صدر مسلم کانفرنس کا جنگ بندی لائن توڑنے کا اعلان قسط سوم
(Mian Kareem Ullah Qureshi, )
یوم نیلہ بٹ (23 اگست) کے موقع پر
صدر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان کے جنگ بندی لائن
عبور کرنے کے اعلان کی توثیق کے لیے 3 اکتوبر 2016 ء کو الہ دین ہال
راولپنڈی میں مسلم کانفرنس کی مرکزی مجلس عاملہ کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔
معاملے کی نوعیت اور سنجیدگی کے پیش نظر اراکین مجلس عاملہ نے اجلاس میں
آزاد کشمیر و پاکستان بھر سے بھرپور شرکت کی جن میں خواتین کی ایک بڑی
تعداد بھی موجود تھی۔ اجلاس کے چھ ایجنڈا آئٹمز میں جنگ بندی لائن عبور
کرنے کا صدر مسلم کانفرنس کا اعلان سر فہرست تھا جس پر تقریباً ایک سو سے
زائد مردو خواتین ممبران مجلس عاملہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور
تجاویز دیں۔ مقررین نے صدر جماعت کے اس اعلان کو نہائت درست ا ور بروقت
اقدام قراردیتے ہوئے کہا کہ آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس تحریک آزادی کی
بانی وارث اور محافظ ہے۔ مسلم کانفرنس نے ہی آزاد کشمیر کو تحریک آزادی کا
بیس کیمپ بنایا اور اس بیس کیمپ سے تحریک آزادی کے فروغ اور تسلسل کے لیے
کبھی بھی مصائب و مشکلات کی پرواہ نہیں کی مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں پر
جب بھی مشکل وقت آیا تو آزاد کشمیر و پاکستان بھر سے مسلم کانفرنس کے
کارکنان و جانثاروں نے اپنی قیادت کے اعلانات پر ہزاروں کے قافلوں میں سینہ
سپر ہو کر جنگ بندی کی اس منحوس لائن کو پامال کرنے کا عملی مظاہرہ کیا۔
پہلی مرتبہ 1953 ء میں جب شیخ محمد عبداﷲ کو اُن کے اس موقف پر کہ کشمیرکا
بھارت سے الحاق عارضی ہے اور اس کا حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے بھارت
سرکار نے گرفتار کر لیا تو عوامی ردعمل کو طاقت سے دبانے کا بھارتی اقدام
بیسیوں کشمیریوں کے قتل عام پر منتج ہوا جس سے مقبوضہ کشمیر کے عوام میں
ایک ہیجانی سی کیفیت پیدا ہوگئی۔ اس واقعے کی تفصیل بہت طولانی لیکن تواریخ
کی کتب کی زینت ہے المختصر یہ کہ رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس نے اس موقع
پر مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں پر بھارتی مظالم کی شدت کو کم کرنے کے لیے
اصحاب الرائے حضرات بالخصوص مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی مشاوت
سے جنگ بندی لائن توڑنے کا اعلان کر دیا جس کے اتباع میں آزاد کشمیر و
پاکستان بھر سے کارکنان مسلم کانفرنس ہزاروں کی تعداد میں قافلہ در قافلہ
جنگ بندی لائن کی طرف چل پڑے ۔ گو کہ ان قافلوں کو حکومت وقت نے جنگ بندی
لائن پر روک لیا لیکن اس سے بھارتی حکومت بے حد پریشان ہو گئی اور کشمیریوں
پر اس کے مظالم کا سلسلہ وقتی طور پر بہت حد تک رُک گیا ۔ مصنف ’’قائد
کشمیر‘‘ بشیر احمد قریشی نے اس واقعے کا مختصر حال یوں تحریر کیا ہے کہ:
’’․․․․ دو سرے دن عوام پھر سڑکوں پر آگئے ۔ ان میں حکومت کے غیور ملازمین
بھی شامل ہو گئے ۔ جلوس چناری کی طرف روانہ ہوا۔ کچھ گاڑیوں میں کچھ پیدل ،
ٹرانسپورٹروں نے اپنی بسیں مفت وقف کر دیں۔ ان مظاہرین کو چکوٹھی سے واپس
آنا پڑا ۔ خوش قسمتی سے راقم الحروف ان مظاہرین میں شریک تھا۔ ہم حد متارکہ
جنگ توڑنے گئے تھے لیکن بقول قائد ملت ’’سامنے دشمن کی گولی تھی اور پیچھے
اپنوں کی‘‘۔
یہ بھی عجب اتفاق ہے کہ قائد ملت نے دوسری مرتبہ 1958 ء میں بھی جنگ بندی
لائن توڑنے کی کال شیخ محمد عبداﷲ کی گرفتاری کے رد عمل میں دی۔ اُن کی اس
کال نے ایک تحریک کا روپ دھار لیا جو KLM کے نام سے مشہور ہے۔ اُس وقت بھی
کشمیریوں پر پہلے کی طرح مظالم کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے اور قائد ملت کے
پیش نظر کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے بچانا تھا ۔ اس ضمن میں مجاہد اول نے
اپنے ایک خصوصی انٹرویو جو ’’رئیس الاحرار چوہدری غلام عباس ، مجاہد اول کی
نظر میں‘‘ کے زیر عنوان کتاب میں شامل ہے فرمایا کہ:
’’جب اُنھوں نے شیخ محمد عبداﷲ کی خبر سُنی تو مجھے کہنے لگے ابھی فوراً اس
کا تدارک کیا جانا چاہئے․․․․․․ پھر کہنے لگے اس کا یہ ہو سکتا ہے کہ ہم اگر
جنگ بند ی لائن توڑنے کی کال دیں تو ساری توجہ ادھر ہو جائے گی اور وہاں
کشمیری بچ جائیں گے ۔ چنانچہ بالکل ویسا ہی ہوا․․․․․مقررہ تاریخ پر جموں کی
جانب سے بھی اور چکوٹھی کی جانب سے بھی قافلے چل پڑے۔ ہم گرفتار ہو گئے اور
دیگر بہت سارے کارکن بھی گرفتار ہو گئے۔ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ کشمیریوں پر
جو دباؤ تھا وہ بٹ گیا۔‘‘
جنگ بندی لائن توڑنے کے اعلان اور عملی کوشش کی پاداش میں رئیس الاحرار
چوہدری غلام عباس کے ساتھ مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان ، راجہ حیدر
خان اور غازی الہٰی بخش کو بھی قید کر لیا گیا۔ میرپور سے دس افراد جنگ
بندی لائن کراس کر کے اندر داخل ہو گئے تھے جو ایک برس کی قید کاٹنے کے بعد
واپس آئے۔ مجلس عاملہ کے اجلاس میں مقررین کی طرف سے ان تاریخی واقعات کے
دہرائے جانے کے بعد اراکین مجلس عاملہ کا عزم و حوصلہ ہمالیہ کی بلندیوں کو
چھو رہا تھا۔ جملہ اراکین مجلس عاملہ نے ہاتھ بلند کرتے ہوئے بآواز بلند
صدر مسلم کانفرنس کے اس تاریخی اعلان کی تائید کی اور سرینگر چلو کے نعروں
سے پورا ہال گونج اٹھا۔ صدر مسلم کانفرنس نے اس ضمن میں ‘‘مرکزی رابطہ
کمیٹی‘‘ اور ’’مرکزی سیز فائر لائن آرگنائزنگ کمیٹی‘‘ کے نام سے دو کمیٹیوں
کی تشکیل سیز فائرلائن کراسنگ آرگنائزنگ کمیٹی اور سیز فائر لائن رابطہ
کمیٹیوں کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ |
|