کا شہر بھنبھور اجڑنے والا
ہے۔کوئی لوٹ کے جانے والا ہے۔
چودھری نثار علی خان کو بہت سے لوگ بھلا مانس سمجھتے ہیں شہرہ یہ بھی ہے کہ
وہ فوج کے خاص آدمی ہیں اگر ایسا ہے تو ان سے یہ کام کون کروا رہا ہے؟کیا
انہوں نے رائے ونڈی دربار میں مکمل ہتھیار پھینک دیے ہیں اگر ایسا ہے تو
ہمیں بہت دکھ ہو گا۔
نادرا کے ساتھ ہونے والی کوئی بھی چھیڑ خانی کو ہم بد نیتی سمجھیں گے۔سٹیل
مل کے سولہ ہزار ملازمین کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ ہم سب کے سامنے ہے۔جھوٹ پر
مبنی حکومتیں پاؤں کی نوک پر آ جاتی ہیں۔عمران خان کے دھرنے سے بچ جانے
والی حکومت کیا خود ہی اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے جا رہی ہے۔مجھے آج جدہ
میں مقیم پیپلز پارٹی کے صدر اور ہمارے دیرینہ دوست ریاض بخاری یاد آ رہے
ہیں جو کہا کرتے تھے سڑک جتنی بھی صاف ہو تا حد نظر راستہ کلیئر ہو میاں
صاحب کی عادت ہے وہ گاڑی کچے میں اتار ہی دیتے ہیں۔
اس قومی ادارے کے ساتھ کھلواڑ پاکستان کے ساتھ کھیلنا ہو گا۔اگر وزیر داخلہ
کی بات میں سچائی ہے تو پھر قومی اداروں سے ان کی تفتیش کرائی جائے کہ وہ
کون لوگ ہیں جو رہنے والے باہر کے ہیں اور کام پاکستان کے انتہائی حساس
ادارے میں کر رہے ہیں؟یہ وہ ادارہ ہے جو بہت سے ملکوں کے پاسپورٹ اور ڈیٹا
کی تیاری کے ٹھیکے حاصل کر چکا ہے۔جس نے انتہائی منظم انداز میں پاسپورٹ
بنانے کے دفاتر بنا لئے ہیں جس کی وجہ سے غریبوں کے چولہے جلنا شروع ہوئے
ہیں۔آج مشرق وسطی میں بے شمار غریب پاکستانی اس ادارے کی مدد سے روزگار
حاصل کر پائے ہیں۔
سوال یہ پید اہوتا ہے کہ کیا چودھری نثار علی خان اپنی ڈوبتی کشتی کو بچانے
کے لئے پانچ ہزار گھرانوں کے ووٹ کی تلاش میں یہ کام کرنے جا رہے ہیں تا کہ
مسلم لیگ نون جو آنے والے انتحابات میں پیپلز پارٹی بننے جا رہی ہے کم از
اپنی سیٹ بچا لیں۔
دوستو اور ساتھیو آپ قارئین بعد میں ہیں پہلے میرے دوست ہیں اس خبر پر کڑی
نگاہ رکھیں۔مجھے اﷲ تعالی نے اتنا درد تو دیا اور سوچ دی ہے کہ خبر کے بعد
کے مضمرات محسوس کر لیاتا ہوں اور وہ حس آپ کے پاس بھی ہے فرق صرف یہ ہے کہ
میں اظہار کے وسائل سے مالامال ہوں اور آپ اپنے حلقوں تک چیخ پکار کر لیتے
ہیں ایک اور خبر بن لادن گروپ کی بھی جو برادر شاہد نعیم نے جدہ سے رپورٹ
کی ہے کہ پندرہ ہزار لوگ فارغ کئے جا رہے ہیں جس دن کرین گری تھی میں لکھ
دیا تھا کہ پاکستانیوں کی ہانڈی کو لات ما ردی گئی ہے اور اﷲ نہ کرے بن
لادن اکھڑی تو دو لاکھ پاکستانی گھر آ جائیں گے۔بن لادن کو کون اکھاڑ رہا
ہے اس پر بعد میں بات کریں گے۔بس اتنا کہوں گا ان بے حس حکمرانوں سے کہ اب
بس کر دو مت لوٹو پاکستان کو۔
چودھری نثار علی خان این اے ۵۲ کے وزیر داخلہ نہ بنیں پاکستان کے بنیں
|