کار عوام میں مداخلت

کار سرکار میں مداخلت کا چرچا تو ہم بہت سنتے اور دیکھتے ہیں کار سرکار میں مداخلت کے الزام کے باعث عوام پولیس، واپڈا مال، انکم ٹیکس، ایکسائز ، صحت، تعلیم، کسٹم و دیگر اداروں کی سزاؤں کو عرصہ دراز سے بھگتے چلے آرہے ہیں عوام کا کسی بھی طورپر سرکاری ملازم کے ساتھ لڑائی جھگڑا ، ہاتھا پائی، بدتمیزی ، گالم گلوچ کو برداشت نہیں کیاجاتا ۔ تجاوزات کو مسمار کیاجاتاہے لیکن کیا سرکار کو اخلاقی، آئینی، قانونی طورپر یہ اجازت ہے کہ وہ کار عوام میں مداخلت کرے۔ ہرگز نہیں۔ دنیا کا کوئی مذہب، قانون، آئین، حکومت یہ اجازت نہیں دیتی کہ وہ سڑکوں کو بند کرے۔ پرائیویٹ لوگوں کے کنٹینر پکڑ کر انہیں کئی کئی روز تک رو ڈبلاک کرنے میں استعمال کرے ۔ لیکن ہمارے ملک پاکستان (جہاں پر اور بھی بہت سی خرافات اور غلط روایات اصول موجود ہیں) میں یہ پریکٹس حکومت عوام اور سیاستدانوں کی جانب سے عرصہ دراز سے جاری ہے۔ حال ہی میں تازہ ترین واقعہ جو پی ٹی آئی کی کی اس دھمکی کے بعد وجود میں آیا جس میں انہوں نے اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کی دھمکی دی اور پورے پاکستان سے پی ٹی آئی کے کارکنوں، وزیروں، عہدیداروں کو 2نومبر کے دن آنے کا کہا جس کے جواب میں حکومت وقت نے 3دن قبل ہی عملاً اسلام آباد کی طرف آنے جانے والے تمام بڑے راستوں اور شاہراوں کو بڑے بڑے کنٹینر ، مٹی کے تودے و دیگر رکاوٹیں کھڑی کرکے لاک ڈاؤن کردیا میرے ایک کاروباری رشتہ دار جو پنڈی میں کاروبار کرتے ہیں ، کا چائنہ سے کنٹینر اسلام آباد تک تو بخیر و عافیت پہنچ گیا لیکن اسلام آباد پولیس نے اسے بمع کروڑوں روپے کے سامان کے دھر لیا اور روڈ کی زینت بنادیا ۔ انہوں نے ہزار منت سماجت کی کہ بھائی ہمارا سامان تو ان لوڈ کرنے دیں اگر خدانخواستہ عوام نے آگ لگادی تو مجھے تو ٹکہ بھی حکومت نے نہیں دینا میں تو پائی پائی کا محتاج ہوجاؤں گا لیکن ان کی ایک نہ سنی گئی کہا گیا کہ ہمیں حکومت نے مقررہ مقدار میں کنٹینر پکڑنے کاکہاہے ہم نے ہر حال میں یہ مقدار پوری کرنی ہے تنگ آمد بجنگ آمد، انہوں نے اضافی اخراجات برداشت کرتے ہوئے مزید چھوٹے ٹرک کے ذریعے اپنا مال اپ لوڈ کیا یہ مثال تو ایک شخص کی ہے ایسے سینکڑوں لوگوں کے بمع سامان کنٹینر سڑکوں کی زینت بنادئیے گئے لیکن کوئی پرسان حال نہ ہے ۔ لگتاہے کہ سکہ شاہی کی حکومت ہے ۔ عوام کی جان و مال کے محافظ خود ہی ڈاکو، راہزن بن جائیں تو عوم کدھر جائے گی۔ ایسے ہی ایک دوسرے واقع میں ایک کمپنی کا نمائندہ پنڈی سے ڈیرہ اسماعیل خان کیلئے 31اکتوبر کو روانہ ہوا اپنی گاڑی پر لیکن جگہ جگہ رکاوٹوں کے باعث چار دن تک میانوالی میں ہی پھنسا رہا۔ یہ حال ہے ہماری حکومتوں کا ہائی کورٹ حکم دیتی ہے کہ نہ تو کوئی کنٹینر لگے گا اور نہ ہی اسلام آباد کا لاک ڈاؤن ہوگا لیکن عمل درآمد ندارد، ایسے ہی یہاں پر VIPموومنٹ ہوتی ہے تو سڑکوں کو گھنٹوں پہلے عام عوام کیلئے بند کردیاجاتاہے۔ ہمارے وزراء، وزیراعظم، صدر، آرمی افسران کیلئے روڈ بندکرنے سے عوام شدید پریشانی کا سامنا کرتے ہیں کراچی میں گذشتہ سال بلاول کی ٹرامانسٹر کے افتتاح کے موقع پر بندش کے باعث بسمہ کی موت ہوگئی۔ پنڈی میں شیخ رشید کے جلسے کے دوران آنسو گیس شیلنگ سے معصومہ بچی ہلاک ہوگئی۔ چند سال قبل کوئٹہ میں بھی ایک بچے کی ولادت موٹر رکشہ کے اندر ہوگئی اس قسم کی سینکڑوں واقعات موجود ہیں۔ لیکن کوئی توہو جو ایسا کرنے والوں کے خلاف ایسی عبرتناک کارروائی کرے کہ دوبارہ کسی کو ہمت نہ ہو۔ ہماری سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے جلسوں پر بھی ایسا ہی رویہ، طریقہ دیکھنے کو ملتاہے ۔ بڑے بڑے شہروں کی شاہراہوں جیسے کراچی کی فیصل روڈ لاہو رکی مال پنڈی کی مری روڈ اور اسلام آباد کے سیکرٹریٹ کے قریب شاہراہروں کو دھرنوں، جلسوں، جلوسوں کیلئے استعمال کرکے کا رعوام میں مداخلت کی جاتی ہے لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوتا۔ کسی بھی سیاسی جماعت کو ایساکرنے سے روکنے کیلئے ہماری عدالتوں ، حکومت کو قوانین بنانے ہوں گے۔ ہمارے ملک میں جو سسٹم چل رہاہے ایسا پوری دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا حکمرانوں کے قافلے جتھوں کی صورت میں نہیں نکلتے۔ وہ بھی عام لوگوں کی طرح اپنی آمدورفت جاری رکھتے ہیں۔ جلسوں، مظاہروں کیلئے باقاعدہ جگہ مخصوص ہیں کسی کو اجازت نہیں ہے کہ وہ عوام کی آمدورفت میں رکاوٹ ڈالے یا کسی کے کنٹینر کو پکڑ کر استعمال کرے۔ برطانیہ کے وزیراعظم ٹونی بلئیر کی بیوی جو کہ کہیں ملازمت کرتی تھی اور ٹرین کے ذریعے سفر کرتی تھی کیلئے چند منٹ ٹرین کو روکا گیا جس کے خلاف انکا ایوان، عوام پور املک سراجا احتجاج ہوگیاوزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو معافی مانگنی پڑی۔ ہم لگتاایسے ہے کہ کسی شاہی دور میں رہ رہے ہیں۔ عوام کو ہم بھیڑ بکری سمجھ رکھاہے اور بادشاہت قائم کررکھی ہے ۔ حالیہ واقعہ میں جہاں چار دنو ں تک اسلام آباد تک کوئی چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی تھی لوگوں کے کاروبار زندگی کے معطل ہونے سے اربوں کا نقصان ہوا۔ کتنی اموات ہوگئیں سکولوں، کالجوں، دفاتر کی حاضری متاثر ہوئیں ۔ روزانہ کی دہاڑی لگانے والے فاقوں پر مجبور ہوگئے۔ کروڑوں کے سرکاری وسائل کو بے دریغ استعمال کیا گیا۔ سب بے سود صرف اپنی حکومت اور جماعت کو دوام دینے کیلئے اس جرم میں حکمران طبقہ اور PTI دونوں برابر کے شریک ہیں۔ ہماری عوام بھی شادی بیاہ کے موقع پر گلیوں ، بازاروں کو بند کردیتی ہے جس سے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ ہمارے تاجر حضرات اپنی حدود سے باہر روڈ پر اپنا سامان رکھ کر عوام کو پریشان کرتے ہیں ۔ عوام کیلئے مخصوص پارکوں، تفریحی گاہوں تک کو ہم نے نہیں چھوڑا۔ چائنہ کٹنگ کی اصلاح ایسے ہی قبضہ گروپوں کیلئے وجود میں آئی ہے ۔ کراچی کا حسن چائنہ کٹنگ کے باعث متاثر ہوگیاہے لیکن ہمارے ادارے لمبی تان کر سو رہے ہیں۔ بلکہ ان کی ملی بھگت سے اربوں کی اراضی کو کوڑیو ں کے بھاؤ ناجائز فروخت کیاجاتاہے۔ مذکورہ تمام برائیو ں کا شکار عوام ہی ہوتے ہیں۔ حالانکہ ہمارے مذہب میں راستے سے کسی رکاوٹ والی چیز کو ہٹانا صدقے میں آتاہے۔ اسے ایمان کا ایک درجہ قرار دیاگیاہے۔ لیکن ہم نہ تیتر ہیں نہ بٹیر ہم نے نہ تو اسلام کو نافذ کیا اور نہ ہی اصولوں کو اپنایا جسکے باعث کار عوام میں مداخلت کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے دیکھیں کون اسکا قلع قمع کرتاہے-
Sohail Aazmi
About the Author: Sohail Aazmi Read More Articles by Sohail Aazmi: 181 Articles with 137725 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.