کشمیر میں مظالم کی سب حدیں پار
(Mir Afsar Aman, Karachi)
آج کشمیر میں تازہ مظالم کے ۱۲۱؍ روز ہو
گئے ہیں۔ بھارت کی قابض فوجوں نے ظلم کی ساری حدیں پار کر لیں ہیں۔نہتے
کشمیری آنسو گیس کے شیلوں ،بیلٹ گن(چھروں والی بندق جس سے جانوروں کا شکار
کیا جاتا ہے) اور فائرنگ کا مردانا وار مقابلہ کر رہے ہیں۔جب سے کشمیر کی
آزادی کی تحریک شروع ہوئی ہے لاکھوں کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ سری نگر میں
شہداء ِکشمیر کے کئی قبرستان وجود میں آ چکے ہیں۔ سیکڑوں کو اجتماعی قبروں
میں ڈال دیا گیا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اجتماعی قبریں بھی دریافت کی
ہیں۔ ہزاروں کو قید کیا گیا۔ نوجوانوں کو قید کے دوران ازیتیں دے دے کر
آپاہج بنا دیا۔سیکڑوں عزت مآب کشمیری خواتین کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کی
گئی۔سیکڑوں کشمیریوں کو غائب کر دیا گیا۔ ان کی ماؤں،بیویوں، بہنوں، بیٹیوں
اور بیٹوں کے آنسو، ان کے غم میں بہہ بہہ کر ختم ہو گئے ہیں۔ اب تازہ جدو
جہد کے دوران سیکڑوں کشمیریوں کو بیلٹ گن چلا کر ساری عمر کے لیے اندھا کر
دیا گیا ہے۔کشمیریوں کے باغات اور زمینوں پرگن پاؤڈر ڈال کر جلا ڈالا گیا۔
کشمیریوں کے عقیدت کے مرکز حضرت بل کے مزار پر گن پاؤڈر کر جلا دیا گیا
تھا۔ کشمیریوں سے راجہ کے زمانے میں بیگار لی جاتی تھی۔راجہ نے ظلم کی
انتہا کرتے ہوئے زندہ کشمیریوں کو الٹا لٹکا کر اس کی کھالیں آتاری تھیں۔
ان کے مزار اب بھی موجود ہیں۔ جیل کے احاطے میں آذان مکمل کرتے ہوئے ۲۲؍
کشمیریوں کو ایک ایک کر کے قتل کیا گیا تھا۔ جس راستے سے کشمیری گزرتے تھے
اس راستے سے اگر راجہ کا گزرنا ہوتاتو سڑک کو پانی سے دھو ڈالتے تھے یہ اس
وجہ سے ہوتا تھا کہ راجہ کشمیریوں کو نجس سمجھتا تھا۔ یہ ِاس راجہ کا عمل
تھا جو کشمیر کے ایک علاقہ کے ایک مسلمان حکمران کے ا ستبل کا انچارج
تھا۔سازش سے اس حکمران پر غلبہ حاصل کیا پھر پوری کشمیر کا راجہ بن بیٹھا
تھا۔کشمیریوں پر ظلم کی داستان بہت پرانی ہے۔جب پاکستان بنا تھاتو راجہ کے
ظالم اہلکاروں نے جموں کے کشمیریوں کو سارے جموں میں منادی کر کے پاکستان
بھیجنے کے سازشی اعلان پر انہیں بسوں میں سوار کرایا گیا پھر دریا کے کنارے
سب کو قتل کر دیا گیا۔ اس طرح جموں کے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کر دیا
گیا۔کشمیری ہر سال ۶؍ نومبر کو یوم شہداء جموں مناتے ہیں۔ اب تک پانچ لاکھ
سے زائد کشمیری آزادی کے جد و جہد میں شہید ہو چکے ہیں۔ ظلم کی تازہ لہربے
گناہ مظفروانی کی شہادت پر شروع ہوئی ہے جسے آج تک ۱۲۱؍ دن ہو چکے ہیں۔اُسی
ہی وقت سے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں عوامی ہڑتال جاری ہے۔ کل صورہ میڈل
سینٹر، سری نگر میں ۱۶ ؍سالہ نوجوان قیصر صوفی کی وفات کے بعد اس کی نماز
جنازہ پر بھارتی قابض فوج نے وحشیانہ شیلنگ کی جس سے خواتین سمیت مذید۳۰؍
کشمیری زخمی ہو گئے۔سری نگر کا رہائشی ۱۶؍ سالہ قیصر ۲۷؍ اکتوبر کو لاپتہ
ہو گیا تھا۔ اس کے اگلے روز وہ ایک جگہ بیہوش پایا گیا۔ اسے اسی حالت میں
صورہ میڈیکل سینٹر میں داخل کیا گیا جہاں اس کی موت واقع ہو گئی۔اس کی لاش
کو گھر لایا گیا اور پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر آزادی کے نعروں اور
پاکستانی پر چم لہراتے ہوئے جب شہدا قبرستان میں دفن کرنے لے جارہے تھے تو
قابض فوج نے نماز جناہ پر شیلنگ کی۔نمازیوں نے پاکستان زندہ باد اور آزادی
کے نعرے لگائے۔شہید کے گھر پر بھی شیلنگ کی گئی۔ بھارتی قابض فوج نے ضلع
شوپیاں میں تلاشی کے دوران ایک نوجوان کو ریاستی دہشت گردی کرتے ہوئے شہید
کیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضلع کے علاقے دو بجن میں گھر گھر تلاشی
اور محاصرے کے دوران شہید کیا ہے۔اس سے قبل اسی علاقہ میں قابض فوج کا ایک
فوجی زخمی ہوا تھا۔وادی میں بھارتی فورسز کی طرف سے شہریوں نے آج بھی مکمل
ہڑتال کی۔ قتل کے ان اقدام اور کشمیریوں پردیگر مظالم کی وجہ سے بارہ
موہولہ سب جیل میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیریوں نے بھوک ہڑتال شروع
کی تھی جو اب بھی جاری ہے۔ ان پر ریاستی پولیس نے حملہ کیا اور ان کو
بیرکوں تک محدود کر دیا ہے۔ ان میں کچھ بیمار بھی ہیں جن کا علاج تک نہیں
کیا جا رہا۔دختران ملت نے بارہ ہمولہ سب جیل میں کشمیری سیاسی نظر بندوں کی
سلامتی اور تحفظ کے حوالے سے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔دختران ملت کی جنرل سیکر
ٹری ناہیدہ نسرین نے سری نگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی پولیس
کا سیاسی قیدیوں پر حملہ غنڈہ گردی کی مثال ہے۔انہوں نے انسانی حقوق کی
تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے
ان کی رہائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالیں ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل
رات کو قابض فوجیوں نے کریک ڈاؤن کر کے مکانوں کی توڑ پھوڑ کی مکینوں کو
تشدد کا نشانہ بنایا۔ بھار تی پولیس نے ۱۰؍ برس عمر کے چار کمسن بچوں سمیت
۷؍ افراد کو گرفتار کر لیا متعدد کو زخمی بھی کیا۔ بھارت مخالف پروگراموں
میں شرکت کی وجہ سے مختلف علاقہ میں کریک ڈاؤن کر کے لوگوں کے راستے روک
دیے گئے۔حریت کانفرنس کے لیڈروں کی رہائی کے بعد سید علی گیلانی کے گھر پر
میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں جدو جہد جاری
رکھنے پر اتفاق ہوا۔ اس میٹنگ میں بھارت کے سا بق وزیر خارجہ اور اس کے وفد
کی سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سے ملاقات پر بھی تبادلہ خیال
کیا گیا۔یاسین ملک نے ایک بیان میں کہا کہ ایک طرف کشمیریوں کے خون سے ہولی
کھیلی جارہی ہے اور اس ظلم پر احتجاج کی بھی اجازت نہیں دی جاتی اور نماز
جنازہ پر بھی شیلنگ کی جاتی ہے۔ سید علی گیلانی کی ہدایات پر حریت کانفرنس
کے ایک وفد نے شہید نوجوان کے گھر جا کر اظہار یکجہتی کیا۔ جہاں تک پاکستان
میں کشمیر میں مظالم کے خلاف جد وجہد کی بات ہے تو لارڈ نذیر نے کہا ہے کہ
مولانا فضل الرحمان سے کشمیر کے لیے کام نہیں لینا چاہیے۔ان کو بہت پہلے
مستعفی ہو جانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ بھارت المرتضیٰ ویلفیئر کے ڈاکٹر
زکو سری نگر جانے کی اجازت دے تا کہ وہ زخمیوں کا علاج کر سکیں۔ اسلام آباد
میں یاسین ملک کی بیوی مشال ملک نے کہا کہ کشمیری بھارت کے ناجائز قبضے سے
آزادی مانگ رہے ہیں کیا آزادی مانگنا جرم ہے؟اقوام متحدہ اورعالمی برادری
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لیں۔ یوم شہدائے جموں پر
دنیا بھر میں احتجاج کیا گیا۔اسلام آباد میں سول سوسائٹی کے تحت احتجاج کے
لیے ریلی نکالی گئی اس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عبدالرشید ترابی امیر جماعت
اسلامی جموں کشمیر نے کہا کہ مودی ۶؍ نومبر ۱۹۴۷ء کے جموں کے قتل عام سے
بھی بڑے سانحے کی تیاری کر رہا ہے۔میر پورآزاد کشمیر میں دفاع پاکستان
کونسل پاکستان کے شرکاء نے کہا کہ ہم کشمیر کی سیز فائر کو کنٹرول لائن
نہیں مانتے ۔نواز شریف بھارت سے آلو پیاز کی تجارت بند کریں اور کشمیریوں
کی عملی مدد کریں۔ حکمران منافقت چھوڑ دیں اور بھارت سے سخت رویہ اختیار
کریں۔ اسلام آباد میں بھارتی سفارتکانہ ’’را‘‘ کا ہیڈ کواٹر بن چکا ہے۔
پاکستان سکھ گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے سردار تارا سنگھ نے کہا ہے کہ اقوام
متحدہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائے۔ آزادی مانگنا دہشت گردی نہیں۔ طاقت
کے بل پر کسی کو بھی دبایا نہیں جا سکتا۔ہم بھارتی مظالم کی شدید مخالفت
کرتے ہیں۔ متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین نے کوٹلی میں خطاب
کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری نوازشریف صاحب کے اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر
جرأت منددانہ مؤقف پر دل سے شکر گزار ہیں۔ مسئلہ کشمیر مذاکرات سے نہیں
جہاد سے حل ہو گا لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔مشرف نے ایک ایل او سی
پر بھارت کو باڑ لگانے کی اجازت دے کر مسئلہ کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان
پہنچایا تھا۔ اُدھر وزیر اعظم آزاد کشمیر نے مسئلہ کشمیر پر آل پارٹی
کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تمام سیاسی پارٹیوں سے رابطہ کا کام اسپیکر
اوروزرا کے ذمے لگا دیا گیا۔ امریکی ریاست نیو یارک میں بھی نیویارک ٹائمز
اسکوائر پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف ایک مظاہرہ کیا گیا۔ اس
میں امریکا میں مقیم کشمیری خواتین، بچوں سمیت سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔
عالمی برادری سے کشمیریوں کی نسل کشی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر زیدر
عدالحسین سے ملا قات کر کے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ
مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجے۔بھارتی قابض فوج مقبوضہ کشمیر میں
ماروائے عدالت قتل، تشدد اور حراستی ہتھگنڈوں کے ذریعے کشمیری عوام کے حق
خودارادیت کی جد وجہد کو بزور طاقت کچلنے میں مصروف ہے۔پاکستان دنیا بھر
میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے دفتر کے
ساتھ مکمل تعاون کرے گا۔ صاحبو! قائد ؒ کی دور رس نگاہوں نے کشمیر کو
پاکستان کی شہ رگ سے تشبی دی تھی۔ شہ رگ کے بغیر جسم قائم نہیں رہ
سکتا۔پاکستان کو قائم رکھنے کے لیے کشمیر کو پاکستان کے ساتھ ملانے کی ہر
کوشش کوگہری نظر سے دیکھ کر اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیری اپنا آج کل
کے مضبوط پاکستان پر نچھاور کر رہے ہیں۔ بھارت بہت مکار دشمن ہے اس نے
پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا وہ پاکستان کو توڑ کر اکھنڈ بھارت بنانے
پر عمل پیرا ہے۔ کشمیر پر بھارت لاتعداد بے معنی مذاکرات کے کئی دور کر چکا
ہے۔ حاصل کچھ نہیں ہوا۔اس لیے پاکستان کو چاہیے کہ سخت قسم کی سفارتی مہم
چلائی جائے۔ دنیا میں جہاں جہاں پاکستان کے سفارت خانے ہیں وہاں سفارت خانہ
میں کشمیر ڈسک قائم کرنے چاہییں۔ سفارشی سفارت کاروں کی جگہ بین الا
القوامی امور پر دسترس رکھنے والے ماہر سفارت تعینات کرنے چاہییں۔ اگر
پاکستان میں سفارت کاروں کی تربیت کے لیے کوئی اکیڈمی قائم کی جائے تو یہ
سب سے بہتر ہے۔ اﷲ سے دعا ہے کہ کشمیریوں کی مدد فرمائے اور وہ پاکستان کے
نامکمل ایجنڈے کو مکمل کریں آمین۔ |
|